Wednesday, March 22, 2017

موبائل پر بات کرنے کے آداب ومسائل

مفتی محمد عبد اللہ عزرائیل قاسمی مدہوبنی








 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

(موبائل فون پر بات کرنے کے آداب)

موبائل فون فی نفسہ مباح چیز ہے اور اس دور میں ایک ضروری شی ہو چکی ہے، اگر شریعت کی روشنی میں اس کا استعمال کیا جا ئے تو وہ جائز ہو گا ۔
موبا ئل فون پر گفتگو کرتے وقت مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیے ۔

(۱) بات شروع کرنے سے پہلے سلام کرے، (۲) سلام کے بعد اپنا تعارف کرائے ، بعض دفعہ موبائل میں فون کرنے والے کی آوازسمجھ میں نہیں آتی ہے؛ اس لئے اولاً فون کرنے والا اپنا تعارف کرائے، (۳) تین با ر فون کی گھنٹی بجنے کے باوجود اگر فون نہ اٹھا ئے تو سمجھنا چاہیے کہ اس وقت رابطے کی اجازت نہیں ہے یا سامنے والا کسی اور کام میں مشغول ہے، تین مرتبہ کے بعد مزید فون نہ کرئے الاستئذان ثلاث فان اذن والا رجع ( مسلم کتاب الآداب والاستئذان )(۴) بلا ضرورت شدیدہ ایسے وقت میں فون نہ کرے جس میں مخاطب مشغول رہتا ہو مثلاً : ملازم ہے تو اس کی ملازمت کے وقت یا عالم ہے تو اس کی تعلیمی مشغولیت کے وقت اور اوقات نمازمیں تو کر ناہی نہیں چاہیے (۵) فون کی گھنٹی ہو نے کے بعد سامنے والا فون کٹ کر دے تو سمجھنا چاہیے کی متعلقہ آدمیاس وقت ضروری کام میں مشغول ہے اس لئے اس کے فون کو ریجکٹ (Rejact)کردیا ہے اس لئے مزید باربار کال کر کے اسے پریشان نہیں کرناچاہیے (۶) لمبی گفتگو کرنی ہو تو پہلے اجازت لینی چاہیے پھر بات کرے (۷)مجلس میں ایسی اونچی آواز سے گفتگو نہ کرے جس سے حاضرین کو تکلیف محسوس ہو یا سوئے ہوئے شخص کو تکلیف ہو (۸) اگر مخاطب گفتگو کرنے سے معذرت کردے تو اسکی معذرت کو قبول کر لینی چاہیے اس کو تکبر پر محمول نہیں کر نی چاہیے ۔ وَاِنْ قِیلَ لَکُمْ اِرْجِعُوْ فَارْجِعُوْ ھُوَ اَزْکیٰ لَکُمْ( النور: ۲۸) (۹) آواز کو تبدیل کرکے گفتگو کرنا یا کسی کو دھو کہ دینا یا گالی گلوج وغیرہ کرنا اخلاقاً بھی نا پسندیدہ ہے اورگناہ کی با تیں ہیں (۱۰) گفتگو کے آخر میں سلام کرنا چاہیے کیو نکہ یہ بھی ایک طرح کی ملاقات ہے اور آپ ﷺنے فر مایا : اذا دخلتم فسلمو ا علی اھلہ واذاخرجتم فادعوااھلہ سلام(مشکوۃ: ۳۹۹) (۱۱) خدا حافظ نہیں کہنا چاہیے اگر چہ یہ دعا ہے اور جائز ہے آپ ﷺ نے بھی حضرت ابوقتادہ کو اس طرح کی دعا دی تھی حفظک اللّہ(ابو داؤد ۲/۳۶۱ ) لیکن بوقت رخصت سلام کر نا ہی مسنون ہے ہا ں!خدا حافظ کے بعد سلام کرلے تو اچھا ہے (۱۲) بعض لوگ OKیا goodbyکہتے ہیں یہ اسلامی طریقہ نہیں ہے یہ انگریزوں کا طریقہ ہے اس سے احتراز کر نا چاہیے۔ (ماخوذ موبائل فون کااستعمال اور اس کے چند شرعی احکام ۸ تا ۱۶ ، معارف القرآن ۶/۳۹۱ ، جدید مسائل کے شرعی احکام /۲۴)

