Tuesday, December 18, 2018

عمرہ کاتفصیلی طریقہ


سم اللہ الرحمن الرحیم
(عمرہ کاتفصیلی طریقہ)

(عمرہ کا حکم) صاحبِ استطاعت کے لئے زندگی میں ایک مرتبہ عمرہ ادا کرنا سنت ہے اور ایک سے زیادہ کرنا مستحب ہے۔

(عمرہ کی فضیلت)

حضور اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو دونوں عمروں کے درمیان سرزد ہوں اور حج مبرور کا بدلہ تو جنت ہی ہے۔ (بخاری ومسلم)حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: پے درپے حج وعمرے کیا کرو۔ بے شک یہ دونوں (یعنی حج وعمرہ) غریبی اور گناہوں کو اس طرح دور کردیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے اور سونے وچاندی کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔ (ترمذی، ابن ماجہ)حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حج وعمرہ کرنے والے اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں، اگر وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں تو وہ قبول فرمائے، اگر وہ اس سے مغفرت طلب کریں تو وہ ان کی مغفرت فرمائے۔( ابن ماجہ)حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رمضان میں عمرے کا ثواب حج کے برابر ہے۔ (بخاری ومسلم) دوسری روایت میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رمضان میں عمرہ کرنامیرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔( مسلم)

(سفر کا آغاز)
گھر سے روانگی کے وقت دو رکعات نفل ادا کریں اور اللہ تعالیٰ سے سفر کی آسانی کے لئے اور عمرہ کے قبول ہونے کی دعائیں کریں۔ اپنی ضروریات کے سامان کے ساتھ اپنا پاسپورٹ، ٹکٹ اور اخراجات کے لئے رقم بھی ساتھ لے لیں۔ گھر سے نکلنے سے قبل دیکھ لیں کہیں ضروری سامان چھوٹ تو نہیں گیا۔
(سفر میں نماز کو قصر کرنا)
چونکہ آپکا یہ سفرہندوستان سے ہے اس لئے آپ مسافر ہیں لہذا ظہر، عصر اور عشا کی چار رکعات کے بجائے دو دو رکعات فرض ادا کریں اور فجر کی دو اور مغرب کی تین ہی رکعات ادا کریں۔ البتہ کسی مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھیں تو امام کے ساتھ پوری نماز ادا کریں۔ ہاں اگر امام بھی مسافر ہو تو چار کے بجائے دو ہی رکعات پڑھیں۔ سنتوں اور نفل کا حکم یہ ہے کہ اگر اطمینان کا وقت ہے تو پوری پڑھیں اور اگر جلدی ہے یا تھکن ہے یا کوئی اور دشواری ہے تو نہ پڑھیں، کوئی گناہ نہیں البتہ وتر اور فجر کی دو رکعات سنتوں کو نہ چھوڑیں۔رہی بات مسجد حرام اور مسجد نبوی میں تو آپ وہاں اگر جماعت سے نماز پڑھ رہے ہیں تو پوری پڑھیں گے۔
(عمرہ کے ارکان)
عمرہ میں چار کام کرنے ہوتے ہیں: (1)میقات سے پہلے عمرہ کا احرام باندھنا،آپ ایئر پوٹ پر ہی باندھ لیں۔(2)مسجد حرام پہونچ کر بیت اللہ کا طواف کرنا۔(3)صفا مروہ کی سعی کرنا۔(4)سر کے بال منڈوانا یا کٹوانا۔
