Friday, June 4, 2021

دجال پیدا ہوچکا ہے



دجال پیدا ہوچکا ہے

        دجال پیدا ہوچکا ہے،بس قیامت کے قریب ظاہر ہوگا،  ایک جزیرہ میں سخت جکڑا ہوا  قید کرکے رکھا گیا ہےجیسا کہ صحیح مسلم میں فاطمہ بنت قیس کی روایت میں مذکور ہے اور حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کا سبب بھی یہی ہوا کہ انھوں نے ایک جزیرہ میں دجال سے بات چیت کی اور پھر مدینہ آکر اسلام قبول کیا۔(مسلم،باب قِصَّةِ الْجَسَّاسَةِ)

     ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایادجال مشرق (پورب) میں ایک جگہ سے نکلے گا جسے خراسان کہا جاتا ہے، اس کے پیچھے ایسے لوگ ہوں گے جن کے چہرے تہ بہ تہ ڈھال کی طرح ہوں گے ۔(ترمذی،حدیث نمبر: 2237)

دجال کہاں قید ہے؟

       اس بات کو شریعت نے مبہم رکھا ہے تاہم کچھ اشارے احادیث میں  موجود ہے،حدیث مسلم میں ہے :

 الا إنه في بحر الشام او بحر اليمن، لا بل من قبل المشرق ما هو من قبل المشرق، ما هو من قبل المشرق، ما هو واوما بيده إلى المشرق "،( مسلم، باب قِصَّةِ الْجَسَّاسَةِ)

 غور سے سنو کہ البتہ وہ(دجال) دریائے شام یا دریائے یمن میں نہیں ہے بلکہ وہ پورب کی طرف ہے وہ پورب کی طرف ہے وہ پورب کی طرف ہے۔

خروج دجال کی علامت

        معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاملحمہ عظمی (بڑی لڑائی)، فتح قسطنطنیہ اور خروج دجال (یہ تینوں واقعات) سات مہینے کے اندر ہوں گے۔(ترمذی ،حدیث نمبر 2238)

دجال کاخروج کہاں سے ہوگا؟

      دجال کا خروج کس مقام سے ہوگا؟ اس بارے میں روایات اس طرح ہیں، مسلم شریف اور بخاری شریف کی روایت میں ہے:

  ”یأتي من قبل المشرق“ اس سے اتنا معلوم ہوا کہ دجال جانب مشرق سے ظاہر ہوگا۔ ( مسلم، بخاری)

  مسلم شریف میں حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ کی روایت میں مزید یہ ہے:

إنه خارج خلة بين الشام والعراق،(مسلم، باب ذِكْرِ الدَّجَّالِ)

 کہ وہ ”خلہ“ نامی جگہ جو شام اور عراق کے درمیان ہے وہاں سے ظاہر ہوگا۔

اور ترمذی شریف کی ایک روایت میں ہے:

 عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: الدَّجَّالُ یَخْرُجُ مِنْ أَرْضٍ بِالمَشْرِقِ یُقَالُ لَہَا: خُرَاسان۔(ترمذی، باب مَا جَاءَ مِنْ أَيْنَ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ)

ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایادجال مشرق (پورب )میں ایک جگہ سے نکلے گا جسے خراسان کہا جاتا ہے، یعنی دجال خراسان جو جانب مشرق میں واقع ہے وہاں سے ظاہر ہوگا۔

دجال کی کیفیت چال

          قلنا: يا رسول الله، وما إسراعه في الارض؟، قال: " كالغيث استدبرته الريح،(مسلم، باب ذِكْرِ الدَّجَّالِ)

صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس کی چال زمین میں کیسے(کس تیزی ) ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجیسے وہ بادل جس کو ہوا پیچھے سے اڑاتی ہے۔


نئے مضامین

دجال کی حقیقت

            دجال کی شکل و نسل

عالی مقام


Tuesday, June 1, 2021

عالی مقام

عالی مقام

        کیا آپ اپنے شعبے میں ماہر ہیں ؟کیا آپ حلقہ احباب میں مقبول ہیں ؟کیا آپ مرجع الخلائق ہیں ؟کیا عوام وخواص آپ سے رائے لیتے ہیں؟ کیا آپ سنے اور مانے جاتے ہیں؟کیا آپ کے قول و فعل میں تضاد نہیں ہے ؟کیا آپ کاکردارو عمل مثل آئینہ ہے؟ کیا آپ غائبانہ بھی باوقار، پاکیزہ اور حسن القاب وآداب کی یادسےزینت محفل بنتے ہیں؟

       اگر ان تمام کا جواب مثبت میں ہے تو یقینا آپ کو اس کا بخوبی اندازہ ہوگا کہ یہ مقام و مرتبہ ،جد و شرف ، فضیلت و عزت، شان و شوکت اور سیرت و صورت حاصل کرنے کیلئے اینتھک کوشش اور مستقل محنت و جفاکشی کے ساتھ ہر قسم کی کھاردار چھاڑیوں سے مسلسل ارتقائی سفرطے کرتے ہوئے زندہ رہنے کی یہ ترکیب آپ نکالی ہوگی،جس کو صاف  اور کھلے الفاظ میں یہ کہیں کہ یہ عزوشرف کے حصول کیلئے مستقل آپ 20یا 30سال تک جفاکشی کی ہوگی ،اس کے بعد کہیں جاکریہ مقام ومرتبہ کا  کلیدی کردار آپ کا غلام بنا ہوگا ۔

