Sunday, November 6, 2016

ایصال ثواب جائز ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ایصال ثواب


اس وقت کچھ لوگ ایصال ثواب کو مطلقاً حرام اور نا جائز سمجھتے ہیں ،اور عوام میں اس بات کا مذاکرہ کرتے پھرتے ہیں کہ ایصال ثواب کی کو ئی حقیقت نہیں ہے ،بہت سے حضرات انکی باتوں کو سن کر شک وشبہ میں پر جاتے ہیں کہ آخر اس سلسلے میں شریعت کا کیا حکم ہے ؟کئی حضرات نے ہم سے بھی دریافت کیا کہ مفتی صاحب فلاں محلہ میں کچھ لوگ آکر ایصال ثواب کا انکار کر رہے تھے اور لوگوں کو سمجھا رہے تھے کہ ایصال ثواب کی کوئی حقیقت نہیں ہے ،اس وقت ہم نے اس پر کئی مساجد میں جمعہ کے دن بیان بھی کیا اور اس عنوان پر ایک گراں قدر کتاب بنام ’’ ایصال ثواب اور مروجہ قرآن خانی ‘‘ تالیف کرکے اطراف واکناف میں فری تقسیم بھی کرایا ،یہ مضمون بھی اسی کتاب کا اقتباس ہے ۔ ایصال ثواب مردوں کے لئے درست ہے عبادت مالیہ میں تمام اہل سنت والجماعت کا متفقہ فیصلہ ہے کہ ایصال ثواب درست ہے اورعبادت بدنیہ میں اختلاف ہے امام ابو حنیفہ ؒ اور امام احمدؒ اور جمہور سلف وخلف عبادت بدنیہ میں ایصال ثواب کے قائل ہیں اور امام مالک ؒ اور اما م شافعی ؒ عدم وصول کے قائل ہیں صدقات مالیہ وغیرہ میں کچھ اختلاف نہیں اس میں سب متفق ہیں کہ مرنے والے کے لئے اس سے بڑا اور کوئی سہارانہیں ہے کہ انکے لئے دعاواستغفار کیاجائے(معارف السنن ۳/۴۹۲ و فتویٰ عالمگیری اردو جلد اول)

