Wednesday, April 29, 2020

تراویح میں ہونے والی کوتاہیاں



تراویح میں ہونے والی کوتاہیوں سے بچنا ضروری ہے!

ارشاد باری ہے :
اَلَّذِينَ اٰتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهٗ حَقَّ تِلاَوَتِهٖ أُوْلٰٓئِكَ يُؤْمِنُوْنَ بِہٖ ۔ (البقرہ:122)
جن کو ہم نے یہ کتاب (قرآن کریم) دی ہے وہ اِس کی اِس طرح تلاوت کرتے ہیں جیسا کہ تلاوت کرنے کا حق ہے۔یہی وہ لوگ ہیں جو اِس پر ایمان رکھتے ہیں۔
تراویح سنت مؤکدہ ہے اور اس میں ایک مرتبہ قرآن مجید ختم کرنا بھی سنت ہے، قرآن مجید پڑھنے میں صحت کا لحاظ رکھنا بہت ضروری ہے، حروف بدل جانے سے یعنی س کی ص یا ث، اسی طرح ص کی جگہ س یا ث، ض کی جگہ ز یا ذ، ذ کی جگہ ض یا ز، ت کی جگہ ط، ط کی جگہ ت وغیرہ پڑھنے سے لحن جلی لازم آتا ہے اور کبھی اس قسم کی غلطی سے معنی بدل کر نماز فاسد ہوجاتی ہے، مد، غنہ، اخفاء اور اظہار کی غلطی لحن خفی ہے، اس سے نماز تو فاسد نہ ہوگی مگر بڑی فضیلتوں سے محرومی ہوگی، رمضان المبارک جیسے مقدس اور مبارک مہینے میں اگر تراویح میں باقاعدہ اور پوری صحت ، دلچسپی اور ذوق و شوق کے ساتھ قرآن مجید ختم نہ کیا جائے تو اس سے زیادہ محرومی اور کیا ہوگی؟
تیز پڑھنا مطلقاً قابل مذمت نہیں ہے، اسی لئے قراء نے قراءت کے تین درجے مقرر کئے ہیں، ترتیل، تدویر اور حدر، ترتیل میں آہستہ پڑھا جاتا ہے، تدویر میں اس سے تیز اور حدر میں اس سے تیز، مگر شرط یہ ہے کہ صحت اور صفائی میں کوئی خامی نہ آنے پائے، جو امام تراویح ایسا جلدی اور تیز پڑھتا ہو کہ پاس والے مقتدیوں کو بھی سمجھ میں نہیں آتا تو ایسی قراءت نہ ہونے کے برابر ہے اور اگر ایسی غلطی ہوجائے کہ جس سے لحن جلی لازم آئے اور معنی بدل جائے تو ایسی صورت میں کسی کی بھی تراویح نہ ہوگی اور رمضان المبارک میں تراویح کے اندر ایک مرتبہ قرآن ختم کرنے کی جو سنت ہے وہ سنت بھی کسی کی ادا نہ ہوگی۔
امام پر لازم ہے کہ صحیح صحیح پڑھے، تمام حروف مخارج سے ادا کرنے کا اہتمام کرے اور مقتدیوں پر بھی لازم ہے کہ ایسے شخص کو امام بنائیں (فرض نماز ہو یا تراویح) جو قرآن مجید صحیح صحیح پڑھتا ہو، آج کل حفاظ اور لوگوں نے تراویح میں بہت ہی لا پرواہی اختیار کررکھی ہے، جس میں مسجد میں جلد تراویح پوری ہوتی ہو اور جو حافظ غلط سلط پڑھ کر جلد ختم کردیتا ہو نہ سنت کے مطابق رکوع و سجدہ کرتا ہو نہ قومہ وجلسہ میں تعدیل ارکان کی رعایت کرتا ہو اس کی تعریف کی جاتی ہے، کس قدر افسوس کی بات ہے یہ صورت بھی ہجران قرآن (قرآن چھوڑنے) میں داخل ہے۔

( مستفاد: انوار الاسلام بحوالہ فتاویٰ رحیمیہ:۶/۲۶۷، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی۔فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۴/۲۵۷، مکتبہ دارالعلوم دیوبند)


اسی ملتے جلتے مضمون

جن چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے 
جدید مسائل جن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے
سحری و افطاری میں نبوی طریقے

Monday, April 27, 2020

سحری و افطاری میں نبوی طریقے



بسم اللہ الرحمن الرحیم

سحری

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله علیه وآله وسلم: تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُوْرِ ر بَرَکَةً. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ۔بخاری،کتاب الصوم، باب برکة السحور، رقم: 1823 ومسلم،رقم : 1095۔ )
حضرت انس رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:”سحری کھایاکرو، کیوں کہ سحری کھانے میں برکت ہے۔“(متفق علیہ)
 اس لئے روزہ دار کو آخر رات میں صبحِ صادق سے پہلے پہلے سحری کھانا مسنون اور باعثِ برکت وثواب ہے۔ نصف شب کے بعد جس وقت بھی کھائیں سحری کی سنت ادا ہوجائے گی؛ لیکن بالکل آخر شب میں کھانا افضل ہے۔ اگر موٴذّن نے صبح سے پہلے اذان دے دی تو سحری کھانے کی ممانعت نہیں؛ جب تک صبح صادق نہ ہوجائے۔ سحری سے فارغ ہوکر روزہ کی نیت دل میں کرلینا کافی ہے اور زبان سے بھی یہ الفاظ کہہ لے تو اچھا ہے،  بِصَوْمِ غَدٍ نَّوَیْتُ مِنْ شَہْرِ رَمَضَانَ، (احکام رمضان المبارک و مسائل زکوٰة)

مسائل سحری 

مسئلہ:۔ سحری کھانے کا وقت صبح صادق طلوع ہونے تک ہے۔صبح صادق طلوع ہوتے ہی سحری کا وقت ختم ہوجاتا ہے، اگر کوئی شخص اس کے بعد ایک لقمہ یا منھ میں رکھا پانی بھی پی لے گا تو روزہ نہیں ہوگا ، اس لئے احتیاطا 10منٹ پہلے ہی سحری کھانا بند کردینا چاہیے ۔ اذان شروع ہونے تک کھاتے پیتے رہنے سے بھی روزہ نہیں ہوگا ؛کیونکہ اذان بھی صبح صادق کے طلوع ہونے کے 2یا 3 منٹ بعد ہی دی جاتی ہے جبکہ سحری کا وقت صبح صادق سے پہلے ہی ختم ہوجاتا ہے ۔
مسئلہ :۔ بعض لوگ رات کو ہی سحری کھا کر سو جاتے ہیں ،ایسا کرنا پسندیدہ نہیں ہے ،اس لیے کہ نبی رحمت صلی الله علیہ وسلم نےصبح صادق کی رعایت کرتے ہوئے سحری دیر سے کھانے کو خیر وبرکت کا باعث قرار دیا ہے ۔
مسئلہ :۔ حالت ِجنابت میں سحری کھا لینا اور روزہ رکھ لینا جائز ہے؛لیکن جتنی جلدی ممکن ہو  پاکی حاصل کرلینی چاہیے۔
مسئلہ :۔ بعض لوگ ’’سحری‘‘ کھانے کے لئے اُٹھتے تو ہیں مگر فجر کی نماز پڑھے بغیر ’’سحری‘‘ کھا کر سوجاتے ہیں، اس طرح رمضان میں بھی اُن کی فجر کی نماز قضاء ہوجاتی ہے۔ یاد رکھیئے! اس طرح سحری کی سنت ادا کرکے فجر کے فرضوں کو قضاء کرنا جائز نہیں ہے۔ (ماہِ رمضان کے فضائل و احکام)
مسئلہ :۔ سحری مختصر کرنی چاہیے ، زیادہ کھانے سے روزہ کا مقصد بھی حاصل نہیں ہوتا ہے اور پورے دن کھٹے ڈکار آتی رہتی ہے جس سے روزہ مکروہ ہوجاتا ہے ۔ (طحطاوی، وغیرہ)

