Friday, June 11, 2021

امام مہدی کا نام و نسب اور علامتیں

 

حضرت امام مہدی کا نام و نسب

      حضرت مہدی کا نام محمد یا احمد ہے ، مہدی  لقب ہے، بمعنی ہدایت یافتہ۔ اور کنیت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی طرح ابو القاسم ہے۔

اور آپ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے نسل سے ہوں گے۔ ظہور مہدی کے سلسلہ میں احادیث اور روایت اس درجہ کثرت سے آئی ہیں کہ درجہ تواتر کو پہنچی ہیں اور اس درجہ صراحت اور وضاحت کے ساتھ آئی ہیں کہ ان میں ذرہ برابر اشتباہ کی گنجائش نہیں۔ مثلاً امام مہدی کا نام کیا ہوگا؟ ان کا حلیہ کیا ہوگا؟ ان کی جائے ولادت کہاں ہوگی؟ جائے ہجرت اور جائے وفات کہاں ہوگی؟ اپنی زندگی میں کیا کیا کریں گے؟ اول بیعت ان کے ہاتھ پر کہاں ہوگی اور کتنی مدت تک ان کی سلطنت اور فرمانروائی رہے گی۔ وغیرہ وغیرہ۔ تقریباً حدیث کی ہرکتاب میں امام مہدی کے بارے میں جو رواتیں آئی ہیں وہ ایک مستقل باب میں درج ہیں۔ شیخ جلال الدین سیوطی نے امام مہدی کے بارے میں ایک مستقل رسالہ لکھا ہے، جس میں ان تمام احادیث کو جمع کیا ہے جو امام مہدی کے بارے میں آئی ہیں۔(فتاویٰ دارالعلوم دیوبند،نیٹ، فتوی: 194/ د= 166/ د)

نیچے کی احادیث ملاحظہ کریں:

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااگر دنیا کا ایک دن بھی رہ جائے گا تو اللہ تعالیٰ اس دن کو لمبا کر دے گا، یہاں تک کہ اس میں ایک شخص کو مجھ سے یا میرے اہل بیت میں سے اس طرح کا برپا کرے گا کہ اس کا نام میرے نام پر، اور اس کے والد کا نام میرے والد کے نام پر ہو گا، وہ عدل و انصاف سے زمین کو بھر دے گا، جیسا کہ وہ ظلم و جور سے بھر دی گئی ہے۔(ابوداؤد،کتاب المہدی،حدیث نمبر: 4282)

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنامہدی میری نسل سے فاطمہ کی اولاد میں سے ہوں گے۔(ابوداؤد،کتاب المہدی،حدیث نمبر: 4284)

ابواسحاق کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے حسن رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھا، اور کہایہ میرا بیٹا سردار ہو گا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام رکھا ہے، اور عنقریب اس کی نسل سے ایک ایسا شخص پیدا ہو گا جس کا نام تمہارے نبی کے نام جیسا ہو گا، اور سیرت میں ان کے مشابہ ہو گا البتہ صورت میں مشابہ نہ ہو گا پھر انہوں نے «سيملأ الأرض عدلاً» کا واقعہ ذکر کیا۔

علاماتِ ظہور

حضرت امام  مہدی ؑکے ظہور کی بے شمار علامات میں ملتی ہیں۔ ان میں سے بعض پوری بھی ہو چکی ہیں۔ ان علامات میں سے کچھ علامتیں ظاہر ہو چکی ہے اور کچھ کا ظہور باقی ہے اور جو علامتوں  باقی ہیں ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں جوان کے ظہور سے پہلے واقع ہوں گی اور کچھ ظہور کے قریب اور کچھ آپ کے ظہورکے بعد علامتیں ظاہر ہوں گی۔ یہاں ان علامتوں  میں سے کچھ لکھی جاتی ہیں۔

ظہور سے قبل کی علامتیں

(1) سب سے مشہور علامت دجال کا خروج ہے ۔

(2)سفیانی کا خروج۔ یہ ابو سفیان کی اولاد سے ایک شخص ہوگا ۔ فتنہ مچائے گا۔

(3) ایک شخص قریش میں سے اٹھے گا جس کا ننہال بنی کلب میں ہو گا،حضرت امام مہدی کے مقابلہ میں ایک لشکر بھیجے گا امام مہدی کا لشکراُن پر غالب آئے گا ۔