(احرام)
احرام باندھنے سے پہلے طہارت اور پاکیزگی کا خاص خیال رکھیں،ناخن کاٹ لیں اور زیر ناف وبغل کے بال صاف کرلیں، سنت کے مطابق غسل کرلیں اگروہاں مشکل ہو تو صرف وضو کرنا بھی کافی ہے اور احرام کی نیت سے دو رکعت نماز نفل ادا کریں اور اس کے بعد احرام کا کپڑا پہن کرعمرہ کرنے کی نیت کریں ’’اے اللہ! میں آپ کی رضا کے واسطے عمرہ کی نیت کرتاہوں اس کو میرے لئے آسان فرما اور اپنے فضل وکرم سے قبول فرما‘‘اس کے بعد مرد حضرات بقدر آواز سے تلبیہ پڑھے:
لَبَّیک، اَللّٰمَّ لَبَّیک، لَبَّیکَ لَا شَرِیکَ لَکَ لَبَّیک، اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَاشَرِیکَ لَک‘‘ ترجمہ:میں حاضر ہوں، اے اللہ میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں،تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، بیشک تمام تعریفیں اور سب نعمتیں تیری ہی ہیں، ملک اور بادشاہت تیری ہی ہے، تیرا کوئی شریک نہیں۔
اتنا کر لینے کے بعد آپ محرم ہو گئے اب آپ کیلئے وہ سارے کام حرام ہوگئے جو حالت احرام جائز نہیں ہے۔
نوٹ:مرد حضرات کا احرام صرف دو چادر ہیں ایک کو لنکی کی طرح باندھ لے اور دوسرے کو چادر کی طرح اڑھ لے عورتوں کیلئے احرام میں کوئی خاص لباس نہیں، بس غسل وغیرہ سے فارغ ہوکر عام سادہ لباس پہن لیں اور چہرہ سے کپڑا ہٹالیں پھر نیت کرکے آہستہ سے تلبیہ پڑھیں۔ عورتیں تلبیہ ہمیشہ آہستہ آواز سے پڑھیں۔
نوٹ:اگر آپ پہلے مدینہ منورہ جارہے ہیں تو مدینہ منورہ جانے کے لئے ہندوستان سے احرام کی ضرورت نہیں ہے، جب آپ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ جائیں تو پھر مدینہ منورہ کی میقات(مسجد ذو الحلیفہ) پر احرام باندھیں۔مسئلہ:احرام کی حالت میں احرام کے کپڑے اتارکر غسل بھی کرسکتے ہیں اور احرام تبدیل بھی کرسکتے ہیں۔
(احرام کے ممنوعات)
یہ ممنوعاتِ احرام مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے برا بر ہیں: (1) خوشبو استعمال کرنا۔ (2)ناخن کاٹنا۔ (3)جسم سے بال دور کرنا۔ (4)چہرہ کا ڈھانکنا۔ (5)میاں بیوی والے خاص تعلق اور جنسی شہوت کے کام کرنا۔ (6)خشکی کے جانور کا شکار کرنا۔
یہ ممنوعاتِ احرام صرف مردوں کے لئے ہے: (1)سلے ہوئے کپڑے پہننا۔ (2) سر کو ٹوپی یا پگڑی وغیرہ سے ڈھانکنا۔ (3)ایسا جوتا پہننا جس سے ٹکھنا چھپ جائے۔
(مکروہاتِ احرام)
(1)بدن سے میل دور کرنا۔(2)صابن کا استعمال کرنا۔(3)کنگھا کرنا۔
(مسجد حرام کی حاضری)
مکہ مکرمہ پہونچ کر سامان وغیرہ اپنے قیام گاہ پر رکھ کر اگر آرام کی ضرورت ہو تو تھوڑا آرام کرلیں ورنہ وضو یا غسل کرکے عمرہ کرنے کے لئے مسجد حرام کی طرف انتہائی سکون اور اطمینان کے ساتھ تلبیہ (لبیک) پڑھتے ہوئے چلیں۔ عظمت وجلال کا لحاظ رکھتے ہوئے دایاں قدم اندر رکھ کر مسجد میں داخل ہونے کی دعا پڑھتے ہوئے مسجد حرام میں داخل ہوجائیں۔