افطاری 

نبی رحمت صلی الله علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق سورج غروب ہوتے ہی روزہ افطار کرلینا چاہیے، افطار میں تاخیر کرنے کو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے خیر کے منافی اور دین کے غلبے کے خلاف قرار دیا ہے۔

افطاری کی مسنون دعائیں

 روزہ افطار کرنے سے قبل مسنون دعا یہ ہے:
“ اَللّٰہُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ،(ابو داوؤد )”اے اللہ! میں نے تیرے لیے روزہ رکھا اور تیرے دیے ہوئے رزق پرافطار کیا۔“
جب افطاری کر لے تو یہ دعا پڑھے:
”ذَھَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّت الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْاَجْرُ اِنْ شَاءَ اللّٰہُُ“ (ابو داؤد)”پیاس چلی گئی‘رگیں تر ہوگئیں اور اجروثواب اللہ کے حکم سے قائم ہوگیا۔

افطاری میں نبوی کھانے و مشروبات

تازہ کھجور سے روزہ افطار کرنا مستحب ہے، اگر تازہ کھجور نہ ملے تو پھر کھجور  سے اور اگر یہ بھی میسر نہ ہو تو پانی سے روزہ افطارکر لے۔ چنانچہ ابو داود، رقم:2356۔ اور ترمذی، رقم :696نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ : "رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نماز پڑھنے سے پہلے تازہ کھجوریں کھا کر روزہ افطار کرتے، اگر تازہ نہ ملتی تو کھجوروں سے روزہ افطار کرتے اور اگر یہ بھی میسر نہ ہوتیں تو آپ پانی کے چند گھونٹ پی لیتے تھے" ۔
ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"نبی رحمت صلی اللہ علیہ و سلم کے تازہ کھجوروں ، یا کھجوروں یا پھر پانی سے بالترتیب روزہ افطار کرنے میں بہت ہی باریک  فائدے ہیں؛ چونکہ روزہ رکھنے سے معدہ کھانے سے خالی رہتا ہے، چنانچہ جگر کو معدے میں کوئی ایسی چیز میسر نہیں آتی جسے وہ جذب کر کے اعضا کو توانائی پہنچائے، جبکہ میٹھا جگر تک سب سے زیادہ جلدی پہنچتا ہے اور جگر کے یہاں سب سے محبوب بھی ہے، خصوصاً اگر تازہ کھجور کی شکل میں ہو لہذا تازہ کھجور کو جگر فوری جذب کرتا ہے اور تازہ کھجور سے روزہ افطار کرنے پر جگر کو بھی فائدہ ہوتا ہے اور پورے جسم میں توانائی فوری طور پر پہنچتی ہے، اگر تازہ کھجور دستیاب نہ ہو تو پھر کھجور  اس کے بعد آتی ہے؛ کیونکہ اس میں میٹھاس اور بھر پور غذائیت ہوتی ہے، اگر یہ بھی میسر نہ ہو تو پھر پانی کے گھونٹ معدے  کی حرارت ختم کر دیتے ہیں، اس کے بعد معدہ کھانا ہضم کرنے کیلئے بالکل تیار ہوتا ہے۔(زاد المعاد،ج:4ص:287۔)

افطاری کے آداب ومسائل

مسئلہ:۔ افطار کا وقت دعا کی قبولیت کا وقت ہوتا ہے، اس لیے افطار سے چند منٹ پہلے سے ہی خشوع وخضوع کے ساتھ دعا کا اہتمام کرنا چاہیے۔
مسئلہ:۔ اگر کسی نے سورج غروب ہونے کی غلط فہمی پر روزہ افطار کر لیا تو اس کا روزہ نہیں ہوااوراس پر اس روزہ کی قضا لازم ہے‘البتہ اس پر روزہ توڑنے کا کفارہ لازم نہیں آئے گا ۔ 
مسئلہ:۔سحری اور افطار میں اس جگہ کا اعتبار ہوگا جہاں انسان افطاری کے وقت موجود ہے،مثلاً :اگر کوئی سعودی عرب سے روزہ رکھ کر لاہور آتا ہے تو وہ افطاری لاہور کے وقت کے مطابق کرے گا۔
مسئلہ:۔ ہوائی جہاز میں سفر کرتے ہوئے افطارکا وقت تب ہوگا جب وہاں موجود لوگوں کو سورج غروب ہوتا نظر آئے ۔زمین والے وقت کے مطابق وہ افطار نہیں کر سکتے، اس لیے کہ اتنی بلندی پر ہونے کے باعث سورج اُن کے سامنے طلوع نظر آرہاہوتاہے۔(فتاویٰ بینات،616/2 ۔)
مسئلہ:۔روزہ کے افطار کا وقت غروب آفتاب ہے اس لئے اگر یقین ہے کہ ریڈیو کی اذان غروب آفتاب کے بعد ہوئی ہے تو ریڈیو کی اذان پر روزہ افطار کرنا درست ہے چاہے محلے کی مسجد میں اذان ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو۔(نجم الفتاویٰ192/2۔)
مسئلہ:۔غیر مسلموں کے یہاں روزہ افطار کرنے سے اگر یہ اندیشہ ہوکہ کل کو مسلمانوں کو غیر مسلموں کے مذہبی معاملہ میں شرکت کرنی پڑے گی اور ان کے مذہبی امور میں اعانت کرنی پڑے گی، تو وہاں افطار کرنے سے مسلمان اپنے کو بازرکھیں، او راگر یہ بات نہیں ہے بلکہ غیر مسلم کا رخیر سمجھکر افطار کاانتظام کرتاہے، تو بلاکسی کراہت کے وہاں افطار کرنا جائز ہے، اور حلال ہے ۔ (فتاویٰ قاسمیہ جلد 11۔ بحوالہ مستفاد: امداد الفتاویٰ ۲/۶۶۴، فتاویٰ دارالعلوم ۶/۳۵۶، ۶/۴۹۴) 
مسئلہ :۔ وقت افطار کی خبر دینے والا اگر عادل ہو یعنی متقی پرہیز گار ، دیندار تو اس کے قول پر افطار کر سکتا ہے۔ جب کہ یہ اس کی بات کو سچی مانتا ہو۔ اور اگر اس کا دل اس کی بات پر نہیںجمتا تو اس کے قول کی بنا پر افطار نہ کرے۔ یوں ہی مستور کے کہنے پر بھی افطار نہ کرے۔ (ردالمحتار وغیرہ)

اسی ملتے جلتے مضمون

جن چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے 
جدید مسائل جن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے

Sunday, April 26, 2020

جدید مسائل جن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے


بسم اللہ الرحمن الرحیم 

روزہ کی حالت میں خون دینا

روزہ کی حالت میں خون نکلوانا مفسد نہیں البتہ اگرایسے ضعف کا خطرہ ہو کہ روزہ کی طاقت نہ رہے گی ، تو اس صورت میں مکروہ ہے ۔  (مستفاد:احسن الفتاویٰ ۴/۴۲۵)
روزہ کی حالت میں ہومیوپیتھی کی ایسی دوا جوحلق میں نہ جائے اس کا زبان پر ٹپکانا؟
 اگر واقعۃً مذکورہ ہومیوپیتھک دوا کا کوئی جز حلق کے ذریعہ سے اندر تک نہیں پہنچتا؛ بلکہ زبان پر رکھتے ہی تحلیل ہوجاتا ہے، تو اُس سے روزہ فاسد نہ ہوگا؛ تاہم بلا شدید ضرورت کے روزہ کی حالت میں ایسی دوا کا استعمال مکروہ ہے؛ کیوںکہ لعاب کے ذریعہ سے دوا کا اثر حلق تک پہنچنے کا قوی اندیشہ ہے۔( کتاب النوازل378/17۔)

ٹکیوں کا استعمالTablets

دل کی بعض بیماریوں کے لئےڈاکٹرایسی گولیاں دیتے ہیں جوزبان کے نیچے رکھی جاتی ہیں اور فورا منہ میں تحلیل ہوجاتی ہیں ، ایسا کرنے سے مریض کو راحت محسوس ہوتی ہے ۔چونکہ یہ گولیاں منہ ہی تک محدودرہتی ہیں ان کا اثر اندر نفوذ نہیں کرتا ، اس لئے ان ٹکیوں کا استعمال بھی بحالت روزہ جائز ہے ۔

