Thursday, June 17, 2021

حیات مہدی

امام مہدی:-قسط:3

امام مہدی کی حیات و وفات

       حضرت امام مہدی اس امت کی برگزیدہ شخصیت ہوگی ،وہ بھی امت محمدیہ ہی کا ایک فرد اور امتی ہوگا ،آپ کی حیات و وفات کی پوری تفصیل احادیث مبارکہ میں آیا ہے ،تقریبا 72صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے حضرت امام مہدی کے متعلق تفصیلات مروی ہیں ، اور یہ تعداد حد تواتر کی ہے ۔

ظہورِامام مہدی  کے وقت مسلمانوں کی عمومی حالت

                                                                  حضرت امام مہدیؑ کا ظہور ایک ایسے وقت میں ہوگا جب امت مسلمہ شدید مشکلات سے دو چار ہورہی ہوگی اور ہر جانب سے  مسلمانوں پر آزمائش ہی آزمائش ہوگی، آخری زمانہ میں فرقہ بندی اور فتنہ و فساد کے ظہور اور ان کے ذریعہ ہونے والی تباہی و بربادی اور ظہور امام مہدیؑ کی علامات  جونبی رحمت ﷺ نے بتائی ہیں اس کوامام مہدی قسط نمبر: 1 میں تحریر کیا جاچکا ہے ۔

احوال مہدی ؑ

                                                                    حضرت امام مہدی ؑ کے احوال پر حضرت مولانا خالدسیف اللہ رحمانی  دامت برکاتہم کی تحریر سے چند اقتباسات پیش ہے :

 دوسری شخصیت جن کی آپ ﷺنے خوشخبری دی ہے ، امام مہدی کی ہے ، امام مہدی نہ نبی ہوں گے، نہ ان پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے احکام کا نزول ہوگا ، نہ اللہ کی طرف سے ان سے کہا جائے گا کہ میں نے تم کو مہدی بنایا ہے ، یہ نبی کی طرح اللہ تعالیٰ کی طرف سے بخشا ہوا کوئی ایسا عہدہ نہیں ہوگا ، جس پر ایمان لانے کی دعوت دی جائے ، یا ان کی مہدویت کو کلمہ کا جزء بنالیا جائے ؛ بلکہ ان کی حیثیت ایک خلیفۂ راشد کی ہوگی ، ان کا سب سے اہم کارنامہ اللہ کے راستہ میں جہاد اور عدل و انصاف کا قیام ہوگا ، وہ اس اُمت کے آخری مجدد اور خلیفۂ راشد ہوں گے ، نہ وہ مہدویت کا دعویٰ کریں گے اور نہ لوگوں کو اپنے آپ پر ایمان لانے کے لئے کہیں گے ؛ بلکہ وہ صلحاء اُمت میں سے ایک عظیم شخصیت ہوں گے ، لوگ ان کے ہاتھوں پر اطاعت اور جہاد کی بیعت کریں گے ، جیساکہ خلفائے راشدین کے ہاتھوں پر صحابہ نے کی تھی ، یہ لوگ انھیں ان علامتوں سے پہچانیں گے ، جو رسول اللہ نے بتائی ہیں اور اصرار کرکے ان کے ہاتھوں پر بیعت کریں گے ۔