سوال : دوسروں کا فون استعمال کرنا کیسا ہے ؟

جواب : بغیر اجازت تو کرنا ہی نہیں چاہیے اور اجازت لیکر بھی بلا مجبوری کے نہ کریں کیو نکہ فون کرنے کے بعد سامنے والے کے موبائل میں نمبر محفوظ ہو جاتا جس کی وجہ سے بعض دفعہ کئی قسم کے دھوکے ہو جاتے ہیں ۔

سوال : لوکل کا ل کی اجازت لیکرSTDکال یا کسی مخصوص شخص کی اجازت لیکر دوسروں کو فون کرنا کیسا ہے ؟

جواب : جائز نہیں ہے یہ تو جس کا موبائل ہے اس کو دھوکہ دینا ہوا اور لوکل کال اور اس ٹی ڈی(STD) کال کے چار جس میں بھی فرق ہو تا ہے، تو یہ ایسا ہوا کسی نے کہا ۵روپیہ لے لو اور اس نے بجائے ۵ کے۱۰ روپیہ لے لیا اور اس طرح بلا اجازت دوسروں کا مال استعمال کر نا حرام ہے ۔

سوال : کسی کو رات میں سوتے وقت فون کرنا کیسا ہے ؟
جواب : مناسب نہیں ہے ، آپ ﷺ نے شوہر کو حکم دیا کہ جب تم کو رات ہو جائے تو اپنے بیویوں کے پاس نہ جاؤ تاکہ کہیں تمہاری بیویوں کو تکلیف نہ ہو جائے تو پھر عام آدمی کے لئے کیسے جائز ہو سکتا ہے کہ دیر رات سوتے وقتدوسروں کو فون کرے ہاں اگر پہلے سے وقت لیا ہے یا سامنے والے کو معلوم ہو کہ رات کو فون آنے والا ہے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ (جدید آلات کے شرعی مسائل/۲۴)
سوال :کیا کسی غیر محرم عورت سے فون پر بات کرنا جائز ہے؟
جواب: بلاضرورت تو بات کرنے کی اجازت ہی نہیں ہے اگر کسی ضرورت شدیدہ سے بات کرناہی پر جائے اور فتنہ کا اندیشہ نہ ہو تو علمائے کرام نے مختصر جچے تلے لہجہ میں بات کرنے کی جازت دی ہے ، ولا یکلم الاجنبیۃ الا عجوزاً (الدر المختار مع الشامی ۹/۵۳۰ و امدادالفتاویٰ ۴/۱۹۷)
سوال :کیا موبائل فون سے ویڈیو کال کر سکتے ہیں؟
جواب : ویڈ یو کال میں ویڈیو گرافی اور ریکاڑڈنگ عموماً نہیں پائی جاتی ہے فقط لائیو تصویر ایک جانب سے دوسرے جانب منتقل کی جاتی ہے مستقل اس کو ویڈیو کی طرح محفوظ نہیں کیا جاتا ہے گو یا وہ ایک عکس ہے مثل آئینہ کے لہذایہ جائز ہو گا ، (انظر حاشیہ کتاب الفتاوی ۶ /۱۷۰ ) 
سوال :غیر محرم عورت سے ویڈیو کال پر بات کر سکتے ہیں ؟
جواب: ویڈیو کال میں مکمل نقل وحرکت کے ساتھ ایک دوسرے کی تصویر نظر آتی ہے،اور غیر محرم کا دیکھنا حرام ہے اس لئے کسی غیر محرم عورت سے بوقت ضرورتبھی ویڈیو کال کرنا جائز نہیں ہے ۔(النور /۳۱ و امدادالفتاویٰ ۴/۱۹۷)

(موبائل فون پر کال اٹھانے کے آداب)