 زخموں کا علاج 

جسم کے کسی ظاہری  حصے میں زخم ہواوراس پر دوالگانے کا اثر دماغ یا پیٹ تک نہ پہنچتا ہوتو، روزہ دار ان زخموں کا علاج کراسکتا ہے۔

روزہ کی حالت میں انجکشن لگاکر ڈاڑھ نکالنا

روزہ کی حالت میں ڈاڑھ نکالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا بشرطیکہ خون حلق میں نہ گیاہو ، اور روزہ کی حالت میں انجکشن لگانا بھی جائز ہے، لہذا مسوڑھے میں جو انجکشن لگایا گیاہے، اس کی وجہ سے روزہ میں کوئی فرق نہیں آیا ، نیز خروج دم بھی ناقض صوم نہیں ہے ۔(فتاویٰ قاسمیہ جلد 11۔بحوالہ،مستفاد:فتاویٰ دارالعلوم ۶/۴۱۴، ایضاح المسائل /۸۵، احسن الفتاویٰ ۴/۴۳۷)

روزے کی حالت میں آپریشن کرانا

روزے کی حالت میں آپریشن کرانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے ، کیونکہ روزے میں معدے کے اندر کوئی چیز داخل ہونے سے روزہ ٹوٹتاہے، اور آپریشن میں کوئی چیز معدے میں نہیں گئی ہے۔ (فتاویٰ قاسمیہ جلد 11۔بحوالہ،مستفاد: محقق ومدلل جدید مسائل /۱۸۲)

بائی پاس آپریشن سے روزہ کا حکم۔

روزہ کسی ایسی چیز سے فاسد ہوتا ہے جو کہ بدن کو درست کرنے کے لئے معتاد راستے سے داخل کی جائے اور دماغ یا پیٹ تک پہنچ جائے، پس بائی پاس آپریشن اور ہر ایسا آپریشن جو کہ پیٹ یا دماغ کے علاوہ ہاتھ پائوں وغیرہ کا ہو، اس سے روزہ فاسد نہ ہوگا، کیونکہ ان میں پیٹ یا دماغ تک کسی چیز کے پہنچنے کا منفد نہیں ہے، البتہ اگر غروب کے بعد تک مؤخر کرسکتا ہے، تو روزے کی حالت میں آپریشن نہ کرائے، کیونکہ اس میں خون وغیرہ نکلنے کی وجہ سے ضعف لاحق ہوگا جو کہ روزے کے توڑنے کی طرف مفضی ہوگا۔(نجم الفتاویٰ212/2۔)

حالت صوم میں ڈائیلیسس کرانا

روزہ کی حالت میں ڈائیلیسس کرانے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا اور ڈائیلیسس کی دوشکلیں ہیں ۔
(۱) ڈائلیسس کی ایک شکل یہ ہوتی ہے ، کہ بدن کے اندر کاخون مشین اپنے اندر کھینچ کرلے لیتی ہے، پھر اسی خون کوصاف کرتی ہوئی دوسری طرف سے بدن کے اندر داخل کرتی جاتی ہے، اور یہی شکل عام طور پر رائج ہے ۔
(۲)ڈائیلیسس کی دوسری شکل یہ ہوتی ہے کہ بدن کی کھال کا ٹ کر اسکے اند ر ایک تھیلی جیسی رکھدی جاتی ہے، او رتھیلی کے پائپ کا منھ بدن کے باہر ہوتاہے، اور پائپ کے منھ کے ذریعہ سے اس تھیلی کے اندر کیمیکل ڈالدیا جاتاہے، پھر بارہ گھنٹہ کے اندر یہ کیمیکل خون کے خراب مادہ کو اپنے اندر جذب کرتاجاتاہے، اور بارہ گھنٹہ کے بعد یہ کیمیکل جس نے خراب مادہ کو اپنے اندر جذب کیاہے، اسی پائپ کے راستہ سے نکال لیاجاتاہے، پھر اسے نکالنے کے بعد نیا کیمیکل اس میں ڈالدیاجاتاہے، اور یہ کیمیکل بارہ گھنٹہ میں اپنا کام کرلے گا،ڈائیلیسس کی یہ شکل بہت ہی کم رائج ہے ، اسلئے کہ اس شکل میں بہت زیادہ پیسہ خر چ ہوتاہے، ڈائیلیسس کی ان دونوں شکلوں پر غور کرنا ہے کہ ان میں مفسد صوم یعنی روزہ کو فاسد کرنے والاکوئی عمل پایا گیایانہیں؟ تو ظاہر بات ہے کہ بدن کے فطری راستہ میں سے کسی راستہ کے ذریعہ سے اندر کوئی چیز نہیں پہنچائی گئی ، اسلئے ڈائیلیسس کی دونوں شکلیں روزہ کی حالت میں جائز ہیں، ان میں سے کوئی بھی شکل روزہ کی حالت میں اختیار کی جائے روزہ فاسد نہیں ہوگا، بدستور باقی رہے گا۔(فتاویٰ قاسمیہ جلد 11۔)

بحالت صوم اعضاکو سند کرنا

اعضاکو سند کرنے کیلئے عام طور پر جس حصہ کو سند کرناہو اسی حصہ پرانجکشن کے ذریعہ دوا ڈالی جاتی ہے ،اسلئے جس طرح انجکشن سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے اسی طرح اس سے بھی روزہ نہیںٹوٹے گا۔رہی بات بے ہوشی اور غشی کابعد انجکشن آنا تو وہ مفسد صوم نہیں ہے ۔

بحالت صوم لینس (lans)لگانا ۔

بحالت صوم لینس (lans)لگانا جائز ہے کیونکہ فقہاء کرام نے سرمہ لگانے کی اجازت دی ہے(رمضان اور جدید مسائل،ص:161۔)

بحالت صوم پتہّ کاآپریشن

روزہ کی حالت میں پتہ کا آپریشن جائز ہے ، اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا؛ کیونکہ روزہ معدہ میں کسی چیز کے جانے سے ٹوٹتاہے اور اس آپریشن میں معدہ میں کوئی چیز نہیں پہنچتی ۔(فتاویٰ قاسمیہ جلد 11۔)

حالت صوم میں پھیپھڑے سے پانی نکالنا

روزہ کی حالت میں پھیپھڑے سے پانی نکالنا جائز ہے ، اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، کیوں کہ روزہ معدہ میں کسی چیز کے داخل ہونے سے ٹوٹتاہے، اور پھیپھڑے سے پانی نکالنے میں معدہ کاکوئی واسطہ نہیں ہے، اور اس سے معدہ وپھیپھڑے میں کوئی چیز داخل نہیں ہوتی ، بلکہ اس سے نکالی گئی ہے ، اسلئے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔(فتاویٰ قاسمیہ جلد 11۔بحوالہ،مستفاد:محقق ومدلل جدید مسائل /۱۸۲)

حالت صوم میں اگر بتی اوردیگر دھوؤں کاحکم 

روزہ کی حالت میں اگر بتی وغیرہ کا دھواں بالقصد سونگھنے سے روزہ فاسد ہوجائے گا، لیکن بلاقصد حلق میںچلے جانے سے روزہ فاسد نہ ہوگا، مگر پھر بھی بحالت روزہ مسجدوں وغیرہ میں اگربتی جلانے سے احتراز بہتر ہے۔ (فتاویٰ قاسمیہ جلد 11۔بحوالہ،مستفاد: ایضاح المسائل /۸۶، فتاویٰ محمودیہ قدیم ۱۱/۹۰، ۱۳/۱۲۸)

