کرونا وائرس اور اسلامی تعلیمات
حامداومصلیا اما بعد! برادران اسلام اور معززحاضرین و ناظرین اس وقت ہمارا ملک بھارت زمینی و آسمانی دونوں آفتوں میں گرفتارہے ، ایک طرف حکومت اپنی ناپاک ارادہ کے تحت ملک کو بربادی کی راہ پر لے جارہی ہے تو دوسری طرف کرونا جیسی مہلک مرض نے پوری دنیاں کو پریشان کر رہا ہے ۔آج پوری دنیا اس مہلک مرض سے پریشان ہے اب دیکھنا ہے کہ ان جیسے حالات میں شریعت نے کیا راہنمائی کی ہے اور قرآن و حدیث میں کیا ہدایات دیئے گئے ہیں ؟
کرونا وائرس ہے کیا؟
ماہرین کا خیال ہے کہ ووہان شہر کی ہول سیل گوشت کی مارکیٹ میںآنے والوں میں یہ وائرس داخل ہوا۔خیال رہے کہ اس مارکیٹ میںگدھے، خنزیر، اُونٹ، بھیڑیں، لومڑیاں، چوہے، سانپ اور سمندری حیات فروخت کی جاتی تھیں۔ بعض غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرس چمگادڑ کے سوپ اور زندہ چوہے کھانے سے پھیلا، وہیں پر بعض لوگوں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ یہ ایک قسم کا وائرس ہے جس کو چین اپنے لیب میں بنارہاتھا تاکہ بوقت جنگ استعمال کرکے سوپرپاور بننےکا خواب پوراکرے۔
کروناوائرس کی علامتیں
ماہرین صحت کے مطابق بخار، کھانسی، سردی، سردرد، سانس لینے میں دُشواری کرونا وائرس کی ابتدائی علامات ہیں۔یہ بیماری بظاہر بخار سے شروع ہوتا ہے جس کے بعد خشک کھانسی آتی ہےاورایک ہفتہ بعد سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے ؛ لیکن ضروری نہیں کہ ایسی تمام علامات رکھنے والا مریض کرونا وائرس کا ہی شکار ہو۔اگر بیماری شدت اختیار کر جائے تو مریض کو نمونیہ ہو سکتا ہے۔ اور نمونیہ بڑھ جائے تو مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ماہرین صحت کے مطابق انفیکشن سے لے کر علامات ظاہر ہونے تک 14 روز لگ سکتے ہیں۔ لہذٰا ایسے مریضوں میں وائرس کی تصدیق کے لیے اُنہیں الگ تھلگ رکھتے ہوئے فورا علاج ومعالجہ کی جانب رجوع کرنی چاہیے۔
یہ وائرس ایسے پھیلتا ہے
صحت مند شخص جب کرونا وائرس کے مریض سے ہاتھ ملاتے ہیں یا گلے ملتے ہیں تو یہ وائرس ہاتھ اور سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہو جاتا ہے،ڈاکروں کا کہنا ہے کہ یہ وائرس انتہائی سرعت کے ساتھ ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہو جاتا ہے۔
کرونا وائرس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
ماہرین صحت کے مطابق باقاعدگی سے ہاتھ دھونا، ماسک کا استعمال، کھانسی اور چھینک کے وقت ٹشو پیپر یا رومال کا استعمال کرنے سے انسان کو محفوظ رہ سکتاہے۔اپنے گھر اور کچن کی مکمل صفائی کا خیال رکھا جائے، ایسے جگہوں پر نہ جائے جہاں بھیر بھار ہوں ۔
احتیاطی تدبیریں
فقیہ العصر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ترجمان وسکریٹری آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ شمع فروزاں میں فرماتے ہیں:بحیثیت مسلمان ہمارا یقین ہے کہ بیماری اور صحت کا اصل فیصلہ کائنات کے خالق ومالک کے دربار سے ہوتا ہے؛ اس لئے ہمیں اس موقع پر اللہ تعالیٰ سے رجوع کرنا چاہئے، اور زیادہ سے زیادہ دعاء کا اہتمام ہونا چاہئے، آج کل اس سلسلہ میں مختلف حضرات کی طرف سے خواب بھی بیان کئے جاتے ہیں، اور بعض خواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر کے ذکر کئے جاتے ہیں، میں یہ نہیں کہتا کہ خواب بے حقیقت ہوتے ہیں؛ لیکن یہ ضرور ہے کہ انبیاء کے سوا کسی کا خواب حجت شرعی نہیںہے، اور ایسے مصائب میں کن آیات کی تلاوت کا اور دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہئے؟ اس کا ذکر خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں موجود ہے، تو جس مسئلہ کا حل دلیل شرعی میں موجود ہو، اس میں ایسی چیز کی طرف توجہ دینا جو دلیل شرعی نہیں ہے، سمجھ میں نہیں آتا، مصیبتوں سے نجات کے لئے متعدد دعائیں منقول ہیں، ان میں سے چند مختصر دعائیں یہاں نقل کی جاتی ہیں۔
کرونا وائرس کیلئے نبوی دعائیں