 فون اٹھا تے وقت مند رجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیے (۱) اگر فون کرنے والے نے سلا م کیا ہے ،تو اس کا جواب دے بعض لوگوں کی عادت ہو تی ہے، کہ جب انکو فون پر سلام کیا جا تا ہے ،تو وہ سلام کا جواب دینے کے بجائے جی میں بات کر رہاہوں فرمائیے آپ کون ہیں ؟ کہتے ہیں یہ طریقہ درست نہیں ہے؛ کیو نکہ سلام کا جواب دینا مسلمان پر واجب ہے(۲) اگر فون کرنے والاسلام نہ کرئے یا ہیلو یا اور کو ئی کلمہ کہے تو کال سننے والے کو چاہیے کہ وہ سلام کرے (۳)اگر دونوں نے فضیلت کے پیش نظر السلام علیکم کہہ دیا تو پھر دونوں پر وعلیکم السلام کہکر ایک دوسرے کا جواب دینا واجب ہے ۔ (ماخوذ موبائل فون کا استعمال اور اس کے چند شرعی احکام ص۸ تا ۱۶ ،فتاویٰ محمودیہ ۱۹/۸۴ بحوالہ عالمگیری ۵/۲۲۵)
سوال : موبائل میں بات ختم کر تے وقت ٹا ٹا بائی بائی کہنا کیسا ہے ؟
جواب: ناجائز ہے یہ یہودی کا طریقہ ہے اس سے احتراز کریں ۔ عن ابن عمرؓ قا ل قال رسول ﷺ من تشبہ بقوم فھو منھم ( ابوداؤد ۲/۲۰۳ کتاب الباس ) 
سوال : بعض حضرات فون ہی نہیں اٹھاتے ہیں فون کی گھنٹیاں بجتی رہتی ہیں اور یہ اٹھا نے کی زحمت ہی نہیں کرتے، اس طرح کرنا کیسا ہے ؟
جواب : فون نہ اٹھانے کی چند وجوہات ہوسکتے ہیں (۱) ایسا شخص فون کر رہا ہے جو بلا وجہ کے تنگ کرتا ہے اور بلا فائدہ باتیں کرتا ہے، تو ایسے شخص کا فون نہ اٹھانے میں کوئی حرج نہیں ہے (۲) ایسا شخص فون کر رہا ہے جس نے کو ئی کام کرنے دیاتھا اب اس کا کام نہیں ہوا اس لئے اس کے فون کو ریسو نہیں کیا جارہا ہے تو پھریہ درست نہیں ہے کیونکہ اس میں ڈبل گناہ ہے ایک تو یہ کہ وعدہ خلافی کی دوسرے یہ کہ وہ پریشانی میں فون کر رہا ہے کہ میراکام ہوایا نہیں تو اس کا فون نہ اٹھا کر مزیدایذا دیا جارہا ہے اس لئے ایسے شخص کا فون نہ اٹھانا سراسر ناجائز ہے اس عمل سے بالکلیہ احتراز کر نا چاہیے۔ ’’ یآ اَیُّھَا الَّذِینَ اٰمَنُوٓا اَوْ فُوْا بِا لْعُقُوْدِ ‘‘ (مائدہ /۱)
سوال :فون ریسو کرکے بات نہ کرنا کیسا ہے ؟،
جواب : غلط ہے ،بعض دفعہ ایسابھی ہو تاہے کہ فون ریسوکرکے دوسرے کو دیکر کہتا ہے کہ کہہ دو فلاں شخص موجود نہیں ہے یہ ایک قسم کا دھوکہ ہے اس صورت میں خود بھی گناہگار ہوتاہے دوسرے کو بھی جھوٹ بولاکر گناہگار کر دیتاہے ، البتہ جس کا فون آیا ہے اس سے جان ،مال یا اور کسی قسم کا ناحق خطرہ ہے تو اس قسم کا توریہ سے کام لیا جاسکتاہے ۔
سوال : ڈرائیونگ کے دوران موبائل پر گفتگو کرنا کیسا ہے ؟
جواب : ڈرائیونگ کے دوران موبائل پر بات کرنا درست نہیں ہے کیونکہ یہ قانوناً بھی جرم ہے اور بعض دفعہ خود کی یا دوسروں کی جان کا خطرہ ہوتا ہے۔
سوال : استنجا خانہ میں موبائل پر گفتگو کرنا کیسا ہے ؟
جواب: استنجا خانہ یا بیت الخلاء میں موبائل سے یا کسی شخص سے روبرو بات چیت کرنا شرافت اور حیا کے خلاف تو ہے ہی ساتھ ہی شرعاًبھی مکروہ ہے ،بعض لوگ تو ایسے بھی ہو تے ہیں کہ وہاں جاکر بیڑی ،سکریٹ اور نہ معلوم کیا کیا کھاتے رہتےہیں اس سے بچنا چاہیے ۔( عالمگیری ۵/ ۳۲۱ ) 
سوال : کافر کو تعظیما سلام کرنا کیسا ہے ؟
جواب : ولو سلم علی الذمی تعجیلا یکفر لان تعجیل الکافر کفر ( شامی ۹/۵۹۱)سے معلوم ہوا کہ حرام ہے اور یہ عمل اعمال کفر میں سے ہے 
سوال : کافر نے پہلے سلام کردیا تو کیا کریں ؟
جواب : جواب میں صرف وعلیکم کہے ۔(حدیث عن انس ابن مالک مسلم ۲ / ۲۱۳، عالمگیری ۵/۳۲۵ ، شامی ۹/۵۹۱)
سوال :جن جگہوں پر کال کرنا یا ریسو کرنا ممنوع ہو وہاں کال کرنا یا کال ریسو کرنا کیسا ہے ؟
جواب : :جن جگہوں پر کال کرنا یاکال ریسو کرنا ممنوع ہومثلا: بینک یا پٹرول پمپ وغیرہ پر وہاں کال کرنا یا کال ریسو کرنا درست نہیں ہے ۔
سوال : موبائل پرگفتگو کرنے سے قبل ہیلو کہنا کیسا ہے ؟ 
جواب : گفتگوشروع کرنے سے پہلے سنت طریقہ یہ ہے کہ سلام کیاجائے ، اس لئے ہیلو کے بجائے سلام کرنا چاہیے۔عن جابر بن عبد اللّہ قال قال رسول ﷺ السلام قبل الکلام (ترمذی ۲ /۹۹ )
سوال : فون کرنے والا کون ہے نہیں معلو م اس لئے بات شروع کرنے سے پہلے ہیلو کہہ سکتے ہیں ؟ تاکہ معلوم ہو جائے کہ یہ مسلمان ہیں تو سلام کر کے گفتگو کیا جائے ۔
جواب : اس میں کو ئی قباحت نہیں ہے لیکن فون اٹھا نے والا نے بے خبری میں سلام کردیا اور معلوم ہوا کہ سامنے والا غیر مسلم ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کیونکہ غیر مسلم کو جان بوجھ کر سلام کر نا ممنوع ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ تقرأ السلام علی من عرفت ومن لم تعرف‘‘ ( بخاری ۱ /۹ )  
’’ کلہ من موبائل کے مسائل مؤلفہ مفتی محمد عبد اللہ عزرائیل قاسمی‘‘

