Thursday, September 13, 2018

انٹر نیٹ کے فائدے اور نقصان

انٹر نیٹ کے فائدے اور نقصان از مفتی محمد عبد اللہ عزرائیل قاسمی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

(انٹر نیٹ کے فائدے)

      انٹرنیٹ کی اہمیت و افادیت سے آج کے دور میں انکار نہیں کیا جا سکتا ہے، اگرچہ ہم نے مذہب اور سائنس کو الگ الگ کر دیا ہے جب کہ ایک زمانہ تھا کہ ہم سائنس اور ٹیکنالوجی میں کسی قوم سے کم نہیں تھے بلکہ بعض خشک مزاج دیندار تو اس کو دین سے بالکل الگ سمجھتے ہیں جبکہ دینی علوم تو دین ہے ہی،اگر دنیوی علوم بھی حسن نیت سے حاصل کیا جائے تو دین بن جاتا ہے اور نیت کا فساد تو ایسا سم قاتل ہے کہ تحصیلِ علوم دینیہ کو بھی باعث ذلت وخوار بنادیتی ہے چہ جائے کہ علوم دنیویہ............. علامہ اقبال کا مشہورشعر اس موقعہ پر یا د آرہا ہے :
’’اللہ سے کرے دور؛ تو تعلیم بھی فتنہ‘‘ 
’’املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ‘‘
’’ناحق کے لئے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ‘‘
’’شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ‘‘
اس لئے ہر ایجاد کو یک لخت حرام وناجائز کہہ دینا امت کو تنگی میں ڈالنے کے مترادف ہے،نیزاسی طرح ہر ایجادات کو آنکھ بند کر کے اپنا لینا بھی احتیاط کے خلاف ہے؛ اس لئے ہر ایجادات کے متعلق قرآن وسنت کی روشنی میں سمجھنا ضروری ہے،تاکہ جہاں تک گنجائش اور اجازت ہو اختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں،آئیے اٹر نیٹ کے فوائد پر تھوڑی سی روشنی ڈالیں۔
انٹرنیٹ کی ایجادات نے ذرائع ابلاغ کے میدان میں بہت آسانی پیدا کر دی ہے۔انٹرنیٹ کے ذریعہ ہم اپنے دوست واحباب کی بر وقت خبر گیری، والدین سے آڈیو،ویڈیو باتیں،خط وکتابت بذریعہ ای میل، ای کا مرس، ای بزنس،آن لائن تعلیم وتعلم،فاصلاتی تعلیم،آن لائن اکزامس، یونیورسٹی، کمپنی کی تمام اشیاء کی معلومات، اخبار و رسائل،فلاحی وزرعی تنظیمیں،سیاسی پارٹیوں کی جانکاری، بینکنگ، ہر قسم کے بلوں کی ادائیگی، طبی و سائنسی معلومات، کے ساتھ ساتھ قراء عظام کی دل کش آواز میں قرآن کریم کی تلاوت،دینی بیانات، شعراء کرام کی دلکش نعتیں بشکل آڈیو ویڈیو، ہر عنوان پرہر زبان میں اسلامک کتابیں، غرض تمام شرعی ودینی احکام و مسائل اور قرآن و حدیث کو سمعی و بصری شکل میں حاصل کر سکتے ہیں۔ حال ہی میں امریکہ کی متنازعہ فلم’انوسنس آف مسلم‘ انٹرنیٹ کے ذریعہ ہی لوگوں تک پہنچ سکی اور اسی طرح مشرقی وسطی میں تیونس،مصر،لیبیا میں مطلق العنان حکومتوں کے خلاف جو انقلاب آیا اس میں انٹرنیٹ کا اہم رول رہا ہے۔ اس سے سرحدی فاصلے ختم ہو گئے اور بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ اس کے ذریعہ پوری دنیا ایک انسان کی مٹھی میں آگئی ہے۔اگر انٹر نیٹ کا استعمال بہتر مقاصد اور تعمیری کاموں کے لیے ہو،معلومات میں اضافے کے لیے ہو، تعلیم و تعلم میں ہو تو یہ جائز ہے کیونکہ ایسے کاموں کا قرآن مجید میں حکم دیا گیا ہے، 
’’وَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْویٰ وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ‘‘(سورۃالمائدہ: ۲) اور آپس میں (ایک دوسرے کو)نیک کام اور پرہیزگاری پر مدد کرواور مدد نہ کرو (ایک دوسرے کو)گناہ اور ظلم پر،
غرض آج انٹرنیٹ پر دینی ودنیوی تقریبا سارے معلومات ہیں،جس کوہر انسان آسانی سے حاصل کرسکتا ہے۔