(کعبہ پر پہلی نظر)
جس وقت خانہ کعبہ پر پہلی نظر پڑے تو اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کرکے جو چاہیں اپنی زبان میں اللہ تعالیٰ سے مانگیں کیونکہ یہ دعاؤں کے قبول ہونے کا خاص وقت ہے۔
(طواف کی فضیلت)
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے،کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے طواف کے سات چکر کئے اوراچھی طرح اس کی گنتی کی تو اس کو ایک غلام آزاد کرنے کاثواب ملے گا،اور میں نے حضرت نبی کریم ﷺ کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا کہ طواف کرنے والا جو بھی قدم رکھتا ہے اوراٹھاتا ہے تو اس کیلئے دس نیکیاں لکھدی جاتی ہیں، اور دس گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں،اور دس درجات بلند کردیئے جاتے ہیں۔ (رواہ احمد ۲/۳)
ابوہریرہ ؓ نے یہ حدیث بیان کی کہ نبی ﷺ نے فرمایا رکن یمانی پر ستر فرشتے مقرر ہیں جو بھی یہاں اللّہُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِي الدُّنْیَاوَالْآخِرَۃِ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْیاَ حَسَنَۃً وَفِي الآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَقِنَاعَذَابَ النَّارِ! پڑھے تو فرشتے آمیں کہتے ہیں۔ 
(طواف کا طریقہ)
مسجد حرام میں داخل ہوکر کعبہ شریف کے اس کونہ کے سامنے آجائیں جس میں حجر اسود لگا ہوا ہے جس کے سامنے پیلر پر ہری لائٹ لگی ہے اور طواف کی نیت کرلیں۔ پھر حجر اسود کے سامنے کھڑے ہوکر بسم اللہ اللہ اکبر کہتے ہوئے اگر ممکن ہو تو حجر اسود کا بوسہ لیں ورنہ دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو حجر اسود کی طرف کرکے ہاتھوں کا بوسہ لیں اور پھر کعبہ کو بائیں طرف رکھ کر طواف کو رمل اور اضطباع سے شروع کردیں۔ طواف کرتے وقت نگاہ سامنے رکھ کر حسب عادت وسہولت چلیں، یعنی کعبہ شریف آپ کے بائیں جانب رہے۔ طواف کے دوران بغیر ہاتھ اٹھائے چلتے چلتے دعائیں کرتے رہیں یا اللہ کا ذکر کرتے رہیں اس سلسلے میں کوئی خاص دعا نہیں ہے آپکو جو مسنون دعائیں یا دہوں وہ پڑھیں۔ہاں ہاتھ میں کتاب لیکر چلتے چلتے پڑھنا مناسب نہیں ہے، رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان چلتے ہوئے یہ دعا بار بار پڑھیں: رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْیاَ حَسَنَۃً وَفِي الآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَقِنَاعَذَابَ النَّارپھر حجر اسود کے سامنے پہونچ کر اسکی طرف ہتھیلیوں کا رخ کریں، بسم اللہ اللہ اکبر کہیں اور ہتھیلیوں کا بوسہ لیں۔ اس طرح آپ کا ایک چکر پورا ہوگیا، اس کے بعد باقی چھ چکر بالکل اسی طرح کریں۔ کل سات چکر کرنے ہیں، آخری چکر کے بعد بھی حجر اسود کا استلام کریں اور صفا جانے سے پہلے دو رکعت نفل طواف پڑھیں یہ واجب ہے۔
