Sunday, June 6, 2021

دجال کے فتنے


دجالی فتنہ،قسط:-4

دجا کے فتنے

      احادیث مبارکہ   میںدجال  کا ذکر فتنوں اور آزمائشوں کےساتھ آیا ہے اور وہ انہی فتنوں اور آزمائشوں کے ذریعہ لوگوں کو گمراہ کریگا،مثلا:

1. وہ (دجال) ایک گدھے پر سوار ہوگا۔ اس ( گدھے) کے کانوں کے درمیان چالیس ہاتھ کا فاصلہ ہوگا ۔

2.  اس کے پاس غلوں کا ڈھیرہوگا۔

3.  پانی کی نہریں اس کے ساتھ ساتھ جاری رہے گی ۔

4.   زمین میں مدفون تمام خزانے باہر نکل کر شہد کی مکھیوں کی طرح اس کے ساتھ ہو جائیں گی۔

5.   جو لوگ اس کی خدائی پر ایمان لائے گا، دجال اس پر بارش برسائے گا جس کی وجہ سے کھانے پینے کی چیزیں ابل پڑیں گے اور درختوں پر پھل آجائیں گے۔

6.   جو قبیلہ اس کی خدائی پر ایمان نہیں لائے گا، دجال اس پر سے بارش روک لےگا۔

7.   اس کی رفتار آندھیوں سے زیادہ تیز اور بادلوں کی طرح تیز ہو گی ۔

8. اس کے پاس جنت اور دوزخ ہوگی جو اس کو مونے گا اس کو جنت میں داخل کرےگا،حالانکہ اصل میں وہی جہنم ہوگی،اور جو اس کاانکار کرے گا اس کو دوزخ میں دا خل کرےگا ،حالانکہ وہ اصل میں جنت ہوگی۔

9.  بحکم خدا دجال کے کہنے پر مردہ زندہ ہوجائیگا۔

10.                   دجال ایک دیہاتی سے کہے گا۔ اگر میں تمہارے ماں باپ دوبارہ زندہ کروں تو تم شہادت دو گے کہ میں تمہارا خدا ہوں۔دیہاتی کہے گا: ہاں! چنانچہ دو شیاطین اس دیہاتی کے ماں اور باپ کی شکل میں اس کے سامنے آجائیں گے اور کہیں گے:  بیٹے اس کا حکم مانو یہ تمہارا خدا ہے۔

11.                  مستدرک کی ایک روایت میں ہے: دجال اپنے ظہور کے بعد ہر طرح کے فتنہ و فساد برپا کریگا۔

(ماخوذبخاری ،باب ذکرالدجال۔مسلم، باب ذکرالدجال ۔ابن ماجہ باب فتنۃ الدجال۔مسند احمد، مسند جابر بن عبد اللہ ۔مستدرک للحاکم،)

وہ کرشموں اور شعبدہ بازیوں کو مداریوں کی طرح دیکھا دیکھا کر لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے دنیا کے چپہ چپہ کو روندے گا۔اوردشمنانِ اسلام اور یہودی امت محمدیہ کے بغض و عناد میں دجال کی پشت پناہی کر یگا۔

 اس کے علاوہ بھی وہ بہت کچھ غیر معمولی کردار کا مظاہرہ کریگا۔ مگر ان سب کی حقیقت محض شعبدہ بازیوں کی ہو گی ،ان چیزوں کے ظہور میں حاشاللہ اس  کوبالذات کو دخل نہیں ہوگا، دجال اپنے تمام شعبدہ میں ذاتی قدرت سے کچھ نہیں کرسکے گا ، اسے شعبدہ کا فن اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی آزمائش و امتحان کیلئے دیا ہوگا ۔

حافظ ابن حجرعسقلانی  ؒدجال کامردہ زندہ کرنے والی حدیث کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں :قال الخطابي فإن قيل كيف يجوز أن يجري الله الآية على يد الكافر فإن إحياء الموتى آية عظيمة من آيات الأنبياء فكيف ينالها الدجال وهو كذاب مفتر يدعي الربوبية فالجواب أنه على سبيل الفتنة للعباد إذ كان عندهم ما يدل على أنه مبطل غير محق في دعواه وهو أنه أعور مكتوب على جبهته كافر يقرؤه كل مسلم فدعواه داحضة مع وسم الكفر ونقص الذات والقدر إذ لو كان إلها لأزال ذلك عن وجهه وآيات الأنبياء سالمة من المعارضة فلا يشتبهان (فتح الباري)