روزہ میں خون ٹیسٹ کرانا

روزے کی حالت میں خون نکال کر ٹیسٹ کرانے سے روزہ فاسد نہ ہوگا؛ لیکن اتنا زیادہ خون نہ نکلوائیں کہ کمزوری غالب ہوجائے۔  ولا بأس بالحجامۃ إن أمن علی نفسہ الضعف اما اذا خاف فانہ یکرہ۔ (عالمگیری ۱؍۱۹۹، قاضی خاں ۱؍۲۰۸، ومثلہ فی المراقی الفلاح ۳۶۱)

دل کے مریض کا زبان کے نیچے گولی رکھنے کا حکم

امراض قلب میں جو گولی زبان کے نیچے رکھی جاتی ہے اور وہ وہیں جذب ہوکر تحلیل ہوجاتی ہے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، لیکن اگر دوا کے اجزاء لعاب کے ساتھ مل کر حلق کے راستہ سے اندر چلے جائیں تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ قولہ کطعم ادویۃ ای لو دق دواء اً فوجد طعمہ فی حلقہ، وفی القہستانی: طعم الادویۃ وریح العطر اذا وجد فی حلقہ لم یفطر۔ (شامی زکریا ۳؍۳۶۷ ، تاتارخانیۃ زکریا ۳؍۳۸۲، المحیط البرہانی کوئٹہ ۲؍۵۵۶)

روزہ میں انجکشن یا ٹیکہ لگوانا

اگر روزہ کے دوران انجکشن لگوایا یا ٹیکہ لگوایا، تو اس سے روزہ پر کوئی فرق نہیں پڑا (لیکن اگر ایسا انجکشن ہو کہ دوا براہِ راست دماغ یا معدہ تک پہنچتی ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا) واما ما وصل الی الجوف اوالی الدماغ عن غیر المخارق الاصلیۃ بان داوی الجائفۃ والاٰمۃ، فان داواہا بدواء یابس لایفسد۔ (بدائع الصنائع ۲؍۲۴۳)

روزہ میں گلوکوز چڑھوانا

روزے کی حالت میں گلوکوز چڑھوا نے سے روزہ نہیں ٹوٹتا؛ کیوںکہ دوا براہِ راست دماغ یا معدہ تک نہیں پہنچتی؛ بلکہ رگوں کے واسطے سے جاتی ہے؛ لیکن بلاعذر ایسا نہیں کرنا چاہئے۔ (تاتارخانیۃ زکریا ۳؍۳۷۹، شامی ۳؍۳۷۶، بدائع الصنائع ۲؍۲۴۳)

روزہ میں ڈائلیسس (گردہ کی دھلائی) کرانا

روزہ کی حالت میں ڈائلیسس (گردہ کی دھلائی) کے عمل سے روزہ نہیں ٹوٹے گا؛ کیوںکہ  اس عمل کا تعلق صرف خون کی صفائی سے ہے، اور براہِ راست جوفِ معدہ میں اس کے سبب کوئی چیز داخل نہیں ہوتی۔ (تاتارخانیۃ زکریا ۳؍۳۷۹، شامی زکریا ۳؍۳۷۶ وغیرہ)

روزہ میں آکسیجن لینا

روزہ میں اگر آکسیجن کے ذریعہ سانس لیا جائے تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا؛ کیوںکہ آکسیجن محض ایک صاف ستھری ہوا ہے، اس کا بدن میں جانا مفسدِ صوم نہیں ہے۔ (مفطرات الصیام المعاصرۃ (دکتور: احمد محمد الخلیل) ۵۶، آئینہ رمضان (مفتی عبدالرحمن کوثر مدنی) ۶۵)

 آکسیجن ماسک سے روزہ فاسد ہوتا ہے یا نہیں؟

 آکسیجن ماسک لگانے سے اگر سوائے ہوا یا اس کے کسی جزء کے کوئی اور چیز حلق میں نہ جاتی ہوتو اس کے لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔(فتاویٰ عثمانیہ، 241/2۔)

ہومیو پیتھک دوا سونگھنا

بعض ہومیوپیتھک دوائیں صرف سونگھی جاتی ہیں، ان کو کھایا پیا نہیں جاتا، اور سونگھنے کے ساتھ ان کا کوئی جزء بدن کے اندر منتقل نہیں ہوتا؛ لہٰذا ایسی دواؤں کے سونگھنے سے یا خارجی استعمال سے روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ لا یکرہ للصائم شم رائحۃ المسک والورد ونحوہ مما لا یکون جوہراً متصلاً کالدخان۔ (مراقي الفلاح مع الطحطاوي ۵۴۳، بحوالہ: آئینۂ رمضان،ص: ۷۱)

نسوار لینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

تمباکو ، نسوار وغیرہ کا استعمال مباح ہے ، اور اس سے روزہ بھی فاسد ہوجاتا ہے ، اس لئے کہ نسوار کا منہ میں رکھنا عملاً کھانے کے  حکم میں ہے ۔فتاوی عثمانیہ جلد دوم)چونکہ نسوار نگلتا ہے اور اس کا اثر حلق میں محسوس ہوتا ہے لہٰذا نسوار استعمال کرنے والا قضاء کرے گا، ونظیرہ  ما فی شرح التنویر: اذا مضغہ ووجد طعمہ فی حلقہ ۔(فتاویٰ فریدیہ،89/4)

معدے کے ٹیسٹ کے لئے حلق میں نلکی ڈالنا

اگر معدے وغیرہ کے ٹیسٹ کے لئے حلق یا ناک کے راستہ سے دوربین والی نلکی ڈالی گئی جس میں کوئی دواء یا چکناہٹ شامل نہ تھی اور اس کا ایک سرا باہر تھا، تو محض اس نلکی کے ڈالنے سے روزہ نہ ٹوٹے گا؛ (لیکن اگر نلکی کے ساتھ کوئی اور مادہ بھی شامل ہو، تو اس کے اندر داخل ہونے سے روزہ ٹوٹ جائے گا) (تفصیل دیکھئے: مفطرات الصیام المعاصرۃ ۴۵-۵۲)

اگربتی کا دھواں منہ یا ناک میں داخل کرنا

اگر کوئی شخص روزہ کی حالت میں اگربتی کا دھواں (یا کوئی بھی بھاپ) ناک یا منہ میں داخل کرے تو روزہ فاسد ہوجائے گا۔ (شامی زکریا ۳؍۳۶۶، ومثلہ فی مراقی الفلاح ۳۶۱، الدر المنتقی ۱؍۲۴۵)

موٹروں کا دھواں اوردھول سے روزہ کا حکم 

بالقصد دھواں لینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ،جبکہ آج شہر وں کا جو حال ہے اس بچنا ناممکن ہے اس لئے اس سے روزہ فاسد نہ ہوگا ،ہاں ! بچنے کی کوشش بھی بھر پور کرلیاجائے۔(رمضان اور جدید مسائل،ص: 138۔) 

روزہ کی حالت میں حقہ یا بیڑی سگریٹ پینا

روزہ کی حالت میں حقہ یا بیڑی سگریٹ پینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اور قضا واجب ہے کفارہ نہیں۔ (شامی زکریا۳؍۳۶۶، بیروت۳؍۳۲۷، ومثلہ فی المراقی ۳۷۰، مجمع الانہر ۱؍۲۴۵، فتاویٰ دارالعلوم ۶؍۴۱۵)

روزہ کی حالت میں ’’انیما‘‘ لینا

پیٹ کی صفائی کے لئے پیچھے کے راستہ سے جو دوا چڑھائی جاتی ہے (جس کو ’’انیما‘‘ کہا جاتا ہے) اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ وإذا احتقن یفسد صومہ۔ (تاتارخانیہ زکریا ۳؍۳۷۸، ہدایۃ ۱؍۲۲۰، مجمع الانہر ۱؍۲۴۱، خانیۃ ۱؍۲۱۰، درمختار زکریا ۳؍۳۷۶)

بواسیر کے اندرونی مسّوں پر دوا لگانا

بواسیر کے اندرونی مسوں پر مرہم یا دوا لگانے سے روزہ ٹوٹ جائے گا، مگر جو مسّے باہر رہتے ہیں ان پر دوا لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ وفی الفتح: خرج سرمہ فغسلہ فان قام قبل ان ینشفہ فسد صومہ والا فلا۔ (شامی زکریا ۳؍۳۶۹، ومثلہ فی التاتارخانیۃ زکریا ۳؍۳۸۰، تبیین الحقائق ۲؍۱۸۳، احسن الفتاویٰ ۴؍۴۳۰، فتاویٰ دارالعلوم ۶؍۴۱۱)

