سوال: کیا انٹر نیٹ استعمال کر نا جائز ہے؟
جواب: اس مسئلہ کا مداراس کے استعمال کرنے والے پر ہے، اگر اس کو جائز کاموں میں استعما ل کیا گیا تو جائز ہے ورنہ حرام،چناچہ فقہ کا قاعدہ ہے، ’’الاموربمقاصدھا‘‘ (الاشباہ والنظائر /۳۲ بیروت)
سوال: کیا انٹر نیٹ پیک ریچارج کرنا دوکاندار کے لئے جائز ہے؟
جواب: انٹر نیٹ کا جہاں غلط استعمال ہے وہیں پر اسکے استعمال کے مباح طریقے بھی ہیں؛اس لئے دوکاندار کا گراہک کیلئے انٹر نیٹ پیک مارنا درست ہوگا اگر کوئی اس کا غلط استعمال کرتا ہے، تو اس کا گناہ خود استعما ل کر نے والے پرہوگا۔
’’وعُلم من ھذا انہ لا یکرہ بیع مالم تقم المعصیۃ بہ کبیع الجاریۃ المغنیّۃ‘‘ (شامی ۶ /۱۹۳)
سوال: دوسرے کا انٹرنیٹ وائی فائی (Wi۔Fi)کے ذریعہ استعمال کر نا کیسا ہے؟
جواب:آج امت کا حال یہ ہو چکا ہے، کہ وہ چوری کو صرف محدود چیزوں میں ہی حرام سمجھ رہی ہے،غالباً جو چیزیں نظروں میں آتی ہوں اس کی چوری کوچوری تو سمجھا جا رہا ہے، لیکن جو چیز یں نظروں میں نہ آتی ہوں اس کی چوری کو چوری نہیں سمجھاجا رہا ہے،انہیں میں سے وائی فائی (Wi۔Fi)کنکشن کی چوری ہے،یاد رکھیں جس طرح دیگر اشیاء کی چوری حرام وناجائز ہے، اسی طرح وائی فائی کنکشن کی چوری بھی حرام وناجائز ہے، ہاں جس کا وائی فائی(Wi۔Fi) استعمال کر رہاہو اسکی جانب سے اجازت ہو تو پھر کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال: انٹر نیٹ کیفے چلانا کیسا ہے؟ یعنی انٹر نیٹ سینٹر جس میں معاوضہ دیکر انٹرنیٹ کا استعمال کرتاہواور استعمال کرنے والا بالکل آزاد ہو، کچھ بھی دیکھ سکتا ہو اور کچھ بھی لوڈ کر سکتا ہو،چاہے دینی بیانات یا پھر گانا،فلم وغیرہ ......
جواب: انٹر نیٹ کیفے میں اگر اس کا التزام کیا جائے کہ صارفین اس کا غلط استعمال نہ کر سکیں تو اس کارو بار کے جواز کی گنجائش نکل سکتی ہے؛ لیکن صارفین کو کھلی آزادی ہو کہ وہ کوئی بھی پروگرام دیکھیں یا استعمال کریں جیسا کہ عام معمول ہے، تو گناہ پر تعاون کی وجہ سے کاروبار مکروہ ضرور ہو گا،اس سے احتراز کرنا چاہیے۔(کتاب النوازل ۷۱/۶۰۱)
حضرت مولانا ومفتی تقی عثمانی صاحب مد ظلہ العالی فرماتے ہیں ’’اگر حکومت کی طرف سے غیر اخلاق مواد بند کردیا گیا ہے تو اس قسم کی انٹر نیٹ سروس مہیا کرنا اور اس پر فیس وصول کرنا جائز ہے۔ (فتاویٰ عثمانی ۳/ ۳۰۴)
سوال: انٹر نیٹ ٹیلی فون سروس سے فون کرنا کیسا ہے؟
جواب: انٹر نیٹ کے ذریعہ دوسروں سے بات کرناجائز ہے۔
سوال: کیا انٹر نیٹ ٹیلی فون سروس سے ویڈیو کا ل کر سکتے ہیں؟