صرف اس مسئلہ میں گمراہ فرقہ اہل قرآن،معتزلہ وغیرہ منکر ہے جبکہ اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں
قُل رَّبِّ ارْحَمْھُمَا کَمَارَبَّیَانِی صَغِیْرَا ۔(بنی اسرائیل۔۲۴)
کہہ اے پروردگاراندونوں (میرے ماں باپ)پر رحم فرمائیے جیساکہ انہوں نے ہمیں بچپن کی حالت میں پرورش کی،
اس آیت میں اللہ تعالی نے بچوں کو اپنے والدین کے لئے دعا کرنے کاحکم دیاہے اور جب دعا کا حکم اللہ تعالیٰ دے رہے ہیں تو پھر والدین کو فائدنہ ہو یہ ہو نہیں سکتا ورنہ نعوذباللہ اللہ پر بے فائدہ کام کے کرنے کے حکم دینے کا الزام ہوگا۔ 
دوسری جگہ ارشاد باری ہے:والذین جاؤامن بعدھم یقولون ربنااغفر لناولاخوانناالذین سبقونا بالایمان(الحشر ۔ ۱۰)
اس آیت سے معلوم ہواکہ بعد والوں کی دعاپہلوں کو پہونچتی ہے اور اسی کا نام ایصال ثواب ہے ۔
حضرت مفتی شفیع صاحب ؒ فر ماتے ہیں’’جبکہ اوپر معلوم ہو چکاکہ آیت مذکورہ( لیس للانسان الاّماسعیٰ)کا مفہوم یہ ہے کہ ایک شخص دوسرے کے فرائض ایمان ونماز وروزہ کو اداکر کے دوسرے کو سبکدوش نہیں کر سکتا تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ ایک شخص کے نفلی عمل کا کوئی فائدہ اور ثواب دوسرے شخص کو نہیں پہونچ سکے ،ایک شخص کے دعا اور صدقہ کا ثواب دوسرے شخص کو پہونچانا نصوص شرعیہ سے ثابت ہے اور تمام امت کے نزدیک اجماعی مسئلہ ہے(ابن کثیر، معارف القرآن جلد ۸سورہ نجم)
حضرت انسؓ نے رسول اللہ ﷺسے پوچھاکہ یا رسول اللہ ہم خیرات کر تے ہیں اپنے مردوں کے طرف سے اور حج کر تے ہیں انکی طرف سے اور دعا کرتے ہیں انکے واسطے کیا یہ انکو پہو نچتا ہے؟فرمایاکہ ہاں!یہ انکو پہونچتا ہے اور وہ خوش ہو تے ہیں اس سے جیسے کہ تم میں سے کوئی خوش ہو تا ہے اس طبق سے جب کوئی اس کو تحفہ بھیجے(غایۃ الاوطار ترجمہ در مختار۲/۶۰۸ فتاوی رحیمیہ۵/۱۲۱)
ابن عبا سؓ سے مروی ہے کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت آپ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا میرے ماں نے حج کی نذر مانی تھی لیکن وہ حج نہ کر سکی کیا میں اسکے جانب سے حج کر وں؟(اسکو فائدہ ہوگا)آپ ﷺنے فرمایا:ہاں!اسکی طرف سے حج کر اگر تیری ماں پر کوئی قرض ہوتا تو کیا تم ادانہ کرتی؟اللہ تعالی کا حق تو اور پورا کئے جانے کا مستحق ہے(بخاری باب الحج عن ا لمیت)
ابو زرین عقیلیؓ سے مروی ہے کہ وہ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ میرے والد بہت بوڑھے ہیں نہ تو وہ حج کر سکتے ہیں اور نہ عمرہ اورنہ وہ سفر کر سکتے ہیں تو آپ ﷺ نے فر مایا اپنے والد کی جانب سے حج وعمرہ کر لو(ترمذی ۱/۱۸۱ ابواب الحج )
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے آپ ﷺسے دریافت کیا ‘میری ماں اچانک فوت ہوگئی اور میرا خیال ہے کہ اگر اسے کچھ بولنے کا موقع ملتاتو وہ صدقہ کرنے کی تلقین کر تی ، کیا میں اسکی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اسے ثواب ملے گا؟آپ ﷺنے فر مایا ہاں!(بخاری باب موت الفجاۃومسلم کتاب الزکوۃ باب الصدقۃ عن ا لمیت)
حضرت حنش فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علیؓ کو دیکھاکہ وہ دو مینڈھے کی قربانی کر رہے ہیں میں نے ان سے کہایہ کیا ہے؟یعنی آپ دو قربانی کیوں کر رہے ہیں؟تو آپؓ نے جواب دیاکہ رسول اللہ ﷺنے مجھے وصیت کی تھی کہ میں آپکی جانب سے قربانی کروں اسلئے میں نے آپکی جانب سے یہ قربانی کی(ابو داؤد کتاب الضحایا باب الاضحیۃ عن المیت)
حضرت عبد اللہ بن عمروبن العاصؓ کی روایت میں ہے کہ انکے دادا عاص ابن وائل (جنکو اسلام نصیب نہیں ہوئی )نے سو غلام آزاد کرنے کی وصیت کی تھی۔۔۔ہشام بن العاص نے اپنے حصے کے پچاس غلام آزاد کر دیاحضرت عمرو بن العاصؓ نے آپ ﷺ سے دریا فت کیا کہ میرے بھائی نے اپنا حصہ پچاس غلام آزاد کر دیا کیا باقی میں بھی آزاد کردوں۔آپ ﷺنے فر مایا اگر تمہارے والد ایمان واسلام کے ساتھ دنیاسے گئے ہو تے پھر تم انکی طرف سے غلام آزاد کرتے یاصدقہ کرتے یا حج کرتے تو ان اعمال کا ثواب انکو پہونچ جاتا(ابوداؤد معارف الحدیث۲/۴۹۲)
چونکہ آج کل غلام شرعی نہیں پائے جا تے ہیں اس لئے غلام آزاد کر کے ایصال ثواب پہونچانا ممکن نہیں ہے ہاں ! دوسری عبادتوں سے ایصال ثواب کر دے(مرتب)
عبد اللہ بن عمرو بن العاص کی اوپر والی روایت مسند احمد میں ہے اور اس میں حج کی جگہ نماز کا ذکر ہے (معارف الحدیث ۲/۴۹۲ فتاویٰ رحیمیہ۱/۳۸۷)
عبد اللہ بن عمرو بن العاص کی اوپر والی روایت مسند احمد میں ہے اور اسکی عبارت اس طرح ہے’’فلو اقرّباالتوحید فصمت او تصدقت عنہ نفعہ ذالک‘‘(نیل الاوطار۷/۴۵۱ ومسند احمد)
یعنی اگر تمہارے والد مسلمان ہو تے اور تم انکی جانب سے روزہ رکھتے یاصدقہ کرتے تو ان اعمال کا ثواب انکو پہو نچ جاتا۔
حضرت سعد بن عبادہؓ سے روایت ہے کہ اس نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ ام سعد فوت ہو گئی ان کے لئے کون سا صدقہ افضل ہے آپ ﷺ نے فر مایا پانی (کا انتظام کردو) تو حضرت سعدؓ نے ایک کنواں کھودا اور کہا یہ ام سعد کے لئے ہے(نیل الاوطار۷/۴۵۱ و مسند احمد)
یہ چند آحادیث بطور استشہاد کے پیش کیا ہے ورنہ ذخیرہ احادیث میں بے شمار ایسی احادیث ہیں جن سے ایصال ثواب کا ثبوت ہو تا ہے ، باقی مزید تفصیل کے لئے میری کتاب ’’ ایصال ثواب اور مروجہ قرآن خوانی ‘‘ضرور پڑھیں