ڈاکٹرنی کا عورت کی شرم گاہ میں ہاتھ داخل کرنا

اگر کسی مرض کی تشخیص یا مدتِ وضع حمل کا اندازہ لگانے کے لئے لیڈی ڈاکٹر کسی عورت کی شرم گاہ میں ہاتھ ڈالے تو اس کی دو صورتیں ہیں: (۱)  اگر وہ خشک ہاتھ ڈالے جس پر پانی یا دوا کا کچھ اثر نہ ہو تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ (۲)  اور اگر تر ہاتھ ڈالا یا دوا وغیرہ لگاکر ہاتھ ڈالا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔  ولو أدخل إصبعہ فی استہ أو المرأۃ فی فرجہا لا یفسد وہو المختار إلا إذا کانت مبتلۃ بالماء أو الدہن فحینئذ یفسد لوصول الماء أو الدہن۔ (عالمگیری ۱؍۲۰۴، ومثلہ فی التاتارخانیۃ زکریا ۳؍۳۸۰، تبیین الحقائق ۲؍۱۸۳، طحطاوی ۳۶۱)
بعد افطار اندام نہانی (عورت اپنی شرم گاہ)میں کوئی دوا رکھے جوبحالت صوم باقی رہے تو روزہ پر اس کاکوئی اثر نہیں پڑے گا ؟

بعدافطار کے جو شے داخل کی جائے خواہ تر ہو یا خشک اس کے بقاء بحال صوم سے تو فطر(روزہ ٹوٹنے) کاکچھ شبہ نہیں، اسی لیے فقہاء نے اس سے تعرض نہیں کیا، اس صورت میں روزہ صحیح ہےواللہ اعلم۔(امدادالاحکام 52/2۔)

بحالت روزہ عورت کی شرمگاہ میں لو پ داخل کرنا۔
عارضی مانع حمل میں سے ایک لوپ ہے جو عورت کی شرمگاہ میں چڑھایا جاتاہے؛چونکہ لوپ فرج میں غایب ہو جاتا ہے اور باہر کچھ نہیں رہتا ہے اس لئے اس کو بحالت صوم داخل کرنے سے روزہ فاسد ہو جا گا،اگر روزہ رکھنے سے پہلے تو روزہ فاسد نہیں ہوگا( رمضان اور جدید مسائل131۔)

طاغونی ٹیکہ اور فصد لگوانے سے روزہ فاسدنہیں ہوتا۔

طاعونی ٹیکہ یا چیچک کاٹیکہ یافصد لگوانے سے روزہ فاسدنہیں ہوتا، (امدادالاحکام 52/2۔)

روزہ کی حالت میں زنڈوبام

 روزہ اسی وقت ٹوٹتا ہے ، جب کوئی چیز بعینہ فطری منفس کے ذریعہ پیٹ یا دماغ تک پہونچے ، اگر کوئی چیز مسامات بدن کے ذریعہ جسم میں داخل ہو ، تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔( کتاب الفتاوی جلد 3 - )

روزہ میں ہونٹ پر سرخی لگانا 

اگر سرخی ہونٹ تک پانی کے پہونچنے میں رکاوٹ نہ ہو ، تو روزہ کی حالت میں بھی اس کا لگانا جائز ہے ، کیونکہ ہونٹ جسم کا خارجی حصہ ہے ، ہاں اگر منہ کے اندر چلے جانے کا اندیشہ ہو تو مکروہ ہے ۔(کتاب الفتاوی جلد 3 - )

جن چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے



بسم اللہ الرحمن الرحیم
شریعت وسنت کی نشر واشاعت کیلئے کوشاں مفتی محمدعبد اللہ عزرائیل قاسمی 
جن چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے
(۱) کان اور ناک میں دوا ڈالنا، (۲) قصداً (جان بوجھ کر)منہ بھر قے کرنا، (۳) کلی کرتے ہوئے حلق میں پانی چلا جانا، (۴) عورت کو چھونے وغیرہ سے انزال ہوجانا، (۵) کوئی ایسی چیز نگل جانا جو عادةً کھائی نہیں جاتی ، جیسے لکڑی، لوہا، کچا گیہوں کا دانہ وغیرہ، (۶) لوبان یا عود وغیرہ کا دھواں قصداً ناک یا حلق میں پہنچانا، بیڑی، سگریٹ، حقہ وغیرہ پینا اسی حکم میں ہیں، (۷) بھول کر کھا،پی لیا اور یہ خیال کیا کہ اس سے روزہ ٹوٹ گیا ہوگا پھر قصداً کھاپی لیا، (۸) رات سمجھ کر صبح صادق کے بعد سحری کھالی، (۹) دن باقی تھا؛ مگر غلطی سے یہ سمجھ کر کہ آفتاب غروب ہوگیا ہے، روزہ افطار کرلیا۔
    تنبیہ: اوپر کی تمام چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، مگر صرف قضا واجب ہوتی ہے، کفارہ لازم نہیں ہوتا۔
    (۱۰) جان بوجھ کر بغیر بھولے بی بی سے صحبت کرنے یا کھانے پینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور قضا بھی لازم ہوتی ہے اور کفارہ بھی۔

                نوٹ:۔کفارہ یہ ہے کہ ایک غلام آزاد کرے ورنہ ساٹھ روزے متواتر  رکھے، بیچ میں ناغہ نہ ہو ورنہ پھر شروع سے ساٹھ روزے پورے کرنے پڑیں گے اور اگر روزہ کی بھی طاقت نہ ہوتو ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھرکر کھانا کھلاوے۔ آج کل شرعی غلام یا باندی کہیں نہیں ملتے؛ اس لیے آخری دو صورتیں متعین ہیں۔

Sunday, April 19, 2020

لاک ڈاؤن اور دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ



شریعت وسنت کی نشر واشاعت کے لئے کوشاں مفتی محمدعبد اللہ عزرائیل قاسمی مدہوبنی
لاک ڈاؤن اور دارالعلوم دیوبند کا تفصیلی فتویٰ