اسی سے ملتے جلتے  اہم مضمون

Wednesday, March 15, 2017

موبائل کے نقصانات



بسم اللہ الرحمن الرحیم

(موبائل کے نقصانات)


   یہ بات بھی تمام قارئین پرعیاں ہے کہ موبائل فون اپنے اندر جتنے فائدے کو سمیٹے ہوئے ہے اس سے زیادہ اس کے اندر نقصانات ہیں قرآن کی آیت اِثمُھُمَا اَکْبَرُمِنْ نَّفِعِھِمَا( البقرۃ /۲۱۹ ) اس پر بھی صادق آتی ہے۔

جو حضرات نبی رحمت ﷺکے امتی ،غلام رسول اور امت محمد یہ ﷺ میں ہونے کا فخر کرتے ہیں وہ بھی اس کا استعمال مکہ مکرمہ ،خانہ کعبہ ،مسجد نبوی، دیگرمساجدا وردینی پروگراموں میں جس طرح بے دریغ استعمال کرتے ہوئے نظر آتے ہیں وہ نہایت ہی المناک اور بے حیائی وبے شرمی کی بات ہے، گانے بجانے والے رنگ ٹون حرم شریف میں بیت اللہ کے سامنے طواف اور نماز کے دوران بجنا اور بجانا یہ ایسا عمل ہے کہ آج شیطان بھی دیکھ کرشرماگیا اور اپنی انگلی مارے خوشی کے کاٹنے لگا ،اور اتناہی نہیں، اسی پر بس نہیں ان مقدس مقامات پر ویڈیو گرافی ، تصویر کشی الامان والحفیظ .........

