![]() |
مفتی محمد عبد اللہ عزرائیل قاسمی مدہوبنی |
بسم اللہ الرحمن الرحیم
(موبائل فون پر بات کرنے کے آداب)
موبائل فون فی نفسہ مباح چیز ہے اور اس دور میں ایک ضروری شی ہو چکی ہے، اگر شریعت کی روشنی میں اس کا استعمال کیا جا ئے تو وہ جائز ہو گا ۔
موبا ئل فون پر گفتگو کرتے وقت مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیے ۔
(۱) بات شروع کرنے سے پہلے سلام کرے، (۲) سلام کے بعد اپنا تعارف کرائے ، بعض دفعہ موبائل میں فون کرنے والے کی آوازسمجھ میں نہیں آتی ہے؛ اس لئے اولاً فون کرنے والا اپنا تعارف کرائے، (۳) تین با ر فون کی گھنٹی بجنے کے باوجود اگر فون نہ اٹھا ئے تو سمجھنا چاہیے کہ اس وقت رابطے کی اجازت نہیں ہے یا سامنے والا کسی اور کام میں مشغول ہے، تین مرتبہ کے بعد مزید فون نہ کرئے الاستئذان ثلاث فان اذن والا رجع ( مسلم کتاب الآداب والاستئذان )(۴) بلا ضرورت شدیدہ ایسے وقت میں فون نہ کرے جس میں مخاطب مشغول رہتا ہو مثلاً : ملازم ہے تو اس کی ملازمت کے وقت یا عالم ہے تو اس کی تعلیمی مشغولیت کے وقت اور اوقات نمازمیں تو کر ناہی نہیں چاہیے (۵) فون کی گھنٹی ہو نے کے بعد سامنے والا فون کٹ کر دے تو سمجھنا چاہیے کی متعلقہ آدمیاس وقت ضروری کام میں مشغول ہے اس لئے اس کے فون کو ریجکٹ (Rejact)کردیا ہے اس لئے مزید باربار کال کر کے اسے پریشان نہیں کرناچاہیے (۶) لمبی گفتگو کرنی ہو تو پہلے اجازت لینی چاہیے پھر بات کرے (۷)مجلس میں ایسی اونچی آواز سے گفتگو نہ کرے جس سے حاضرین کو تکلیف محسوس ہو یا سوئے ہوئے شخص کو تکلیف ہو (۸) اگر مخاطب گفتگو کرنے سے معذرت کردے تو اسکی معذرت کو قبول کر لینی چاہیے اس کو تکبر پر محمول نہیں کر نی چاہیے ۔ وَاِنْ قِیلَ لَکُمْ اِرْجِعُوْ فَارْجِعُوْ ھُوَ اَزْکیٰ لَکُمْ( النور: ۲۸) (۹) آواز کو تبدیل کرکے گفتگو کرنا یا کسی کو دھو کہ دینا یا گالی گلوج وغیرہ کرنا اخلاقاً بھی نا پسندیدہ ہے اورگناہ کی با تیں ہیں (۱۰) گفتگو کے آخر میں سلام کرنا چاہیے کیو نکہ یہ بھی ایک طرح کی ملاقات ہے اور آپ ﷺنے فر مایا : اذا دخلتم فسلمو ا علی اھلہ واذاخرجتم فادعوااھلہ سلام(مشکوۃ: ۳۹۹) (۱۱) خدا حافظ نہیں کہنا چاہیے اگر چہ یہ دعا ہے اور جائز ہے آپ ﷺ نے بھی حضرت ابوقتادہ کو اس طرح کی دعا دی تھی حفظک اللّہ(ابو داؤد ۲/۳۶۱ ) لیکن بوقت رخصت سلام کر نا ہی مسنون ہے ہا ں!خدا حافظ کے بعد سلام کرلے تو اچھا ہے (۱۲) بعض لوگ OKیا goodbyکہتے ہیں یہ اسلامی طریقہ نہیں ہے یہ انگریزوں کا طریقہ ہے اس سے احتراز کر نا چاہیے۔ (ماخوذ موبائل فون کااستعمال اور اس کے چند شرعی احکام ۸ تا ۱۶ ، معارف القرآن ۶/۳۹۱ ، جدید مسائل کے شرعی احکام /۲۴)
جواب : بغیر اجازت تو کرنا ہی نہیں چاہیے اور اجازت لیکر بھی بلا مجبوری کے نہ کریں کیو نکہ فون کرنے کے بعد سامنے والے کے موبائل میں نمبر محفوظ ہو جاتا جس کی وجہ سے بعض دفعہ کئی قسم کے دھوکے ہو جاتے ہیں ۔
سوال : لوکل کا ل کی اجازت لیکرSTDکال یا کسی مخصوص شخص کی اجازت لیکر دوسروں کو فون کرنا کیسا ہے ؟
جواب : جائز نہیں ہے یہ تو جس کا موبائل ہے اس کو دھوکہ دینا ہوا اور لوکل کال اور اس ٹی ڈی(STD) کال کے چار جس میں بھی فرق ہو تا ہے، تو یہ ایسا ہوا کسی نے کہا ۵روپیہ لے لو اور اس نے بجائے ۵ کے۱۰ روپیہ لے لیا اور اس طرح بلا اجازت دوسروں کا مال استعمال کر نا حرام ہے ۔