لاک ڈاؤن میں تراویح کیسے پڑھے



بسم اللہ الرحمن الرحیم
لاک ڈاؤن میں تراویح کیسے پڑھیں؟
یقینا اس وقت ملک بھارت کی حالت ایسی ہوگئی ہے کہ نماز تراویح کیلئے مجمع کثیر اور جم غفیر کرنا اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے کے مترادف ہے ؛جبکہ قرآن عظم الشان کا پیغام ہے : وَلا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ، اس لئے تمام ارباب فتاویٰ نے اہل اسلام سے تراویح کی نماز گھروں میں پڑھنے کی اپیل کی ہے ، اب مسئلہ یہ ہے کہ تراویح کی نماز گھروں میں کس طرح ادا کی جائے؟ اس کے لئے یہ چند سطور سپرد قرطاس ہے ۔
مسئلہ:۔ اگر مسجد میں امام صاحب ،مؤذن صاحب ، اور خادم ملکر نما ز تراویح اداکرلیں؛ تو اہل محلہ کی جانب سے تراویح کی جماعت کی سنیت ادا ہوجائیگی ،اب تمام حضرات کو تراویح کے لئے جماعت کرنے کی ضرورت نہیں ہے ؛بلکہ ہر آدمی اپنے اپنے گھروں میں نماز تراویح انفرادی طور پر ادا کرسکتا ہے ۔ (مستفاد:  آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۳/۳۰، کتب خانہ نعیمیہ دیوبند۔فتاویٰ رحیمیہ:۶/۲۳۷، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی۔احسن الفتاویٰ:۳/۵۲۴، زکریا بکڈپو،دیوبند)
مسئلہ:۔ اگر کوئی آدمی اپنے گھر ہی کے افراد کو جمع کرکے باجماعت تراویح پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے ۔( کتاب النوازل،ج:5ص:51مکتبہ جبریل)
مسئلہ:۔ اگر کوئی آدمی اپنے گھرکے مردوں کے ساتھ عورتوں کو بھی جمع کرکے تراویح کی نماز باجماعت پڑھا تاہے تو یہ بھی جائز ہے ؛لیکن گھرکے باہر کی عورتوں کا جمع کرنا مناسب نہیں ہے اور موجودہ صورت حال میں تو باہر کی عورتوں کو جمع کرنا ہی نہیں چاہیے۔(مستفاد: فتاویٰ رحیمیہ ،ج:3ص: 347۔ فتاویٰ دارالعلوم ،ج:4ص:250۔)
مسئلہ:۔گھروں کی جماعت میں پردے کی رعایت کے ساتھ غیر محرم عورتیں بھی شریک ہو سکتی ہیں ۔(مستفاد: فتاویٰ رحیمیہ ،ج:3ص: 347۔ فتاویٰ دارالعلوم ،ج:4ص:250۔)
مسئلہ:۔ اگر جماعت میں عورتیں بھی ہوں تو عورتوں کی صف مردوں کی صف سے بالکل الگ ہونی چاہیے اگر کوئی عورت کسی مرد کے بازو میں کھڑی ہوجائے تو اس مرد کی نماز نہیں ہوگی ؛اس لئے صفوں کے سلسلے میں یہ تفصیل ذہن میں رکھیں:
صورت نمبر (1) اگر مقتدی میں صرف مرد ہی ہوں تو اس کی دو صورت ہے ،ایک مقتدی ہو تو امام کے دائیں جانب کھڑے ہوجائے ،اور ایک زائد ہوں تو امام آگے اور مقتدی پیچھے کھڑے ہو جائیں۔(نورالایضاح )
صورت نمبر (2)  اگر مقتدی میں مرد کے ساتھ عورتیں بھی ہوں تو صفوں کی ترتیب اس طرح ہو گی کہ مردوں کی صف امام کے پیچھے اور مردوں کے صف کے پیچھے عورتوں کی صف ہوگی ۔(بدائع ،ج:1ص:392۔)
صورت نمبر (3) اگر مقتدی میں مرد ،لڑکے اور عورتیں ہوں تو  مرد وںکی صف امام کے پیچھے اور مردوں کے صف کے پیچھےلڑکےکی صف اور لڑکے کی صف کے پیچھے عورتوں کی صف ہوگی ،اگر جگہ تنگ ہو تو مردوں کے ساتھ ایک جانب لڑکے بھی کھڑے ہوسکتے ہیں ؛لیکن عورتوں کو اور عورت بچیوں کو تو پیچھے ہی کھڑاہوناہوگا۔(بدائع ،ج:1ص:392۔)
صورت نمبر (4)اگر مقتدی میں صرف عورتیں ہی ہو تو مرد امام بن جائے اور عورتوں کو امام کے پیچھے صف بناناچاہیے ۔ (بدائع ،ج:1ص:392۔)
صورت نمبر(5)اگر مقتدی میں مرد بچے اور عورتیں ہوں تو مرد بچہ اگر ایک ہے تو امام کے دائیں جانب کھڑا ہوجائے اور عورتیں اس کے پیچھے صف بنائے ، اور اگر چند مرد بچے ہوں تو امام آگے کھڑا ہو اور مرد بچے کی صف امام کے پیچھے اور بچوںکے صف کے پیچھے عورتوں کی صف ہوگی ۔  (مستفاد: بدائع ،ج:1ص:392۔)
مسئلہ :۔ تراویح کے امام کیلئے بھی بالغ ہو نا ضروری ہے ، کوئی نابالغ بالغ کا امام نہیں بن سکتاہے۔ ( حلبی کبیر 408۔ لاہور)
مسئلہ :۔تراویح کیلئے مکمل قرآن کریم کا پڑھنا اور سننا سنت ہے چاہے گھروں میں تراویح پڑھی جائے یا مسجدوں ؛لیکن کسی وجہ سے مکمل حافظ نہ مل سکے تو گھروں میں سورہ تراویح پڑھ لی جائے تو درست ہے؛لیکن کم ازکم مسجدوں میں مکمل قرآن کا حافظ تو حتی المقدور انتظام کرنا چاہیے تاکہ ہماری مسجدیں قرآن کی برکتوں سے اور مسجدوں کے واسطے سے ہمارے محلے قرآن کی برکتوں اور فیض سےمحروم نہ ہوجائے ۔(مستفاد:فتاویٰ عثمانی:۱/۵۱۱، کتب خانہ نعیمیہ دیوبند۔فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۴/۲۴۷، مکتبہ دارالعلوم دیوبند۔فتاویٰ رحیمیہ:۶/۲۴۹، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)
مسئلہ:۔ اگر کسی کو دس صورتیں نہ آتی ہو تو جتنی صورتیں بھی یاد ہوں انہیںکو بار بار پڑھ کر تراویح پڑھ سکتا ہے ۔
مسئلہ:۔صرف عورتوںکی جماعت کہ عورت ہی امام ہو اور عورتیں ہی مقتدی ہوںمکروہ ہے۔(شامی،ج:2ص:305۔ زکریا)
مسئلہ :۔ اگرعورتوں نے کراہت کے باوجود جماعت کی توایسی صورت میں امام صف کے بیچ میں کھڑی ہونگی، مرد امام کی طرح آگے کھڑا ہونا مکروہ ہے۔
علماء ہندوپاک اور معتبر دانشورانِ قوم کی تحریر وتقریر کی روشنی میں اہل اسلام سے عاجز کی چند

 التجاء

(1)رمضان اور عید کی وجہ سے سے کوئی مسلمان لاک ڈاون ختم کرنے یا اس میں رعایت دینے کا مطالبہ ہرگز نہ کرے جب تک حکومت از خود لاک ڈاؤن ختم نہ کرے؛ کیونکہ کہ اگر بالفرض کچھ ہو جائے تو فرقہ پرست عناصر کو مسلمانوں پر اس کا الزام تھوپنے کا موقع مل جائے گا۔
(2)حسب معمول پنج وقتہ نمازیں با جماعت اپنے گھروں میں ہی ادا کریں، مساجد کا رخ ہر گز نہ کریں - نماز تراویح بھی گھر کے تمام افراد گھر پرہی با جماعت ادا کر لیں۔
(3) بغیر شرعی عذر کے کوئی بھی بالغ مسلمان مردوعورت روزہ ہرگز نہ چھوڑے۔
(4) رمضان شریف میں گھروں ہی میں رہیں بلا ضرورت شدیدہ گھر سے باہر نہ نکلے نہ دن میں نہ رات میں۔
(5)پانچوں نمازیں اپنے اہل خانہ کو ساتھ لے کر گھر میں ادا کرنے کا اہتمام کریں۔
(6) اہل خانہ کو لے کر بیس رکعات نماز تراویح کا اہتمام کریں جو سورتیں یاد ہوں انہی کے ذریعے 20رکعات پوری کریں۔
(7)افطار سے پہلے اور سحری کے وقت رو رو کر اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں، اور پوری انسانیت کے لئے دعاء خیر کریں ۔
(8)یقینا مدارس دینیہ ملت اسلامیہ کا سر ما یہ ہیں اس کی حفاظت و بقاء ہم سب کی ذمہ داری ہے؛ اس لئےجس صاحب خیر نے گزشتہ سال جس مدرسے اور ادارے کو جتنی رقم زکوۃ صدقات اور عطیات میں دی تھی اس سال بھی اتنی رقم یا حسب گنجائش کم یا زیادہ ازخود اس مدرسے تک پہنچائیں، نیٹ بینکنگ یا قابل اعتماد اپس وغیرہ کی مدد سے باحفاظت مدرسہ کو روپیے بھیج سکتے ہیں اگر اکاؤنٹ نمبر نہ ہوتو پورانی رسید پردیکھیں ہو سکتا ہے مل جائے ورنہ رسید ہی سے مدرسہ کا اڈریس لکھ کر لاک ڈاؤن کے بعد پوسٹ کردیں ۔
(9) لاک ڈاؤن کی وجہ سے رسمی افطار پارٹی نہیں کریں۔
(10)پانچوں نمازوں میں، تراویح میں ، جمعہ کے دن اپنے گھر کے علاوہ پاس پڑوس کے احباب کو بھی نماز میں شریک نہ کریں۔ 
(11) مسجد میں مقیم مؤذن یا امام ختم سحری و افطار کا اعلان مساجد سے حسب معمول کر سکتے ہیں ۔
(12)ذمہ داران مساجد و مدارس سے گزارش ہے کہ امام ،مؤذن، اساتذہ اور خدام کا بھر پور خیال رکھیں اور ان کی تنخوا ہوں میں کو ئی کٹو تی نہ کریں ، اہل محلہ سے گزارش ہے کہ حسب معمول اپنی مساجد کا تعاون جاری رکھیں ۔
دارالعلوم دیوبند کا تفصیلی فتویٰ پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں ۔
اسی سے ملتے جلتے مضامین
جنتا کرفیو
کوروناوائرس اور اسلامی تعلیمات
 کرفیومیں نماز جمعہ 
کرفیومیں گھروں کے اندر جمعہ 