(4) بغداد اور بصرہ کا تباہ ہوگا۔

(5) عراق پر روپے اور غلہ کی پابندی لگے گا۔

(5) سورج مغرب سے طلوع ہوگا۔ یعنی زمین کی گردش میں فرق واقع ہوگا۔

(ابوداؤد،کتاب المہدی،حدیث نمبر: 4284،مستدرک لحاکم، جلد 4 صفحہ 456، الخليفة المهدي في الاحاديث الصحيحة از سید حسین احمد مدنی،صفحہ 18۔)

ظہور کےقریب و بعدکی علامتیں

(1)آپ چالیس سال کی عمر میں امام مہدی بن کر ظاہر ہوں گے

(2)حضرت مہدی کا ظہور مکہ مکرمہ سے ہوگا اور لوگ رکن و مقام ابراہیم کے درمیان میں ان سے بیعت کریں گے

(3)سات یا نو سال حکومت کریں گے

(4)آپ نصاریٰ سے جنگ کریں گے۔

(5)آپ کے دور میں دجال کا خروج ہوگا ارو آپ دجال کا مقابلہ کریں گے۔

(6)عیسیٰ کا ظہور ہوگا اور وہ حضرت مہدی کے پیچھے نماز پڑھیں گے

(7)نزول عیسی ؑکے بعد مہدی ؑدو سال تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی معیت میں رہیں گے۔

(8)دجال کا قتل ہوگا اور بیت المقدس فتح ہوگا۔

(9)آپ ستر ہزار کے لشکر کو لے کر قسطنطنیہ کو فتح کریں گے،

(10)خلیفہ مہدی خوب مال تقسیم کریں گے اور لوگوں کو ان کے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنّت پر چلائیں گے اور اسلام مکمل طور پر زمین میں مستحکم ہوجائے گا۔

(ابوداؤد،کتاب المہدی،الخليفة المهدي في الاحاديث الصحيحة، از سید حسین احمد مدنی، (العرف الوردي ،مفتی الہی بخش، مسند احمد) 

نئے مضامین

 1:-          دجال کی حقیقت

2:-     دجال کی شکل و نسل

3:-    دجال پیدا ہوچکا ہے

4:- دجال کی فتنے

 5:- فتنہ دجال سے بچنے کی تدبیر

 6:- دجال کا قتل



 

 

Tuesday, June 8, 2021

دجال کا قتل

 

دجالی فتنہ،قسط:-6

دجال کا قتل

دجّال کے فتنوں کی وجہ سے اہلِ ایمان سخت پریشانی و تکلیف اور سخت بھوک میں مبتلا ہوں گےاس وقت اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ   علیہ السَّلام   کو نازِل فرمائے گا ، حضرت عیسیٰ   علیہ السَّلام   کو دیکھتے ہی دجّال ایسے گُھلے گا جیسے پانی میں نَمک گھلتا ہے اور آپ   علیہ السَّلام   دجّال کو مقامِ لُدّ پر قتل کریں اور اس کے پیروکاروں میں سے کسی ایک کو بھی زندہ نہ چھوڑیں گے۔

مسلم شریف میں ہے:

حق تعالیٰ شانہ عیسٰی علیہ السلام کو بھیجے گا۔ عیسٰی علیہ السلام(دمشق کے جامع مسجدکے) سفید مینار کے پاس اتریں گے دمشق کے شہر میں مشرق کی طرف زرد رنگ کا کپڑا پہنے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے بازوؤں پر رکھے ہوئے۔ جب عیسٰی علیہ السلام اپنا سر جھکائیں گے تو پسینہ ٹپکے گا۔ اور جب اپنا سر اٹھائیں گے تو موتی کی طرح بوندیں بہیں گی۔ جس کافر کے پاس عیسیٰ علیہ السلام اتریں گے اس کو ان کے دم کی بھاپ لگے گی وہ مر جائے گا اور ان کے دم کا اثر وہاں تک پہنچے گا جہاں تک ان کی نظر پہنچے گی۔ پھر عیسٰی علیہ السلام دجال کو تلاش کریں گے، اس کو باب لد پر پائیں گے اوراس کو قتل کریں گے۔ پھر عیسٰی علیہ السلام ان لوگوں کے پاس آئیں گے جن کو اللہ نے دجال سے بچایا۔ اور شفقت سے ان کے چہروں کو سہلائیں گے اور ان کو خبر کریں گے ان مقامات کی جو جنت میں ان کےلئے رکھے گئے ہیں۔۔۔(مسلم، باب ذِكْرِ الدَّجَّالِ حدیث نمبر: 7373،)