جواب: ویڈیو کال کرنے میں کو ئی مضائقہ نہیں ہے؛کیونکہ ویڈ یو کال میں ویڈیو گرافی اور ریکاڑڈنگ عموماً نہیں پائی جاتی ہے فقط لائیو (Live)تصویر ایک جانب سے دوسرے جانب منتقل کی جاتی ہے؛اس لئے ویڈیو کال کرنا جائز ہے۔ (انظر حاشیہ کتاب الفتاوی ۶ /۰۷۱)
سوال: کیا انٹر نیٹ ٹیلی فون سروس کے ذریعہ ویڈیو کا ل کرکے کسی اجنبی عورت سے بات کرنا جائز ہے؟
جواب: اجنبی عورت (غیر محرم)سے ویڈیو کا ل کرکے بات کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ ویڈیو کال میں مکمل نقل وحرکت کے ساتھ ایک دوسرے کی تصویر نظر آتی ہے،اور غیر محرم کا دیکھنا حرام ہے(النور /۱۳) اس لئے کسی غیر محرم عورت سے بوقت ضرورت شدیدہ بات کرنا ہی پڑ جائے توویڈیو کال کرنے کے بجائے آڈیو کال کرکے مختصر جچے تلے لہجہ میں بات کرلے۔ ولا یکلم الاجنبیۃ الا عجوزاً(الدر المختار مع الشامی ۹/۰۳۵وامدادالفتاویٰ ۴/۷۹۱)
سوال: انٹر نیٹ چیٹ (chatting)کیا ہو تا ہے؟
جواب:انٹرنیٹ پر بہت سی ایسی سائٹس ہیں جہاں اجنبی اشخاص ایک دوسرے کو پیغامات بھیج کر فوراً جواب حاصل کر سکتے ہیں،اِسی کو چیٹ روم کہا جاتا ہے۔اور ایک دوسرے کا آپس میں اس طرح smsکے ذریعہ گفتگو کرنے کو چیٹنگ (chatting) کہتے ہیں،اس طرح کا کام سوشل میڈیا سے بھی لیا جا تا ہے۔
سوال: انٹر نیٹ چیٹنگ (chatting)کرنا کیسا ہے؟
جواب: انٹر نیٹ چیٹیگ(chatting) پر خط وکتابت اور تبادلہ معلومات کا کام لیا جائے تو درست ہو گا۔
سوال: ٹائم پاس یا غیرمحرم سے دل لگی کیلئے چیٹنگ (chatting) کرنا کیسا ہے؟
جواب:محض اس پر ٹائم پاس کرنا یا کسی لڑکی وغیرہ سے فحش اور عشقیہ چیٹنگ کرنا حرام وناجائز ہوگا۔قال رسول اللّہ ﷺ من حسن اسلام المرأ ترک مالا یعنیہ (شعب الایمان) و فی الشامی وکرہ کل لھو ای کل لعب وعبث الاخ (شامی ۹/۶۶۵)
سعودی عرب کے ایک ممتاز عالم دین اور علماء کونسل کے سین یئر ’’رکن الشیخ عبداللہ المطلق‘‘ کا ایک نیا فتویٰ نیٹ پرسامنے آیا ہے جس میں انہوں نے غیر محرم عورت ومرد کی انٹرنیٹ چیٹ کو خلوت صحیحہ سے تعبیر کرتے ہوئے حرام قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا شیطانی افکار و خیالات کو فروغ دینے کا ایک ذریعہ بن چکا ہے۔ مسلمان نوجوانوں کو اس کے استعمال میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔سعودی عرب سے شائع ہونے والے تقریبا تمام ہی اخبارات نے الشیخ المطلق کے فتوے کو جلی سرخیوں کے ساتھ اشاعت میں جگہ دی ہے۔
