بسم اللہ الرحمن الرحیم
(قیام کی اہمیت اور ہماری کوتاہی)
بعض حضرات ایسے بھی ہوتے ہیں جو دوسروں سے بات چیت کرتے وقت دس دس منٹ کھڑے رہتے ہیں اور نماز پڑھتے وقت سرے سے بیٹھ کرہی نماز پڑھتے ہیں اس صورت میں قیام اور سجدہ پر قدرت ہونے کی وجہ سے اس کی نماز ہی نہیں ہو تی،اور بعض تو معمولی بخار ،نزلہ اور ہلکی تکلیف سے بیٹھ کر نماز پڑھنا شروع کر دیتے ہیں اس صورت میں اور بالخصوص کرسی پر وہ بھی اشارہ سے رکوع وسجدہ کرتے ہوئے فساد نماز کا باعث ہے،جبکہ فقہاء نے یہاں تک لکھاہے کہ اگر کوئی شخص صرف اتنی دیر کھڑے ہونے کی طاقت رکھتا ہو جتنے دیر میں تکبیر تحریمہ کہہ سکیں تو اس پر کھڑا ہو کر تکبیر تحریمہ کہنا ضروری ہے۔
وان قدر علی بعض القیام ولو متکئاً علی عصا او حائط قام لزوماً بقدر مایقدر ولو قدر آےۃ او تکبیرۃ علی المذھب لان البعض معتبر بالکل (در مختار مع الشامی ۲ /۹۷ وکذا فی مراقی الفلاح ۱/۱۶۶وکذا فی الجوھرۃ النیرۃ علی مختصر القدوری ۱/۷۹)
اگر کوئی قیام کے کچھ حصہ پر قادر ہواگر چہ لاٹھی پر ٹیک لگاکر یا دیوار سے ٹیک لگاکر تو کھڑا ہونا ضروری ہے اتنی دیرجتنی دیر کھڑاہو سکتاہو ،اگر چہ ایک آیت کے بقدر ہو یاتکبیر تحریمہ کے بقدر صحیح مذہب کے مطابق اس لئے کہ بعض کا اعتبار کل کے ساتھ ہوتا ہے ۔
قدر المریض علی بعض القیام قام بقدرہٖ ۔
(الاشباہ و النظائر۱ /۱۴۱ وکذا فی مجمع الانھرشرح ملتقی الابحر ۱/۱۵۴)
یعنی مریض جتنا کھڑا ہو سکتا ہو اتنا کھڑاہو۔
چنانچہ حضرت مولانامفتی سید عبد الرحیم صاحب لاجپوری ؒ فرماتے ہیں: ’’فرض اور واجب نماز میں قیام فرض ہے پوری رکعت کھڑے ہوکر نہیں پڑھ سکتاہو تو تکبیر تحریمہ کھڑے ہو کر کہیں ،سہارے کے بغیر کھڑے نہ ہو سکیں تو دیوار یا عصا کا سہارابھی لے لیں ، اپنے خادم کا سہارالے سکتے ہیں ،خلاصہ یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ کہکر ایک آیت ہی کسی طرح پڑھ سکتے ہیں تو اتنی مقدار ضرور کھڑے ہوں ،اتنی بھی طاقت نہ ہویاخطرہ ہو کہ مرض میں شدت ہو جائیگی تو بیٹھ کر پڑھنے کی اجازت ہو گی ،اسی طرح بیٹھنے کے متعلق بھی ہے تکیہ لگا کر یاکسی صورت سے بیٹھ سکتے ہو تو لیٹ کر نماز نہیں ہوگی ،جب بیٹھ کر پڑھنے کی کوئی صورت نہ رہے تو لیٹ کر پڑھ سکتے ہیں ۔فرض واجب اور صبح کی سنتوں کا یہی حکم ہے ، البتہ نفل بلا عذر بھی بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں لیکن نصف اجر ملے گا ‘‘ (فتاویٰ رحیمیہ ۳/۵۵)
******
(وہ اعذار جس کی وجہ سے قیام ساقط ہو جاتاہے )
(۱)جب بالکلیہ کھڑے ہونے پر قادر نہ ہو، نہ تو از خود اور نہ دیوار وغیرہ کا سہارا لیکر (اگر اتنی دیر کھڑا ہو سکتا ہو جس میں تکبیر تحریمہ کہہ سکتاہو تو کھڑے ہو کر تکبیر تحریمہ کا کہنا فرض ہوگا اگر اس نے سرے سے بیٹھ کر ہی نماز ادا کی تو اس کی نماز نہیں ہو گی )
(۲) کھڑے ہونے پر قادر تو ہو لیکن رکوع اور سجدہ پر قادر نہ ہویا صرف سجدہ کرنے پر قادر نہ ہو تو ایسے حضرات کے لئے بھی قیام کی فرضیت ساقط ہے انکو اختیار ہے کھڑے ہو کر پڑھے یا بیٹھ کر ، البتہ بیٹھ کر پڑھنا زیادہ بہتر ہے ۔
(۳) کھڑے ہونے میں یا سجدہ کرنے میں زخم بہتا ہو ،
(۴)کھڑے ہونے میں پیشاب کا قطرہ گرتاہو ۔
(۵)کپڑا اتنا کم ہو کہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے ستر کھل جاتاہو۔
(۶) کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے قرائت پر قادر نہ ہو اور بیٹھ کر نماز پڑھنے سے قرائت پر قادر ہو ۔
(۷)کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے ناقابل برداشت تکلیف ہوتی ہو یا حاذق مسلمان حکیم کے قول کے مطابق مرض کے بڑھ جانے یا دیر سے ٹھیک ہو نے کا یقین ہو۔
( بدائع الصنائع۱/۱۰۵ والبحر الرائق۱/۳۰۸ وملتقی الابحر۱/۲۲۹)
اسی جیسی دوسرے اہم مضامین
ملک بھارت کے سلگتے مسائل کے لئے نیچے کلک کریں
۱ : یکساں سول کوڈ
۳ :سول کوڈ
No comments:
Post a Comment
شکریہ آپکا کومینڈ مفتی صاحب کے میل تک پہنچ گیا