نئی تحریر

قرآنی آیات کوایک لمحہ میں تلاش کریں

Saturday, November 5, 2016

قرآنی آیت کو تلاش کریں

بسم اللہ الرحمن الرحیم

محترم ساتھیو! آج میں آپ حضرات کی خدمت میں ایک ایسی معلومات لیکر آیا ہوں جوہم میں سے اکثر حضرات کو نہیں معلوم ہے ، میری مراد اس سے کسی بھی آیت قرآنی کو آسانی کے ساتھ تلاش کرنا ہے ،بہت دفعہ ہم لوگوں کسی خاص مضمون  لکھتے وقت  ،بیان کے وقت یا کسی اور دوسرے اہم مقاصد کے پیش نظرکسی آیت کی معلومات فراہم  کر ناچاہتے ہیں کہ وہ مکمل آیت کس طرح ہے؟ اور سورہ ،پارہ نمبر کونساہے؟
اب انشأاللہ ایسانہیں ہوگا بس ہم ایک مصری پروگرام کا پتہ بتا تے ہیں،جو بہت ہی کارآمد ہونے کے ساتھ نہایت ہی آسان اور بلاتاخیر کے آیتوں کو تلاش کر نے والی ہے ،بس اس پروگرام پر جائیں اور مطلوبہ آیت کریمہ کو لکھ کر ریسرچ کریں ، چند ہی لمحوں میں اس آیت کو اور اس جیسی تمام آیتوں کو آپ کے سامنے لاکر رکھ دیا جائیگا،اس پروگرام پر جانے کےلیئے یہاں کلک کریں ؛ لیکن پروگرام پر جانے سے پہلے  ان ہدایات کو سمجھ لیں،کہ آیت کو تلاش کر نے کے لیئے مکمل آیت نہیں لکھنی ہے ،بلکہ مطلوبہ آیت میں سے کسی لفظ کےصرف تین حرف لکھ کر رسرچ آئیکان پر کلک کر دینا ہے ،اب چند ہی لمحموں میں پورے قرآن میں وہ لفظ جتنی جگہ آیا ہے ان تمام جگہوں کی آیتوں کو سورہ اور آیت نمبر کے ساتھ آپکے سامنے حاضر کردیگا،مثلا: ہم کو ‘‘أَكَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا أَنْ أَوْحَيْنَا إِلَى رَجُلٍ مِّنْهُمْ أَنْ أَنذِرِ  ’’ تلاش کرنی تو اس کے لئے پوری آیت کو رسرچ بار میں لکھ کر تلاش نہیں کرنی ہے ،بلکہ اس آیت میں  تقریباً چھ الفاظ ہیں  ۱؎   کان ۲؎ ناس ،۳؎ عجب،۴؎  وحی ،۵؎ رجل ،۶؎ نذر،
اب آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہم نے الفاظ لکھتے وقت زائد حروف کو نہیں لیا ہے مثلا:  کان سے پہلے ہمزہ  کو،ناس سے پہلے لام کو اسی طرح وحی میں پہلے الف ،واو اور بعد میں نا کو نہیں لیا اسی طرح آپکو بھی آیت مطلوبہ کے کسی لفظ کو رسرچ بار میں لکھ کر سرچ کرنا ہے رسرچ کر تے ہی قرآن میں وہ لفظ جن مقامات پرآیا ہے ان تمام مقامات کی آیاتوں کو سورہ اور آیت کے حوالوں کےساتھ آپکے سامنے  کر دیگا،جب آپ  پروگرام پر جائیں گے تو آپکے سامنے اس طرح کا پروگرام ظاہر ہوگا،