(طواف سے متعلق بعض اہم مسائل)
تلبیہ جو احرام باندھنے کے بعد سے برابر پڑھ رہے تھے، طواف شروع کرنے سے پہلے بند کردیں۔طواف کے دوران کوئی مخصوص دعا ضروری نہیں ہے بلکہ جو چاہیں اور جس زبان میں چاہیں دعا مانگتے رہیں،اگر کچھ نہ بھی پڑھیں بلکہ خاموش رہیں تب بھی طواف صحیح ہوجاتا ہے۔عمرہ کے طواف اور ہر اس طواف میں جس کے بعد سعی کر نا ہو ’’رمل اور اضطباع ‘‘ مسنون ہے ، رمل کا مطلب یہ ہے کہ طواف کے شروع کے تین چکر میں اکڑ کر کاندھے ہلاتے ہوئے کچھ تیزی کے ساتھ قریب قریب قدم رکھتے ہوئے پیر کے اگلے حصہ (یعنی پنجوں) پر چلے۔ ہاں! طواف میں اتنا ہجوم ہو کہ رمل نہ کرسکے یا ضعیف یا بوڑھا آدمی تو کوئی حرج نہیں۔اضطباع یہ ہے کہ اوپر کی چادر کے داہنے پلے کو داہنے بغل کے نیجے سے نکال کر بائیں کاندھے پر ڈال دیں اس طرح کہ داہنا کاندھا کھلا رہے اور دونوں پلے بائیں کاندھے پر پڑے رہیں۔ طواف شروع کرنے سے پہلے اضطباع کرلینا چاہئے،اضطباع طواف کے ساتوں چکروں میں رہیگا۔ ابتدائے طواف کے وقت مذکورہ دعا پڑھنی چاہیے ’’بِسْمِ اللہِ وَااللہُ اَکْبَرْ اَللّٰھُمَّ اِیْمَاناً بِکَ وَتَصْدِیقًا بِکِتَابِکَ وَوَفاءً بِعَھْدِکَ وَاتِّباعًا لِّسُنَّۃِ نَبِیِّکَ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ‘‘ اور رمل کے وقت یہ دعا پڑھیں ’’ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ عمرًا مَّبْرُوْرًا وَذنْبًا مَّغْفُوْرًا وَسَعْیًا مَّشْکُوْرًا‘‘ اور بقیہ چار چکروں میں یہ دعا پڑھیں ’’اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ وَارْحَمْ، وَاعْفُ عَمَّا تَعْلَمْ وَاَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَکْرَمْ، رَبَّنَا اٰتِنَا فِیْ الدُّنْیَا حَسَنَۃ وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ‘‘۔ اگریہ دعائیں یا د نہ ہوں کوئی حرج نہیں ہے،اس کے بغیر بھی طواف ہو جائیگا۔طواف کے دوران جماعت کی نماز شروع ہونے لگے یا تھکن ہوجائے تو طواف روک دیں، پھر جس جگہ سے طواف بند کیا تھا اسی جگہ سے طواف شروع کردیں۔اگر طواف کے دوران وضو ٹوٹ جائے توطواف روک دیں اور وضو کرکے اسی جگہ سے طواف شروع کردیں جہاں سے طواف بند کیا تھاکیونکہ بغیر وضو کے طواف کرنا جائز نہیں ہے۔طواف نفلی ہو یا فرض، اس میں سات ہی چکر ہوتے ہیں،نیز اس کی ابتداء حجر اسود کے استلام سے ہی ہوتی ہے اور اس کے بعد دو رکعات نماز پڑھی جاتی ہے۔اگر طواف کے چکروں کی تعداد میں شک ہوجائے تو کم تعداد شمار کرکے باقی چکروں سے طواف مکمل کریں۔مسجد حرام کے اندر اوپر یا نیچے یا مطاف میں کسی بھی جگہ طواف کرسکتے ہیں۔طواف حطیم کے باہر سے ہی کریں۔ اگر حطیم میں داخل ہوکر طواف کریں گے تو وہ معتبر نہیں ہوگا۔