بہت کچھ محنتوں سے اک ذرا عزت کمائی ہے

اندھیرے جھونپڑے میں روشنی جگنو سے آئی ہے ۔

عزت مجھے ملی ہے بہت التجا کے بعد

در پہ گیا نہ غیر کے رب کی عطا کے بعد

        راقم وناظراور تمام فن کاروں پر یہ بھی آشکارا ہے کہ عزت وشہرت ،مقام دادو دہش ملنے کے بعد اسے بر قرار رکھنا اسے حاصل کرنے سے زیادہ مشکل کام ہوتا ہے۔ کسی منصف مزاج شخصیت کا قول ہےکہ مجھے اپنی عزت اور مقام بنانے میں 34 سال لگے ہیں ،اب مجھے اپنی اس عزت کو برقرار بھی رکھنا ہے۔

خاک میں کیوں مری دستار ملائی ہوئی ہے

میں نے عزت بڑی مشکل سے کمائی ہوئی ہے

لمحہ فکر

ترے ہاتھوں میں ہے تری قسمت

تری عزت ترے ہی کام سے ہے

            اللہ تعالیٰ ہمیں  نسبی فخرو تکبر سے بچائے اور تقویٰ و پرہیزگاری  مقام عالی پر فائز کرئے،اٰمین۔

نئے مضامین

(1)           دجال کی حقیقت

     (2)                                                                                                                                                   دجاک کی شکل و نسل


دجال کی شکل

دجالی فتنہ،قسط:-2

دجال کی شکل و نسل

                                                                                                                                            بہت سے احادیث میں دجّال کی شکل اور نسل  بتایا گیا ہے ان تمام کو سامنے رکھنے سے دجّال کا جو بد صورت و بد نما حلیہ سامنے آتا ہے وہ یہ ہے کہ دجّال اکبر ایک جوان مرد انسان ہوگا ، دراز قد اور ایک آنکھ سے کانا ہوگا ، جیسے پھولا ہوا انگور ہو جبکہ اس کی دوسری آنکھ خون آلود ہوگی ، دائیں آنکھ میں انگور کے بقدر ناخنہ ہو گا،رنگ سرخ یا گندمی ہو گا، ناک چونچ کی طرح ہو گی۔  اس کا سینہ چوڑا اور ذرا سا اندر کی طرف دھنسا ہوا ہوگا ، دجّال کی پیشانی چوڑی ہوگی اور دونوں آنکھوں کے درمیان ك ف ر یعنی کافر لکھا ہوا ہوگا جسے ہر مسلمان پڑھ سکے گا چاہے اسے پڑھنا آتا ہو یا نہ آتا ہو اور سر کے بال حبشیوں کی طرح گھنگھریالے اور پراگندہ  ہونگے، سر پچھلی جانب سے کچھ گنجا ہوگا اوراس کا سر افعی سانپ کے مثل ہوگا۔ دجال کی رفتار آندھیوں سے زیادہ تیز اور بادلوں کی طرح رواں ہو گی۔ وہ کرشموں اور شعبدہ بازیوں کو لے کر دنیا کے ہر ہر چپہ کو روندے گا۔ زمین پر دجال کے شر و فساد کا زمانہ چالیس روز تک رہے گا، جن میں سے ایک دن ایک سال کے برابر، ایک دن ایک مہینہ کے برابر، ایک دن ایک ہفتہ کے برابر، باقی دن عام دنوں کے برابر ہوں گے۔اس کے علاوہ بھی نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے بے شمار حدیثوں میں دجال اکبر کے صفات بتائے ہیں جن کی بنیاد پر ایک مومن پہچان جائے گا کہ یہ شخص دجال ہے ۔( بخاری ، 4 / 450 ، حدیث : 7128 ، مسلم ، حديث : 7364 ، 7367 ، التذکرۃ لقرطبی ، ص 640)

                                                                                                              دجال یہودیوں کی نسل سے ہوگا،اور بے اولاد ہوگا، ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک بار مکہ میں ابن صیاد کے ساتھ تھا۔ اس نے کہا:لوگوں نے میرے بارے میں نہ جانے کس کس طرح کی باتیں اڑادی ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ میں دجال ہوں لیکن یہ بتاؤ کہ کیا تم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہیں سناکہ دجال بے اولاد ہوگا۔میں نے کہا:ہاں، بالکل سنا ہوں۔ اس نے کہاکہ میرے تو بچے ہیں۔۔۔۔۔۔ (صحیح مسلم؍2927)

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں سویا ہوا (خواب میں) کعبہ کا طواف کر رہا تھا کہ ایک صاحب جو گندم گوں تھے اور ان کے سر کے بال سیدھے تھے اور سر سے پانی ٹپک رہا تھا (ان پر میری نظر پڑی) میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ میرے ساتھ کے لوگوں نے بتایا کہ یہ عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام ہیں پھر میں نے مڑ کر دیکھا تو موٹے شخص پر نظر پڑی جو سرخ تھا اس کے بال گھونگھریالے تھے، ایک آنکھ کا کانا تھا، اس کی ایک آنکھ انگور کی طرح اٹھی ہوئی تھی۔ لوگوں نے بتایا کہ یہ دجال ہے۔ اس کی صورت عبدالعزی سے ملتی ہے۔

نیا مضمون

دجال کی حقیقت