Tuesday, April 14, 2020

کورونا اور تراویح


بسم اللہ الرحمن الرحیم

کورونا اور نماز تراویح

     کوروناوائرس ایک مہلک مرض ہے، جو دن بدن بڑھتاہی جارہاہےاور ہمارا ملک بھارت جوتقریبا سواسوکروڑکی آبادی والا ملک ہے اس کے لئے مہلک وباءبن چکا ہے اس صورت حال میں حکومت ہند کی جانب سے یہ فیصلہ سامنے آرہاہے کہ لاک ڈاؤن کی مدت کو بڑھاکر3مئی تک کردیاجائے؛ جبکہ 25/اپریل سے ممکن ہے کہ رمضان المبارک شروع ہوجائے اور 25 اپریل بروز سنیچر کو پہلی تراویح ہو ،اب مسلمان ہند کیلئے مسجدوں میں نماز تراویح ادا کرنے کا مسئلہ ہے ۔
یقینانمازِ تراویح کے متعلق حدیث شریف میں بہت سے فضائل وارد ہوئے ہیں جن کا شمار بہت دشوار ہے سمجھنے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو شخص ایمان کے ساتھ ثواب کی غرض سے روزہ رکھے اور اسی طرح ایمان کے ساتھ ثواب کی غرض سے تراویح پڑھے تو حق تعالیٰ شانہ اس کے گزشتہ گناہ معاف فرمادیں گے؛ لیکن موجودہ صورت حال میں جس طرح سے مساجدوں میں پنج وقتہ نمازوں کیلئےمحدود نمازیوں کے ساتھ جماعت کی اجازت ہے اسی طرح ماہ رمضان میں بھی پنج وقتہ نمازوں کی جماعت کی طرح جمعہ اور تراویح کی نمازوں کے لئے بھی چار پانچ آدمی کی جماعت کی اجازت ہوگی ۔اور جب مسجدوں میں چار پانچ افراد مل کر تراویح کی نماز جماعت سے ادا کرلیں اور مابقیہ لوگ اپنے اپنے گھروں میں انفرادی طور پرتراویح کی نماز ادا کرلیںتو اہل محلہ کی جانب سے نماز تراویح کی جماعت کی سنیت بھی ادا ہو جائیگی ؛کیونکہ رمضان المبارک میں مسجد میں تراویح کی نماز (جماعت سے)ہونا سنت کفایہ ہے ،ہاں اگر کوئی مسجد تراویح کی نماز سے خالی رہے گی تو سارے محلہ والے گنہگار ہوں گے۔(مستفاد:  آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۳/۳۰، کتب خانہ نعیمیہ دیوبند۔فتاویٰ رحیمیہ:۶/۲۳۷، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی۔احسن الفتاویٰ:۳/۵۲۴، زکریا بکڈپو،دیوبند)

