Tuesday, June 8, 2021

دجال کا قتل

 

دجالی فتنہ،قسط:-6

دجال کا قتل

دجّال کے فتنوں کی وجہ سے اہلِ ایمان سخت پریشانی و تکلیف اور سخت بھوک میں مبتلا ہوں گےاس وقت اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ   علیہ السَّلام   کو نازِل فرمائے گا ، حضرت عیسیٰ   علیہ السَّلام   کو دیکھتے ہی دجّال ایسے گُھلے گا جیسے پانی میں نَمک گھلتا ہے اور آپ   علیہ السَّلام   دجّال کو مقامِ لُدّ پر قتل کریں اور اس کے پیروکاروں میں سے کسی ایک کو بھی زندہ نہ چھوڑیں گے۔

مسلم شریف میں ہے:

حق تعالیٰ شانہ عیسٰی علیہ السلام کو بھیجے گا۔ عیسٰی علیہ السلام(دمشق کے جامع مسجدکے) سفید مینار کے پاس اتریں گے دمشق کے شہر میں مشرق کی طرف زرد رنگ کا کپڑا پہنے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے بازوؤں پر رکھے ہوئے۔ جب عیسٰی علیہ السلام اپنا سر جھکائیں گے تو پسینہ ٹپکے گا۔ اور جب اپنا سر اٹھائیں گے تو موتی کی طرح بوندیں بہیں گی۔ جس کافر کے پاس عیسیٰ علیہ السلام اتریں گے اس کو ان کے دم کی بھاپ لگے گی وہ مر جائے گا اور ان کے دم کا اثر وہاں تک پہنچے گا جہاں تک ان کی نظر پہنچے گی۔ پھر عیسٰی علیہ السلام دجال کو تلاش کریں گے، اس کو باب لد پر پائیں گے اوراس کو قتل کریں گے۔ پھر عیسٰی علیہ السلام ان لوگوں کے پاس آئیں گے جن کو اللہ نے دجال سے بچایا۔ اور شفقت سے ان کے چہروں کو سہلائیں گے اور ان کو خبر کریں گے ان مقامات کی جو جنت میں ان کےلئے رکھے گئے ہیں۔۔۔(مسلم، باب ذِكْرِ الدَّجَّالِ حدیث نمبر: 7373،)

مصنف عبد الرزاق میں ہے :

عیسیٰؑ نازل ہوں گے۔ پس لوگوں کی ٹانگوں اور آنکھوں کے درمیان سے تاریکی ہٹ جائے گی ، اس وقت عیسیٰ علیہ السلام کے جسم پر ایک زرہ ہوگی۔ پس لوگ ان سے پوچھیں گے کہ آپ کون ہیں؟ وہ فرمائیں گے: میں عیسیٰ ابن مریم ،اللہ کا بندہ اور رسول ہوں اور اس کی (پیدا کردہ) جان اور اس کا کلمہ ہوں،تم تین صورتوں میں سے ایک کو اختیار کرلو:

1.   اللہ تعالیٰ دجال اور اس کی فوجوں پر آسمان سے بڑا عذاب نازل کر دے۔

2.   ان سب کو زمین میں دھنسا دے۔

3.   ان سب کے اوپر تمہارے اسلحہ کو مسلط کر دے اور ان کے ہتھیاروں کو تم سے روک دے۔

مسلمان کہیں گے: "ائے اللہ کے رسول! یہ (آخری) صورت ہمارے لیے اور ہمارے قلوب کے لیے زیادہ اطمینان کا باعث ہے۔چنانچہ اس روز تم بہت کھانے پینے والے (اور) ہٹے کٹے یہودی کو (بھی) دیکھو گے کہ ہیبت کی وجہ سے اس کا ہاتھ تلوار نہ اٹھا سکے گا۔ پس مسلمان (پہاڑ سے) اتر کر ان کے اوپر مسلط ہوجائیں گے اور دجال جب (عیسیٰ) ابن مریم کو دیکھے گا تو سیسہ کی طرح پگھلنے لگے گا حتیٰ کہ عیسیٰ علیہ السلام اسے قتل کر دیں گے۔(مصنف عبدالرزاق، کتاب الجامع، باب الدجال، حدیث نمبر : 20834)