سوال : کسی کو رات میں سوتے وقت فون کرنا کیسا ہے ؟
جواب : مناسب نہیں ہے ، آپ ﷺ نے شوہر کو حکم دیا کہ جب تم کو رات ہو جائے تو اپنے بیویوں کے پاس نہ جاؤ تاکہ کہیں تمہاری بیویوں کو تکلیف نہ ہو جائے تو پھر عام آدمی کے لئے کیسے جائز ہو سکتا ہے کہ دیر رات سوتے وقتدوسروں کو فون کرے ہاں اگر پہلے سے وقت لیا ہے یا سامنے والے کو معلوم ہو کہ رات کو فون آنے والا ہے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ (جدید آلات کے شرعی مسائل/۲۴)
سوال :کیا کسی غیر محرم عورت سے فون پر بات کرنا جائز ہے؟
جواب: بلاضرورت تو بات کرنے کی اجازت ہی نہیں ہے اگر کسی ضرورت شدیدہ سے بات کرناہی پر جائے اور فتنہ کا اندیشہ نہ ہو تو علمائے کرام نے مختصر جچے تلے لہجہ میں بات کرنے کی جازت دی ہے ، ولا یکلم الاجنبیۃ الا عجوزاً (الدر المختار مع الشامی ۹/۵۳۰ و امدادالفتاویٰ ۴/۱۹۷)
سوال :کیا موبائل فون سے ویڈیو کال کر سکتے ہیں؟
جواب : ویڈ یو کال میں ویڈیو گرافی اور ریکاڑڈنگ عموماً نہیں پائی جاتی ہے فقط لائیو تصویر ایک جانب سے دوسرے جانب منتقل کی جاتی ہے مستقل اس کو ویڈیو کی طرح محفوظ نہیں کیا جاتا ہے گو یا وہ ایک عکس ہے مثل آئینہ کے لہذایہ جائز ہو گا ، (انظر حاشیہ کتاب الفتاوی ۶ /۱۷۰ )
سوال :غیر محرم عورت سے ویڈیو کال پر بات کر سکتے ہیں ؟
جواب: ویڈیو کال میں مکمل نقل وحرکت کے ساتھ ایک دوسرے کی تصویر نظر آتی ہے،اور غیر محرم کا دیکھنا حرام ہے اس لئے کسی غیر محرم عورت سے بوقت ضرورتبھی ویڈیو کال کرنا جائز نہیں ہے ۔(النور /۳۱ و امدادالفتاویٰ ۴/۱۹۷)
(موبائل فون پر کال اٹھانے کے آداب)
فون اٹھا تے وقت مند رجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیے (۱) اگر فون کرنے والے نے سلا م کیا ہے ،تو اس کا جواب دے بعض لوگوں کی عادت ہو تی ہے، کہ جب انکو فون پر سلام کیا جا تا ہے ،تو وہ سلام کا جواب دینے کے بجائے جی میں بات کر رہاہوں فرمائیے آپ کون ہیں ؟ کہتے ہیں یہ طریقہ درست نہیں ہے؛ کیو نکہ سلام کا جواب دینا مسلمان پر واجب ہے(۲) اگر فون کرنے والاسلام نہ کرئے یا ہیلو یا اور کو ئی کلمہ کہے تو کال سننے والے کو چاہیے کہ وہ سلام کرے (۳)اگر دونوں نے فضیلت کے پیش نظر السلام علیکم کہہ دیا تو پھر دونوں پر وعلیکم السلام کہکر ایک دوسرے کا جواب دینا واجب ہے ۔ (ماخوذ موبائل فون کا استعمال اور اس کے چند شرعی احکام ص۸ تا ۱۶ ،فتاویٰ محمودیہ ۱۹/۸۴ بحوالہ عالمگیری ۵/۲۲۵)
سوال : موبائل میں بات ختم کر تے وقت ٹا ٹا بائی بائی کہنا کیسا ہے ؟
جواب: ناجائز ہے یہ یہودی کا طریقہ ہے اس سے احتراز کریں ۔ عن ابن عمرؓ قا ل قال رسول ﷺ من تشبہ بقوم فھو منھم ( ابوداؤد ۲/۲۰۳ کتاب الباس )
سوال : بعض حضرات فون ہی نہیں اٹھاتے ہیں فون کی گھنٹیاں بجتی رہتی ہیں اور یہ اٹھا نے کی زحمت ہی نہیں کرتے، اس طرح کرنا کیسا ہے ؟