چوں کہ امام مہدی اُمت ہی کے ایک فرد ہوں گے اور عام انسانوں ہی کی طرح ان کی پیدائش ہوگی ؛ اس لئے اس بات کا اندیشہ تھا کہ کچھ طالع آزما ، جھوٹے ، دھوکہ باز اور فریبی قسم کے لوگ اپنے آپ کو امام مہدی قرار دینے لگیں اور اس کو جاہ و مال کی سوداگری کا ذریعہ بنائیں ، غالباً اسی مصلحت کی خاطر آپ ﷺ نے زیادہ تفصیل سے امام مہدی کے بارے میں بتایا کہ ان کا نام محمد ہوگا ، ان کے والد کا نام عبد اللہ ہوگا ، وہ حضرت فاطمہ ؓکے بڑے صاحبزادے حضرت حسن بن علی ؓ کی نسل سے ہوں گے ، مدینہ منورہ میں ولادت ہوگی ، مکہ مکرمہ میں رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان لوگ آپ کے ہاتھوں پر بیعت کریں گے ، آپ کے ظہور سے پہلے دریائے فرات ( عراق ) میں ایک سونے کا پہاڑ ظاہر ہوگا ، جس کے لئے ایک خونریز جنگ ہوگی ، ان کے خلاف شام کی طرف سے سفیان نام کا ایک ظالم حکمراں مکہ پر حملہ آور ہوگا اور بری طرح شکست کھائے گا ، امام مہدی عیسائیوں کو شکست دیں گے ، ان کا قیام دمشق کی جامع مسجد میں ہوگا ، جب ان کی شناخت ہوجائے گی تو اس کے چھ سال بعد دجال کا خروج ہوگا ، آپ کی مدد کے لئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے اُتارے جائیں گے اور یہودیوں کو فیصلہ کن شکست دیں گے ، امام مہدی اپنے ہاتھوں پر بیعت کے بعد سات سے نو سال تک زندہ رہیں گے ۔(از حضرت مولانا خالدسیف اللہ رحمانی  ،نیٹ)

امام مہدی ؑ کے ظہور کی کیفیت

وہ حجاز میں پیدا ہوں گے، اہل بیت کے خاندان سے ہوں گے، ان کے چالیس سال کے ہوتے ہی والئ حجاز کا انتقال ہوجائے گا اور ان سے لوگ کعبۃ اللہ کے صحن میں بیعت کریں گے۔ بیعت کی خبر سن کر شام سے مکہ مکرمہ حملہ کرنے کے لیے ایک لشکر جرار روانہ ہوگا؛ مگر وہ ذوالحلیفہ میں دھنس جائے گا ،اپنے لشکر کی تباہی کے بعد سفیان نامی قبیلہ خود حملہ کرکے عورتوں بچوں کو قتل کرے گا بالآخر اس کو امام مہدی سے شکست ہوگی اور وہ قتل کردیا جائے گا، اس کے بعد مدینہ سے شام کی طرف امام مہدی کوچ کریں گے، وہاں سے آٹھ لاکھ عیسائیوں سے خوں ریز جنگ ہوگی، چوتھے دن مسلمان فتح یاب ہوں گے اور مسلمان اٹلی روم وغیرہ اور واپسی میں قسطنطنیہ کو بھی فتح کرلیں گے، پورے براعظم میں اسلامی فوج پھیل جائے گی۔ اس دوران دجال کے خروج کی افواہ آئے گی، وہ شام کی طرف کوچ کرے گا، مگر اس سے پہلے امام مہدی شام پہنچ چکے ہوں گے، دمشق کی جامع مسجد کے مشرقی منارے پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہوگا وہاں دجال کے لشکر سے خوں ریز جنگ ہوگی اور عیسیٰ علیہ السلام دجال کو اپنے نیزہ سے قتل کریں گے اسرائیل فتح ہوگا اور عالمی خلافت راشدہ قائم ہوگی، یہ بہت حسین دور ہوگا، مسلمان خوب مال دار ہوں گے۔ اسی سال کے آخر میں امام مہدی کی وفات ہوگی اور عیسیٰ علیہ السلام ان کے جنازہ کی نماز پڑھاکر دفن کریں گے۔ (دار الافتاء دار العلوم دیوبند،نیٹ۔فتوی(د):905=175-6/1431)

امام مہدی کی وفات و تدفین

ملک شام میں امام مہدی کی وفات ہو  گی، ان کی وفات طبعی ہو گی، حضرت عیسی ؑ نماز جنازہ پڑھائیں گے  اور انہیں بیت المقدس میں دفن کریں گے۔ حضرت مولانا ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ تحریر فرماستے ہیں:

"ویصلي علیہ روح اللہ عیسیٰ علیہ السلام، ویدفنہ في بیت المقدس( کذا في شرح العقیدة السفارینیة: ۲/ ۸۱)".(التعلیق الصبیح،کتاب الفتن، حدیث الأبدال:۶/ ۲۰۳، سعید)

ترجمہ:حضرت امام مہدی کی نمازِ جنازہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پڑھائیں گے اور بیت المقدس میں دفن کریں گے۔

کچھ نئے مضامین

1:-          دجال کی حقیقت

2:-     دجال کی شکل و نسل

3:-    دجال پیدا ہوچکا ہے

4:- دجال کی فتنے

 5:- فتنہ دجال سے بچنے کی تدبیر

 6:- دجال کا قتل

7:- مَنَاقِبِ اِمَام ِمِہْدِیْ ؑ


 

  

Monday, June 14, 2021

امام مہدی کے مناقب

 

F

امام مہدی:-قسط:2

مَنَاقِبِ اِمَام ِمِہْدِیْ ؑ

         حضرت عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایادنیا اس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک کہ میرے اہل بیت کا ایک آدمی جو میرا ہم نام ہو گا، عرب کا بادشاہ نہ بن جائے گا۔

(أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الفتن، باب : ماجاء في المهدي،الرقم:2230،)

ام المؤمنین ، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنامہدیؑ میری نسل سے فاطمہ کی اولاد میں سے ہوں گے۔

(أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : المهدي، الرقم : 4284،)

ابواسحاق کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے حسن رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھا، اور کہایہ میرا بیٹا سردار ہو گا ،جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام رکھا ہے، اور عنقریب اس کی نسل سے ایک ایسا شخص پیدا ہو گا جس کا نام تمہارے نبی کے نام جیسا ہو گا، اور سیرت میں ان کے مشابہ ہو گا؛ البتہ صورت میں مشابہ نہ ہو گا پھر انہوں نے «سيملأ الأرض عدلاً» کا واقعہ ذکر کیا۔

 (أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : المهدي، الرقم : 4290،)

علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامہدی ہمارے اہل بیت میں سے ہو گا، اور اللہ تعالیٰ ایک ہی رات میں ان کو صالح بنا دے گا۔

( أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب الفتن، باب خروج المهدي، الرقم : 4085، )

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سناہم عبدالمطلب کی اولاد ہیں، اور اہل جنت کے سردار ہیں، یعنی: میں، حمزہ، علی، جعفر، حسن، حسین اور مہدی۔

( أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب الفتن، باب خروج المهدي، الرقم : 4087، )

ظہور کی علامات

‏‏‏‏      ابونضرہ سے روایت ہے،وہ فرماتے ہیں کہ ہم حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، انہوں نے کہا: قریب ہے عراق والوں کے قفیز اور درہم نہ آئیں۔ ہم نے کہا: کس سبب سے؟ انہوں نے کہا: عجم کے لوگ اس کو روک لیں گے۔ پھر کہا: قریب ہے کہ شام والوں کے پاس دینار اور مد نہ آئے(مد ایک پیمانہ ہے اسی طرح قفیز)ہم نے کہا: کس سبب سے؟ انہوں نے کہا: روم والے لوگ روک لیں گے۔ پھر تھوڑی دیر چپ ہو رہے، اس کے بعد کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامیری اخیر امت میں ایک خلیفہ ہو گا جو لپ بھر بھر کر مال دے گا(یعنی روپیہ اور اشرفیاں لوگوں کو) اور اس کو شمار نہ کرے گا۔ جریر نے کہا: میں نے ابونضرہ اور ابوالعلاء سے پوچھا: کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز ہے۔ انہوں نے کہا: نہیں (یہ امام مہدی ہیں جو امت کے اخیر زمانے میں پیدا ہوں گے۔ عمر بن عبدالعزیز تو اوائل میں تھے)۔

 )أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : الفتن وأشراط الساعة، باب : لاتقوم الساعة حتي يمر الرجل فيتمني أن يکون مکان الميت من البلاء،الرقم:7315، (