اگر کسی عورت کو طواف کے دوران حیض آجائے تو فوراً طواف بند کردے اور مسجد سے باہر چلی جائے۔ہجوم ہونے کی صورت میں خواتین حجر اسود کا بوسہ لینے کی کوشش نہ کریں، بس دور سے اشارہ کرنے پر اکتفا کریں۔ اسی طرح ہجوم ہونے کی صورت میں رکن یمانی کو بھی نہ چھوئیں۔اگر حجر اسود کے سامنے سے اشارہ کئے بغیر گزر جائیں اور ازدحام زیادہ ہے تو حجر اسود کے استلام کے لئے دوبارہ واپس آنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ طواف کے دوران حجر اسود کا بوسہ لینا یا اس کی طرف اشارہ کرنا سنت ہے واجب نہیں ہے۔

دو رکعت نماز: طواف سے فراغت کے بعد مقامِ ابراہیم کے پاس آئیں اگر سہولت سے مقامِ ابراہیم کے پیچھے جگہ مل جائے تو وہاں‘ورنہ مسجد حرام میں کسی بھی جگہ طواف کی دو رکعات ادا کریں۔ طواف کی اِن دو رکعات کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ ہے کہ پہلی رکعت میں سورہ کافرون اور دوسری رکعت میں سورہ اخلاص پڑھی جائے۔ ہجوم کے دوران بلکہ عورتیں مقام ابراہیم کے پاس طواف کی دو رکعات نماز پڑھنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ اس سے طواف کرنے والوں کو تکلیف ہوتی ہے، بلکہ مسجد حرام میں کسی بھی جگہ ادا کرلیں۔
(آب زمزم)
طواف کی دو رکعت نفل سے فراغت کے بعد قبلہ رو ہوکر بسم اللہ پڑھ کر تین سانس میں خوب سیر ہوکر زمزم کا پانی پئیں اور الحمد للہ کہہ کر یہ دعا پڑھیں (اگر یاد ہو): اَللّٰہُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ عِلْمَاً نَافِعَاً وَرِزْقَاً وَاسِعَاً وَشِفَاءً مِنْ کُلِّ دَاءٍ (اے اللہ! میں آپ سے نفع دینے والے علم کا اور کشادہ رزق کا اور ہر مرض سے شفایابی کا سوال کرتا ہوں)۔ مسجد حرام میں ہر جگہ زمزم کا پانی بآسانی مل جاتا ہے۔ زمزم کا پانی بیٹھ کر بھی پی سکتے ہیں البتہ کھڑے ہوکر پینا مستحب ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زمزم پلایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیا۔ (بخاری) زمزم کا پانی پی کر اس کا کچھ حصہ سر اور بدن پر ڈالنا بھی مستحب ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: زمزم کا پانی جس نیت سے پیا جائے وہی فائدہ اس سے حاصل ہوتا ہے۔ (ابن ماجہ) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روئے زمین پر سب سے بہتر پانی زمزم ہے جو بھوکے کے لئے کھانا اور بیمار کے لئے شفا ہے۔( طبرانی)
(صفا مروہ کے درمیان سعی)