الكريم
محفظ.net
دخول وتسجيل الأعضاء
بحث
 
عرض  
تكرار  
  استماع عشوائي
الفهرس  الصفحاتالحفظ0%مراجعة بالكتابة
  

جہاںپر میں لکھاہے دخول تسجیل العضا وہاں آیت کے کسی  لفظ کو

 لکھ کر رسرچ آئیکان پر کلک کردیں،مثلا:  آیت مذکورہ تلاش کرنے کیلئے صرف وحی ،یاعجب،یانذر وغیرہ لکھ کر رسرچ کریں، جب ہم لفظ وحی لکھ کر رسرچ کریں گے تو ہم کو معلوم ہو گا کہ یہ لفظ پورے قرآن میں ۸۱ مرتبہ آیا ہےجسکا سورہ اور آیت نمبر یہ ہے اور اوپر والی آیت سورہ یونس کی دوسرے نمبر کی آیت ہے جس کو پروگرام کے ۱۷  نمبر پر بتایا گیا ہے،اور جب ہم عجب لکھ کر رسرچ کریں گے تو ہم کو پروگرام جواب دیگا کہ عجب پورے قرآن میں کل ۲۲ مرتبہ آیا ہے۔

 نیزواضح رہے کہ لفظ لکھنے کے لیے جب ہم مذکورہ جگہ پر کلک کریں  گے تو ایک کی بوڑڈ ظاہر ہو گا اسی  بوڑڈ کی مدد سے رسرچ بار میں لفظ کو لکھنا ہے ۔اس کےبعد جہاں القران لکھا ہے وہاں گول دائرہ میں ہے  قرائ کرام کے نام کو منتخب کرکے قرآن کریم کو صوتی آواز میں بھی سن سکتے ہیں۔اسی پروگرام   میں ایک جگہ  
الأجزاءالسورتفسير & Translations ظاہر ہوگی اگر الاجزا پر کلک کریں گے تو تمام پارے بالترتیب ظاہر ہونگے اور السور پر کلک کریں گے تو تمام سورتیں بالترتیب ظاہر ہونگی اور اگر تفسیر پر کلک کریں گے تو چند تفاسیرمثلا: ابن کثیر ،جلالین ،طبری وغیرۃ ظاہر ہو گی آپ کسی ایک کو کلک کر کے پڑھ  بھی سکتے ہیں.
تمام حضرات سے گزارش ہے کہ اس معلوما ت کو زیادہ سے زیادہ شیر کریں تاکہ قرآن کریم سے استفادہ عام ہو جائے اور آیتوں کی تلاش میں جو پریشانیاں آتی ہیں ہو آسانی سے ختم ہوجائے۔

