بسم اللہ الرحمن الرحیم
کرفیو میں گھروں میں جمعہ
سوال:دفعہ 144اور کوروناوائرس کی موجودہ حالات کے پیش نظر مسجد کے علاوہ شہر کے دوسرے مقامات پر چند افراد مل کر جمعہ کی نماز پڑھ لےتوکیسا ہے؟
جواب:حامداومصلیاامابعد:- واقعی حالات بڑے نازک ہیں، حکومت ہند کی جاری ہر احتیاطی تدابیر اختیار کی جانی چاہئے،حکومت نے مسجد کے خاص عملہ کے علاوہ باہری مصلیوں کو جماعت کی نماز سے روک دیاہے تاکہ وائرس سے لوگوں کو بچایا جاسکے۔ بہرحال جمعہ کے قیام کے لئے مسجد کاہونا شرط نہیں؛ لہذا جن جگہوں پر جمعہ پڑھنا واجب ہے مثلا شہر، قصبہ، بڑا گاوں وغیرہ وہاں پرناگزیر حالات میں اپنے گھروں پر بھی جمعہ اداء کرسکتے ہیں، بس شرط یہ ہے کہ امام کے علاوہ کم ازکم تین مقتدی ہوں، جو خطبہ وجماعت میں شامل رہیں،تین سے کم مقتدی ہوں گے تو جمعہ صحیح نہ ہوگا۔ اور خطبہ میں کوئی طویل خطبہ ضروری نہیں بلکہ تین آیات کی بقدر کافی ہے ، اگر تین سے کم مقتدی ہیں تو مسجد کے عملہ کی جماعت ختم ہونے کے بعد گھروں پر اپنی اپنی ظہر پڑھ لیں۔خلاصہ: موجودہ صورت حال میں شہر یا قصبہ کے اندر جہاں پہلے سے جمعہ ہورہی ہووہاں چند افراد ملکر مسجد کے علاوہ دوسرے مقامات پر نماز جمعہ پڑھ سکتاہے۔ہاں!جہاں اسلامی حکومتیں ہیں جیسے سعودی عربیہ، دبئی، کویت، قطر وغیرھم وہاں جمعہ کے لئے اذن سلطان شرط ہے لہذا ان جگہوں میں گھروں پر ظہر کی نماز ہی پڑھی جائیگی۔
گھروں میں نماز جمعہ کرنے کیلئے چند ہدایات
(1)امام کو چھوڑ کر کم از کم تین مقتدی کا ہونا ضروری ہے۔(2) اذان اول تو مسجد ہی سے ہوگی، گھروں میں جمعہ کرتے وقت اذان اول کا دینا ضروری نہیں ہے، بس اذان ثانی یعنی خطبہ سے پہلے والی اذان کہے پھر امام صاحب مختصر خطبہ دے اور خطبہ کے بعد اقامت کہے اور اقامت کے بعد نماز شروع کردے۔(3)جمعہ پڑھانے کیلئے عالم یا حافظ کا ہو نا ضروری نہیں ہے،بس محتاط متقی آدمی جو اچھی طرح قرآت کر سکتاہو اور دیکھ کر خطبہ دے سکتاہو اور جمعہ کیمعروف مسائل کو جانتا ہو تو وہ شخص نما جمعہ پڑھا سکتاہے۔ السادس الجماعۃ: واقلہا ثلاثۃ رجال، ولو غیر الثلاثۃ الذین حضروا الخطبۃ سوی الإمام بالنص؛ لانہ لابد من الذکر وہو الخطیب وثلاثۃ سواہ بنص فاسعوا إلی ذکر اللہ۔ (شامی ج:3ص:24۔ زکریا).
No comments:
Post a Comment
شکریہ آپکا کومینڈ مفتی صاحب کے میل تک پہنچ گیا