Sunday, April 19, 2020

لاک ڈاؤن میں تراویح کیسے پڑھے



بسم اللہ الرحمن الرحیم
لاک ڈاؤن میں تراویح کیسے پڑھیں؟
یقینا اس وقت ملک بھارت کی حالت ایسی ہوگئی ہے کہ نماز تراویح کیلئے مجمع کثیر اور جم غفیر کرنا اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے کے مترادف ہے ؛جبکہ قرآن عظم الشان کا پیغام ہے : وَلا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ، اس لئے تمام ارباب فتاویٰ نے اہل اسلام سے تراویح کی نماز گھروں میں پڑھنے کی اپیل کی ہے ، اب مسئلہ یہ ہے کہ تراویح کی نماز گھروں میں کس طرح ادا کی جائے؟ اس کے لئے یہ چند سطور سپرد قرطاس ہے ۔
مسئلہ:۔ اگر مسجد میں امام صاحب ،مؤذن صاحب ، اور خادم ملکر نما ز تراویح اداکرلیں؛ تو اہل محلہ کی جانب سے تراویح کی جماعت کی سنیت ادا ہوجائیگی ،اب تمام حضرات کو تراویح کے لئے جماعت کرنے کی ضرورت نہیں ہے ؛بلکہ ہر آدمی اپنے اپنے گھروں میں نماز تراویح انفرادی طور پر ادا کرسکتا ہے ۔ (مستفاد:  آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۳/۳۰، کتب خانہ نعیمیہ دیوبند۔فتاویٰ رحیمیہ:۶/۲۳۷، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی۔احسن الفتاویٰ:۳/۵۲۴، زکریا بکڈپو،دیوبند)
مسئلہ:۔ اگر کوئی آدمی اپنے گھر ہی کے افراد کو جمع کرکے باجماعت تراویح پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے ۔( کتاب النوازل،ج:5ص:51مکتبہ جبریل)
مسئلہ:۔ اگر کوئی آدمی اپنے گھرکے مردوں کے ساتھ عورتوں کو بھی جمع کرکے تراویح کی نماز باجماعت پڑھا تاہے تو یہ بھی جائز ہے ؛لیکن گھرکے باہر کی عورتوں کا جمع کرنا مناسب نہیں ہے اور موجودہ صورت حال میں تو باہر کی عورتوں کو جمع کرنا ہی نہیں چاہیے۔(مستفاد: فتاویٰ رحیمیہ ،ج:3ص: 347۔ فتاویٰ دارالعلوم ،ج:4ص:250۔)
مسئلہ:۔گھروں کی جماعت میں پردے کی رعایت کے ساتھ غیر محرم عورتیں بھی شریک ہو سکتی ہیں ۔(مستفاد: فتاویٰ رحیمیہ ،ج:3ص: 347۔ فتاویٰ دارالعلوم ،ج:4ص:250۔)
مسئلہ:۔ اگر جماعت میں عورتیں بھی ہوں تو عورتوں کی صف مردوں کی صف سے بالکل الگ ہونی چاہیے اگر کوئی عورت کسی مرد کے بازو میں کھڑی ہوجائے تو اس مرد کی نماز نہیں ہوگی ؛اس لئے صفوں کے سلسلے میں یہ تفصیل ذہن میں رکھیں:
صورت نمبر (1) اگر مقتدی میں صرف مرد ہی ہوں تو اس کی دو صورت ہے ،ایک مقتدی ہو تو امام کے دائیں جانب کھڑے ہوجائے ،اور ایک زائد ہوں تو امام آگے اور مقتدی پیچھے کھڑے ہو جائیں۔(نورالایضاح )