(انٹر نیٹ کے نقصانات)

      انٹرنیٹ جہاں اچھاہے وہیں وہ برا بھی ہے بلکہ اسکی برائی اورخرابی اچھائیوں پر غالب ہے، قرآن کی آیت اِثمُھُمَا اَکْبَرُمِنْ نَّفِعِھِمَا(البقرۃ /۹۱۲) اس پر صادق آتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ کچھ علماء کرام نے ابتداء میں اسکو استعمال کرنے سے منع کیا تھا، انٹرنیٹ کی خاص برائیوں میں فحش گانے،بلو فلمیں،بے حیائی کے مناظر،اشتہارات کے نام پر بے پر دگی، عریانیت،بت پرستانہ و مشرکانہ رسوم،خریدوفروخت میں غبن ودھوکادہی، اور فحش پیغامات و فحش مواد دوسروں کوبھیجناوغیرہ ہے۔
یہی انٹر نیٹ کا منفی پہلو ہے جس کے ذریعے اسلام مخالف قوتیں ہماری تہذیب و ثقافت کو ختم کرنے کے درپے ہیں جس کو دوسرے لفظوں میں یہود کا ’ذرائع ابلاغ کہا جا سکتا ہے۔ اور ان ذرائع ابلاغ (خاص کر ٹی وی،ڈش اور انٹرنیٹ) کو بدقسمتی سے ہم لوگ بنا کسی روک ٹوک کے اپناتے جا رہے ہیں،نہ حرام کی فکر ہے اورنہ حلال کی،جب بھی کوئی نئی چیز مارکٹ میںآتی ہے تو ہم حلال وحرام کی تمیز کئے بغیر اس کو اپنا لیتے ہیں،جس کے بارے میں سخت وعید ہے جیسا کہ اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں’’وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْتَرِیْ لَھْوَ الْحَدِیْثِ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ یَتِّخِذُھَا ھُزُوًا اُولٓءِکَ لَھُمْ عَذَابٌ مُّھِیْنٌ‘‘ (سورۃلقمان:/۶)اوربعض انسان ایسا بھی ہے جو اللہ تعالی سے غافل کرنے والی باتیں خریدتا ہے تاکہ اللہ کی راہ حق سے بے سمجھے بوجھے (دوسروں کو) گمراہ کرے اور اس (راہ حق) کی ہنسی اڑائے،ایسے ہی لوگوں کے لیے(آخرت میں) ذلت کا عذاب ہے۔
اگر ہمارا یہی طرزعمل جاری رہا تو پھر ہم لوگوں کو تباہی و بربادی کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ کیونکہ ہاری ہوئی جنگ کو فتح میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، مگر تہذیب و ثقافت کی شکست پوری قوم کو تباہ و برباد کر دیتی ہے۔آج زیادہ تر انٹرنیٹ کا استعمال فحش و بے حیائی و اخلاقی بگاڑ کی طرف دعوت دینے، مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور غلط معلومات کو پھیلانے میں ہو رہا ہے۔اگر بے حیائی و فحش فلموں اور ویڈیو کی بات کی جائے تو اس کا دیکھنا،سننا اور پسند کرنا بھی حرام ہے،خاص کر نوجوانوں کا طبقہ نیٹ پر بیٹھنے کے ساتھ ہی بلو فلم،گندی اور فحش تصاویر کودیکھنے اور سننے لگتا ہے، 
اس وقت جب کہ انٹرنیٹ ایک اہم و بنیادی ضرورت بن چکا ہے ہم کسی کو بھی اس کے استعمال سے روک نہیں سکتے اور نہ ہی یہ ممکن ہے۔کیونکہ ہمارے پاس اس کا کوئی دوسرا بدل نہیں ہے۔البتہ اس کے غلط استعمال کی برائی بتا بتا کر غلط استعمال کرنے سے روکنے کی کوشش کی جاسکتی ہے،بس اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انٹر نیٹ کو صرف جائز مقاصد میں استعمال کر نے کی توفیق عطا فرمائے اور اس کے تمام منفی طریقوں سے حفاظت فرمائے۔ آمین
(اخذ کلہا من ،، انٹرنیٹ اور اس کے مسائل:18تا 21۔)
مستفاد:
 ’’www.hamariweb.com‘‘ 

No comments:

Post a Comment

شکریہ آپکا کومینڈ مفتی صاحب کے میل تک پہنچ گیا