صفا پر پہونچ کر خانہ کعبہ کی طرف رخ کرکے دعا کی طرح ہاتھ اٹھالیں اور تیں مرتبہ اللہ اکبر کہیں۔ اس کے بعد کھڑے ہوکر خوب دعائیں مانگیں۔ یہ دعاؤں کے قبول ہونے کا خاص مقام اور خاص وقت ہے۔ دعاؤں سے فارغ ہوکر نیچے اترکر مروہ کی طرف عام چال سے چلیں۔ دعائیں مانگتے رہیں یا اللہ کا ذکر کرتے رہیں۔ سعی کے دوران بھی کوئی خاص دعالازم نہیں سبز ستونوں کے درمیان (جہاں ہری ٹیوب لائٹیں لگی ہوئی ہیں اس کے درمیان مرد حضرات تیزی سے چلیں لیکن عورتیں عادت کے موافق چلیں۔ مروہ پر پہونچ کرقبلہ کی طرف رخ کرکے ہاتھ اٹھاکر دعائیں مانگیں، یہ سعی کا ایک پھیرا ہوگیا۔ اسی طرح مروہ سے صفا کی طرف چلیں۔ یہ دوسرا چکر ہوجائے گا۔ اس طرح آخری وساتواں چکر مروہ پر ختم ہوگا۔ ہر مرتبہ صفا اور مروہ پر پہونچ کر خانہ کعبہ کی طرف رخ کرکے دعائیں کرنی چاہئیں۔خلاصہ سعی صفا سے شروع ہو گا اور مروہ پر ختم۔
(سعی سے متعلق بعض اہم مسائل)
سعی کے لئے وضو کا ہونا ضروری نہیں البتہ افضل وبہتر ہے۔حیض (ماہواری) کی حالت میں بھی سعی کی جاسکتی ہے البتہ طواف حیض کی حالت میں ہرگز نہ کریں بلکہ مسجد حرام میں بھی داخل نہ ہوں۔یعنی اگر کسی عورت کو طواف کے بعد ماہواری شروع ہوجائے تو ناپاکی کی حالت میں سعی کرسکتی ہے۔طواف سے فارغ ہوکر اگر سعی کرنے میں تاخیر ہوجائے تو کوئی حرج نہیں۔ سعی کو طواف کے بعد کرنا شرط ہے، ، صفا ومروہ پر پہونچ کر بیت اللہ کی طرف ہاتھ سے اشارہ نہ کریں بلکہ اسکی جانب چہرہ کرکے دعا کی طرح دونوں ہاتھ اٹھاکر دعائیں کریں۔سعی کے دوران نماز شروع ہونے لگے یا تھک جائیں تو سعی کو روک دیں پھر جہاں سے سعی کو بند کیا تھااسی جگہ سے شروع کردیں۔طواف کی طرح سعی بھی پیدل چل کر کرنا چاہئے، البتہ اگر کوئی عذر ہو تو وہیل چےئر پر بھی سعی کرسکتے ہیں۔اگر سعی کے چکروں کی تعداد میں شک ہوجائے تو کم تعداد شمار کرکے باقی چکروں سے سعی مکمل کریں۔خواتین سعی میں سبز ستونوں (جہاں ہری ٹیوب لائٹیں لگی ہوئی ہیں) کے درمیان مردوں کی طرح دوڑکر نہ چلیں۔اگر چاہیں تو سعی کے بعد بھی دو رکعات نماز ادا کرلیں۔
(بال کٹوانا)
طواف اور سعی سے فارغ ہوکرعورتیں سر کے بال کٹوادیں۔ مردوں کے لئے منڈوانا افضل ہے، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بال منڈوانے والوں کے لئے رحمت ومغفرت کی دعا تین مرتبہ فرمائی ہے اور بال کٹوانے والوں کے لئے صرف ایک مرتبہ، نیز اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے پاک کلام قرآن کریم میں حلق کرانے والوں کا ذکر پہلے اور بال کٹوانے والوں کا ذکر بعد میں کیا ہے۔ لیکن خواتین چوٹی کے آخر میں سے ایک یا دو پورے کے برابر بال خود کاٹ لیں یا کسی محرم سے کٹوالیں۔
تنبیہ: بعض مرد حضرات چند بال سر کے ایک طرف سے اور چند بال دوسری طرف سے قینچی سے کاٹ کر احرام کھول دیتے ہیں، یہ صحیح نہیں ہے۔ ایسی صورت میں جمہور علماء کے نزدیک دم واجب ہوجائے گا، لہذا یاتو سر کے بال منڈوائیں یا اس طرح بالوں کو کٹوائیں کہ پورے سر کے بال کٹ جائیں۔ اگر بال زیادہ ہی چھوٹے ہوں تو منڈوانا ہی لازم ہے۔ سر کے بال منڈوانے یا کٹوانے سے پہلے نہ احرام کھولیں اور نہ ہی ناخن وغیرہ کاٹیں ورنہ دم لازم ہوجائے گا۔بال کا حدود حرم میں کٹوانا ضروری ہے، لہذا جدہ میں بال منڈوانے کی صورت میں دم واجب ہوگا۔جب بال کٹوانے کا وقت ہوجائے یعنی طواف وسعی سے فراغت ہوگئی تو ایک دوسرے کے بال کاٹ سکتے ہیں۔