صورت نمبر (2)  اگر مقتدی میں مرد کے ساتھ عورتیں بھی ہوں تو صفوں کی ترتیب اس طرح ہو گی کہ مردوں کی صف امام کے پیچھے اور مردوں کے صف کے پیچھے عورتوں کی صف ہوگی ۔(بدائع ،ج:1ص:392۔)
صورت نمبر (3) اگر مقتدی میں مرد ،لڑکے اور عورتیں ہوں تو  مرد وںکی صف امام کے پیچھے اور مردوں کے صف کے پیچھےلڑکےکی صف اور لڑکے کی صف کے پیچھے عورتوں کی صف ہوگی ،اگر جگہ تنگ ہو تو مردوں کے ساتھ ایک جانب لڑکے بھی کھڑے ہوسکتے ہیں ؛لیکن عورتوں کو اور عورت بچیوں کو تو پیچھے ہی کھڑاہوناہوگا۔(بدائع ،ج:1ص:392۔)
صورت نمبر (4)اگر مقتدی میں صرف عورتیں ہی ہو تو مرد امام بن جائے اور عورتوں کو امام کے پیچھے صف بناناچاہیے ۔ (بدائع ،ج:1ص:392۔)
صورت نمبر(5)اگر مقتدی میں مرد بچے اور عورتیں ہوں تو مرد بچہ اگر ایک ہے تو امام کے دائیں جانب کھڑا ہوجائے اور عورتیں اس کے پیچھے صف بنائے ، اور اگر چند مرد بچے ہوں تو امام آگے کھڑا ہو اور مرد بچے کی صف امام کے پیچھے اور بچوںکے صف کے پیچھے عورتوں کی صف ہوگی ۔  (مستفاد: بدائع ،ج:1ص:392۔)
مسئلہ :۔ تراویح کے امام کیلئے بھی بالغ ہو نا ضروری ہے ، کوئی نابالغ بالغ کا امام نہیں بن سکتاہے۔ ( حلبی کبیر 408۔ لاہور)
مسئلہ :۔تراویح کیلئے مکمل قرآن کریم کا پڑھنا اور سننا سنت ہے چاہے گھروں میں تراویح پڑھی جائے یا مسجدوں ؛لیکن کسی وجہ سے مکمل حافظ نہ مل سکے تو گھروں میں سورہ تراویح پڑھ لی جائے تو درست ہے؛لیکن کم ازکم مسجدوں میں مکمل قرآن کا حافظ تو حتی المقدور انتظام کرنا چاہیے تاکہ ہماری مسجدیں قرآن کی برکتوں سے اور مسجدوں کے واسطے سے ہمارے محلے قرآن کی برکتوں اور فیض سےمحروم نہ ہوجائے ۔(مستفاد:فتاویٰ عثمانی:۱/۵۱۱، کتب خانہ نعیمیہ دیوبند۔فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۴/۲۴۷، مکتبہ دارالعلوم دیوبند۔فتاویٰ رحیمیہ:۶/۲۴۹، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)
مسئلہ:۔ اگر کسی کو دس صورتیں نہ آتی ہو تو جتنی صورتیں بھی یاد ہوں انہیںکو بار بار پڑھ کر تراویح پڑھ سکتا ہے ۔
مسئلہ:۔صرف عورتوںکی جماعت کہ عورت ہی امام ہو اور عورتیں ہی مقتدی ہوںمکروہ ہے۔(شامی،ج:2ص:305۔ زکریا)
مسئلہ :۔ اگرعورتوں نے کراہت کے باوجود جماعت کی توایسی صورت میں امام صف کے بیچ میں کھڑی ہونگی، مرد امام کی طرح آگے کھڑا ہونا مکروہ ہے۔
علماء ہندوپاک اور معتبر دانشورانِ قوم کی تحریر وتقریر کی روشنی میں اہل اسلام سے عاجز کی چند