انسانیت نے اس وقت دم توڑہی دیا،شیطان نے مارے شرم کے منھ پھیرہی لیا،نبی رحمت ﷺ کی تکلیف کی انتہاء نہ رہی جب یہ محبتِ نبی کے دم بھرنے والے روضہ اقدس کو پس پشت رکھ کر تصویر کشی ،ویڈیو گرافی کرنے لگےجس مقام پرکھڑے ہو کرحضرت ابوبکرصدیق ؓ کو مقام صداقت ملی ،جس مقام پرکھڑے ہو کر حضرت عمر کو عدالت کا خطاب ملا، جس مقام پرکھڑے ہو کرحضرت عثمانؓ کوسخاوت کا لقب ملا،جس مقام پرکھڑے ہو کرحضرت علی ؓ کوشجاعت کی سند ملی، جس مقام پرکھڑے ہو کرصحابیوں نے درودسلام پڑھے تھے ،اور صحابہ ؓ کا خطاب پائے تھے،جس مقام پرکھڑے ہوکر اماموں نے مقام امامت پائی تھی ،جس مقام پر کھڑے ہو کر ولیوں نے مقام ولایت پائی تھی،جس مقام پرکھڑے ہو کرگنہگاروں نے مغفرت کرائی ،ہاں! ہاں! انہیں مقدس جگہوں پر حرم پاک میں سنہری جالیوں کے سامنے آج نبی کے دم بھر نے والے مسلمانوں نے یہود ونصاریٰ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فلم بنانا اور اس کا دیکھنا شروع کردیاہے، ریاض الجنہ جیسی مقدس جگہ پر ویڈیو اور فوٹوگرافی اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہے جس چیزکے متعلق آپ ﷺ نے فر مایا میں اسکومٹانے آیا ہوں آج امت محمدیہ ﷺ حج وعمرہ جیسے مقدس سفر میں اس شیطانی عمل کوفروغ دینے پر تلی ہے اللہ ہم سب کی حفاظت فر مائے آمین۔

اس دورفتن میں ویڈیو گرافی اور فلم بینی کس قدر عام ہو چکی ہےاس میں موبائل نے اپنا کردار کسی شیطان لعین سے کم نہیں ادا کیا ہے ،فلم بینی اور ویڈیو گرافی کا ایسدا ماحول ہو گیا ہے کہ اس کو تو کیاعام کیاخاصکوئی بھی گناہ  نہیں سمجھ رہے ہیں  نہایت بے حیائی اور بے شرمی کی بات ہے ،شادی بیاہ ہو یااور کسی قسم کا پروگرام ،بے دریغ ویڈیو گرافی کی جاری ہے اور ظلم تو یہ ہے اس کو گناہ بھی نہیں سمجھاجاتا ہے ،یاد رکھیں گانے بجانے سے دل میں نفاق پیداہو تاہے ،آپ ﷺ کا فر مان ہے گانے بجانے سے دل میں نفاق ایساہی پیدا ہوتا ہے جیسا کے پانی سے کھیتی نکل آتی ہے ( مشکوۃ عن جابر باب بیان الشعر / ۴۱۱ )