قتل گاہ

     حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے، دیکھا تو میں رو رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیوں رو رہی ہو؟ میں نے عرض کیا، یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، آپ نے دجال کا ذکر اس طرح فرمایا کہ اس غم میں مجھے رونا آگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر وہ نکلا اور میں اس وقت موجود ہوا تو تمہاری طرف سے اس سے نمٹ لوں گا اور اگر وہ میرے بعد نکلا تو پھر یہ بات یاد رکھنا کہ تمہارا پروردگار کانا نہیں ہے (جبکہ دجال وہ کانا ہوگا)۔ جب وہ نکلے گا تو اس کے ساتھی اصفہان کے یہود ہوں گے۔ یہاں تک کہ جب وہ مدینہ آئے گا تو وہاں ایک طرف آ کر اترے گا، اس وقت مدینہ کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازہ پر دو دو فرشتے نگران ہوں گے (جو اس کے اندر آنے سے مانع ہوں گے)۔ مدینہ میں جو بداعمال آباد ہیں وہ نکل کر خود اس کے پاس چلے جائیں گے۔ اس کے بعد وہ فلسطین میں بابِ لُد پر آئے گا۔ عیسیٰ علیہ السلام نزول فرما چکے ہوں گے اوریہاں وہ اس کو قتل کریں گے، پھر عیسیٰ علیہ السلام چالیس سال تک ایک منصف امام کی حیثیت سے زمین پر زندہ رہیں گے۔(مسند احمد بن حنبل)

امام ؒاحمد نے اس حدیث کو چار سندوں سے روایت کیا ہے۔ ان میں سے ایک سند کے الفاظ یہ ہیں: ’’باب لد کی جانب قتل کریں گے۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذیؒ نے روایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صحیح ہے۔

مقام لد

      " لد " اس وقت اسرائیل میں واقع ہے ۔ اسرائیلی ائیر فورس کا بیس ہے ،جس وقت نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشادفرمایا اس وقت اسرائیل کا کوئی وجود نہ تھا اور نہ ہی " مقام لد " کو کوئی اہمیت حاصل تھی ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت پر قربان جائیں کہ کس طرح اسرائیل میں آج" لد " کو اہمیت حاصل ہے ، وہاں اس کی فوج کی چھاؤنی ہے گویا دجال آخری وقت تک یہود کی فوج میں پناہ لینے کی کوشش کرے گا ۔

ملتے جلتے مضامین

1:-          دجال کی حقیقت

2:-     دجال کی شکل و نسل

3:-    دجال پیدا ہوچکا ہے

4:- دجال کی فتنے

 5:- فتنہ دجال سے بچنے کی تدبیر


Monday, June 7, 2021

دجال سے کیسے بچیں

دجالی فتنہ،قسط:-5

فتنہ دجال سے بچنے کی تدبیر


نبی رحمت ﷺ نے اپنی امت کو دجال کے فتنہ  سےبچنے کی تدبیر یں، دعائیں اور طریقےبھی بتا دیا ہے،اور اس فتنہ سے پناہ مانگنے کا حکم بھی دیا ہے۔

فتنہ دجال سے بچنے کی ادعیہ ماثورہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی نماز کے دوسرے (آخری) تشہد میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے جس میں فتنہ دجال سے بچنے کا تذکرہ بھی ہے:

ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يدعو في الصلاة اللهم إني اعوذ بك من عذاب القبر، واعوذ بك من فتنة المسيح الدجال، واعوذ بك من فتنة المحيا وفتنة الممات، اللهم إني اعوذ بك من الماثم والمغرم، (بخاري، الاذان، الدعاء قبل السلام،ح:832)

 کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز (کے آخری تشہد)میں یہ دعا پڑھتے تھے اے اللہ قبر کے عذاب سے میں

 تیری پناہ مانگتا ہوں۔ زندگی کے اور موت کے فتنوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ دجال کے فتنہ سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں گناہوں سے اور قرض سے۔

حضرت امام بخاری  ؒ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی کی روایت کتاب الدعوات میں ذکر کیا ہےجس  کے  الفاظ یہ ہیں:

اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ وَعَذَابِ النَّارِ، وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ(بخاري، الادعوات، التعوذ من فتنة الفقر، ح: 6377)

’’اللہ! میں آگ کے فتنے اور جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور قبر کے فتنے اور عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور امیری و فقیری کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اللہ! میں مسیح دجال کے فتنے کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

إذا فرغ أحدكم من التشهد الآخر، فليتعوذ بالله من أربع: من عذاب جهنم، ومن عذاب القبر، ومن فتنة المحيا والممات ومن شر المسيح الدجال۔(مسلم، المساجد، ما یستعاذ فی الصلاۃ، ح: 577)