 التجاء

(1)رمضان اور عید کی وجہ سے سے کوئی مسلمان لاک ڈاون ختم کرنے یا اس میں رعایت دینے کا مطالبہ ہرگز نہ کرے جب تک حکومت از خود لاک ڈاؤن ختم نہ کرے؛ کیونکہ کہ اگر بالفرض کچھ ہو جائے تو فرقہ پرست عناصر کو مسلمانوں پر اس کا الزام تھوپنے کا موقع مل جائے گا۔
(2)حسب معمول پنج وقتہ نمازیں با جماعت اپنے گھروں میں ہی ادا کریں، مساجد کا رخ ہر گز نہ کریں - نماز تراویح بھی گھر کے تمام افراد گھر پرہی با جماعت ادا کر لیں۔
(3) بغیر شرعی عذر کے کوئی بھی بالغ مسلمان مردوعورت روزہ ہرگز نہ چھوڑے۔
(4) رمضان شریف میں گھروں ہی میں رہیں بلا ضرورت شدیدہ گھر سے باہر نہ نکلے نہ دن میں نہ رات میں۔
(5)پانچوں نمازیں اپنے اہل خانہ کو ساتھ لے کر گھر میں ادا کرنے کا اہتمام کریں۔
(6) اہل خانہ کو لے کر بیس رکعات نماز تراویح کا اہتمام کریں جو سورتیں یاد ہوں انہی کے ذریعے 20رکعات پوری کریں۔
(7)افطار سے پہلے اور سحری کے وقت رو رو کر اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں، اور پوری انسانیت کے لئے دعاء خیر کریں ۔
(8)یقینا مدارس دینیہ ملت اسلامیہ کا سر ما یہ ہیں اس کی حفاظت و بقاء ہم سب کی ذمہ داری ہے؛ اس لئےجس صاحب خیر نے گزشتہ سال جس مدرسے اور ادارے کو جتنی رقم زکوۃ صدقات اور عطیات میں دی تھی اس سال بھی اتنی رقم یا حسب گنجائش کم یا زیادہ ازخود اس مدرسے تک پہنچائیں، نیٹ بینکنگ یا قابل اعتماد اپس وغیرہ کی مدد سے باحفاظت مدرسہ کو روپیے بھیج سکتے ہیں اگر اکاؤنٹ نمبر نہ ہوتو پورانی رسید پردیکھیں ہو سکتا ہے مل جائے ورنہ رسید ہی سے مدرسہ کا اڈریس لکھ کر لاک ڈاؤن کے بعد پوسٹ کردیں ۔
(9) لاک ڈاؤن کی وجہ سے رسمی افطار پارٹی نہیں کریں۔
(10)پانچوں نمازوں میں، تراویح میں ، جمعہ کے دن اپنے گھر کے علاوہ پاس پڑوس کے احباب کو بھی نماز میں شریک نہ کریں۔ 
(11) مسجد میں مقیم مؤذن یا امام ختم سحری و افطار کا اعلان مساجد سے حسب معمول کر سکتے ہیں ۔
(12)ذمہ داران مساجد و مدارس سے گزارش ہے کہ امام ،مؤذن، اساتذہ اور خدام کا بھر پور خیال رکھیں اور ان کی تنخوا ہوں میں کو ئی کٹو تی نہ کریں ، اہل محلہ سے گزارش ہے کہ حسب معمول اپنی مساجد کا تعاون جاری رکھیں ۔
دارالعلوم دیوبند کا تفصیلی فتویٰ پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں ۔
اسی سے ملتے جلتے مضامین
جنتا کرفیو
کوروناوائرس اور اسلامی تعلیمات
 کرفیومیں نماز جمعہ 
کرفیومیں گھروں کے اندر جمعہ 

کورونا اور تراویح

Thursday, April 16, 2020

رمضان



شریعت وسنت کی نشر واشاعت کے لئے کوشاں میں مفتی محمدعبد اللہ عزرائیل قاسمی مدہوبنی

اوقات نماز اور سحری  و افطاری رمضان المبار ک  :۔1441

अवक़ात  नमाज़  और  सहरी व  अफ्तारी:. 2020

 برائے چندگڑھ،آجرہ ،گڈہنگ لچ و اطراف۔       बराए  चंदगड अजरा  गढ़हिंगलच  
कलर फाइल के लिए    यहाँ    किल्क करें 


برائے چندگڑھ،آجرہ ،گڈہنگ لچ و اطراف۔       बराए  चंदगड अजरा  गढ़हिंगलच  
ब्लाक फाइल के लिए यहाँ    किल्क करें


طالب دعا:۔ مفتی محمد عبد اللہ عزرائیل قاسمی

Tuesday, April 14, 2020

کورونا اور تراویح


بسم اللہ الرحمن الرحیم

کورونا اور نماز تراویح

     کوروناوائرس ایک مہلک مرض ہے، جو دن بدن بڑھتاہی جارہاہےاور ہمارا ملک بھارت جوتقریبا سواسوکروڑکی آبادی والا ملک ہے اس کے لئے مہلک وباءبن چکا ہے اس صورت حال میں حکومت ہند کی جانب سے یہ فیصلہ سامنے آرہاہے کہ لاک ڈاؤن کی مدت کو بڑھاکر3مئی تک کردیاجائے؛ جبکہ 25/اپریل سے ممکن ہے کہ رمضان المبارک شروع ہوجائے اور 25 اپریل بروز سنیچر کو پہلی تراویح ہو ،اب مسلمان ہند کیلئے مسجدوں میں نماز تراویح ادا کرنے کا مسئلہ ہے ۔
یقینانمازِ تراویح کے متعلق حدیث شریف میں بہت سے فضائل وارد ہوئے ہیں جن کا شمار بہت دشوار ہے سمجھنے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو شخص ایمان کے ساتھ ثواب کی غرض سے روزہ رکھے اور اسی طرح ایمان کے ساتھ ثواب کی غرض سے تراویح پڑھے تو حق تعالیٰ شانہ اس کے گزشتہ گناہ معاف فرمادیں گے؛ لیکن موجودہ صورت حال میں جس طرح سے مساجدوں میں پنج وقتہ نمازوں کیلئےمحدود نمازیوں کے ساتھ جماعت کی اجازت ہے اسی طرح ماہ رمضان میں بھی پنج وقتہ نمازوں کی جماعت کی طرح جمعہ اور تراویح کی نمازوں کے لئے بھی چار پانچ آدمی کی جماعت کی اجازت ہوگی ۔اور جب مسجدوں میں چار پانچ افراد مل کر تراویح کی نماز جماعت سے ادا کرلیں اور مابقیہ لوگ اپنے اپنے گھروں میں انفرادی طور پرتراویح کی نماز ادا کرلیںتو اہل محلہ کی جانب سے نماز تراویح کی جماعت کی سنیت بھی ادا ہو جائیگی ؛کیونکہ رمضان المبارک میں مسجد میں تراویح کی نماز (جماعت سے)ہونا سنت کفایہ ہے ،ہاں اگر کوئی مسجد تراویح کی نماز سے خالی رہے گی تو سارے محلہ والے گنہگار ہوں گے۔(مستفاد:  آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۳/۳۰، کتب خانہ نعیمیہ دیوبند۔فتاویٰ رحیمیہ:۶/۲۳۷، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی۔احسن الفتاویٰ:۳/۵۲۴، زکریا بکڈپو،دیوبند)