سینما دیکھنے کے کئی نقصانات ہیں ،اس کے چند نقصانات حسب ذیل ہیں،
(۱) اسمیں غیر محرم کا دیکھنا اور دیکھانا ہو تاہے جبکہ قرآن میں اس کی حرمت صاف طریقہ سے ذکر کیا گیا ہے ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’ وَقُل لِّلْمُوؤ مِنَاتِ ےَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِھِنَّ وَےَحْفَظْنَ فُرُوْجَھُنّ ( النور پارہ ۱۸ )
کہ آپ مؤمنہ عورتوں کو کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نگاہوں کو جھکائے رکھے اور اپنے شرم گاہ کی حفاظت کرے ۔ایک حدیث میں آپ ﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ کی لعنت ہے اجنبی عورت کو دیکھنے والے پر اور اس عورت پر جس کو دیکھا جائے (مشکوٰۃ باب النظر الی المخطوبہ )
(۲) اس میں گانا بجانا ہو تا ہے جس کی حرمت میں تو ایک فاسق ہی شک وشبہ کر سکتا ہے ،(۳) تصویر سے لذت حاصل کیا جاتاہے ، جوکہ حرام وناجائز ہے۔در مختار میں ہے کہ ’’والتلذذ بھا کفر‘‘ کہ گانا بجانا سے لذت حاصل کرنا کفر ہے ۔
(۴) اس میں فضول خرچی بھی ہے اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’ وَلَاْتُسْرِفُوْٓا اِنِّ اللّٰہَ لَاْ یحِبُّ الْمُسْرِفِین ( اعراف /۳۱ )کہ تم فضول خرچی مت کرو فضول خرچی کرنے والے کو اللہ پسند نہیں کرتے ۔ 
(۵)اس میں قیمتی وقت بھی ضائع ہو تا ہے ،
اس لیئے فلم بینی علی العموم حرام وناجائز ہے، چا ہے سنیما حال میں دیکھی جائے یا ٹی وی اور موبائل پر، فلم بنانا اور اس کا دیکھنا اور اسکی سی ڈی بیچنا یا اس کو کسی کے موبائل پر لوڈ کر نا ہر حال میں منع ہے اس سے معاشرہ میں بے حیائی عام ہو تی ہے، بعض حضرات نے کیمرہ کی تصویرکومجسم سازی سے الگ تصور کیا ہے اور کیمرہ کی تصویر پرحلت کاجو فتویٰ دیا ہے وہ انکی خطا ہے کیونکہ دونوں تصویر کا مقصد ایک ہی ہے اور دونوں کے اندر علت ایک ہی طرح کی پائی جاتی ہے بلکہ کیمرہ کی تصویر میں علت بدرجہ اتم پائی جاتی ہے اس لئے اس کی حرمت میں بھی شدت ہو گی چنانچ ہعلامہ عبدل الکریم زیدان فرماتے ہیں ’’ فھی اولیٰ بالمنع والحضر من الصور بالید ‘‘ ( المفصل فی احکام المرأ ۃ والبیت المسلم ۳/۴۶۹ مکتبہ موئسسۃ الرسالۃ بحوالہ ،ڈیجیٹل کیمرہ کی تصویر پر مفصل و مدلل فتوے ) ترجمہ :کہ کیمرہ کی تصویر بدرجہ اولیٰ حرام ہے اس تصویر کے مقابلے میں جس کو ہاتھ سے بنائی جائے ۔
اس عاجز نے تصویر کشی اور فلم بینی سے متعلق چند مختصر کلمات کو قلمبند کیا ہے ،جن احباب کو مزید اس عنوان پر تفصیل مطلوب ہو وہ مندرجہ ذیل کتابوں کا مطالعہ فرمائیں۔
(تصویر کی شرعی احکام ،ڈیجیٹل کیمرے کی تصویر کی حرمت پر مفصل و مدلل فتویٰ، فتاوی محمودیہ جلد ۱۹)
یہ تو دینی واخلاقی نقصانات کی کچھ باتیں تھیں،اس موبائل نے جہاں دین کا نقصان کیا ہے وہیں جسمانی ومعاشی نقصانات بھی کچھ کم نہیں کیا ہے،آج تمام ماہرین ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ موبائل فون بکثرت استعمال کر نے سے قوت سماعت ، قوت حافظہ ، قوت فکر کمزور ہوتی ہے ،دماغی نشو نما بھی رک جاتی ہے ،نیز موبائل بکثرت استعمال کرنے سے کینسر کی ابتدائی بیماری بھی لاحق ہو جاتی ہے ۔


(موبائل کا وبال)