’’جب تم آخری تشہد پڑھ لو تو (سلام پھیرنے سے قبل) چار چیزوں سے اللہ کی پناہ طلب کرو، جہنم ، قبر کے عذاب اور زندگی اور موت کے فتنے اور مسیح دجال کے شر سے پناہ مانگو۔

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ صَلَّى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ هَذَا الدُّعَاءَ كَمَا يُعَلِّمُهُمُ السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ، يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ» (سنن لابي داؤد، بَابٌ فِي الِاسْتِعَاذَةِ، رقم الحديث: 1542،)

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہ دعا اسی طرح سکھاتے جس طرح قرآن کی سورۃ سکھاتے تھے، فرماتے: اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے، تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے، تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنے سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کی آزمایشوں سے“۔

حفاظتی عمل

جو مومن شخص سورۃ الکھف کی ابتدائی دس آیات حفظ کر لے اور دجال کا سامنا ہونے پر ان کی تلاوت کرے تو اِن آیات کی برکت سے وہ شخص فتنہ دجال سے محفوظ ہو جائے گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

من حفظ عشر ايات من اول سورة الكهف عصم من فتنة الدجال(مسلم، صلاة المسافرین، فضل سورة الکھف و ایة الکرسی، ح: 809)

’’جس نے سورۃ الکھف کی ابتدائی دس آیات حفظ کر لیں اسے فتنہ دجال سے بچا لیا جائے گا۔‘‘

ایک اور حدیث میں نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

فمن ادركه منكم فليقرأ عليه فواتح سورة الكهف فانها جواركم من فتنته۔ (ابوداؤد، الملاحم، ذکر الدجال، ح: 4321)

’’تم میں سے جو بھی دجال کو پائے تو اس پر سورہ کہف کی ابتدائی آیات تلاوت کرے کیونکہ یہ آیات تمہیں اس کے فتنے سے بچانے کا ذریعہ ہوں گی۔‘‘

اسی سے ملتے جلتے مضامین

دجال کی حقیقت

2.دجال کی شکل و نسل

3.دجال پیدا ہوچکا ہے

Sunday, June 6, 2021

دجال کے فتنے


دجالی فتنہ،قسط:-4

دجا کے فتنے

      احادیث مبارکہ   میںدجال  کا ذکر فتنوں اور آزمائشوں کےساتھ آیا ہے اور وہ انہی فتنوں اور آزمائشوں کے ذریعہ لوگوں کو گمراہ کریگا،مثلا:

1. وہ (دجال) ایک گدھے پر سوار ہوگا۔ اس ( گدھے) کے کانوں کے درمیان چالیس ہاتھ کا فاصلہ ہوگا ۔

2.  اس کے پاس غلوں کا ڈھیرہوگا۔

3.  پانی کی نہریں اس کے ساتھ ساتھ جاری رہے گی ۔

4.   زمین میں مدفون تمام خزانے باہر نکل کر شہد کی مکھیوں کی طرح اس کے ساتھ ہو جائیں گی۔

5.   جو لوگ اس کی خدائی پر ایمان لائے گا، دجال اس پر بارش برسائے گا جس کی وجہ سے کھانے پینے کی چیزیں ابل پڑیں گے اور درختوں پر پھل آجائیں گے۔

6.   جو قبیلہ اس کی خدائی پر ایمان نہیں لائے گا، دجال اس پر سے بارش روک لےگا۔

7.   اس کی رفتار آندھیوں سے زیادہ تیز اور بادلوں کی طرح تیز ہو گی ۔

8. اس کے پاس جنت اور دوزخ ہوگی جو اس کو مونے گا اس کو جنت میں داخل کرےگا،حالانکہ اصل میں وہی جہنم ہوگی،اور جو اس کاانکار کرے گا اس کو دوزخ میں دا خل کرےگا ،حالانکہ وہ اصل میں جنت ہوگی۔

9.  بحکم خدا دجال کے کہنے پر مردہ زندہ ہوجائیگا۔

10.                   دجال ایک دیہاتی سے کہے گا۔ اگر میں تمہارے ماں باپ دوبارہ زندہ کروں تو تم شہادت دو گے کہ میں تمہارا خدا ہوں۔دیہاتی کہے گا: ہاں! چنانچہ دو شیاطین اس دیہاتی کے ماں اور باپ کی شکل میں اس کے سامنے آجائیں گے اور کہیں گے:  بیٹے اس کا حکم مانو یہ تمہارا خدا ہے۔

