بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
(نماز میں قیام)
’’وَقُوْمُوْلِلّٰہِ قَانِتِیْن‘‘اور تم اللہ کے لئے سیدھے کھڑے ہو جاؤ۔
امام رازیؒ نے اس آیت کریمہ کے ذیل میں سلف کے چھ اقوال ذکر کر تے ہوے فرماتے ہیں :
(۶) قنوتسے مراد قیام ہے اس قول کی تائید بھی حدیث پاک سے ہو تی ہے آپ ﷺ کا فر مان ہے ’’عن جابر سئل النبی ﷺ ایُّ الصلوٰ ۃافضل قال طول القنوط‘‘( مأخوذ من تفسیر رازی ۶/۴۸۸ وکذا فی کشاف ۱/۲۸۸ )
علامہ کأسانی ؒ فرماتے ہیں :’’قال اللّٰہ تعالیٰ:وَقُوْمُوْلِلّٰہِ قَانِتِیْن(بقرۃ)وَالْمرادُ منہ القیامُ فی الصلاۃِ ‘‘(بدائع الصنائع۱/۱۰۵)
یعنی اللہ تعالیٰ کافرما ن’’ قُوْمُوْلِلّٰہِ قَانِتِیْن(بقرۃ۲۳۸) ‘‘میں مراد نماز میں کھڑا ہو ناہے۔
صاحب عنایہ فرماتے ہیں :وکذالک القیام لقولہ تعالیٰ قُوْمُوْلِلّٰہِ قَانِتِیْن (بقرۃ ۲۳۸)(العنایۃ شرح الھدایۃ ۱/۲۷۵)
یعنی نماز میں قیام فرض ہے اور اس کی فر ضیت اللہ تعالیٰ کا فرمان ’’قُوْمُوْلِلّٰہِ قَانِتِیْن‘‘ سے ثابت ہے۔
(قیام کی فرضیت ائمہ کے نزدیک)
قیام کی فرضیت پر تمام ائمہ کرام کااتفاق ہے کہ جو قیام پر قادر ہو اس کے لئے فرض نمازوں میں قیام کرنا ضروری ہے چنانچہ عبد الرحمٰن ابن محمد جزیری ؒ فر ماتے ہیں ’’اتفقت المذاھب علیٰ انّ القیام فرض فی جمیع رکعات الفرض بشرط ان یکون قادراً علی القیام‘‘(الفقہ علی المذاھب الا ربعۃ۱/۲۰۶)
یعنی تمام مذاہب متفق ہیں کہ فرض نمازوں کی تمام رکعاتوں میں قیام فرض ہے بشرطہ کہ وہ قیام پر قادر ہو۔
(قیام کی دو قسمیں ہے)
فقہاء کرام فرماتے ہیں کہ قیام کی دو قسمیں ہیں (۱)کامل (۲)غیر کامل
کامل تو یہ ہے کہ آدمی بالکل سیدھا کھڑے رہے کسی قسم کا جھکاؤ نہ ہو اور غیر کامل یہ کہ مصلی تھوڑاسا جھکا ہوا ہو لیکن جھکاؤاتنا کم ہو کہ ہاتھ گھٹنوں تک نہ پہنچتا ہو۔
حضرت علامہ شامی ؒ فر ماتے ہیں :’’صاحب (درمختار) کا قول منھا القیام... شامل ہے قیا م تامّ کو اور قیام تام یہ ہے کہ آدمی مکمل طور پر سیدھا کھڑارہے اور (غیر تام ) کوبھی شامل ہے اور غیر تامّ یہ ہے کہ وہ (تھوڑا)جھکارہے اس طرح کہ دونوں گھٹنوں تک ہاتھ نہ پہو نچ سکے‘‘ (شامی فرائض الصلوٰۃ۲/۱۳۱)
(کن نمازوں میں قیا م فرض ہے)
فرض اور واجب نمازوں میں قیام فرض ہے جو آدمی قیا م پر قدرت رکھتا ہو اس کے لئے بیٹھ کر نماز پڑھنا درست نہیں ہے ہاں اگر بالکل کھڑے ہونے پر قادر نہ ہوں تو اس کے لئے بیٹھ کر نماز پڑھنے کی اجازت ہے،بعض دفعہ دیکھا جاتا ہے کہ آدمی تھوری سی مجبوری میں بیٹھ کر نماز پڑھتے ہیں یہ درست نہیں ہے فرض اور واجب نماز میں قیام کرنا فرض ہے اور یہ فرضیت صرف اسی وقت ساقط ہو گا جبکہ بالکل کھڑے ہو نے پر قادر نہ ہو۔
