Sunday, April 5, 2020

شب برات اور کورونا وائرس


شب برات اور کورونا وائرس

 شب برات 2020کا شب برات / 9اپریل بروزجمعرات کوہے ، یقینا یہ رات بہت ہی مبارک اور فضیلت والی ہے تقریبا دس صحابہ کرام سے اس رات کی فضیلت ثابت ہے ،یہ بڑی رحمتوں، برکتوں، بخشش کی رات ہے۔ اسی رات قسمت لکھی جاتی ہے اور آئندہ سال ہونے والے تمام کاموں کا فیصلہ کیا جاتا ہے؛لیکن ملک میں کوروناوائرس کی وجہ سے ہر قسم کے اجتماع اور بھیر بھاڑپر پابندی عائدہے ،ایسے حالات میں مسلمانوں کو کیا کرنا چاہیے ؟ ظاہر سی بات ہے جب پنج وقتہ نماز اور جمعہ جیسے اعمال کو گھروں میںادا کرنے کے فتاوے آچکے ہیں؛ تو شب برات میں اجتماعی اعمال کیوں کرکیا جاسکتاہے ۔اس لئےشب برات کی تمام عبادتیں اور روایتی اجتماعات کو موقوف کر کے اپنے اپنےگھروں میں ہی انفرادی طور پر دعاؤں اور اورادواذکار کا اہتمام کریں ، نیزانفرادی طور پر قبرستان جاناممکن ہو تو قبرستان جائے ورنہ گھروں پر رہتے ہی میتوں کے لئے ایصال ثواب کردیں۔

اعمال شب برات 

1۔ شعبان کے مہینے میں نبی رحمت ﷺ بہ نسبت دوسرے مہینوں کے نفلی روزے زیادہ رکھا کرتے تھے بلکہ دو چار دن چھوڑ کر یہ مہینہ نفل روزوں میں گزارتے تھے۔؛اس لئے اس کا خاص اہتمام کیا جائے ۔ 2۔ شعبان کی پندرہویں رات نفلی نماز انفرادی طورپراداکرنی چاہیے۔  3۔ شعبان کی پندرہویں تاریخ کو نفلی روزہ رکھنا چاہیے۔ 4۔ اس رات کو حضور اقدسﷺ قبرستان تشریف لے گئے؛ مگر وہاں نہ میلہ لگایا،نہ چراغ جلایا،اور نہ اجتماعی طور پر گئےتھے۔؛اسلئے ہم کو بھی انفرادی طورپر اگر ممکن ہوتو قبرستان جانا چاہیے ورنہ گھروںمیں رہتے ہوئے ایصال ثواب کرناچاہیے۔
5۔ اس رات کو تمام انسانیت کےلئے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ زمینی و آسمانی ہرقسم کی بلاومصبت سے حفاظت فرمائے ۔آمین ثم آمین۔


Tuesday, March 31, 2020

دہلی مرکز کا صحیح صور تِ حال


بسم اللہ الرحمن الرحیم
دہلی مرکز کا صحیح صور تِ حال
آج پورے دن سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر یہی بتایاگیا کہ حضرت نظام الدین دہلی مرکز میں تقریبا دو ہزار آدمی چھپے ہوئے تھے،جبکہ پورے شہر میں لاگ ڈاؤن لاگو ہے، اس طرح کر کے ذمہ دارانِ مرکز نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے،ان کے خلاف ایف،آئی، آر درج ہونی چاہیے۔اور اس معاملے کولیکر مسلمانوں کو بدنام کرنے کیلئے سوشل میڈیا پر مختلف قسم کی افواہیں پھیلائی جارہی ہے، بعض نیوز چینل والوں نے تو قسم ہی کھا لیا ہے کہ اپنی چینل کی قبولیت، سسکرائبراور ویویزکو ایسی ہی خبروں کے ذریعے ہی بڑھائیگا۔بعض جاہل اور ناواقف تو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ یہ تبلیغی وائرس ہے،العیاذ باللہ من ذالک۔
جبکہ صورت حال یہ ہے کہ 13مارچ سے 15مارچ تک مرکز میں ایک جلسہ ہواتھا جس کی وجہ سے مختلف جگہوں سے یہ حضرات مرکز میں جمع ہوئے تھے،اور انہیں کیا خبر تھی کہ اچانک لاگ ڈاؤن اور جنتا کرفیو لاگو ہونے والا ہے، اس لئے یہ حضرات اور کچھ جماعتیں بھی ہمیشہ کی طرح وہاں کچھ دنوں کیلئے مقیم ہو گئے؛لیکن 22مارچ کو جنتاکرفیوکا اعلان ہوجاتا ہے،اور23مارچ کو رات و رات لاگ ڈاؤن کا حکم نافذ ہوتا ہے،جس کے نیتجہ میں ہر قسم کی ٹرین اور بسیں بند ہوجاتی ہیں۔اب اس صورت حال میں مرکز نظام الدین میں ہی نہیں بلکہ ملک کے تمام جگہوں پر ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ پھنس گئے،عام مسافر،گاری اورٹرک ڈرائیوراور مزدوریلوٹیشن،بس اسٹین اور ہائیویپر پھنس گئے، اور آخر یہ حضرات جائیں گے تو کہاں جائیں گے؟ نہ تو ٹرین ہے اورنہ بس ۔
نیز مرکزمیں جو جماعتیں مقیم تھیں وہ تمام حضرات چھپ چھپاکر نہیں تھے؛ بلکہ مرکزکے ذمہ داروں نے25مارچ کو انتظامیہ کوخط لکھ کربتایاتھاکہ1500 لوگوں کو انکے گھروں کوبھیج دیاگیاہے اور لاگ ڈاؤن کی وجہ سے تقریبا 1000لوگ اب بھی پھنسے ہوئے ہیں؛اس لئے گاری پاس جاری کئے جائیں تاکہ ان لوگوں کو ان گاریوں کے ذریعے گھروں تک بھیجاجائے؛لیکن انتظامیہ نے گاری پاس جاری نہیں کئے۔
اس وقت تقربا300 حضرات کو ٹسٹ کیلئے ہاسپیٹل میں لےجایا گیا ہے،جن میں سے 99 میں کوروناکے جراثیم ہونے کا اشارہ ملاہے،اور 6میں کوروناکی تصدیق ہوئی ہے۔ اللہ خیر فرمائے۔ آمین ثم آمین۔