11.                  مستدرک کی ایک روایت میں ہے: دجال اپنے ظہور کے بعد ہر طرح کے فتنہ و فساد برپا کریگا۔

(ماخوذبخاری ،باب ذکرالدجال۔مسلم، باب ذکرالدجال ۔ابن ماجہ باب فتنۃ الدجال۔مسند احمد، مسند جابر بن عبد اللہ ۔مستدرک للحاکم،)

وہ کرشموں اور شعبدہ بازیوں کو مداریوں کی طرح دیکھا دیکھا کر لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے دنیا کے چپہ چپہ کو روندے گا۔اوردشمنانِ اسلام اور یہودی امت محمدیہ کے بغض و عناد میں دجال کی پشت پناہی کر یگا۔

 اس کے علاوہ بھی وہ بہت کچھ غیر معمولی کردار کا مظاہرہ کریگا۔ مگر ان سب کی حقیقت محض شعبدہ بازیوں کی ہو گی ،ان چیزوں کے ظہور میں حاشاللہ اس  کوبالذات کو دخل نہیں ہوگا، دجال اپنے تمام شعبدہ میں ذاتی قدرت سے کچھ نہیں کرسکے گا ، اسے شعبدہ کا فن اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی آزمائش و امتحان کیلئے دیا ہوگا ۔

حافظ ابن حجرعسقلانی  ؒدجال کامردہ زندہ کرنے والی حدیث کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں :قال الخطابي فإن قيل كيف يجوز أن يجري الله الآية على يد الكافر فإن إحياء الموتى آية عظيمة من آيات الأنبياء فكيف ينالها الدجال وهو كذاب مفتر يدعي الربوبية فالجواب أنه على سبيل الفتنة للعباد إذ كان عندهم ما يدل على أنه مبطل غير محق في دعواه وهو أنه أعور مكتوب على جبهته كافر يقرؤه كل مسلم فدعواه داحضة مع وسم الكفر ونقص الذات والقدر إذ لو كان إلها لأزال ذلك عن وجهه وآيات الأنبياء سالمة من المعارضة فلا يشتبهان (فتح الباري)

یعنی علامہ خطابی ؒ فرماتے ہیں :

اگر یہ سوال کیا جائے کہ ایک کافر کے ہاتھ سے معجزہ کیسے صادر ہوگا جبکہ مردوں کو زندہ کرنا ایک عظیم معجزہ ہے جو انبیاء کرام کو دیا گیا ،تو یہ معجزہ دجال اکبر کو کیسے ملے گا جبکہ وہ مفتری کذاب ربوبیت کا دعویدار ہوگا ،

تو اس کا جواب یہ ہے کہ : وقتی طور پر بظاہر دجال کا مردوں کو زندہ کرنا بندوں کی آزمائش و امتحان کیلئے ہوگا ؛کیونکہ ان کے پاس دجال دعوی کے جھوٹا ہونے کے کئی علامات ہونگی ، وہ ایک آنکھ سے کانا ہوگا ، اس کی پیشانی پر ’’ کافر ‘‘ لکھا ہوگا جسے ہر مسلم پڑھ سکے گا،
تو ان ذاتی عیوب کی موجودگی میں اس کا دعوی خود بخود باطل ہوجائے گا؛کیونکہ اگر وہ اپنے دعوے کے مطابق رب ہوتا تو اپنے جھوٹا ہونے کی یہ نشانیاں مٹا لیتا ،اور انبیاء کرام علیہم السلام کے معجزات ہر قسم کے معارضہ سے پاک ہوتے ہیں ، اسلئے دجال کے شعبدے اور معجزات کا معاملہ مشتبہ نہیں ہوسکتا ۔

اسی طرح یہ واقعہ بھی ہے:کہ مدینہ منورہ میں ایک اللہ والے دجال سے بحث و مباحثہ کریں گے، دجال انہیں قتل کردے گا، پھر زندہ کرے گا،اب  وہ ا؛للہ والے کہیں گے اب تو تیرے دجال ہونے کا پکا یقین ہوگیا ہے، دجال انہیں دوبارہ قتل کرنا چاہے گا مگراب  نہیں کرسکے گا۔

اسی ملتے جلتے مضامین

دجال کی حقیقت

دجال کی شکل و نسل

دجال پیدا ہوچکا ہے