یعنی علامہ خطابی ؒ فرماتے ہیں :

اگر یہ سوال کیا جائے کہ ایک کافر کے ہاتھ سے معجزہ کیسے صادر ہوگا جبکہ مردوں کو زندہ کرنا ایک عظیم معجزہ ہے جو انبیاء کرام کو دیا گیا ،تو یہ معجزہ دجال اکبر کو کیسے ملے گا جبکہ وہ مفتری کذاب ربوبیت کا دعویدار ہوگا ،

تو اس کا جواب یہ ہے کہ : وقتی طور پر بظاہر دجال کا مردوں کو زندہ کرنا بندوں کی آزمائش و امتحان کیلئے ہوگا ؛کیونکہ ان کے پاس دجال دعوی کے جھوٹا ہونے کے کئی علامات ہونگی ، وہ ایک آنکھ سے کانا ہوگا ، اس کی پیشانی پر ’’ کافر ‘‘ لکھا ہوگا جسے ہر مسلم پڑھ سکے گا،
تو ان ذاتی عیوب کی موجودگی میں اس کا دعوی خود بخود باطل ہوجائے گا؛کیونکہ اگر وہ اپنے دعوے کے مطابق رب ہوتا تو اپنے جھوٹا ہونے کی یہ نشانیاں مٹا لیتا ،اور انبیاء کرام علیہم السلام کے معجزات ہر قسم کے معارضہ سے پاک ہوتے ہیں ، اسلئے دجال کے شعبدے اور معجزات کا معاملہ مشتبہ نہیں ہوسکتا ۔

اسی طرح یہ واقعہ بھی ہے:کہ مدینہ منورہ میں ایک اللہ والے دجال سے بحث و مباحثہ کریں گے، دجال انہیں قتل کردے گا، پھر زندہ کرے گا،اب  وہ ا؛للہ والے کہیں گے اب تو تیرے دجال ہونے کا پکا یقین ہوگیا ہے، دجال انہیں دوبارہ قتل کرنا چاہے گا مگراب  نہیں کرسکے گا۔

اسی ملتے جلتے مضامین

دجال کی حقیقت

دجال کی شکل و نسل

دجال پیدا ہوچکا ہے



Friday, June 4, 2021

دجال پیدا ہوچکا ہے



دجال پیدا ہوچکا ہے

        دجال پیدا ہوچکا ہے،بس قیامت کے قریب ظاہر ہوگا،  ایک جزیرہ میں سخت جکڑا ہوا  قید کرکے رکھا گیا ہےجیسا کہ صحیح مسلم میں فاطمہ بنت قیس کی روایت میں مذکور ہے اور حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کا سبب بھی یہی ہوا کہ انھوں نے ایک جزیرہ میں دجال سے بات چیت کی اور پھر مدینہ آکر اسلام قبول کیا۔(مسلم،باب قِصَّةِ الْجَسَّاسَةِ)

     ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایادجال مشرق (پورب) میں ایک جگہ سے نکلے گا جسے خراسان کہا جاتا ہے، اس کے پیچھے ایسے لوگ ہوں گے جن کے چہرے تہ بہ تہ ڈھال کی طرح ہوں گے ۔(ترمذی،حدیث نمبر: 2237)

دجال کہاں قید ہے؟

       اس بات کو شریعت نے مبہم رکھا ہے تاہم کچھ اشارے احادیث میں  موجود ہے،حدیث مسلم میں ہے :

 الا إنه في بحر الشام او بحر اليمن، لا بل من قبل المشرق ما هو من قبل المشرق، ما هو من قبل المشرق، ما هو واوما بيده إلى المشرق "،( مسلم، باب قِصَّةِ الْجَسَّاسَةِ)

 غور سے سنو کہ البتہ وہ(دجال) دریائے شام یا دریائے یمن میں نہیں ہے بلکہ وہ پورب کی طرف ہے وہ پورب کی طرف ہے وہ پورب کی طرف ہے۔

خروج دجال کی علامت

        معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاملحمہ عظمی (بڑی لڑائی)، فتح قسطنطنیہ اور خروج دجال (یہ تینوں واقعات) سات مہینے کے اندر ہوں گے۔(ترمذی ،حدیث نمبر 2238)

دجال کاخروج کہاں سے ہوگا؟

      دجال کا خروج کس مقام سے ہوگا؟ اس بارے میں روایات اس طرح ہیں، مسلم شریف اور بخاری شریف کی روایت میں ہے:

  ”یأتي من قبل المشرق“ اس سے اتنا معلوم ہوا کہ دجال جانب مشرق سے ظاہر ہوگا۔ ( مسلم، بخاری)