کورونا اور تراویح

Thursday, April 16, 2020

رمضان



شریعت وسنت کی نشر واشاعت کے لئے کوشاں میں مفتی محمدعبد اللہ عزرائیل قاسمی مدہوبنی

اوقات نماز اور سحری  و افطاری رمضان المبار ک  :۔1441

अवक़ात  नमाज़  और  सहरी व  अफ्तारी:. 2020

 برائے چندگڑھ،آجرہ ،گڈہنگ لچ و اطراف۔       बराए  चंदगड अजरा  गढ़हिंगलच  
कलर फाइल के लिए    यहाँ    किल्क करें 


برائے چندگڑھ،آجرہ ،گڈہنگ لچ و اطراف۔       बराए  चंदगड अजरा  गढ़हिंगलच  
ब्लाक फाइल के लिए यहाँ    किल्क करें


طالب دعا:۔ مفتی محمد عبد اللہ عزرائیل قاسمی

Tuesday, April 14, 2020

کورونا اور تراویح


بسم اللہ الرحمن الرحیم

کورونا اور نماز تراویح

     کوروناوائرس ایک مہلک مرض ہے، جو دن بدن بڑھتاہی جارہاہےاور ہمارا ملک بھارت جوتقریبا سواسوکروڑکی آبادی والا ملک ہے اس کے لئے مہلک وباءبن چکا ہے اس صورت حال میں حکومت ہند کی جانب سے یہ فیصلہ سامنے آرہاہے کہ لاک ڈاؤن کی مدت کو بڑھاکر3مئی تک کردیاجائے؛ جبکہ 25/اپریل سے ممکن ہے کہ رمضان المبارک شروع ہوجائے اور 25 اپریل بروز سنیچر کو پہلی تراویح ہو ،اب مسلمان ہند کیلئے مسجدوں میں نماز تراویح ادا کرنے کا مسئلہ ہے ۔
یقینانمازِ تراویح کے متعلق حدیث شریف میں بہت سے فضائل وارد ہوئے ہیں جن کا شمار بہت دشوار ہے سمجھنے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو شخص ایمان کے ساتھ ثواب کی غرض سے روزہ رکھے اور اسی طرح ایمان کے ساتھ ثواب کی غرض سے تراویح پڑھے تو حق تعالیٰ شانہ اس کے گزشتہ گناہ معاف فرمادیں گے؛ لیکن موجودہ صورت حال میں جس طرح سے مساجدوں میں پنج وقتہ نمازوں کیلئےمحدود نمازیوں کے ساتھ جماعت کی اجازت ہے اسی طرح ماہ رمضان میں بھی پنج وقتہ نمازوں کی جماعت کی طرح جمعہ اور تراویح کی نمازوں کے لئے بھی چار پانچ آدمی کی جماعت کی اجازت ہوگی ۔اور جب مسجدوں میں چار پانچ افراد مل کر تراویح کی نماز جماعت سے ادا کرلیں اور مابقیہ لوگ اپنے اپنے گھروں میں انفرادی طور پرتراویح کی نماز ادا کرلیںتو اہل محلہ کی جانب سے نماز تراویح کی جماعت کی سنیت بھی ادا ہو جائیگی ؛کیونکہ رمضان المبارک میں مسجد میں تراویح کی نماز (جماعت سے)ہونا سنت کفایہ ہے ،ہاں اگر کوئی مسجد تراویح کی نماز سے خالی رہے گی تو سارے محلہ والے گنہگار ہوں گے۔(مستفاد:  آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۳/۳۰، کتب خانہ نعیمیہ دیوبند۔فتاویٰ رحیمیہ:۶/۲۳۷، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی۔احسن الفتاویٰ:۳/۵۲۴، زکریا بکڈپو،دیوبند)