’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ  نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ میرے اہلِ بیت میں سے ایک شخص خلیفہ ہوگا جس کا نام میرے نام کے موافق ہوگا۔

(أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الفتن، باب : ماجاء في المهدي،رقم:2230،)

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ  نبی رحمت ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا : اگر دنیا کا صرف ایک دن باقی رہ جائے گا (توبھی  اللہ تعالیٰ اسی کو دراز فرما دے گا اور) میرے اہل بیت میں سے ایک شخص (مہدیؑ )  کو پیدا فرمائے گا۔ جو دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، جس طرح وہ (ان سے پہلے) ظلم سے بھری ہوگی۔‘‘

(أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : المهدي، الرقم : 4290،)

ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتمہارے ایک خزانے کے پاس تین آدمی باہم لڑائی کریں گے، ان میں سے ہر ایک خلیفہ کا بیٹا ہو گا؛لیکن ان میں سے کسی کو بھی وہ خزانہ میسر نہ ہو گا، پھر مشرق کی طرف سے کالے جھنڈے نمودار ہوں گے، اور وہ تم کو ایسا قتل کریں گے کہ اس سے پہلے کسی نے نہ کیا ہو گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اور بھی بیان فرمایا جسے میں یاد نہ رکھ سکا، اس کے بعد آپ نے فرمایالہٰذا جب تم اسے ظاہر ہوتے دیکھو تو جا کر اس سے بیعت کرو اگرچہ گھٹنوں کے بل برف پر گھسٹ کر جانا پڑے کیونکہ وہ اللہ کا خلیفہ مہدی ہو گا۔

(  أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب : الفتن، باب : خروج المهدي، الرقم: 4084،)

عیسی بن مریم علیہ السلام کا امام مہدی علیہ السلام کے پیچھے نماز ادا کرنا

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم لوگوں کا اس وقت( خوشی سے) کیا حال ہو گا۔ جب تم میں عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام (آسمان سے) اُتریں گے اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہو گا۔‘‘

( أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب  الأنبياء، باب نزول عيسي بن مريم، )

‏‏‏‏ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،کہ انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھےہمیشہ ایک گروہ میری امت کا لڑتا رہے گا (کافروں اور مخالفوں سے) حق پر قیامت کے دن تک وہ غالب رہے گا۔ پھر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اتریں گے اور اس گروہ کا امام کہے گا، آیئے نماز پڑھایئے (عیسیٰ علیہ السلام سے کہے گا) وہ کہیں گے نہیں، تم میں سے ایک دوسروں پر حاکم رہیں۔ یہ وہ بزرگی ہے جو اللہ تعالیٰ عنایت فرمائے گا اس امت کو۔

 ( أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب  الإيمان، باب  نزول عيسي بن مريم حاکماً بشريعة نبينا محمد صلي الله عليه وآله وسلم، الرقم:395، )

امام مہدی علیہ السلام کا زمین کو عدل و انصاف سے بھر دین گے

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (آخری زمانہ میں) زمین جور و ظلم سے بھر جائے گی تو میری اولاد سے ایک شخص پیدا ہوگا اور سات سال یا نو سال خلافت کرے گا (اور اپنے زمانۂ خلافت میں) زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح اس سے پہلے وہ جورو ظلم سے بھر گئی ہو گی۔‘‘

( أخرجه أحمد بن حنبل في المسند،)

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مہدی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : اگر ان کی مدت خلافت کم ہوئی تو سات برس ہوگی ورنہ آٹھ یا نوسال ہوگی وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ جس طرح اس سے پہلے ظلم و جور سے بھری ہوگی۔‘‘

( أخرجه البزار في المسند، 8 / 256، الرقم : 3320، )