  مسلم شریف میں حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ کی روایت میں مزید یہ ہے:

إنه خارج خلة بين الشام والعراق،(مسلم، باب ذِكْرِ الدَّجَّالِ)

 کہ وہ ”خلہ“ نامی جگہ جو شام اور عراق کے درمیان ہے وہاں سے ظاہر ہوگا۔

اور ترمذی شریف کی ایک روایت میں ہے:

 عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: الدَّجَّالُ یَخْرُجُ مِنْ أَرْضٍ بِالمَشْرِقِ یُقَالُ لَہَا: خُرَاسان۔(ترمذی، باب مَا جَاءَ مِنْ أَيْنَ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ)

ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایادجال مشرق (پورب )میں ایک جگہ سے نکلے گا جسے خراسان کہا جاتا ہے، یعنی دجال خراسان جو جانب مشرق میں واقع ہے وہاں سے ظاہر ہوگا۔

دجال کی کیفیت چال

          قلنا: يا رسول الله، وما إسراعه في الارض؟، قال: " كالغيث استدبرته الريح،(مسلم، باب ذِكْرِ الدَّجَّالِ)

صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس کی چال زمین میں کیسے(کس تیزی ) ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجیسے وہ بادل جس کو ہوا پیچھے سے اڑاتی ہے۔


نئے مضامین

دجال کی حقیقت

            دجال کی شکل و نسل

عالی مقام


Tuesday, June 1, 2021

عالی مقام

عالی مقام

        کیا آپ اپنے شعبے میں ماہر ہیں ؟کیا آپ حلقہ احباب میں مقبول ہیں ؟کیا آپ مرجع الخلائق ہیں ؟کیا عوام وخواص آپ سے رائے لیتے ہیں؟ کیا آپ سنے اور مانے جاتے ہیں؟کیا آپ کے قول و فعل میں تضاد نہیں ہے ؟کیا آپ کاکردارو عمل مثل آئینہ ہے؟ کیا آپ غائبانہ بھی باوقار، پاکیزہ اور حسن القاب وآداب کی یادسےزینت محفل بنتے ہیں؟

       اگر ان تمام کا جواب مثبت میں ہے تو یقینا آپ کو اس کا بخوبی اندازہ ہوگا کہ یہ مقام و مرتبہ ،جد و شرف ، فضیلت و عزت، شان و شوکت اور سیرت و صورت حاصل کرنے کیلئے اینتھک کوشش اور مستقل محنت و جفاکشی کے ساتھ ہر قسم کی کھاردار چھاڑیوں سے مسلسل ارتقائی سفرطے کرتے ہوئے زندہ رہنے کی یہ ترکیب آپ نکالی ہوگی،جس کو صاف  اور کھلے الفاظ میں یہ کہیں کہ یہ عزوشرف کے حصول کیلئے مستقل آپ 20یا 30سال تک جفاکشی کی ہوگی ،اس کے بعد کہیں جاکریہ مقام ومرتبہ کا  کلیدی کردار آپ کا غلام بنا ہوگا ۔

بہت کچھ محنتوں سے اک ذرا عزت کمائی ہے

اندھیرے جھونپڑے میں روشنی جگنو سے آئی ہے ۔

عزت مجھے ملی ہے بہت التجا کے بعد

در پہ گیا نہ غیر کے رب کی عطا کے بعد

        راقم وناظراور تمام فن کاروں پر یہ بھی آشکارا ہے کہ عزت وشہرت ،مقام دادو دہش ملنے کے بعد اسے بر قرار رکھنا اسے حاصل کرنے سے زیادہ مشکل کام ہوتا ہے۔ کسی منصف مزاج شخصیت کا قول ہےکہ مجھے اپنی عزت اور مقام بنانے میں 34 سال لگے ہیں ،اب مجھے اپنی اس عزت کو برقرار بھی رکھنا ہے۔

خاک میں کیوں مری دستار ملائی ہوئی ہے

میں نے عزت بڑی مشکل سے کمائی ہوئی ہے

لمحہ فکر

ترے ہاتھوں میں ہے تری قسمت

تری عزت ترے ہی کام سے ہے

            اللہ تعالیٰ ہمیں  نسبی فخرو تکبر سے بچائے اور تقویٰ و پرہیزگاری  مقام عالی پر فائز کرئے،اٰمین۔

نئے مضامین

(1)           دجال کی حقیقت

     (2)                                                                                                                                                   دجاک کی شکل و نسل