مکمل طور پر عذر نہ پائے جانے کی صورت میں اگر کسی نے بیٹھ کر نماز ادا کی تو اس کی نماز نہیں ہوگی ۔بعض دفعہ عورتیں فرض وواجب نمازوں
کو بھی بیٹھ کر پڑھ تی ہیں قیام پر قدرت کے باجود عورتوں کے لئے بھی بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز نہیں ہے اور اس طرح پڑھی گئی فرض وواجب نمازدرست بھی نہیں ہے۔(مراقی الفلاح ۱/۸۵ فی الفصل صلاۃ النفل جالساََ)
(فجر کی سنت میں قیام)
مراقی الفلاح وغیرہ میں اختلاف منقول ہے مگر طحطاوی وشامی جیسے محققین وغیرہ نے فجر کی سنتوں میں بھی قیام کی فرضیت کو قول صحیح کہاہے یعنی فجر کی سنتوں میں بھی قیامفرض ہے ۔ (طحطاوی ۱/۴۰۳ فی الفصل صلاۃ النفل جالساََ)
(صلوٰۃ منذور اور قضاءِ نفل نمازمیں قیام)
حضرت مولانا عبد الشکورصاحب ؒ فر ماتے ہیں :اس نفل کی قضاجو شروع کرکے فاسد کر دی گئی ہو واجب ہے اسی طرح وہ نماز جو منذور
ہے وہ واجب ہے مگرفقہاء نے (ان نمازوں کے لئے قیام فرض ہے یا نہیں اس میں)سکوت کیا ہے تاہم احتیاط اسی میں ہے کہ کھڑے ہو کر پڑھی جائے(علم الفقہ کامل /۲۰۶)
(تراویح میں قیام فرض نہیں ہے)
تراویح میں قیا م ضروری نہیں ہے اگر کوئی شخص قیا م پر قدرت کے باوجود تراویح کی نماز بیٹھ کر ادا کیا تو کو ئی حرج نہیں ہے لیکن یہ بات بھی حقیقت ہے کہ اس شخص کا ثواب بہت بڑھ جائے گا جو کھڑے ہو کر پڑھے کیو نکہ اگرچہ نوافل میں قیا م کرنا ضروری نہیں ہے لیکن بیٹھ کر پڑھنے سے ثواب آدھاملتاہے اورکھڑے ہو کر پڑھنے میں مکمل ثواب ملتاہے۔
(نفل بیٹھ کر پڑھنے پر نصف ثواب)
چنانچہ آپ ﷺ کا ارشادہے:
عن عمران ابن حسینؓ قال سألت النبیَّ ﷺ عن صلوۃ الرجل وھو قاعد فقال من صلی قائماً فہو افضل ومن صلی قاعداً فلہ نصف اجر القائم ومن صلی نائماً فلہ نصف اجر القاعد(بخاری باب صلاۃ القاعدبالایماء ۱/۱۵۰)
’’حضرت عمران ابن حصین ؒ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے متعلق دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فر مایاجس نے کھڑاہوکر نماز اداکیا وہ افضل ہے اور جس نے بیٹھ کر نماز ادا کیا تو اسکو کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کا نصف (آدھا)ثواب ملے گااور جس نے لیٹ کر نماز ادا کی اس کو بیٹھ کر نماز پرھنے والے کا نصف اجر ملے گا‘‘
حضرت عبد اللہ ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ وہ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے
کہ آپ ﷺ قریب سے گزرے تو آپ ﷺ نے فر مایا بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز (ثواب کے اعتبارسے)آدھی ہے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی نماز سے۔( ابن ماجہ باب صلاۃ القاعدعلی النصف من صلاۃ القائم /۸۶)
