﷽
سوال :۔اس وقت کورونا وائرس کی وجہ سے تقریبا پورے ہندوستان میں لاگ ڈاؤن لگا ہواہے توکہیں دفعہ 144لاگو ہے ، اسی کے ساتھ بلاتفریق مذاہب حکومت کی جانب سے اعلان ہے کہ کہیں پر لوگ بھربھاڑ نہ کریں جس کے نتیجے میں مندریں بھی بند ہیں تو مسجد وںمیں اذان کے ساتھ دوچار آدمی باجماعت نماز پڑھتے ہیں باقی حضرات اپنے اپنے گھروں میں ہی پنج وقتہ نماز ادا کرتے ہیں اب ایسی صورت حال میں نماز جمعہ مسجدوں میں ادا کیا جائے یا پھر اپنے اپنےگھروں ہیں جمعہ کے بجائےظہر نماز ہی پڑھی جائے؟
﷽
جواب :یقینا کورونا وائر س ایک مہلک مرض ہے جس سے اپنے آپ کو بچانا ضروری ہے اللہ رب العزت کا ارشاد ہے :
{ وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا} نساء: 29۔
اور نہ قتل کرو آپس میں بیشک اللہ تم پر مہربان ہے ۔
علامہ جلال الدین سیوطی ؒ فرماتے ہیں:
بِارْتِكَابِ مَا يُؤَدِّي إلَى هَلَاكهَا أَيًّا كَانَ فِي الدُّنْيَا أَوْ الْآخِرَة ۔( جلالین،نساء:29۔)
حضرت مفتی شفیع صاحب ؒ آیت بالا کی تفسیر میں فرماتے ہیں : لفظی معنی یہ ہیں کہ تم اپنے آپ کو قتل نہ کرو اس میں باتفاق مفسرین خودکشی بھی داخل ہے اور یہ بھی کہ ایک دوسرے کو ناحق قتل کرے۔
دوسری جگہ ارشاد باری ہے:
{وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إلَى التَّهْلُكَة}بقرہ: 195۔
اور نہ ڈالو اپنی جان کو ہلاکت میں۔
یہ دونوں آیتیں اس بات پر دلالت کرتی ہیں انسان کے اوپر ہر اس چیز سے بچنا فرض کے درجہ میں ضروری ہے جو اس کی ہلاکت کا سبب ہو۔
موجودہ صورت حال میں کئی اعذار جمع ہوگئی ہیں (1) کورونا وائرس،(2) دفعہ 144یعنی کرفیو(3) حکومت کی جانب چند افراد کے جمع ہونے پر گرفتاری کاحکم۔(4) مسجدوں میں بدستور جماعت کرنے پربالکلیہ مسجد بند کروادینے کا خدشہ۔
ان تمام اعذار کی موجودگی میں نماز جمعہ یا پنج وقتہ نمازکیلئے مسجد میں جاناکوئی ضروری نہیں ہے؛ بلکہ ہر فرد اپنے اپنے گھروں میں نماز جمعہ کے بجائے نماز ظہر ادا کرلے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے ،احادیث مبارکہ سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے :
(1)عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ نَادَى بِالصَّلَاةِ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِيحٍ وَمَطَرٍ، فَقَالَ فِي آخِرِ نِدَائِهِ: أَلَا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ، أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ، إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ، أَوْ ذَاتُ مَطَرٍ فِي السَّفَرِ، أَنْ يَقُولَ: «أَلَا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ»مسلم ،بَابُ الصَّلَاةِ فِي الرِّحَالِ فِي الْمَطَرِ۔
(2)قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ يُورِدَنَّ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ»بخاری،بَابُ لاَ هَامَةَ ۔
(3)«لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ فِي الْإِسْلَامِ»مؤطاامام مالک،باب القضاء في المرفق۔
احادیث بالا سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ ایسے نازک حالت میں پنچ وقتہ نماز کی طرح جمعہ کے بجائے
ظہر بھی اپنے اپنے گھروں پڑھ لی جائے۔
ظہر بھی اپنے اپنے گھروں پڑھ لی جائے۔
اس کے علاوہ نماز جمعہ کے وجوب شرائط میں سےایک شرط یہ بھی ہے کہ امن ہو اور دشمن کا خوف نہ ہے ۔اور موجودہ صورت حال میں کئی جمع چیزوں کا خوف جمع ہوگیا ہے ،جیساکہ اوپر مذکور ہوا۔
شامی میں ہے:
(وَشُرِطَ لِافْتِرَاضِهَا) تِسْعَةٌ ۔۔۔وَعَدَمُ خَوْفٍ أَيْ مِنْ سُلْطَانٍ أَوْ لِصٍّ مِنَحٌ۔ (شامی،باب الجمعۃ)
نورالایضاح میں ہے:
صلاة الجمعة: فرض عين على من اجتمع فيه سبعة شرائط:۔۔۔والأمن من ظالم۔ (نورالایضاح،باب الجمعۃ)
فتاویٰ حکمت میں ہے :
نماز جمعہ فرض ہونے کے لئے من جملہ نو شرائط کے ایک شرط امن ہونااور خوف نہو نا بھی ہے۔ موجودہ حالات میں چونکہ امن نہیں ہے اور باہر نکلنے پر پورا خطرہ وخوف بھی ہے اس لئے نماز جمعہ فرض نہیں ہے۔ جن شہر ی وحوالی شہر علاقوں میں کرفیو لگا ہوا ہے اور امن نہیں ہے وہاں مسجدوں میں جا کر جمعہ پڑھنے کے بجائے اپنے اپنے گھروں میں رہتے ہوئے ظہر کی نماز پڑھ لیں۔ (فتاویٰ حکمت ،ج:1ص:192۔)
احسن الفتاویٰ میں ہے :
اگر فوج نماز کے لئے مسجد جانے والوں کو منع نہ کرتی ہو تو مسجد میں جانا ضروری ہے، ورنہ گھر میں جماعت کے ساتھ ادا کی جائے، قانون کی خلاف ورزی اور عزت وجان کو خطرہ میں ڈالنا جائز نہیں۔(احسن الفتاویٰ:ج:3ص:311۔ زکریا بکڈپو، دیوبند)
خلاصہ:اس وقت کی موجودہ صورت حال میں بہتر شکل یہ ہے کہ جس طرح پنج وقتہ نماز کی جماعت حکومت کی نظر میں نہ آتے ہوئے مسجدمیں مخصوص افرادکرلیتےہیں اسی طرح چند مخصوص حضرات حکومت کی نظرمیں نہ آتے ہوئےمسجد میں جمعہ نماز بھی ادا کرلے،بالکلیہ مسجد کو ویران کرنادرست نہیں ہے۔اور مابقیہ حضرات اپنے اپنے گھروں میں نماز جمعہ کے بجائے نمازظہر ادا کرلے تو کوئی حرج نہیں ہے نیزظہر ادا کرنے والے کو کسی قسم کا گناہ بھی نہیں ہوگا ۔واللہ اعلم بالصواب ۔
No comments:
Post a Comment
شکریہ آپکا کومینڈ مفتی صاحب کے میل تک پہنچ گیا