Monday, June 14, 2021

امام مہدی کے مناقب

 

F

امام مہدی:-قسط:2

مَنَاقِبِ اِمَام ِمِہْدِیْ ؑ

         حضرت عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایادنیا اس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک کہ میرے اہل بیت کا ایک آدمی جو میرا ہم نام ہو گا، عرب کا بادشاہ نہ بن جائے گا۔

(أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الفتن، باب : ماجاء في المهدي،الرقم:2230،)

ام المؤمنین ، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنامہدیؑ میری نسل سے فاطمہ کی اولاد میں سے ہوں گے۔

(أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : المهدي، الرقم : 4284،)

ابواسحاق کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے حسن رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھا، اور کہایہ میرا بیٹا سردار ہو گا ،جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام رکھا ہے، اور عنقریب اس کی نسل سے ایک ایسا شخص پیدا ہو گا جس کا نام تمہارے نبی کے نام جیسا ہو گا، اور سیرت میں ان کے مشابہ ہو گا؛ البتہ صورت میں مشابہ نہ ہو گا پھر انہوں نے «سيملأ الأرض عدلاً» کا واقعہ ذکر کیا۔

 (أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : المهدي، الرقم : 4290،)

علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامہدی ہمارے اہل بیت میں سے ہو گا، اور اللہ تعالیٰ ایک ہی رات میں ان کو صالح بنا دے گا۔

( أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب الفتن، باب خروج المهدي، الرقم : 4085، )

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سناہم عبدالمطلب کی اولاد ہیں، اور اہل جنت کے سردار ہیں، یعنی: میں، حمزہ، علی، جعفر، حسن، حسین اور مہدی۔

( أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب الفتن، باب خروج المهدي، الرقم : 4087، )

ظہور کی علامات

‏‏‏‏      ابونضرہ سے روایت ہے،وہ فرماتے ہیں کہ ہم حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، انہوں نے کہا: قریب ہے عراق والوں کے قفیز اور درہم نہ آئیں۔ ہم نے کہا: کس سبب سے؟ انہوں نے کہا: عجم کے لوگ اس کو روک لیں گے۔ پھر کہا: قریب ہے کہ شام والوں کے پاس دینار اور مد نہ آئے(مد ایک پیمانہ ہے اسی طرح قفیز)ہم نے کہا: کس سبب سے؟ انہوں نے کہا: روم والے لوگ روک لیں گے۔ پھر تھوڑی دیر چپ ہو رہے، اس کے بعد کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامیری اخیر امت میں ایک خلیفہ ہو گا جو لپ بھر بھر کر مال دے گا(یعنی روپیہ اور اشرفیاں لوگوں کو) اور اس کو شمار نہ کرے گا۔ جریر نے کہا: میں نے ابونضرہ اور ابوالعلاء سے پوچھا: کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز ہے۔ انہوں نے کہا: نہیں (یہ امام مہدی ہیں جو امت کے اخیر زمانے میں پیدا ہوں گے۔ عمر بن عبدالعزیز تو اوائل میں تھے)۔

 )أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : الفتن وأشراط الساعة، باب : لاتقوم الساعة حتي يمر الرجل فيتمني أن يکون مکان الميت من البلاء،الرقم:7315، (

’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ  نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ میرے اہلِ بیت میں سے ایک شخص خلیفہ ہوگا جس کا نام میرے نام کے موافق ہوگا۔

(أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الفتن، باب : ماجاء في المهدي،رقم:2230،)

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ  نبی رحمت ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا : اگر دنیا کا صرف ایک دن باقی رہ جائے گا (توبھی  اللہ تعالیٰ اسی کو دراز فرما دے گا اور) میرے اہل بیت میں سے ایک شخص (مہدیؑ )  کو پیدا فرمائے گا۔ جو دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، جس طرح وہ (ان سے پہلے) ظلم سے بھری ہوگی۔‘‘

(أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : المهدي، الرقم : 4290،)

ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتمہارے ایک خزانے کے پاس تین آدمی باہم لڑائی کریں گے، ان میں سے ہر ایک خلیفہ کا بیٹا ہو گا؛لیکن ان میں سے کسی کو بھی وہ خزانہ میسر نہ ہو گا، پھر مشرق کی طرف سے کالے جھنڈے نمودار ہوں گے، اور وہ تم کو ایسا قتل کریں گے کہ اس سے پہلے کسی نے نہ کیا ہو گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اور بھی بیان فرمایا جسے میں یاد نہ رکھ سکا، اس کے بعد آپ نے فرمایالہٰذا جب تم اسے ظاہر ہوتے دیکھو تو جا کر اس سے بیعت کرو اگرچہ گھٹنوں کے بل برف پر گھسٹ کر جانا پڑے کیونکہ وہ اللہ کا خلیفہ مہدی ہو گا۔