جواب : فون نہ اٹھانے کی چند وجوہات ہوسکتے ہیں (۱) ایسا شخص فون کر رہا ہے جو بلا وجہ کے تنگ کرتا ہے اور بلا فائدہ باتیں کرتا ہے، تو ایسے شخص کا فون نہ اٹھانے میں کوئی حرج نہیں ہے (۲) ایسا شخص فون کر رہا ہے جس نے کو ئی کام کرنے دیاتھا اب اس کا کام نہیں ہوا اس لئے اس کے فون کو ریسو نہیں کیا جارہا ہے تو پھریہ درست نہیں ہے کیونکہ اس میں ڈبل گناہ ہے ایک تو یہ کہ وعدہ خلافی کی دوسرے یہ کہ وہ پریشانی میں فون کر رہا ہے کہ میراکام ہوایا نہیں تو اس کا فون نہ اٹھا کر مزیدایذا دیا جارہا ہے اس لئے ایسے شخص کا فون نہ اٹھانا سراسر ناجائز ہے اس عمل سے بالکلیہ احتراز کر نا چاہیے۔ ’’ یآ اَیُّھَا الَّذِینَ اٰمَنُوٓا اَوْ فُوْا بِا لْعُقُوْدِ ‘‘ (مائدہ /۱)
سوال :فون ریسو کرکے بات نہ کرنا کیسا ہے ؟،
جواب : غلط ہے ،بعض دفعہ ایسابھی ہو تاہے کہ فون ریسوکرکے دوسرے کو دیکر کہتا ہے کہ کہہ دو فلاں شخص موجود نہیں ہے یہ ایک قسم کا دھوکہ ہے اس صورت میں خود بھی گناہگار ہوتاہے دوسرے کو بھی جھوٹ بولاکر گناہگار کر دیتاہے ، البتہ جس کا فون آیا ہے اس سے جان ،مال یا اور کسی قسم کا ناحق خطرہ ہے تو اس قسم کا توریہ سے کام لیا جاسکتاہے ۔
سوال : ڈرائیونگ کے دوران موبائل پر گفتگو کرنا کیسا ہے ؟
جواب : ڈرائیونگ کے دوران موبائل پر بات کرنا درست نہیں ہے کیونکہ یہ قانوناً بھی جرم ہے اور بعض دفعہ خود کی یا دوسروں کی جان کا خطرہ ہوتا ہے۔
سوال : استنجا خانہ میں موبائل پر گفتگو کرنا کیسا ہے ؟
جواب: استنجا خانہ یا بیت الخلاء میں موبائل سے یا کسی شخص سے روبرو بات چیت کرنا شرافت اور حیا کے خلاف تو ہے ہی ساتھ ہی شرعاًبھی مکروہ ہے ،بعض لوگ تو ایسے بھی ہو تے ہیں کہ وہاں جاکر بیڑی ،سکریٹ اور نہ معلوم کیا کیا کھاتے رہتےہیں اس سے بچنا چاہیے ۔( عالمگیری ۵/ ۳۲۱ )
سوال : کافر کو تعظیما سلام کرنا کیسا ہے ؟
جواب : ولو سلم علی الذمی تعجیلا یکفر لان تعجیل الکافر کفر ( شامی ۹/۵۹۱)سے معلوم ہوا کہ حرام ہے اور یہ عمل اعمال کفر میں سے ہے
سوال : کافر نے پہلے سلام کردیا تو کیا کریں ؟
جواب : جواب میں صرف وعلیکم کہے ۔(حدیث عن انس ابن مالک مسلم ۲ / ۲۱۳، عالمگیری ۵/۳۲۵ ، شامی ۹/۵۹۱)
سوال :جن جگہوں پر کال کرنا یا ریسو کرنا ممنوع ہو وہاں کال کرنا یا کال ریسو کرنا کیسا ہے ؟
جواب : :جن جگہوں پر کال کرنا یاکال ریسو کرنا ممنوع ہومثلا: بینک یا پٹرول پمپ وغیرہ پر وہاں کال کرنا یا کال ریسو کرنا درست نہیں ہے ۔
سوال : موبائل پرگفتگو کرنے سے قبل ہیلو کہنا کیسا ہے ؟
جواب : گفتگوشروع کرنے سے پہلے سنت طریقہ یہ ہے کہ سلام کیاجائے ، اس لئے ہیلو کے بجائے سلام کرنا چاہیے۔عن جابر بن عبد اللّہ قال قال رسول ﷺ السلام قبل الکلام (ترمذی ۲ /۹۹ )
سوال : فون کرنے والا کون ہے نہیں معلو م اس لئے بات شروع کرنے سے پہلے ہیلو کہہ سکتے ہیں ؟ تاکہ معلوم ہو جائے کہ یہ مسلمان ہیں تو سلام کر کے گفتگو کیا جائے ۔
جواب : اس میں کو ئی قباحت نہیں ہے لیکن فون اٹھا نے والا نے بے خبری میں سلام کردیا اور معلوم ہوا کہ سامنے والا غیر مسلم ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کیونکہ غیر مسلم کو جان بوجھ کر سلام کر نا ممنوع ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ تقرأ السلام علی من عرفت ومن لم تعرف‘‘ ( بخاری ۱ /۹ )
’’ کلہ من موبائل کے مسائل مؤلفہ مفتی محمد عبد اللہ عزرائیل قاسمی‘‘
No comments:
Post a Comment
شکریہ آپکا کومینڈ مفتی صاحب کے میل تک پہنچ گیا