الشیخ المطلق مزید فرماتے ہیں کہ کسی نامحرم مرد کا نامحرم خاتون کے ساتھ تنہائی میں مُکالمہ 'غیر شرعی' ہے۔ سماجی میڈیا کے ذریعے نامحرم مرد و زن کے مابین چیٹنگ کے دوران شیطان انہیں گمراہ کر سکتا ہے جس کے نتیجے میں وہ کسی غلط کام میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بعض اوقات مرد و زن چیٹنگ کے دوران غیر محرموں سے ایسی باتیں بھی کہہ بیٹھتے ہیں جنہیں وہ خودجانتا ہے۔ خاص طور پر خواتین کے ساتھ چیٹنگ کے دوران شیطان مردوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ میں خاص طور پر خواتین کو ہدایت کرتا ہوں کہ وہ اجنبی اور نامحرم مردوں کے ساتھ انٹرنیٹ پر کسی بھی قسم کی بات چیت سے سختی سے گریز کریں۔
سوال: کیا منگیتر سے بذریعہ نیٹ کالنگ یا چیٹنگ کرنا درست ہے؟
جواب: جس لڑکا یا لڑکی سے منگنی ہوئی ہو وہ بھی اجنبی مرد و عورت کے حکم میں ہے،یعنی صرف منگنی ہو نے سے وہ لڑ کا یا لڑکی بیوی اور شوہر کے حکم میں نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ بھی آپس میں ایک اجنبی مرد وعورت کی طرح ہے اور اجنبی مرد وعورت سے بات کرنے کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’یَا نِسَاء النَّبِيِّ لَسْتُنَّ کَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاء إِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِہِ مَرَضٌ وَّقُلْنَ قَوْلاً مَّعْرُوفاً‘‘(الأحزاب: 32)
اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں جیسی نہیں ہو، اگر تم اللہ سے ڈرتی ہو،(اگر بغرض ضرورت غیر محرم مردسے بات کرنا پڑے)تو پرکشش لہجہ میں گفتگو نہ کرو،ورنہ جسکے دل میں مرض ہے وہ طمع لگا بیٹھے گا، اور معروف بات کہو۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے غیر محرموں سے گفتگو کرنے کے لیے دوشرطیں ذکر کی ہیں:۔ ۱۔ لہجہ پرکشش نہ ہو۔ ۲۔ معروف بات ہو۔ یعنی اجنبی مرد وعورت سے گفتگوکرنے کے لئے ضروری ہے کہ وہ گفتگو معروف یعنی اچھائی،بھلائی،نیکی،ضروری اور پاکیزہ گفتگوہو نیز گفتگو بھی ایسے لہجے میں کیا جائے کہ جس سے کسی قسم کا توقع نہ ہو سکے،ظاہر سی بات ہے کہ منگیتر سے گفتگو کرنا نہ تو ضروری ہوتا ہے اورنہ پاکیزہ بلکہ عین ممکن ہے کہ کہیں بات اور چیٹنگ کرتے کرتے شادی سے پہلے ہی غلط تعلقات قائم نہ ہو جائیں، اس لئے منگیتر یا غیر منگیتر کسی سے بھی چیٹنگ یاگفتگو بلاضرورت شدیدہ جائزنہیں ہے،اس امت کی سب سے پاکیزہ خواتین ازواج مطہرات ہیں، انکو بھی غیر محرم مردوں سے انہی اصولوں کو مدنظر رکھ کر گفتگو کرنے کا قرآن نے (مذکورہ بالا آیت میں)حکم دیاہے،اس لئے تمام مرد وعورت کیلئے یہی حکم ہو گا کہ وہ بلاوجہ،غیر شرعی، غیر ضروری نہ تو کسی غیر محرم سے گفتگو کر سکتے ہیں اور نہ چیٹنگ کر سکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment
شکریہ آپکا کومینڈ مفتی صاحب کے میل تک پہنچ گیا