Wednesday, March 25, 2020

کرفیو میں گھروں کے اندر جمعہ


بسم اللہ الرحمن الرحیم

کرفیو میں گھروں میں جمعہ

سوال:دفعہ 144اور کوروناوائرس کی موجودہ حالات کے پیش نظر مسجد کے علاوہ شہر کے دوسرے مقامات پر چند افراد مل کر جمعہ کی نماز پڑھ لےتوکیسا ہے؟
جواب:حامداومصلیاامابعد:- واقعی حالات بڑے نازک ہیں، حکومت ہند کی جاری ہر احتیاطی تدابیر اختیار کی جانی چاہئے،حکومت نے مسجد کے خاص عملہ کے علاوہ باہری مصلیوں کو جماعت کی نماز سے روک دیاہے تاکہ وائرس سے لوگوں کو بچایا جاسکے۔ بہرحال  جمعہ کے قیام کے لئے مسجد کاہونا شرط نہیں؛ لہذا جن جگہوں پر جمعہ پڑھنا واجب ہے  مثلا شہر،  قصبہ، بڑا گاوں وغیرہ وہاں پرناگزیر حالات میں اپنے گھروں پر بھی جمعہ اداء کرسکتے ہیں، بس شرط یہ ہے کہ امام کے علاوہ کم ازکم  تین مقتدی ہوں، جو خطبہ وجماعت میں شامل رہیں،تین سے کم مقتدی ہوں گے تو جمعہ صحیح نہ ہوگا۔ اور خطبہ میں کوئی طویل خطبہ ضروری نہیں بلکہ تین آیات کی بقدر کافی ہے ، اگر تین سے کم مقتدی ہیں تو مسجد کے عملہ کی جماعت ختم ہونے کے بعد گھروں پر اپنی اپنی ظہر پڑھ لیں۔خلاصہ: موجودہ صورت حال میں شہر یا قصبہ کے اندر جہاں پہلے سے جمعہ ہورہی ہووہاں چند افراد ملکر مسجد کے علاوہ دوسرے مقامات پر نماز جمعہ پڑھ سکتاہے۔ہاں!جہاں اسلامی حکومتیں ہیں جیسے سعودی عربیہ، دبئی، کویت، قطر وغیرھم وہاں جمعہ کے لئے اذن سلطان شرط ہے لہذا ان جگہوں میں گھروں پر ظہر کی نماز ہی پڑھی جائیگی۔

گھروں میں نماز جمعہ کرنے کیلئے چند ہدایات

(1)امام کو چھوڑ کر کم از کم تین مقتدی کا ہونا ضروری ہے۔(2) اذان اول تو مسجد ہی سے ہوگی، گھروں میں جمعہ کرتے وقت اذان اول کا دینا ضروری نہیں ہے، بس اذان ثانی یعنی خطبہ سے پہلے والی اذان کہے پھر امام صاحب مختصر خطبہ دے اور خطبہ کے بعد اقامت کہے اور اقامت کے بعد نماز شروع کردے۔(3)جمعہ پڑھانے کیلئے عالم یا حافظ کا ہو نا ضروری نہیں ہے،بس محتاط متقی آدمی جو اچھی طرح قرآت کر سکتاہو اور دیکھ کر خطبہ دے سکتاہو اور جمعہ کیمعروف مسائل کو جانتا ہو تو وہ شخص نما جمعہ پڑھا سکتاہے۔ السادس الجماعۃ: واقلہا ثلاثۃ رجال، ولو غیر الثلاثۃ الذین حضروا الخطبۃ سوی الإمام بالنص؛ لانہ لابد من الذکر وہو الخطیب وثلاثۃ سواہ بنص فاسعوا إلی ذکر اللہ۔ (شامی ج:3ص:24۔ زکریا).

وقالا: لابد من ذکر طویل یسمی خطبۃ، وہو مقدار ثلاث آیات عند الکرخی۔ (العنایۃ، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجمعۃ، زکریا ج:2ص57۔دارالفکر مصری قدیم ج:2ص:59۔ وھکذا فی البنایہ اشرفیۃ دیوبند ج:3ص:59۔)

ملتے جلتے مضامین