(  أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب : الفتن، باب : خروج المهدي، الرقم: 4084،)

عیسی بن مریم علیہ السلام کا امام مہدی علیہ السلام کے پیچھے نماز ادا کرنا

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم لوگوں کا اس وقت( خوشی سے) کیا حال ہو گا۔ جب تم میں عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام (آسمان سے) اُتریں گے اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہو گا۔‘‘

( أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب  الأنبياء، باب نزول عيسي بن مريم، )

‏‏‏‏ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،کہ انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھےہمیشہ ایک گروہ میری امت کا لڑتا رہے گا (کافروں اور مخالفوں سے) حق پر قیامت کے دن تک وہ غالب رہے گا۔ پھر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اتریں گے اور اس گروہ کا امام کہے گا، آیئے نماز پڑھایئے (عیسیٰ علیہ السلام سے کہے گا) وہ کہیں گے نہیں، تم میں سے ایک دوسروں پر حاکم رہیں۔ یہ وہ بزرگی ہے جو اللہ تعالیٰ عنایت فرمائے گا اس امت کو۔

 ( أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب  الإيمان، باب  نزول عيسي بن مريم حاکماً بشريعة نبينا محمد صلي الله عليه وآله وسلم، الرقم:395، )

امام مہدی علیہ السلام کا زمین کو عدل و انصاف سے بھر دین گے

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (آخری زمانہ میں) زمین جور و ظلم سے بھر جائے گی تو میری اولاد سے ایک شخص پیدا ہوگا اور سات سال یا نو سال خلافت کرے گا (اور اپنے زمانۂ خلافت میں) زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح اس سے پہلے وہ جورو ظلم سے بھر گئی ہو گی۔‘‘

( أخرجه أحمد بن حنبل في المسند،)

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مہدی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : اگر ان کی مدت خلافت کم ہوئی تو سات برس ہوگی ورنہ آٹھ یا نوسال ہوگی وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ جس طرح اس سے پہلے ظلم و جور سے بھری ہوگی۔‘‘

( أخرجه البزار في المسند، 8 / 256، الرقم : 3320، )

امام مہدی علیہ السلام  علی الاطلاق خلیفۃ اﷲ

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاایک خلیفہ کی موت کے وقت اختلاف ہو گا تو اہل مدینہ میں سے ایک شخص مکہ کی طرف بھاگتے ہوئے نکلے گا، اہل مکہ میں سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے اور اس کو امامت کے لیے پیش کریں گے، اسے یہ پسند نہ ہو گا، پھر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان لوگ اس سے بیعت کریں گے، اور شام کی جانب سے ایک لشکر اس کی طرف بھیجا جائے گا تو مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام بیداء میں وہ سب کے سب دھنسا دئیے جائیں گے، جب لوگ اس صورت حال کو دیکھیں گے تو شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں اس کے پاس آئیں گی، حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس سے بیعت کریں گی، اس کے بعد ایک شخص قریش میں سے اٹھے گا جس کا ننہال بنی کلب میں ہو گا جو ایک لشکر ان کی طرف بھیجے گا، وہ اس پر غالب آئیں گے، یہی کلب کا لشکر ہو گا، اور نامراد رہے گا وہ شخص جو کلب کے مال غنیمت میں حاضر نہ رہے، وہ مال غنیمت تقسیم کرے گا اور لوگوں میں ان کے نبی کی سنت کو جاری کرے گا، اور اسلام اپنی گردن زمین میں ڈال دے گا، وہ سات سال تک حکمرانی کرے گا، پھر وفات پا جائے گا، اور مسلمان اس کی نماز جنازہ پڑھیں گے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بعض نے ہشام سے نو سال کی روایت کی ہے اور بعض نے سات کی۔

(أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : المهدي،الرقم : 4286،)