مصنف عبد الرزاق میں ہے :

عیسیٰؑ نازل ہوں گے۔ پس لوگوں کی ٹانگوں اور آنکھوں کے درمیان سے تاریکی ہٹ جائے گی ، اس وقت عیسیٰ علیہ السلام کے جسم پر ایک زرہ ہوگی۔ پس لوگ ان سے پوچھیں گے کہ آپ کون ہیں؟ وہ فرمائیں گے: میں عیسیٰ ابن مریم ،اللہ کا بندہ اور رسول ہوں اور اس کی (پیدا کردہ) جان اور اس کا کلمہ ہوں،تم تین صورتوں میں سے ایک کو اختیار کرلو:

1.   اللہ تعالیٰ دجال اور اس کی فوجوں پر آسمان سے بڑا عذاب نازل کر دے۔

2.   ان سب کو زمین میں دھنسا دے۔

3.   ان سب کے اوپر تمہارے اسلحہ کو مسلط کر دے اور ان کے ہتھیاروں کو تم سے روک دے۔

مسلمان کہیں گے: "ائے اللہ کے رسول! یہ (آخری) صورت ہمارے لیے اور ہمارے قلوب کے لیے زیادہ اطمینان کا باعث ہے۔چنانچہ اس روز تم بہت کھانے پینے والے (اور) ہٹے کٹے یہودی کو (بھی) دیکھو گے کہ ہیبت کی وجہ سے اس کا ہاتھ تلوار نہ اٹھا سکے گا۔ پس مسلمان (پہاڑ سے) اتر کر ان کے اوپر مسلط ہوجائیں گے اور دجال جب (عیسیٰ) ابن مریم کو دیکھے گا تو سیسہ کی طرح پگھلنے لگے گا حتیٰ کہ عیسیٰ علیہ السلام اسے قتل کر دیں گے۔(مصنف عبدالرزاق، کتاب الجامع، باب الدجال، حدیث نمبر : 20834)

قتل گاہ

     حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے، دیکھا تو میں رو رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیوں رو رہی ہو؟ میں نے عرض کیا، یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، آپ نے دجال کا ذکر اس طرح فرمایا کہ اس غم میں مجھے رونا آگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر وہ نکلا اور میں اس وقت موجود ہوا تو تمہاری طرف سے اس سے نمٹ لوں گا اور اگر وہ میرے بعد نکلا تو پھر یہ بات یاد رکھنا کہ تمہارا پروردگار کانا نہیں ہے (جبکہ دجال وہ کانا ہوگا)۔ جب وہ نکلے گا تو اس کے ساتھی اصفہان کے یہود ہوں گے۔ یہاں تک کہ جب وہ مدینہ آئے گا تو وہاں ایک طرف آ کر اترے گا، اس وقت مدینہ کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازہ پر دو دو فرشتے نگران ہوں گے (جو اس کے اندر آنے سے مانع ہوں گے)۔ مدینہ میں جو بداعمال آباد ہیں وہ نکل کر خود اس کے پاس چلے جائیں گے۔ اس کے بعد وہ فلسطین میں بابِ لُد پر آئے گا۔ عیسیٰ علیہ السلام نزول فرما چکے ہوں گے اوریہاں وہ اس کو قتل کریں گے، پھر عیسیٰ علیہ السلام چالیس سال تک ایک منصف امام کی حیثیت سے زمین پر زندہ رہیں گے۔(مسند احمد بن حنبل)

امام ؒاحمد نے اس حدیث کو چار سندوں سے روایت کیا ہے۔ ان میں سے ایک سند کے الفاظ یہ ہیں: ’’باب لد کی جانب قتل کریں گے۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذیؒ نے روایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صحیح ہے۔

مقام لد

      " لد " اس وقت اسرائیل میں واقع ہے ۔ اسرائیلی ائیر فورس کا بیس ہے ،جس وقت نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشادفرمایا اس وقت اسرائیل کا کوئی وجود نہ تھا اور نہ ہی " مقام لد " کو کوئی اہمیت حاصل تھی ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت پر قربان جائیں کہ کس طرح اسرائیل میں آج" لد " کو اہمیت حاصل ہے ، وہاں اس کی فوج کی چھاؤنی ہے گویا دجال آخری وقت تک یہود کی فوج میں پناہ لینے کی کوشش کرے گا ۔