امام مہدی علیہ السلام  علی الاطلاق خلیفۃ اﷲ

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاایک خلیفہ کی موت کے وقت اختلاف ہو گا تو اہل مدینہ میں سے ایک شخص مکہ کی طرف بھاگتے ہوئے نکلے گا، اہل مکہ میں سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے اور اس کو امامت کے لیے پیش کریں گے، اسے یہ پسند نہ ہو گا، پھر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان لوگ اس سے بیعت کریں گے، اور شام کی جانب سے ایک لشکر اس کی طرف بھیجا جائے گا تو مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام بیداء میں وہ سب کے سب دھنسا دئیے جائیں گے، جب لوگ اس صورت حال کو دیکھیں گے تو شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں اس کے پاس آئیں گی، حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس سے بیعت کریں گی، اس کے بعد ایک شخص قریش میں سے اٹھے گا جس کا ننہال بنی کلب میں ہو گا جو ایک لشکر ان کی طرف بھیجے گا، وہ اس پر غالب آئیں گے، یہی کلب کا لشکر ہو گا، اور نامراد رہے گا وہ شخص جو کلب کے مال غنیمت میں حاضر نہ رہے، وہ مال غنیمت تقسیم کرے گا اور لوگوں میں ان کے نبی کی سنت کو جاری کرے گا، اور اسلام اپنی گردن زمین میں ڈال دے گا، وہ سات سال تک حکمرانی کرے گا، پھر وفات پا جائے گا، اور مسلمان اس کی نماز جنازہ پڑھیں گے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بعض نے ہشام سے نو سال کی روایت کی ہے اور بعض نے سات کی۔

(أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : المهدي،الرقم : 4286،)

امام مہدی علیہ السلام کی خلافت میں اُمّتِ محمدیہ کو  نعمتیں

ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم اس بات سے ڈرے کہ ہمارے نبی کے بعد کچھ حادثات پیش آئیں، لہٰذا ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپﷺ نے فرمایامیری امت میں مہدی ہیں جو نکلیں گے اور پانچ، سات یا نو تک زندہ رہیں گے،(اس گنتی میں زیدالعمی کی طرف سے شک ہوا ہے، راوی کہتے ہیں: ہم نے عرض کیا: ان گنتیوں سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: سال )آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاپھر ان کے پاس ایک آدمی آئے گا اور کہے گا: مہدی! مجھے کچھ دیں، مجھے کچھ دیں ، آپ ﷺنے فرمایاوہ اس آدمی کے کپڑے میں (دینار و درہم )اتنا رکھ دیں گے کہ وہ اٹھا نہ سکے گا۔

(أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الفتن، باب : ماجاء في المهدي،رقم:2232،)

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامیری امت میں مہدی ہوں گے، اگر وہ دنیا میں کم رہے تو بھی سات برس تک ضرور رہیں گے، ورنہ نو برس رہیں گے، ان کے زمانہ میں میری امت اس قدر خوش حال ہو گی کہ اس سے پہلے کبھی نہ ہوئی ہو گی، زمین کا یہ حال ہو گا کہ وہ اپنا سارا پھل اگا دے گی، اس میں سے کچھ بھی اٹھا نہ رکھے گی، اور ان کے زمانے میں مال کا ڈھیر لگا ہو گا، تو ایک شخص کھڑا ہو گا اور کہے گا: اے مہدی! مجھے کچھ دیں، وہ جواب دیں گے: لے لو (اس ڈھیر میں سے جتنا جی چاہے)

 (أخرجه ابن ماجة في السنن ،کتاب  الفتن، باب  خروج المهدي، الرقم : 4083،)

امام مہدی علیہ السلام کیلئے ہموار راستہ

عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکچھ لوگ مشرق (پورب) کی جانب سے نکلیں گے جو مہدی کی حکومت کے لیے راستہ ہموار کریں گے۔

 ( أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب الفتن، باب خروج المهدي، الرقم : 4088،)

 

اسی سے ملتے مضمون

حضرت امام مہدی کا نام و نسب


نئے مضامین

1:-          دجال کی حقیقت

2:-     دجال کی شکل و نسل

3:-    دجال پیدا ہوچکا ہے

4:- دجال کی فتنے

 5:- فتنہ دجال سے بچنے کی تدبیر

 6:- دجال کا قتل