سوال :موبا ئل کی مرمت کرنا کیسا ہے ؟
جواب :جائز ہے ۔شامی میں ہے قا ل فی الخانیۃ ولو آجر نفسہ لیعمل فی الکنیسۃ ویعمر لاباس بہ لانہ لامعصیۃ فی عین العمل ( شامی ۶/۳۹۱ مکتبہ شاملہ)
سوال : موبا ئل کے کیمرہ اور ویڈیو کی خرابی کو درست کرنا کیسا ہے ؟
جواب :درست ہے اگر موبائل کو غلط استعمال کیا گیا تو اس کا وبال موبائل والے پر ہو گا نہ کہ مرمت ساز پر ۔فتاوی محمودیہ میں ہے ’’ ریڈیو نہ نجس ہے اور نہ حرام نہ حرام کے لئے اصالۃ بنایا گیا ہے جو لوگ اس کو ناجائز کام کے لئے استعمال کرتے ہیں وہ اپنے فعل کے خود ذمہ دار ہیں اس لئے اس کو بنانا اور بناکر آمدنی حاصل کرناجائز ہے ۔( محمودیہ ۱۷ /۱۱۰ وکذا شامی ۶/۳۹۱ مکتبہ شاملہ)
سوال : اگر یقین ہو جا ئے کہ یہ موبائل والا موبائل کو حرام ہی میں استعمال کرتا ہے تو
اس کا موبائل مرمت کرنا کیسا ہے ؟
جواب :اگر یقین ہو جا ئے کہ یہ موبائل والا موبائل کو حرام ہی میں استعمال کرتا ہے تو اس کا موبائل مرمت کرنانا جائز ہے۔(حاشیہ محمودیہ ۱۷ / ۱۱۰ وکذا شامی ۶/۳۹۱ شاملہ )
سوال : ایک کے موبائل کے سامان کو نکال کر دوسرے کے موبائل میں لگانا کیسا ہے ؟
جواب : حرام ہے ، اس میں تو صریح دھو کا ہے اس لئے اس طرح کی کمائی حرام ہے آپ ﷺ نے فر مایا ’’ ولاتناجشوا ( مسلم / کتا ب البیوع ) لہذاکسی قسم کا ہیرا پھیری موبائل یا کسی اور سامان کی ریپئرنگ کر نے والے کیلئے جائز نہیں ہے ضروری ہے کہ سامان کو امانت سمجھ کر مرمت کرے اس میں بالکل ادل بدل نہ کرے ہاں جو سامان خراب ہو چکا ہے اس کو نکالکر نیا لگا دے اور موبائل دیتے وقت اس کا خراب سامان بھی واپس کردے۔
سوال : صحیح موبائل کو خراب بتا کر کسٹمر سے پیسہ لینا کیسا ہے ؟
جواب: حرام ہے اور اس طرح کی کمائی حرام ہے ’’ ولاتناجشوا ( مسلم کتا ب البیوع )
سوال : معمولی خرابی والے موبائل کو زیادہ خراب بتا کر زیا دہ رقم مزدوری میں لینا کیساہے ؟
جواب :یہ بھی حرام ہے ،جتنا موبائل خراب ہو، اتنا ہی بتایا جائے اور اسی کے بقدر مزدوری لی جائے ۔
سوال : موبائل میں نیا پارٹس لگانے کے بجائے پرا نا پارٹس لگا کر پوری رقم لینا کیسا ہے ؟
جواب : جب نیا پارٹس (parts)لگا نے کی بات ہوئی ہو پھر پرانا لگانا حرام ہے اور شروع میں جب کچھ وضاحت نہ کیا ہو، تو جائز تو ہوگا لیکن موبائل والے کو کہہ دیا جائے کی بھائی اس میں ہم نے پرانا پارٹ(part) لگایا ہے اور پرانا سامان کی قیمت اور میری مزدوری اتنی ہوتی ہے ۔
سوال : بعض حضرات ریپئرنگ اچھی طرح نہیں جانتے ہیں اور کسٹمر کا مو بائل ناقص علم کی وجہ سے صحیح کرنے کے بجائے اور خراب ہی کردیتے ہیں اس صور ت میں ریپئرنگ کرنے والے پر ضمان ہو گا ؟