۱۔ استغفار کا اہتمام: ایسے مواقع پر زیادہ سے زیادہ استغفار کا اہتمام کرنا چاہئے؛ کیوں کہ وبائی بیماریاں بعض دفعہ گناہوں کی کثرت اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی بناء پر بطور عذاب کے ہوتی ہیں، اور اس کا تدارک پورے اہتمام کے ساتھ استغفار یعنی اپنے گناہوں کی معافی مانگنا ہے؛ اس لئے ہر شخص کو چاہئے کہ خوب الحاح کے ساتھ اپنے گناہوں کو یاد کر کے اللہ کے دربار میں ہاتھ پھیلائے، اور رب کریم سے اپنی خطاؤں کی معافی مانگے، استغفار میں وہ تمام کلمات اور دعائیں شامل ہیں،جن میں گناہوں پر معافی مانگنے کا مضمون آیا ہو، جیسے ایک مختصر دعاء ہے، رب اغفرلی وارحمنی (اے میرے پروردگار! مجھے معاف کر دیجئے، اور مجھ پر مہربانی فرمائیے۔ (سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 894)
۲۔ «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، (اے اللہ! میں آپ سے دنیا وآخرت میں عافیت کا طلب گا ہوں)ابوداؤد، باب مایقول اذااصبح۔
۳۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي، (اے اللہ! میں آپ سے اپنے دین ،دنیا ، اہل وعیال اور مال واسباب کے سلسلہ میں معافی وعافیت طلب کرتا ہوں)ابوداؤد، باب مایقول اذااصبح۔
۴۔«اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ البَرَصِ، وَالْجُنُونِ، وَالْجُذَامِ، وَمِنْ سَيِّئِ الْأَسْقَامِ»(اے اللہ! میں داغ کی بیماری، جنون، کوڑھ اور دوسری خراب تکلیف دہ بیماریوں سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں۔ (سنن ابی داؤد، حدیث نمبر: 1554)
۵۔ بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ، فِي الْأَرْضِ، وَلَا فِي السَّمَاءِ، وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ، (اللہ کے نام سے، جس کے نام کی برکت سے نہ زمین کی کوئی چیز نقصان پہنچا سکتی ہے اور نہ آسمان کی، اور اللہ خوب سننے والے اور جاننے والے ہیں)ابوداؤد،باب مایقول اذا اصبح ، ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص صبح میں اسے پڑھے گا، رات تک مصیبت سے محفوظ رہے گا، اور جو شام میں پڑھے گا، وہ صبح تک محفوظ رہے گا۔
۶۔ حَسبنَا الله وَنعم الْوَكِيل کا کثرت سے ورد۔
۷۔لَا إِلَه إِلَّا أَنْت سُبْحَانَكَ إِنِّي كنت من الظَّالِمين، کثرت سے پڑھنا ؛ کیوں کہ حضرت یونس علیہ السلام کو جب مچھلی نے نگل لیا تھا ، اس موقع پر آپ نے یہ دعاء پڑھی تھی۔
۸۔ صبح وشام آیت الکرسی کی تلاوت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آفات سے محفوظ رہنے کے لئے اس کی تلقین فرمائی ہے، اسے پڑھ کر بچوں میں دم کیا جائے۔
۹۔ صبح وشام سورۂ فاتحہ کی تلاوت؛ کیوںکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سورۂ شفاء قرار دیا ہے۔
۱۰۔ صبح وشام سورۂ فلق وسورۂ ناس کی تلاوت کرنا اور ہاتھ پر دم کر کے پورے جسم پر دم کرنا اور بچوں پر بھی دم کرنا، اس کی بھی حدیث میں تلقین کی گئی ہے۔
جن دعاؤں کا ذکر آیا ہے، اگر ان کے الفاظ کو یاد کرنا دشوار ہو تو اپنی زبان میں اس کا مفہوم ادا کر دینا بھی کافی ہے۔
۱۱۔ ان اوراد واذکار کے ساتھ ساتھ کسی بھی ضرورت کے لئے ایک نفل نماز رکھی گئی ہے، جس کو نماز حاجت کہتے ہیں، حدیث میں اس کا ذکر موجود ہے، اور اس پر ہمیشہ سے سلف صالحین کا عمل رہا ہے، حقیقت یہ ہے کہ یہ مصائب سے نجات کا بہت ہی مجرب عمل ہے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ اچھی طرح وضوء کریں اور جو ضرورت درپیش ہو، اس کو ذہن میں رکھ کر دو رکعت نماز پڑھیں، اور نماز سے فارغ ہونے بعد خوب اہتمام سے اس مقصد کے لئے دعاء کریں، اس کا اشارہ قرآن مجید میں بھی موجود ہے؛ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے صبرونماز کو اللہ کی مدد حاصل ہونے کا ذریعہ بتایا ہے: یاایھا الذین آمنوا استعینوا بالصبر والصلاۃ—-البتہ یہ انفرادی نماز ہے اور اس کا طریقہ وہی ہے جو دوسری نمازوں کا ہے، اس کو جماعت کے ساتھ پڑھنا درست نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ پوری انسانیت کو زمینی وآسمانی مصبتوں اور بلاؤں سے حفاظت فرمائے ۔آمین۔