(عمرہ پورا ہوگیا)
اب آپ کا عمرہ پورا ہوگیا،اب آپ کے لئے وہ سب چیزیں جائز ہوگئیں جو احرام کی وجہ سے ناجائز ہوگئی تھیں۔
(متعدد عمرے کرنا)
عمرہ کرنے کے بعد اپنی طرف سے یا اپنے متعلقین کی طرف سے نفلی عمرے کرنا چاہیں تو حل میں کسی جگہ مثلاً مسجد عائشہ( تنعیم)جاکر غسل کرکے احرام باندھیں، دو رکعات نماز پڑھ کر نیت کریں کہ اے اللہ میں فلاں کی جانب سے عمرہ کررہاہوں اور تلبیہ پڑھیں پھر عمرہ کا جو طریقہ بیان کیا گیا ہے اس کے مطابق عمرہ کریں۔بعض علماء فرماتے ہیں کہ با ر بار عمرہ کر نے سے بہتر ہے کہ بار بار طواف کریں،میرے خیال میں جو حضرات دور دراز سے آ تے ہیں ان کو چاہیے کہ وہ دو تین مرتبہ عمرہ کرکے باقی وقت طواف میں لگا ئیں،نیز اگر طواف میں تھک جائیں تو پھر قرآن اور نفل نمازیں بھی پڑھتے رہے کہ حرم میں تمام عبادتوں کا ثواب بہت زیادہ ہے۔عورتیں مرد کی طرف سے اور مرد عورتوں کی طرف سے نفلی عمرے د کرسکتے ہیں۔
(عورتوں کیلئے مخصوص اعمال)
1. عورتوں کیلئے احرام میں کوئی خاص لباس نہیں، بس غسل وغیرہ سے فارغ ہوکر عام سادہ لباس پہن لیں عورتی تلبیہ آہستہ پڑھیں گیں۔2. طواف میں رمل اور اضطباع نہیں کریں گیں 3. سعی کرتے وقت دونوں ہری لائٹ کے درمیا ن تیزی سے نہ چلیں گیں۔4. احرام کھولنے کے وقت کا قصر کریں گیں۔
(مخصوص مقامات)
(1)مقامِ ابراہیم: یہ ایک پتھر ہے جس پر کھڑے ہوکر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کعبہ کو تعمیر کیا تھا، اس پتھر پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قدموں کے نشانات ہیں۔ یہ کعبہ کے سامنے ایک جالی دار شیشے کے چھوٹے سے قبہ میں محفوظ ہے جس کے اطراف پیتل کی خوشنما جالی نصب ہے۔ یہ قبولیت دعا کی جگہ ہے۔(2)ملتزم: حجر اسود اور کعبہ کے دروازے کے درمیان دو میٹر کے قریب کعبہ کی دیوار کا جو حصہ ہے وہ ملتزم کہلاتا ہے۔ اور اس سے چمٹ کر خوب دعائیں مانگیں۔ یہ دعاؤں کے قبول ہونے کی خاص جگہ ہے۔ ادر رش ہو تو عورتیں ہر گز نہ جائیں۔(3)صفا: اس مقام پر دعا قبول ہوتی ہے۔اورمروہ: اس مقام پر بھی دعا قبول ہوتی ہے۔زمزم: پینے کے بعد دعا قبول ہوتی ہے۔
(4)کعبہ: پر جب پہلی نظر پڑے تو دعا قبول ہوتی ہے۔(5)حطیم میں اور میزاب رحمت کے پاس دعاقبول ہو تی ہے۔(6)حجر اسود اور رکن یمانی کے پاس اور غلاف کعبہ پکڑ کر دعا قبول ہوتی ہے۔(6)مدینہ: مدینہ میں روضہ اقدس کے قریب،ریاض الجنہ میں اور ریاض الجنہ میں چندستون ہیں وہاں دعا قبول ہوتی ہے۔(8) 



نوٹ: پورا مسجد حرام اور مسجد نبوی میں جہاں بھی دعا کئ جائے ان شاء اللہ وہ دعا ضرور قبول ہوتی ہے ۔