﷽
دجالی فتنہ،قسط:-4
دجا کے فتنے
احادیث مبارکہ میں” دجال“ کا ذکر
فتنوں اور آزمائشوں کےساتھ آیا ہے اور وہ انہی فتنوں اور آزمائشوں کے ذریعہ لوگوں
کو گمراہ کریگا،مثلا:
1. وہ (دجال) ایک گدھے پر سوار ہوگا۔ اس ( گدھے) کے کانوں کے درمیان چالیس ہاتھ کا فاصلہ ہوگا ۔
2. اس کے پاس
غلوں کا ڈھیرہوگا۔
3. پانی کی نہریں اس کے ساتھ ساتھ
جاری رہے گی ۔
4. زمین میں مدفون تمام خزانے باہر
نکل کر شہد کی مکھیوں کی طرح اس کے ساتھ ہو جائیں گی۔
5. جو لوگ اس کی خدائی پر ایمان لائے
گا، دجال اس پر بارش برسائے گا جس کی وجہ سے کھانے پینے کی چیزیں ابل پڑیں گے اور درختوں
پر پھل آجائیں گے۔
6. جو قبیلہ اس کی خدائی پر ایمان
نہیں لائے گا، دجال اس پر سے بارش روک لےگا۔
7. اس کی رفتار آندھیوں سے زیادہ
تیز اور بادلوں کی طرح تیز ہو گی ۔
8. اس کے پاس
جنت اور دوزخ ہوگی جو اس کو مونے گا اس کو جنت میں داخل کرےگا،حالانکہ اصل میں وہی
جہنم ہوگی،اور جو اس کاانکار کرے گا اس کو دوزخ میں دا خل کرےگا ،حالانکہ وہ اصل میں
جنت ہوگی۔
9. بحکم خدا
دجال کے کہنے پر مردہ زندہ ہوجائیگا۔
10.
دجال ایک دیہاتی سے کہے گا۔ اگر میں تمہارے ماں
باپ دوبارہ زندہ کروں تو تم شہادت دو گے کہ میں تمہارا خدا ہوں۔دیہاتی کہے گا: ہاں!
چنانچہ دو شیاطین اس دیہاتی کے ماں اور باپ کی شکل میں اس کے سامنے آجائیں گے اور کہیں
گے: بیٹے اس کا حکم مانو یہ تمہارا خدا ہے۔
11.
مستدرک کی ایک روایت میں ہے: دجال اپنے ظہور کے بعد ہر طرح کے فتنہ و فساد برپا کریگا۔
(ماخوذبخاری ،باب ذکرالدجال۔مسلم، باب
ذکرالدجال ۔ابن ماجہ باب فتنۃ الدجال۔مسند احمد، مسند جابر بن عبد اللہ ۔مستدرک
للحاکم،)
وہ کرشموں اور شعبدہ بازیوں کو مداریوں کی طرح دیکھا دیکھا کر لوگوں کو
گمراہ کرنے کیلئے دنیا کے چپہ چپہ کو روندے گا۔اوردشمنانِ اسلام اور یہودی امت محمدیہ
کے بغض و عناد میں دجال کی پشت پناہی کر یگا۔
اس کے علاوہ بھی وہ بہت کچھ غیر
معمولی کردار کا مظاہرہ کریگا۔ مگر ان سب کی حقیقت محض شعبدہ بازیوں کی ہو گی ،ان
چیزوں کے ظہور میں حاشاللہ اس کوبالذات کو
دخل نہیں ہوگا، دجال اپنے تمام شعبدہ میں ذاتی قدرت سے کچھ نہیں کرسکے گا ، اسے
شعبدہ کا فن اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی آزمائش و امتحان کیلئے دیا ہوگا ۔
حافظ ابن حجرعسقلانی ؒدجال کامردہ زندہ کرنے والی حدیث کی شرح کرتے
ہوئے لکھتے ہیں :قال
الخطابي فإن قيل كيف يجوز أن يجري الله الآية على يد الكافر فإن إحياء الموتى آية
عظيمة من آيات الأنبياء فكيف ينالها الدجال وهو كذاب مفتر يدعي الربوبية فالجواب
أنه على سبيل الفتنة للعباد إذ كان عندهم ما يدل على أنه مبطل غير محق في دعواه
وهو أنه أعور مكتوب على جبهته كافر يقرؤه كل مسلم فدعواه داحضة مع وسم الكفر ونقص
الذات والقدر إذ لو كان إلها لأزال ذلك عن وجهه وآيات الأنبياء سالمة من المعارضة
فلا يشتبهان (فتح الباري)
یعنی علامہ خطابی ؒ فرماتے
ہیں :
اگر یہ سوال کیا جائے کہ ایک
کافر کے ہاتھ سے معجزہ کیسے صادر ہوگا جبکہ مردوں کو زندہ کرنا ایک عظیم معجزہ ہے
جو انبیاء کرام کو دیا گیا ،تو یہ معجزہ دجال اکبر کو کیسے ملے گا جبکہ وہ مفتری
کذاب ربوبیت کا دعویدار ہوگا ،
تو اس کا جواب یہ ہے کہ :
وقتی طور پر بظاہر دجال کا مردوں کو زندہ کرنا بندوں کی آزمائش و امتحان کیلئے
ہوگا ؛کیونکہ ان کے پاس دجال دعوی کے جھوٹا ہونے کے کئی علامات ہونگی ، وہ ایک
آنکھ سے کانا ہوگا ، اس کی پیشانی پر ’’ کافر ‘‘ لکھا ہوگا جسے ہر مسلم پڑھ سکے
گا،
تو ان ذاتی عیوب کی موجودگی میں اس کا دعوی خود
بخود باطل ہوجائے گا؛کیونکہ اگر وہ اپنے دعوے کے مطابق رب ہوتا تو اپنے جھوٹا ہونے
کی یہ نشانیاں مٹا لیتا ،اور انبیاء کرام علیہم السلام کے معجزات ہر قسم کے معارضہ
سے پاک ہوتے ہیں ، اسلئے دجال کے شعبدے اور معجزات کا معاملہ مشتبہ نہیں ہوسکتا ۔
اسی طرح یہ واقعہ بھی ہے:کہ مدینہ منورہ میں ایک اللہ
والے دجال سے بحث و مباحثہ کریں گے، دجال انہیں قتل کردے گا، پھر زندہ کرے گا،اب وہ ا؛للہ والے کہیں گے اب تو تیرے دجال ہونے کا
پکا یقین ہوگیا ہے، دجال انہیں دوبارہ قتل کرنا چاہے گا مگراب نہیں کرسکے گا۔
اسی ملتے جلتے مضامین
No comments:
Post a Comment
شکریہ آپکا کومینڈ مفتی صاحب کے میل تک پہنچ گیا