بسم اللہ الرحمن الرحیم
صحت و بیماری
فقیہ العصر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ترجمان وسکریٹری آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ شمع فروزاں میں فرماتے ہیں:اللہ تعالیٰ نے انسان کو جن نعمتوں سے نوازا ہے، ان میں ایک اہم نعمت صحت وتندرستی ہے؛ البتہ دنیا وآخرت کی نعمتوں میں بنیادی فرق فنا وبقاء کا ہے، آخرت میں جن لوگوں کو جنت میں جگہ ملے گی، اور بے شمار نعمتیں ان کے لئے مہیا کی جائیں گی، وہ ہمیشہ ہمیش باقی رہیں گی، دنیا کی نعمتیں فانی اور ناپائیدار ہیں، یا تو نعمت سے فائدہ اُٹھانے والا موجود رہتا ہے اور نعمت اس سے چھین لی جاتی ہے، یا نعمت باقی رہتی ہے اور انسان خود اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے، صحت بھی ایسی ہی نعمتوں میں ہے، کوئی مخلوق نہیں جو بیماری سے دوچار نہ ہو، انسان وجاندار ہی نہیں ، بے جان چیزوں میں بھی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں اور اس کے اثرات ظاہر ہوتے ہیںویہ بیماریاں بنیادی طور پر دوطرح کی ہوتی ہیں: ایک وہ ہے جن میں پھیلاؤ نہیں ہوتا، دوسری : وہ جن میں پھیلاؤ ہوتا ہے؛ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجذوم کے بارے میں فرمایا: اس سے اس طرح بھاگو جیسے شیر سے بھاگتے ہو: فرّ من المجذوم کما تفر من الأسد (بخاری، حدیث نمبر: 1757۔)
یقیناََ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات بھی ارشاد فرمائی ہے کہ بیماری متعدی نہیں ہوتی: لا عدویٰ ولا طیرۃ (بخاری، کتاب الطب باب لا عدوی، حدیث نمبر: 7557) لیکن اس ارشاد کا منشاء یہ ہے کہ بیماری از خود ایک مریض سے دوسرے مریض کو نہیں لگتی، جیسا کہ زمانۂ جاہلیت میں سمجھا جاتا تھا؛ بلکہ بیماری کا پھیلاؤ بھی اللہ تعالیٰ کی مشیت سے ہوتا ہے، جب اللہ چاہتے ہیں تو بیماری کے جراثیم متعدی ہوتے ہیں، اور جب اللہ نہیں چاہتے، تو بیماری کا پھیلاؤ نہیں ہوتا، یہ بات مشاہدہ میں بھی آتی ہے کہ بعض دفعہ ایک متعدی بیماری میں مبتلاء شخص سے کسی نے چند لمحات ملاقات کی تو وہ اس بیماری کا شکار ہو جاتا ہے، اور جو شخص مستقل تیمارداری کر رہا ہے، یا جو معالج اس کا علاج کر رہا ہے، وہ اس بیماری میں مبتلاء نہیں ہوتا؛ اسی لئے مرض کا پھیلاؤ ظاہری سبب کے درجہ میں ہے، مؤثر حقیقی اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔
جنتا کرفیو
آج 22مارچ کو وزیر اعظم نریندر مودی کیجانب سے کوروناوائرس سے محفوظ رہنے کیلئے صبح7بجے سے شام 9 بجے تک “جنتاکرفیو”کا اعلان کیا گیا ہے۔اس لئےعوام کو چاہیئے کہ وہ اس احتیاطی تدبیر پر عمل کرتے ہوئے کروناوائرس جیسی مہلک بیماری سے محفوظ رہنے کیلئے 22مارچ کو صبح سے شام تک اپنے گھروں میں ہی رہیں ۔بلکہ اپنے گھروں میں رہکر مرکزی و ریاستی حکومت کا تعاون کریں۔اور صاف صفائی کا مکمل خیال رکھیں ،خصوصا مساجد ، مدارس ،مکاتب اور اپنے گھروں و غیرہ کی مکمل صاف صفائی کا خیال رکھیں۔اسلام صاف ستھرا مذہب ہے اور ہمیشہ صاف ستھرا رہنا سکھاتا ہے۔کھانے کی اشیاء استعمال کرنے سے قبل اور بعد میں صابن سے ضرور ہاتھ دھوئیں۔یہ عاجز ورقم مرد و خواتین سے”جنتا کرفیو” کو کامیاب بنانے کی اپیل کرتےہوئے اس موقع پر نفلی روزہ ، آیت کریمہ، ذکر و اذکار،نفلی نماز ، نماز حاجت اور کروناوائرس سے حفاظت کیلئے دعاؤں کا اہتمام کرنے کی اپیل کرتاہے ۔
جنتاکرفیو کے اعمال اذکار
(1)اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، (اے اللہ! میں آپ سے دنیا وآخرت میں عافیت کا طلب گا ہوں)ابوداؤد، باب مایقول اذااصبح۔
(2) اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي، (اے اللہ! میں آپ سے اپنے دین ،دنیا ، اہل وعیال اور مال واسباب کے سلسلہ میں معافی وعافیت طلب کرتا ہوں)ابوداؤد، باب مایقول اذااصبح۔
(3)اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ البَرَصِ، وَالْجُنُونِ، وَالْجُذَامِ، وَمِنْ سَيِّئِ الْأَسْقَامِ(اے اللہ! میں داغ کی بیماری، جنون، کوڑھ اور دوسری خراب تکلیف دہ بیماریوں سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں۔ (سنن ابی داؤد، حدیث نمبر: 1554)
(5) بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ، فِي الْأَرْضِ، وَلَا فِي السَّمَاءِ، وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ، (اللہ کے نام سے، جس کے نام کی برکت سے نہ زمین کی کوئی چیز نقصان پہنچا سکتی ہے اور نہ آسمان کی، اور اللہ خوب سننے والے اور جاننے والے ہیں)ابوداؤد،باب مایقول اذا اصبح ، ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص صبح میں اسے پڑھے گا، رات تک مصیبت سے محفوظ رہے گا، اور جو شام میں پڑھے گا، وہ صبح تک محفوظ رہے گا۔
(6) حَسبنَا الله وَنعم الْوَكِيل کا کثرت سے ورد۔
(7)لَا إِلَه إِلَّا أَنْت سُبْحَانَكَ إِنِّي كنت من الظَّالِمين،(القرآن)
اللہ تعالیٰ ہم سب کو تمام زمینی وآسمانی بلاؤں و مصبیتوں سے حفاظت فرمائے ۔ آمین ۔
No comments:
Post a Comment
شکریہ آپکا کومینڈ مفتی صاحب کے میل تک پہنچ گیا