امام مہدی علیہ السلام کی خلافت میں اُمّتِ محمدیہ کو  نعمتیں

ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم اس بات سے ڈرے کہ ہمارے نبی کے بعد کچھ حادثات پیش آئیں، لہٰذا ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپﷺ نے فرمایامیری امت میں مہدی ہیں جو نکلیں گے اور پانچ، سات یا نو تک زندہ رہیں گے،(اس گنتی میں زیدالعمی کی طرف سے شک ہوا ہے، راوی کہتے ہیں: ہم نے عرض کیا: ان گنتیوں سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: سال )آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاپھر ان کے پاس ایک آدمی آئے گا اور کہے گا: مہدی! مجھے کچھ دیں، مجھے کچھ دیں ، آپ ﷺنے فرمایاوہ اس آدمی کے کپڑے میں (دینار و درہم )اتنا رکھ دیں گے کہ وہ اٹھا نہ سکے گا۔

(أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الفتن، باب : ماجاء في المهدي،رقم:2232،)

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامیری امت میں مہدی ہوں گے، اگر وہ دنیا میں کم رہے تو بھی سات برس تک ضرور رہیں گے، ورنہ نو برس رہیں گے، ان کے زمانہ میں میری امت اس قدر خوش حال ہو گی کہ اس سے پہلے کبھی نہ ہوئی ہو گی، زمین کا یہ حال ہو گا کہ وہ اپنا سارا پھل اگا دے گی، اس میں سے کچھ بھی اٹھا نہ رکھے گی، اور ان کے زمانے میں مال کا ڈھیر لگا ہو گا، تو ایک شخص کھڑا ہو گا اور کہے گا: اے مہدی! مجھے کچھ دیں، وہ جواب دیں گے: لے لو (اس ڈھیر میں سے جتنا جی چاہے)

 (أخرجه ابن ماجة في السنن ،کتاب  الفتن، باب  خروج المهدي، الرقم : 4083،)

امام مہدی علیہ السلام کیلئے ہموار راستہ

عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکچھ لوگ مشرق (پورب) کی جانب سے نکلیں گے جو مہدی کی حکومت کے لیے راستہ ہموار کریں گے۔

 ( أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب الفتن، باب خروج المهدي، الرقم : 4088،)

 

اسی سے ملتے مضمون

حضرت امام مہدی کا نام و نسب


نئے مضامین

1:-          دجال کی حقیقت

2:-     دجال کی شکل و نسل

3:-    دجال پیدا ہوچکا ہے

4:- دجال کی فتنے

 5:- فتنہ دجال سے بچنے کی تدبیر

 6:- دجال کا قتل


 

 

Friday, June 11, 2021

امام مہدی کا نام و نسب اور علامتیں

 

حضرت امام مہدی کا نام و نسب

      حضرت مہدی کا نام محمد یا احمد ہے ، مہدی  لقب ہے، بمعنی ہدایت یافتہ۔ اور کنیت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی طرح ابو القاسم ہے۔

اور آپ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے نسل سے ہوں گے۔ ظہور مہدی کے سلسلہ میں احادیث اور روایت اس درجہ کثرت سے آئی ہیں کہ درجہ تواتر کو پہنچی ہیں اور اس درجہ صراحت اور وضاحت کے ساتھ آئی ہیں کہ ان میں ذرہ برابر اشتباہ کی گنجائش نہیں۔ مثلاً امام مہدی کا نام کیا ہوگا؟ ان کا حلیہ کیا ہوگا؟ ان کی جائے ولادت کہاں ہوگی؟ جائے ہجرت اور جائے وفات کہاں ہوگی؟ اپنی زندگی میں کیا کیا کریں گے؟ اول بیعت ان کے ہاتھ پر کہاں ہوگی اور کتنی مدت تک ان کی سلطنت اور فرمانروائی رہے گی۔ وغیرہ وغیرہ۔ تقریباً حدیث کی ہرکتاب میں امام مہدی کے بارے میں جو رواتیں آئی ہیں وہ ایک مستقل باب میں درج ہیں۔ شیخ جلال الدین سیوطی نے امام مہدی کے بارے میں ایک مستقل رسالہ لکھا ہے، جس میں ان تمام احادیث کو جمع کیا ہے جو امام مہدی کے بارے میں آئی ہیں۔(فتاویٰ دارالعلوم دیوبند،نیٹ، فتوی: 194/ د= 166/ د)

نیچے کی احادیث ملاحظہ کریں:

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااگر دنیا کا ایک دن بھی رہ جائے گا تو اللہ تعالیٰ اس دن کو لمبا کر دے گا، یہاں تک کہ اس میں ایک شخص کو مجھ سے یا میرے اہل بیت میں سے اس طرح کا برپا کرے گا کہ اس کا نام میرے نام پر، اور اس کے والد کا نام میرے والد کے نام پر ہو گا، وہ عدل و انصاف سے زمین کو بھر دے گا، جیسا کہ وہ ظلم و جور سے بھر دی گئی ہے۔(ابوداؤد،کتاب المہدی،حدیث نمبر: 4282)