حالات حاضرہ میں تراویح کے چند مسائل

مسئلہ: ایسے حالات میں محکمہ جنتے حضرات کی بھی باجماعت نماز کی اجازت دیں اتنے حضرات مسجد میں باجماعت تراویح ادا کریں ۔
مسئلہ: مسجد وں میں جو تراویح ہوگی اس میں مکمل قرآن پڑھی جائے ؛کیونکہ تراویح پڑھنا ایک سنت ہے اور تراویح میں مکمل قرآن پڑھنا یا سننا یہ بھی ایک دوسری مستقل سنت ہے، اس لئے کوشش یہ ہونی چاہئے کہ دونوں ہی سنتوں پہ عمل ہو،تاکہ کم ازکم ہمارے مساجد ختم قرآن کی سنت سے محروم نہ رہے،اگرکوئی حافظ نہ ملے تو سورۃ الفیل سے سورۃ الناس تک پڑھ کر  تراویح پڑھ لیں یا قرآن کریم میں کہیں سے پڑھ کر تراویح پڑھ سکتے ہیں۔(مستفاد:فتاویٰ عثمانی:۱/۵۱۱، کتب خانہ نعیمیہ دیوبند۔فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۴/۲۴۷، مکتبہ دارالعلوم دیوبند۔فتاویٰ رحیمیہ:۶/۲۴۹، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)
مسئلہ: بچہ اگر بالغ ہے تو امامت کرسکتا ہے، پھر اگر وہ مکمل حافظ نہیں ہے تو جتنے پارے بھی اس کو یاد ہیں اتنے ہی تراویح میں پڑھتے رہے،یاچند دنوں میں وہ پارے پڑھ لینے کے بعدما بقیہ دنوں میں الم ترکیف سے پڑھ لے ۔
مسئلہ:  اگر  طبی مصلحت کی وجہ سے حکومت کی طرف سے جماعت میں عمومی شرکت پر پابندی ہو تو اس محلے کے چند لوگوں کو مسجد میں باجماعت نمازوں کا اہتمام کرنا ضروری ہوگا  اور اگر بلاعذر پورے محلے والوں نے مسجد میں باجماعت نماز ترک کردی تو پورا محلہ گناہ گار ہوگا؛ کیوں کہ مسجد کو اس کے اعمال سے آباد رکھنا فرضِ کفایہ ہے۔ (فتاویٰ بنوریہ ٹاؤن نیٹ)
مسئلہ: کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ایسا ہینڈ سینیٹائیزر،صابن ، ہینڈ واش اور شیمپو وغیرہ مساجد کے وضو خانے میں رکھ سکتے ہیں جس میں انگور اور کھجور سے کشید کردہ الکوحل شامل نہ ہو، اور اس کے استعمال کے بعد نماز بھی ادا کرسکتے ہیں۔ اگرانگور اور کھجور سے کشید کردہ الکوحل شامل ہو دوبارہ ہاتھ دھونا پڑے گا۔(فتاویٰ بنوریہ ٹاؤن نیٹ)
مسئلہ:  کرونا وائرس کی وجہ سے حفظانِ صحت کے اصولوں کی رو سے  حکومتی احکامات  اور مسلمان دین دار ، تجربہ کا رڈاکٹر وں کے مشوروں کے مطابق اگر مسجد کی حدود کے اندر صفوںکے درمیان کچھ فاصلہ رکھ کر جماعت سے نماز پڑھ لی جائے تو  نماز ادا ہوجائے گی، تاہم فاصلہ رکھ کر کھڑے ہونا سنتِ متواترہ کے خلاف ہے۔(فتاویٰ بنوریہ ٹاؤن نیٹ)
مسئلہ : اگر کسی عذر کی وجہ سے نماز میں چہرہ کو ڈھانپا جائے یا ماسک پہنا جائے تو  نماز بلاکراہت درست ہو گی؛ لہٰذا موجودہ وقت میں وائرس سے بچاؤ کی تدبیر کے طور پر احتیاطاً ماسک پہن کر نماز پڑھنے سے نماز بلاکراہت ادا ہوجائے گی! ہاں بلا عذر ایساکرنا مکروہ ہے ۔(شامی ،ج:1ص: 652۔ )
مسئلہ: کورونا وائرس کی وجہ سے مسجد میں متعدد مرتبہ جماعت کرنا درست نہیں ہے ،بس چار پانچ افرادمسجد میں جماعت سے نماز پڑھ لے اور بعد والے حضرات گھروں میں انفرادی نماز پڑھ لے ۔ (شامی ،ج:1ص:552۔کتاب الصلوٰۃ، باب الامامۃ، مطلب  فی تکرار الجماعۃ فی المسجد، ط: سعید)
مسئلہ: موجودہ صورت حال میںتراویح یا پنج وقتہ نماز کیلئےشوہر اپنی بیوی اور نابالغ بچوں کو نماز جماعت سے پڑھانا چاہے تو پڑھا سکتا ہے، اور  ایسی صورت میں  انفرادی نماز پڑھنے کے مقابلہ میں گھر میں جماعت کے ساتھ نماز پڑ ھنا افضل ہے۔گھر میں نماز کی جماعت میں  صف بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ مرد خود آگے کھڑا ہوجائے،  پہلی  صف میں بچے (لڑکے) کھڑے ہوں اوراس سے پچھلی صف میں بیوی یا جو گھر کی خواتین ہوں، کھڑی ہوں۔  اور اگر ایک بچہ ہو تو وہ مرد کے دائیں طرف کھڑا ہو اور باقی خواتین پچھلی صف میں کھڑی ہوں۔اور اگر صرف میاں بیوی، یا ماں بیٹا یا بہن بھائی ہوں تو ان میں سے مرد امام بنے اور جو بھی عورت ہو وہ پچھلی صف میں کھڑی ہو، امام کے ساتھ دائیں یا بائیں کھڑی نہ ہوں ۔(شامی )
مسئلہ: موجودہ حالات میں جب تک مساجد میں باجماعت نمازوں پر پابندی ہو اس وقت تک مجبوری کی بنا پر گھر میں انفرادی نماز کے بجائے  اہلِ خانہ کے ہم راہ باجماعت نماز ادا کرنا افضل ہے، اس میں اگر کوئی غیر محرم رشتہ دار عورت شریک ہوجائے تو وہ عورتوں کی صف میں پیچھے ان کے ساتھ کھڑی ہوگی، اور اس کی نماز درست ہوجائے گی۔(فتاویٰ بنوریہ ٹاؤن نیٹ )
مسئلہ :کورونا وائرس سے بچنے کے لئے حکومت نے جو تدابیر بتائی ہیں ان کی پابندی ضرور بضرورکریں اور تراویح کے نام پر غیر قانونی مجمع  مسجدوں میں یا گھروں میں جمع نہ کریں۔

عاجز کی التجاء 

 رمضان کی مقدس ساعات میں خصوصا نمازوں اور تراویح کے بعد،سحری و افطاری کے وقت دعا، توبہ و استغفار کی کثرت کریں، اللہ تعالی جلد از جلد کورونا وائرس کو دنیا سے نابود فرمائے، ہمیں دوبارہ مساجد کو اپنے سجدوں سے آباد کرنے کی توفیق عطافرمائے، بیماروں کو شفاء عطاء فرمائے اور اس بیماری میں جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت فرمائے ،گھروالوںاور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین۔ اگریہ گنہگار یاد آجائے تو اپنے دعاؤں سے محروم مت کیجےگا۔ 

اسی سے ملتے جلتے مضامین

جنتا کرفیو
کوروناوائرس اور اسلامی تعلیمات
 کرفیومیں نماز جمعہ 
کرفیومیں گھروں کے اندر جمعہ 

Thursday, April 9, 2020

सलातुत तस्‍बीह


सलातुत तस्‍बीह का आसान तरीका
तस्‍बीह
सुब्‍हानअल्‍लाहे
वलहम्‍दोलिल्‍लाहे
वलाइलाहाइल्‍लल्‍लाहो
वल्‍लाहोअकबर
سُبْحَانَ اللّٰہِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ، وَلَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ
1. सबसे पहले सलातुत तस्‍बीह की नियत करें (चार रकअत एक सलाम से)
 नियत 
नीयत की मैंने 4 रकअत सलातुत तस्‍बीह, वास्‍ते अल्‍लाह तआला के, मुंह मेरा काबा शरीफ़ की तरफ़।۔
फिर
 सना (सुब्‍हानाकल्‍लाहुम्‍मा…) के बाद 15 मरतबा ऊपर की तस्‍बीह पढ़ें। फिर
 2. आउजोबिल्‍लाहे मिनश्‍शैतानिर्रजिम बिस्मिल्‍लाहीर्रहमानिर्रहिम और सूरे फ़ातिहा (अल्‍हम्‍दोलिल्‍लाहे रब्बिल आलमीन….)और कोई सूरे मिलाइये (कुरआन की कम से कम तीन आयतें या जो चाहें) सूरे मिलाने के बाद रुकूअ मैं जाने से पहले 10 मरतबा ऊपर की तस्‍बीह पढ़े |फिर
 3.रुकूअ् में 10 मरतबा(सुब्‍हानरब्बिलअज़ीम के बाद)ऊपर   तस्‍बीह पढ़ें। फिर
4. (रुकूअ् से खड़े होकर) क़याम में 10 मरतबा ऊपर  तस्‍बीह (समिअल्‍लाहोलेमनहमेदा रब्‍बनालकलहम्‍द के बाद) पढ़ें। 
फिर
 5. सज्‍दे में 10 मरतबा (सुब्‍हान रब्बिल आला के बाद)ऊपर की तस्‍बीह पढ़ें। फिर
 6. (सज्‍दे के दर‍मियान) जल्‍सा में 10 मरतबा ऊपर की तस्‍बीह पढ़ें। फिर
 7. दूसरे सज्‍दे में 10 मरतबा (सुब्‍हान रब्बिल आला के बाद) ऊपर   तस्‍बीह पढ़ें। 
फिर अगली रकअत के लिए खड़े हो जाएं। इस तरह पहली रकअत में 75 मरतबा पढ़ें, 
दूसरी रकअ्त में 75 मरतबा पढ़ें। यानी खड़े होते ही पहले 15 बार
फिर सूरे मिलाने के बाद 10 बार फिर रुकूअ् में 10 बार फिर क़याम में 10 बार फिर सजदे में 10 बार फिर जलसा में 10 बार फिर दूसरे सजदे में 10 बार।दूसरी रकात में कअ्दा में बैठकर अत्‍तहियात पढ़ें और फिर तीसरी रकात के लिए खड़े हो जाएं।तीसरी रकअ्त में 75 मरतबा औरचौथी रकअ्त में 75 मरतबा तस्‍बीह पढ़ें।चौथी रकात में कअदा में बैठकर अत्‍तहियात, दरूद इब्राहिम और दुआ पढ़कर नमाज़ मुकम्‍मल करें।इस तरह चार रकअत में कुल 300 मरतबा तस्‍बीह पढ़ी जाएगी।
 और  जाने  की  लिए निचे  किलिक  करैं