﷽
دجالی فتنہ،قسط:-6
دجال کا قتل
دجّال کے فتنوں کی وجہ سے اہلِ ایمان سخت پریشانی و تکلیف اور سخت بھوک میں مبتلا
ہوں گےاس وقت اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ
السَّلام کو نازِل فرمائے گا ، حضرت عیسیٰ علیہ السَّلام کو دیکھتے ہی دجّال ایسے گُھلے گا جیسے پانی میں
نَمک گھلتا ہے اور آپ علیہ السَّلام دجّال کو مقامِ لُدّ پر قتل کریں اور اس کے پیروکاروں
میں سے کسی ایک کو بھی زندہ نہ چھوڑیں گے۔
مسلم شریف میں ہے:
حق تعالیٰ شانہ عیسٰی علیہ السلام کو بھیجے گا۔ عیسٰی علیہ السلام(دمشق کے
جامع مسجدکے) سفید مینار کے پاس اتریں گے دمشق کے شہر میں مشرق کی طرف زرد رنگ کا کپڑا
پہنے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے بازوؤں پر رکھے ہوئے۔ جب عیسٰی علیہ السلام
اپنا سر جھکائیں گے تو پسینہ ٹپکے گا۔ اور جب اپنا سر اٹھائیں گے تو موتی کی طرح بوندیں
بہیں گی۔ جس کافر کے پاس عیسیٰ علیہ السلام اتریں گے اس کو ان کے دم کی بھاپ لگے گی
وہ مر جائے گا اور ان کے دم کا اثر وہاں تک پہنچے گا جہاں تک ان کی نظر پہنچے گی۔ پھر
عیسٰی علیہ السلام دجال کو تلاش کریں گے، اس کو باب لد پر پائیں گے اوراس کو قتل کریں
گے۔ پھر عیسٰی علیہ السلام ان لوگوں کے پاس آئیں گے جن کو اللہ نے دجال سے بچایا۔ اور
شفقت سے ان کے چہروں کو سہلائیں گے اور ان کو خبر کریں گے ان مقامات کی جو جنت میں
ان کےلئے رکھے گئے ہیں۔۔۔(مسلم، باب ذِكْرِ الدَّجَّالِ حدیث نمبر: 7373،)
مصنف عبد الرزاق میں ہے :
عیسیٰؑ نازل ہوں گے۔ پس لوگوں کی ٹانگوں اور آنکھوں کے درمیان سے تاریکی ہٹ
جائے گی ، اس وقت عیسیٰ علیہ السلام کے جسم پر ایک زرہ ہوگی۔ پس لوگ ان سے پوچھیں گے
کہ آپ کون ہیں؟ وہ فرمائیں گے: میں عیسیٰ ابن مریم ،اللہ کا بندہ اور رسول ہوں اور
اس کی (پیدا کردہ) جان اور اس کا کلمہ ہوں،تم تین صورتوں میں سے ایک کو اختیار کرلو:
1. اللہ
تعالیٰ دجال اور اس کی فوجوں پر آسمان سے بڑا عذاب نازل کر دے۔
2. ان سب کو زمین
میں دھنسا دے۔
3. ان سب کے اوپر
تمہارے اسلحہ کو مسلط کر دے اور ان کے ہتھیاروں کو تم سے روک دے۔
مسلمان کہیں گے: "ائے اللہ کے رسول! یہ (آخری) صورت ہمارے لیے اور ہمارے
قلوب کے لیے زیادہ اطمینان کا باعث ہے۔چنانچہ اس روز تم بہت کھانے پینے والے (اور)
ہٹے کٹے یہودی کو (بھی) دیکھو گے کہ ہیبت کی وجہ سے اس کا ہاتھ تلوار نہ اٹھا سکے گا۔
پس مسلمان (پہاڑ سے) اتر کر ان کے اوپر مسلط ہوجائیں گے اور دجال جب (عیسیٰ) ابن مریم
کو دیکھے گا تو سیسہ کی طرح پگھلنے لگے گا حتیٰ کہ عیسیٰ علیہ السلام اسے قتل کر دیں
گے۔(مصنف عبدالرزاق، کتاب الجامع، باب الدجال، حدیث
نمبر : 20834)
قتل گاہ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی
ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے، دیکھا تو میں رو رہی تھی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیوں رو رہی ہو؟ میں نے عرض کیا، یارسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم، آپ نے دجال کا ذکر اس طرح فرمایا کہ اس غم میں مجھے رونا آگیا۔ آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا، اگر وہ نکلا اور میں اس وقت موجود ہوا تو تمہاری طرف سے اس سے
نمٹ لوں گا اور اگر وہ میرے بعد نکلا تو پھر یہ بات یاد رکھنا کہ تمہارا پروردگار کانا
نہیں ہے (جبکہ دجال وہ کانا ہوگا)۔ جب وہ نکلے گا تو اس کے ساتھی اصفہان کے یہود ہوں
گے۔ یہاں تک کہ جب وہ مدینہ آئے گا تو وہاں ایک طرف آ کر اترے گا، اس وقت مدینہ کے
سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازہ پر دو دو فرشتے نگران ہوں گے (جو اس کے اندر آنے سے
مانع ہوں گے)۔ مدینہ میں جو بداعمال آباد ہیں وہ نکل کر خود اس کے پاس چلے جائیں گے۔
اس کے بعد وہ فلسطین میں بابِ لُد پر آئے گا۔ عیسیٰ علیہ السلام نزول فرما چکے ہوں
گے اوریہاں وہ اس کو قتل کریں گے، پھر عیسیٰ علیہ السلام چالیس سال تک ایک منصف امام
کی حیثیت سے زمین پر زندہ رہیں گے۔(مسند احمد بن حنبل)
امام ؒاحمد نے اس حدیث کو چار سندوں سے روایت کیا ہے۔ ان میں سے ایک سند کے الفاظ
یہ ہیں: ’’باب لد کی جانب قتل کریں گے۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذیؒ نے روایت کرتے ہوئے
کہا ہے کہ یہ صحیح ہے۔
مقام لد
" لد " اس وقت اسرائیل
میں واقع ہے ۔ اسرائیلی ائیر فورس کا بیس ہے ،جس وقت نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے
یہ ارشادفرمایا اس وقت اسرائیل کا کوئی وجود نہ تھا اور نہ ہی " مقام لد
" کو کوئی اہمیت حاصل تھی ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت پر قربان جائیں کہ
کس طرح اسرائیل میں آج" لد " کو اہمیت حاصل ہے ، وہاں اس کی فوج کی چھاؤنی
ہے گویا دجال آخری وقت تک یہود کی فوج میں پناہ لینے کی کوشش کرے گا ۔
ملتے جلتے مضامین