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنامہدی میری نسل سے فاطمہ کی اولاد میں سے ہوں گے۔(ابوداؤد،کتاب المہدی،حدیث نمبر: 4284)

ابواسحاق کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے حسن رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھا، اور کہایہ میرا بیٹا سردار ہو گا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام رکھا ہے، اور عنقریب اس کی نسل سے ایک ایسا شخص پیدا ہو گا جس کا نام تمہارے نبی کے نام جیسا ہو گا، اور سیرت میں ان کے مشابہ ہو گا البتہ صورت میں مشابہ نہ ہو گا پھر انہوں نے «سيملأ الأرض عدلاً» کا واقعہ ذکر کیا۔

علاماتِ ظہور

حضرت امام  مہدی ؑکے ظہور کی بے شمار علامات میں ملتی ہیں۔ ان میں سے بعض پوری بھی ہو چکی ہیں۔ ان علامات میں سے کچھ علامتیں ظاہر ہو چکی ہے اور کچھ کا ظہور باقی ہے اور جو علامتوں  باقی ہیں ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں جوان کے ظہور سے پہلے واقع ہوں گی اور کچھ ظہور کے قریب اور کچھ آپ کے ظہورکے بعد علامتیں ظاہر ہوں گی۔ یہاں ان علامتوں  میں سے کچھ لکھی جاتی ہیں۔

ظہور سے قبل کی علامتیں

(1) سب سے مشہور علامت دجال کا خروج ہے ۔

(2)سفیانی کا خروج۔ یہ ابو سفیان کی اولاد سے ایک شخص ہوگا ۔ فتنہ مچائے گا۔

(3) ایک شخص قریش میں سے اٹھے گا جس کا ننہال بنی کلب میں ہو گا،حضرت امام مہدی کے مقابلہ میں ایک لشکر بھیجے گا امام مہدی کا لشکراُن پر غالب آئے گا ۔

(4) بغداد اور بصرہ کا تباہ ہوگا۔

(5) عراق پر روپے اور غلہ کی پابندی لگے گا۔

(5) سورج مغرب سے طلوع ہوگا۔ یعنی زمین کی گردش میں فرق واقع ہوگا۔

(ابوداؤد،کتاب المہدی،حدیث نمبر: 4284،مستدرک لحاکم، جلد 4 صفحہ 456، الخليفة المهدي في الاحاديث الصحيحة از سید حسین احمد مدنی،صفحہ 18۔)

ظہور کےقریب و بعدکی علامتیں

(1)آپ چالیس سال کی عمر میں امام مہدی بن کر ظاہر ہوں گے

(2)حضرت مہدی کا ظہور مکہ مکرمہ سے ہوگا اور لوگ رکن و مقام ابراہیم کے درمیان میں ان سے بیعت کریں گے

(3)سات یا نو سال حکومت کریں گے

(4)آپ نصاریٰ سے جنگ کریں گے۔

(5)آپ کے دور میں دجال کا خروج ہوگا ارو آپ دجال کا مقابلہ کریں گے۔

(6)عیسیٰ کا ظہور ہوگا اور وہ حضرت مہدی کے پیچھے نماز پڑھیں گے

(7)نزول عیسی ؑکے بعد مہدی ؑدو سال تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی معیت میں رہیں گے۔

(8)دجال کا قتل ہوگا اور بیت المقدس فتح ہوگا۔

(9)آپ ستر ہزار کے لشکر کو لے کر قسطنطنیہ کو فتح کریں گے،

(10)خلیفہ مہدی خوب مال تقسیم کریں گے اور لوگوں کو ان کے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنّت پر چلائیں گے اور اسلام مکمل طور پر زمین میں مستحکم ہوجائے گا۔

(ابوداؤد،کتاب المہدی،الخليفة المهدي في الاحاديث الصحيحة، از سید حسین احمد مدنی، (العرف الوردي ،مفتی الہی بخش، مسند احمد) 

نئے مضامین

 1:-          دجال کی حقیقت

2:-     دجال کی شکل و نسل

3:-    دجال پیدا ہوچکا ہے

4:- دجال کی فتنے

 5:- فتنہ دجال سے بچنے کی تدبیر

 6:- دجال کا قتل