حالات حاضرہ میں تراویح کے چند مسائل

مسئلہ: ایسے حالات میں محکمہ جنتے حضرات کی بھی باجماعت نماز کی اجازت دیں اتنے حضرات مسجد میں باجماعت تراویح ادا کریں ۔
مسئلہ: مسجد وں میں جو تراویح ہوگی اس میں مکمل قرآن پڑھی جائے ؛کیونکہ تراویح پڑھنا ایک سنت ہے اور تراویح میں مکمل قرآن پڑھنا یا سننا یہ بھی ایک دوسری مستقل سنت ہے، اس لئے کوشش یہ ہونی چاہئے کہ دونوں ہی سنتوں پہ عمل ہو،تاکہ کم ازکم ہمارے مساجد ختم قرآن کی سنت سے محروم نہ رہے،اگرکوئی حافظ نہ ملے تو سورۃ الفیل سے سورۃ الناس تک پڑھ کر  تراویح پڑھ لیں یا قرآن کریم میں کہیں سے پڑھ کر تراویح پڑھ سکتے ہیں۔(مستفاد:فتاویٰ عثمانی:۱/۵۱۱، کتب خانہ نعیمیہ دیوبند۔فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۴/۲۴۷، مکتبہ دارالعلوم دیوبند۔فتاویٰ رحیمیہ:۶/۲۴۹، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)
مسئلہ: بچہ اگر بالغ ہے تو امامت کرسکتا ہے، پھر اگر وہ مکمل حافظ نہیں ہے تو جتنے پارے بھی اس کو یاد ہیں اتنے ہی تراویح میں پڑھتے رہے،یاچند دنوں میں وہ پارے پڑھ لینے کے بعدما بقیہ دنوں میں الم ترکیف سے پڑھ لے ۔
مسئلہ:  اگر  طبی مصلحت کی وجہ سے حکومت کی طرف سے جماعت میں عمومی شرکت پر پابندی ہو تو اس محلے کے چند لوگوں کو مسجد میں باجماعت نمازوں کا اہتمام کرنا ضروری ہوگا  اور اگر بلاعذر پورے محلے والوں نے مسجد میں باجماعت نماز ترک کردی تو پورا محلہ گناہ گار ہوگا؛ کیوں کہ مسجد کو اس کے اعمال سے آباد رکھنا فرضِ کفایہ ہے۔ (فتاویٰ بنوریہ ٹاؤن نیٹ)
مسئلہ: کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ایسا ہینڈ سینیٹائیزر،صابن ، ہینڈ واش اور شیمپو وغیرہ مساجد کے وضو خانے میں رکھ سکتے ہیں جس میں انگور اور کھجور سے کشید کردہ الکوحل شامل نہ ہو، اور اس کے استعمال کے بعد نماز بھی ادا کرسکتے ہیں۔ اگرانگور اور کھجور سے کشید کردہ الکوحل شامل ہو دوبارہ ہاتھ دھونا پڑے گا۔(فتاویٰ بنوریہ ٹاؤن نیٹ)
مسئلہ:  کرونا وائرس کی وجہ سے حفظانِ صحت کے اصولوں کی رو سے  حکومتی احکامات  اور مسلمان دین دار ، تجربہ کا رڈاکٹر وں کے مشوروں کے مطابق اگر مسجد کی حدود کے اندر صفوںکے درمیان کچھ فاصلہ رکھ کر جماعت سے نماز پڑھ لی جائے تو  نماز ادا ہوجائے گی، تاہم فاصلہ رکھ کر کھڑے ہونا سنتِ متواترہ کے خلاف ہے۔(فتاویٰ بنوریہ ٹاؤن نیٹ)
مسئلہ : اگر کسی عذر کی وجہ سے نماز میں چہرہ کو ڈھانپا جائے یا ماسک پہنا جائے تو  نماز بلاکراہت درست ہو گی؛ لہٰذا موجودہ وقت میں وائرس سے بچاؤ کی تدبیر کے طور پر احتیاطاً ماسک پہن کر نماز پڑھنے سے نماز بلاکراہت ادا ہوجائے گی! ہاں بلا عذر ایساکرنا مکروہ ہے ۔(شامی ،ج:1ص: 652۔ )