موبائل آیا
اطمینان وسکون اور چین وقرار ختم ہوگیا
شرم وحیا اور عزت و قار چلا گیا

شریف عورت اور عفت مآب خاتون کی حیارخصت ہوگئی 
شرافت واخلاق کا جنازہ نکل گیا
اسراف وتبذیر اور فضول خرچی کا بازار گرم ہوگیا 
وقت کی قدر وقیمت کا احساس ختم ہو گیا 
تضیع اوقات کا نیا دور شروع ہو گیا 
مسجدوں کا احترام وتقدس پامال ہو گیا 
نماز کا خشوع وخضوع ملیا میٹ ہو گیا 
نئی نسل اپنی عمر طبعی سے قبل بالغ ہو گئی
ابن آدم کی عزت اور بنت حوا کی عصمت خاک میں مل گئی 
الفت ومحبت اور عشق ومعاشقی کی ناگن ہر طرف ناچنے لگی 
سستی اور کاہلی عام ہو گئی اور آدمی آرام پسند ہو گیا 
اجنبی عورت اور غیر محرم لڑکی کے ساتھ چھڑ چھاڑ ہو نے لگا 
زنا کاری کا راستہ صاف اور بد کاری کا راستہ آسان ہو گیا
ویڈیو پکچر اور سنیما بینی کامرض معاشرہ میں پھیل گیا 
ترنم اور نغمہ اور گانا بجانا اپنی انتہاء کو پہو نچ گیا
اور اسی نے دینی اقدار اور مشرقی روایا ت کا گلا گھونٹ دیا۔

( ماخوذموبائل کے ضروری مسائل/۲۸) 

ملتے جلتے مضمون

Monday, March 13, 2017

موبائل کے فائدے اور نقصان


بسم اللہ الرحمن الرحیم

(موبائل کے فائدے)



    پہلے زمانے میں پیغا م رسانی کا کام کبو تروں اور قاصدوں سے لیاجاتاتھا، اس کے بعد حکومت کے زیر نگرانی ڈاک کا سلسلہ شروع کیاگیا جس میں بڑی حد تک کامیابی ملی لیکن ان الانسان کان عجولا......کہ انسان توجلد باز ہے محکمہ ڈاک سے خط وکتابت کی ابلاغ و تر سیل میں جو انتظار کرنا پڑتاتھا اسے یہ کب برداشت کرسکتاتھا اس لئے اس کام کو تیزی کے ساتھ حاصل کرنے کیلئے ٹیلی فون اور وائرلیس کو ایجاد میں لایاگیا اور ابھی چند ہی دن گزرے تھے کہ حالت نے ایک اور کروٹ لی اور موبائل فون اپنی تمام تر قوت کے ساتھ منظر عام پر آگیا جس نے جہاں محکمہ ڈاک کے تحت چلنے والے ابلاغ وترسیل کے کام کی اہمیت کم کردیا وہیں خود بخود ٹیلی فون اور وائرلیس کی قدرو قیمت کم ہو گئی ،موبائل حقیقت میں ایک چھوٹا سا آلہ ہے لیکن غور سے دیکھیں تو معلوم ہو گا کہ یہ پوری دنیاہے گویا یہ کہنا ’’کرلو دنیاں مٹھی میں‘‘ سو فی صد صحیح ہے اس لئے کسی نے موبائل کے متعلق کہا ہے’’ Mobile a window to world ‘‘ کہ موبائل ایک کھڑکی ہے جس سے دنیا کی جانب جھانکا جاتا ہے ۔
۱؂ اس دورشیطانی میں جبکہ ہر شخص ذر کے لئے دوردراز کا سفر کررہا ہے اپنے والدین کی خدمت سے محروم ہو گیا ہے ،اب ٹیلی فون اور موبائل کی موجودگی نے والدین سے رابطہ کرنا اور ان کے ساتھ احسان کا معاملہ کرنا آسان کردیا ہے ۔
۲؂ اپنے رشتہ داروں اور دوست واحباب کی بر وقت خبر گیری آسان ہوگئی ،نیز گھریلو حالات سے آگاہی اب مشکل نہ رہی۳؂ کسی کی تعزیت اورمریض کے متعلق استفسار اور ان کو تسلی دینا بھی جب چاہیں دے سکتے ہیں ۔۴؂ مظلوم کی مدد اور کسی کو مبارک بادی کا پیغام بھی دیا جاسکتاہے ۔۵؂ smsیعنی خط بڑی آسانی کے ساتھ بھیج سکتے ہیں۔اس کے علاوہ اوربھی اس کے فائدے ہیں ،تاہم وہ اچھوں کیلئے اچھا  اور بروں کیلئے برا ہے ۔

نوٹ : موبائل کے نقصانات بھی اس کے فائدے سے زیادہ کم نہیں ہے ،موبائل کے نقصانات پرمضمون بہت جلدہی  اسی بلاگ سے منظر عام پر آئیگا

 ا س سےملتے جلتے عمدہ اور مدلل مضمون

ملک بھارت کے سلگتے مسائل