حالات حاضرہ میں تراویح کے چند مسائل

مسئلہ: ایسے حالات میں محکمہ جنتے حضرات کی بھی باجماعت نماز کی اجازت دیں اتنے حضرات مسجد میں باجماعت تراویح ادا کریں ۔
مسئلہ: مسجد وں میں جو تراویح ہوگی اس میں مکمل قرآن پڑھی جائے ؛کیونکہ تراویح پڑھنا ایک سنت ہے اور تراویح میں مکمل قرآن پڑھنا یا سننا یہ بھی ایک دوسری مستقل سنت ہے، اس لئے کوشش یہ ہونی چاہئے کہ دونوں ہی سنتوں پہ عمل ہو،تاکہ کم ازکم ہمارے مساجد ختم قرآن کی سنت سے محروم نہ رہے،اگرکوئی حافظ نہ ملے تو سورۃ الفیل سے سورۃ الناس تک پڑھ کر  تراویح پڑھ لیں یا قرآن کریم میں کہیں سے پڑھ کر تراویح پڑھ سکتے ہیں۔(مستفاد:فتاویٰ عثمانی:۱/۵۱۱، کتب خانہ نعیمیہ دیوبند۔فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۴/۲۴۷، مکتبہ دارالعلوم دیوبند۔فتاویٰ رحیمیہ:۶/۲۴۹، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)
مسئلہ: بچہ اگر بالغ ہے تو امامت کرسکتا ہے، پھر اگر وہ مکمل حافظ نہیں ہے تو جتنے پارے بھی اس کو یاد ہیں اتنے ہی تراویح میں پڑھتے رہے،یاچند دنوں میں وہ پارے پڑھ لینے کے بعدما بقیہ دنوں میں الم ترکیف سے پڑھ لے ۔
مسئلہ:  اگر  طبی مصلحت کی وجہ سے حکومت کی طرف سے جماعت میں عمومی شرکت پر پابندی ہو تو اس محلے کے چند لوگوں کو مسجد میں باجماعت نمازوں کا اہتمام کرنا ضروری ہوگا  اور اگر بلاعذر پورے محلے والوں نے مسجد میں باجماعت نماز ترک کردی تو پورا محلہ گناہ گار ہوگا؛ کیوں کہ مسجد کو اس کے اعمال سے آباد رکھنا فرضِ کفایہ ہے۔ (فتاویٰ بنوریہ ٹاؤن نیٹ)
مسئلہ: کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ایسا ہینڈ سینیٹائیزر،صابن ، ہینڈ واش اور شیمپو وغیرہ مساجد کے وضو خانے میں رکھ سکتے ہیں جس میں انگور اور کھجور سے کشید کردہ الکوحل شامل نہ ہو، اور اس کے استعمال کے بعد نماز بھی ادا کرسکتے ہیں۔ اگرانگور اور کھجور سے کشید کردہ الکوحل شامل ہو دوبارہ ہاتھ دھونا پڑے گا۔(فتاویٰ بنوریہ ٹاؤن نیٹ)
مسئلہ:  کرونا وائرس کی وجہ سے حفظانِ صحت کے اصولوں کی رو سے  حکومتی احکامات  اور مسلمان دین دار ، تجربہ کا رڈاکٹر وں کے مشوروں کے مطابق اگر مسجد کی حدود کے اندر صفوںکے درمیان کچھ فاصلہ رکھ کر جماعت سے نماز پڑھ لی جائے تو  نماز ادا ہوجائے گی، تاہم فاصلہ رکھ کر کھڑے ہونا سنتِ متواترہ کے خلاف ہے۔(فتاویٰ بنوریہ ٹاؤن نیٹ)
مسئلہ : اگر کسی عذر کی وجہ سے نماز میں چہرہ کو ڈھانپا جائے یا ماسک پہنا جائے تو  نماز بلاکراہت درست ہو گی؛ لہٰذا موجودہ وقت میں وائرس سے بچاؤ کی تدبیر کے طور پر احتیاطاً ماسک پہن کر نماز پڑھنے سے نماز بلاکراہت ادا ہوجائے گی! ہاں بلا عذر ایساکرنا مکروہ ہے ۔(شامی ،ج:1ص: 652۔ )
مسئلہ: کورونا وائرس کی وجہ سے مسجد میں متعدد مرتبہ جماعت کرنا درست نہیں ہے ،بس چار پانچ افرادمسجد میں جماعت سے نماز پڑھ لے اور بعد والے حضرات گھروں میں انفرادی نماز پڑھ لے ۔ (شامی ،ج:1ص:552۔کتاب الصلوٰۃ، باب الامامۃ، مطلب  فی تکرار الجماعۃ فی المسجد، ط: سعید)
مسئلہ: موجودہ صورت حال میںتراویح یا پنج وقتہ نماز کیلئےشوہر اپنی بیوی اور نابالغ بچوں کو نماز جماعت سے پڑھانا چاہے تو پڑھا سکتا ہے، اور  ایسی صورت میں  انفرادی نماز پڑھنے کے مقابلہ میں گھر میں جماعت کے ساتھ نماز پڑ ھنا افضل ہے۔گھر میں نماز کی جماعت میں  صف بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ مرد خود آگے کھڑا ہوجائے،  پہلی  صف میں بچے (لڑکے) کھڑے ہوں اوراس سے پچھلی صف میں بیوی یا جو گھر کی خواتین ہوں، کھڑی ہوں۔  اور اگر ایک بچہ ہو تو وہ مرد کے دائیں طرف کھڑا ہو اور باقی خواتین پچھلی صف میں کھڑی ہوں۔اور اگر صرف میاں بیوی، یا ماں بیٹا یا بہن بھائی ہوں تو ان میں سے مرد امام بنے اور جو بھی عورت ہو وہ پچھلی صف میں کھڑی ہو، امام کے ساتھ دائیں یا بائیں کھڑی نہ ہوں ۔(شامی )
مسئلہ: موجودہ حالات میں جب تک مساجد میں باجماعت نمازوں پر پابندی ہو اس وقت تک مجبوری کی بنا پر گھر میں انفرادی نماز کے بجائے  اہلِ خانہ کے ہم راہ باجماعت نماز ادا کرنا افضل ہے، اس میں اگر کوئی غیر محرم رشتہ دار عورت شریک ہوجائے تو وہ عورتوں کی صف میں پیچھے ان کے ساتھ کھڑی ہوگی، اور اس کی نماز درست ہوجائے گی۔(فتاویٰ بنوریہ ٹاؤن نیٹ )
مسئلہ :کورونا وائرس سے بچنے کے لئے حکومت نے جو تدابیر بتائی ہیں ان کی پابندی ضرور بضرورکریں اور تراویح کے نام پر غیر قانونی مجمع  مسجدوں میں یا گھروں میں جمع نہ کریں۔

عاجز کی التجاء 

 رمضان کی مقدس ساعات میں خصوصا نمازوں اور تراویح کے بعد،سحری و افطاری کے وقت دعا، توبہ و استغفار کی کثرت کریں، اللہ تعالی جلد از جلد کورونا وائرس کو دنیا سے نابود فرمائے، ہمیں دوبارہ مساجد کو اپنے سجدوں سے آباد کرنے کی توفیق عطافرمائے، بیماروں کو شفاء عطاء فرمائے اور اس بیماری میں جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت فرمائے ،گھروالوںاور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین۔ اگریہ گنہگار یاد آجائے تو اپنے دعاؤں سے محروم مت کیجےگا۔ 

اسی سے ملتے جلتے مضامین

جنتا کرفیو
کوروناوائرس اور اسلامی تعلیمات
 کرفیومیں نماز جمعہ 
کرفیومیں گھروں کے اندر جمعہ 

No comments:

Post a Comment

شکریہ آپکا کومینڈ مفتی صاحب کے میل تک پہنچ گیا