مسئلہ: کورونا وائرس کی وجہ سے مسجد میں متعدد مرتبہ جماعت کرنا درست نہیں ہے ،بس چار پانچ افرادمسجد میں جماعت سے نماز پڑھ لے اور بعد والے حضرات گھروں میں انفرادی نماز پڑھ لے ۔ (شامی ،ج:1ص:552۔کتاب الصلوٰۃ، باب الامامۃ، مطلب  فی تکرار الجماعۃ فی المسجد، ط: سعید)
مسئلہ: موجودہ صورت حال میںتراویح یا پنج وقتہ نماز کیلئےشوہر اپنی بیوی اور نابالغ بچوں کو نماز جماعت سے پڑھانا چاہے تو پڑھا سکتا ہے، اور  ایسی صورت میں  انفرادی نماز پڑھنے کے مقابلہ میں گھر میں جماعت کے ساتھ نماز پڑ ھنا افضل ہے۔گھر میں نماز کی جماعت میں  صف بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ مرد خود آگے کھڑا ہوجائے،  پہلی  صف میں بچے (لڑکے) کھڑے ہوں اوراس سے پچھلی صف میں بیوی یا جو گھر کی خواتین ہوں، کھڑی ہوں۔  اور اگر ایک بچہ ہو تو وہ مرد کے دائیں طرف کھڑا ہو اور باقی خواتین پچھلی صف میں کھڑی ہوں۔اور اگر صرف میاں بیوی، یا ماں بیٹا یا بہن بھائی ہوں تو ان میں سے مرد امام بنے اور جو بھی عورت ہو وہ پچھلی صف میں کھڑی ہو، امام کے ساتھ دائیں یا بائیں کھڑی نہ ہوں ۔(شامی )
مسئلہ: موجودہ حالات میں جب تک مساجد میں باجماعت نمازوں پر پابندی ہو اس وقت تک مجبوری کی بنا پر گھر میں انفرادی نماز کے بجائے  اہلِ خانہ کے ہم راہ باجماعت نماز ادا کرنا افضل ہے، اس میں اگر کوئی غیر محرم رشتہ دار عورت شریک ہوجائے تو وہ عورتوں کی صف میں پیچھے ان کے ساتھ کھڑی ہوگی، اور اس کی نماز درست ہوجائے گی۔(فتاویٰ بنوریہ ٹاؤن نیٹ )
مسئلہ :کورونا وائرس سے بچنے کے لئے حکومت نے جو تدابیر بتائی ہیں ان کی پابندی ضرور بضرورکریں اور تراویح کے نام پر غیر قانونی مجمع  مسجدوں میں یا گھروں میں جمع نہ کریں۔

عاجز کی التجاء 

 رمضان کی مقدس ساعات میں خصوصا نمازوں اور تراویح کے بعد،سحری و افطاری کے وقت دعا، توبہ و استغفار کی کثرت کریں، اللہ تعالی جلد از جلد کورونا وائرس کو دنیا سے نابود فرمائے، ہمیں دوبارہ مساجد کو اپنے سجدوں سے آباد کرنے کی توفیق عطافرمائے، بیماروں کو شفاء عطاء فرمائے اور اس بیماری میں جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت فرمائے ،گھروالوںاور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین۔ اگریہ گنہگار یاد آجائے تو اپنے دعاؤں سے محروم مت کیجےگا۔ 

اسی سے ملتے جلتے مضامین

جنتا کرفیو
کوروناوائرس اور اسلامی تعلیمات
 کرفیومیں نماز جمعہ 
کرفیومیں گھروں کے اندر جمعہ