    آیات قرآنی کو تلاش کرنے کیلئے پروگرام پریہاں کلککر کے جائیں

ملک بھارت کے چند سلگتے مسائل  

Thursday, November 3, 2016

عورت کا مقام

برطانیہ میں تو ماضی قریب تک لڑکی شادی ہونے کے بعد اپنی ہستی کھودیتی تھی، قانون کے مطابق وہ کسی جائیداد  کی مالک نہیں بن سکتی تھی، یہانتک کہ بیوی کی کمائی اور تنخواہ بھی خاوند کی ہوجاتی تھی، قانونی نظریہ یہ تھا کہ شادی کے بعد عورت کی اپنی کوئی شخصیت نہیں رہتی بلکہ خاوند میں مدغم ہوجاتی ہے، اسی لئے آج بھی برطانیہ میں یہ رواج ہے کہ شادی کے بعد بیوی خاوند کا نام اپنا لیتی ہے جیسے مسز ابراہم، مسز بارکلے اور مسز انتھونی وغیرہ۔
برطانیہ کے ولی عہد شہزادہ چارلس آکسفورڈ کے اسلامی سینٹر میں تقریر کرتے ہوئے اس کا اعتراف کرچکے ہیں کہ ’’چند دہائی قبل تک میری دادی کو بھی جو حقوق حاصل نہیں تھے، اسلام چودہ سال پہلے وہ تمام حقوق عورتوں کو عطا کرچکا ہے‘‘۔
مغربی ممالک میں زمانہ قدیم سے عورت زبوں حالی اورپائمالی کا شکار رہی ہے اسے تیسرے درجہ سے بھی کمتر سمجھا جاتا تھا، ایسا کھلونا جس سے جب جی چاہا کھیلا اور دل بھر گیا تو پھینک دیا، اپنا حق مانگنا تو دور، اپنے اوپر ظلم وستم کے خلاف آواز اٹھانے کی بھی اسے اجازت نہیں تھی۔ اگر یوروپ کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو وہاں کے معاشرہ میں عورت کو کوئی مقام ومرتبہ حاصل نہ تھا، مسیحی کلیسا نے تو عورت کو گناہِ آدم کا مجرم قرار دیکر عزت واحترام کا مقام دینے سے انکار کردیا تھا، حضرت عیسیٰ مسیحؑ نے شادی نہیں کی اس لئے عیسائی معاشرہ میں عائلی اسوہ موجود نہیں ہے تورات میں عورتوں کے حقوق کے بارے میں کوئی واضح ہدایت نہیں ملتی لہذا مسیحیت عورتوں کے تعلق سے کلیسائی رویہ کے تابع رہی ہے، یہانتک کہ کلیسا کے ذمہ داروں کیلئے تجرد کو لازمی سمجھا گیا، چنانچہ کلیسا میں مرد اور عورت دونوں ایک غیر فطری مجرد زندگی گزارنے لگے،جس سے سنگین مسائل پیدا ہوئے ان کی خانقاہوں میں جنسی بے راہ روی اتنی بڑھی کہ اس کے واقعات ہر خاص وعام کی زبان پر آگئے، وقت کے ساتھ کلیسا میں بھی تبدیلیاں آئیں لیکن مغربی معاشرہ میں آج بھی عورت صرف ایک جنسی کھلونا ہے، عورت کی آزادی کے نام نہاد نعروں کے ساتھ اسے نائٹ کلب، شراب خانے، فلم اور ٹی وی ہر جگہ نیم عریاں بلکہ برہنہ کرکے پیش کیا جارہا ہے۔
یہی حال ہندوستان کا رہا کہ یہاں صنفِ نازک مرد کے مقابلہ میں نہایت ذلیل وخوار تھی، مرد خدا تھا، معبود تھا، آقا تھا اور عورت محض ایک داسی، جس کا اپنا کوئی وجود تھا، نہ رائے اور نہ پسند، ساری زندگی وہ مرد کی خدمت کرتی اور اس کے مرنے کے بعد، اسی کے ساتھ زندہ جلا دی جاتی جسے ’’ستی‘‘ کی رسم کہتے تھے، بیوہ کی شادی کا تصور تو دور اسے زندگی بھر ہر آسائش ورنگینی کو اپنے اوپر حرام کرنا پڑتا بلکہ بیوگی کے بعد اس کا سرمونڈھ دیا جاتا تاکہ وہ بدصورت نظر آئے، اسے اپنی مذہبی کتابیں پڑھنے یا ہاتھ لگانے کی اجازت بھی نہ تھی، آج بھی بنارس میں ایسی عورتوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔ہندوؤں کے رہنما اور مصلح راجہ رام چندر رائے نے اپنی کوششوں سے ’’ستی‘‘ کی اس رسم کو ختم کروایا، پھر بھی آزاد ہندوستان میں ’’ستی‘‘ کے واقعات اکثر ہوجاتے ہیں، بیوہ عورت کو شوہر کی جائیداد میں حق اور لڑکیوں کو حق وراثت تین ساڑھے تین ہزار سال پرانے ہندو مذہب اور تہذیب کو ۱۹۳۸ء اور ۱۹۵۶ء میں کافی جدوجہد کے بعد فراہم ہوئے، جسے اسلام اور مسلمانوں کے اثرات سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
اسلام کی آمد سے پہلے عرب میں بھی صنف نازک کی حالت بہتر نہیں تھی، لڑکی کے پیدا ہوتے ہی اسے زندہ درگور کردیا جاتا تھا، اسلام نے وحشیانہ اس رسم کو سختی کے ساتھ ختم کردیا، اہل عرب بے شمار شادیاں کرتے تھے، شوہر کے مرنے کے بعد بیویاں بھی ترکے کی طرح تقسیم ہوجاتیں، سوتیلی مائیں بیٹیوں کو مل جاتیں، شعر وشاعری میں صنف نازک کو رسوا کیا جاتا، ان کی سر عام تضحیک کی جاتی گویا معاشرہ میں عورتوں کی عزت واحترام کا کوئی تصور نہ تھا۔
اسلام جب طلوع ہوا تو اس کے سورج کی کرنیں دوسرے شعبوں کے ساتھ عورتوں کیلئے بھی سماجی اور اقتصادی مساوات کے حقوق کی روشنی لیکر نمودار ہوئیں، اہل اسلام نے اس پر عمل کرکے عورتوں کو نہ صرف عزت واحترام دیا بلکہ اس کی عفت عصمت کے محافظ بنے اور عورتوں کو وہ حقوق عطا کئے جن کا تصور بھی دوسری اقوام میں نہیں ملتا۔