حضرت انس ابن مالک ؒ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ نکلے تو دیکھا کچھ لوگ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں تو آپ ﷺ نے فر مایا بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز (ثواب کے اعتبارسے)آدھی ہے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی نماز سے۔( ابن ماجہ باب صلاۃ القاعدعلی النصف من صلاۃ القائم /۸۶)
معلوم ہو اکہ بلا عذر بیٹھ کر نفل نمازیں ہو تو جا ئیگی لیکن ثواب آدھا ملے گا اس لئے جب تک ممکن ہو سنن ونوافل بھی کھڑے ہی ہو کر پڑھنا چاہیے تا کہ ثواب مکمل ملے ،
ابن ماجہ کی روایت ہے: ام المؤمنین حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں ’’کہ آپ ﷺ کو رات کے نوافل کھڑے ہو کر پڑھتے دیکھا یہاں تک کہ آپ ﷺ کی عمر زیادہ ہو گئی (اور کمزور ہو گئے)توآپ ﷺبیٹھ کر نماز پڑھنے لگے (بیٹھ کر پڑھنے کی صورت بھی آپ قیا م کر تے تھے اور اس کی شکل یہ ہو تی )کہ جب نماز مین تیس چالیس آیت کے بقدرپڑھنا باقی رہتا تو کھڑے ہو کر پڑھتے پھر (قرأت سے فارغ ہوکررکوع اور)سجدہ کرتے‘‘۔(ابن ماجہ /۸۶)
نصف ثواب ان لوگوں کو ملے گا جو قدرت کے باوجود نفل نمازیں بیٹھ کر پڑھے !ہاں جو حضرات عذر کی وجہ سے بیٹھ کر پڑھے تو اس کو مکمل ثواب ملے گا ،انشاء اللہ تعالیٰ
(قیام اس مقتدی کے لئے جو امام سے رکوع کی حالت میں ملا ہو)
حضرت استاذ محترم فقیہ النفس مفتی سعید احمد پالنپوری دامت برکاتہم فر ماتے ہیں:’’اگر امام کو رکوع کی حالت میں پایا تو مقتدی سے فریضہ قیام (جو نماز کے ارکان میں سے ہے )ساقط ہو جا تاہے تمام فقہاء اس پر متفق ہیں اس میں کوئی اختلاف مروی نہیں ہے مقتدی کو چاہیے کہ فوراََتکبیرتحریمہ کہہ کر اما م کے سا تھ رکوع میں جاملے من ادرک الامام فی الرکوع فقد ادرک الرکعۃ سے جمیع اجزاءھا من القیام والقرأت تقدیر ہے‘‘( نورالانوار /۳۹ونامی ۱/۸۹)لیکن تکبیرتحریمہ کی صحت کی شرائط میں سے یہ بھی ہے کہ (حالت قیام) میں کہی گئی ہو یعنی رکوع سے قریب ہو نے سے پہلے پہلے تکبیر تحریمہ کہہ چکا ہو تب وہ تکبیر تحریمہ صحیح ومعتبر ہوگی اگر جھک کر رکوع سے
قریب ہو نے کی حالت میں تکبیر کہی ہے تو یہ تکبیر تحریمہ صحیح نہیں ہے اس لئے نماز(بھی)نہیں ہوگی(امداد الفتاویٰ حاشیہ مفتی سعید احمد پالنوری ۱/۱۹۳)
ایک اہم مضمون
قیام کی اہمیت کو جاننے کے لئے نیچے کے لنک پر جاکر مکمل معلومات حاصل کریںیہاں کلک کریں
No comments:
Post a Comment
شکریہ آپکا کومینڈ مفتی صاحب کے میل تک پہنچ گیا