ملتے جلتے مضامین

1:-          دجال کی حقیقت

2:-     دجال کی شکل و نسل

3:-    دجال پیدا ہوچکا ہے

4:- دجال کی فتنے

 5:- فتنہ دجال سے بچنے کی تدبیر


Monday, June 7, 2021

دجال سے کیسے بچیں

دجالی فتنہ،قسط:-5

فتنہ دجال سے بچنے کی تدبیر


نبی رحمت ﷺ نے اپنی امت کو دجال کے فتنہ  سےبچنے کی تدبیر یں، دعائیں اور طریقےبھی بتا دیا ہے،اور اس فتنہ سے پناہ مانگنے کا حکم بھی دیا ہے۔

فتنہ دجال سے بچنے کی ادعیہ ماثورہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی نماز کے دوسرے (آخری) تشہد میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے جس میں فتنہ دجال سے بچنے کا تذکرہ بھی ہے:

ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يدعو في الصلاة اللهم إني اعوذ بك من عذاب القبر، واعوذ بك من فتنة المسيح الدجال، واعوذ بك من فتنة المحيا وفتنة الممات، اللهم إني اعوذ بك من الماثم والمغرم، (بخاري، الاذان، الدعاء قبل السلام،ح:832)

 کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز (کے آخری تشہد)میں یہ دعا پڑھتے تھے اے اللہ قبر کے عذاب سے میں

 تیری پناہ مانگتا ہوں۔ زندگی کے اور موت کے فتنوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ دجال کے فتنہ سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں گناہوں سے اور قرض سے۔

حضرت امام بخاری  ؒ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی کی روایت کتاب الدعوات میں ذکر کیا ہےجس  کے  الفاظ یہ ہیں:

اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ وَعَذَابِ النَّارِ، وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ(بخاري، الادعوات، التعوذ من فتنة الفقر، ح: 6377)

’’اللہ! میں آگ کے فتنے اور جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور قبر کے فتنے اور عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور امیری و فقیری کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اللہ! میں مسیح دجال کے فتنے کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

إذا فرغ أحدكم من التشهد الآخر، فليتعوذ بالله من أربع: من عذاب جهنم، ومن عذاب القبر، ومن فتنة المحيا والممات ومن شر المسيح الدجال۔(مسلم، المساجد، ما یستعاذ فی الصلاۃ، ح: 577)

’’جب تم آخری تشہد پڑھ لو تو (سلام پھیرنے سے قبل) چار چیزوں سے اللہ کی پناہ طلب کرو، جہنم ، قبر کے عذاب اور زندگی اور موت کے فتنے اور مسیح دجال کے شر سے پناہ مانگو۔

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ صَلَّى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ هَذَا الدُّعَاءَ كَمَا يُعَلِّمُهُمُ السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ، يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ» (سنن لابي داؤد، بَابٌ فِي الِاسْتِعَاذَةِ، رقم الحديث: 1542،)

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہ دعا اسی طرح سکھاتے جس طرح قرآن کی سورۃ سکھاتے تھے، فرماتے: اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے، تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے، تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنے سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کی آزمایشوں سے“۔

حفاظتی عمل

جو مومن شخص سورۃ الکھف کی ابتدائی دس آیات حفظ کر لے اور دجال کا سامنا ہونے پر ان کی تلاوت کرے تو اِن آیات کی برکت سے وہ شخص فتنہ دجال سے محفوظ ہو جائے گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

من حفظ عشر ايات من اول سورة الكهف عصم من فتنة الدجال(مسلم، صلاة المسافرین، فضل سورة الکھف و ایة الکرسی، ح: 809)

’’جس نے سورۃ الکھف کی ابتدائی دس آیات حفظ کر لیں اسے فتنہ دجال سے بچا لیا جائے گا۔‘‘

ایک اور حدیث میں نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

فمن ادركه منكم فليقرأ عليه فواتح سورة الكهف فانها جواركم من فتنته۔ (ابوداؤد، الملاحم، ذکر الدجال، ح: 4321)

’’تم میں سے جو بھی دجال کو پائے تو اس پر سورہ کہف کی ابتدائی آیات تلاوت کرے کیونکہ یہ آیات تمہیں اس کے فتنے سے بچانے کا ذریعہ ہوں گی۔‘‘

اسی سے ملتے جلتے مضامین

دجال کی حقیقت

2.دجال کی شکل و نسل

3.دجال پیدا ہوچکا ہے