جواب : جب علم نہیں ہے پھر انہوں نے موبائل کو ریپئرنگ کیا اور موبائل کو مزید خراب کردیا تو اسکا ضمان مستری (دوکان والے) پر ہوگا ۔
(متفرقات)
سوال : مسافر کے لئے مسجد کی بجلی سے موبائل چارج کرنا کیسا ہے ؟
جواب: مسجد کی بجلی سے مو بائل چارج کرنے کے بعد کچھ رقم مسجد کے فنڈ میں جمع کر دے کیونکہ اپنی زائد ذاتی ضرورت میں بجلی کو استعمال کیا گیا ہے ۔( مسائل موبائل/ ۳۱ )
سوال : محلہ والے کا مسجد کی بجلی سے موبائل چارج کرنا کیسا ہے ؟
جواب : جائز نہیں ہے اگر کر لیا ہے تو اتنی رقم مسجد میں جمع کردے ۔لا یحمل سراج المسجد الی البیت ۔(مسائل موبائل بحوالہ قاضی خان علی الھندیہ ۴ /۸۲ )
سوال : معتکف کے لئے مسجد کی بجلی سے موبائل چارج کرنا کیسا ہے ؟
جواب: ضرورۃً موبائل چارج کرسکتا ہے اور احتیاطا بجلی کا عوض مسجد میں رقم جمع کردے ۔( مسائل موبائل /۳۱ )
سوال : موبائل میں ایسا سٹینگ کر دینا جس سے قرض خواہ کو فون بیجی یا سوچ آف یا آؤٹ آف کورج ہو نا سنائی دے کیسا ہے ؟
جواب : قرض کا اداکرنا ضروری ہے اور ٹال مٹول کرنا حرام ہے تو اب ٹال مٹول کرنے کیلئے جو بھی طریقہ اپنا یا جائے حرام ہوگا ۔عن ابی ھریرۃؓ ان رسول اللہّ ﷺ قال مطل الغنی ظلم(حدیث مسلم ۲/ ۱۸)
سوال : کیا موبائل کے ذریعہ نو مولود کے کان میں اذان دے سکتے ہیں؟
جواب : مناسب نہیں ہے،بجائے دوسرے سے فون کے ذریعہ بچہ کے کان میں اذان دینے سے بہتر یہ ہے کہ خود اذان دے ۔ ( فتاویٰ بنوریہ غیر مطبوعہ فتویٰ نمبر/۳۶۰۱۰ )
سوال :کیا موبائل اور انٹرنیٹ کے ذریعہ نکاح منعقد ہو سکتا ہے ؟
جواب : نکاح کے انعقاد کے لئے شرائط و ارکان ہے اس کے بغیر نکاح منعقد نہیں ہو سکتا، فون اور انٹر نیٹ پر نکاح کرنے میں وہ تمام شرائط نہیں پائے جاتے ہیں؛ اس لئے موبائل اور انٹر نیٹ پر نکاح نہیں کر نی چاہیے ۔نیز اس میں نوجوان کے لئے بہت بڑا فتنہ کا با ب کھل جائے گا ،اور لڑکیا ں اس سلسلے میں بے راہ روی اختیار کرنے لگے گی،ہاں اگر جملہ شرائط پائے جانے لگے تو نکاح ہو سکتا ہے جیسا کہ فقہاء کرام (جدید فقہی مسائل،خلاصۃ الفتاویٰ ،فتاوی بنوریہ ٹاؤن ،وغیرہ ) نے بعض شکلوں میں جواز کے فتاوے دئے ہیں ،تاہم اس عاجز کی رائے یہی ہے کہ احتیاطاً فون اور انٹر نیٹ یااسی طرحsmsکے ذریعہ کسی بھی شکل وصورت میں نکاح نہیں کرنا چاہیے۔نیزاس صورت میں نکاح کا مسنون اور متداول جو طریقہ ہے وہ بھی فوت ہو جائیگا اور کوئی بھی کام خلاف سنت کی جا ئے تو بے برکت اورناقص ہو تا ہے ؛اس لئے فون اور انٹر نیٹ کے زریعہ نکاح نہیں کرنی چاہیے اگرچہ بعض صورتوں میں فقہاء نے جواز کا فتوی ٰ دیا ہے ۔
سوال : کیا موبائل پر طلاق دینے سے طلاق واقع ہو گی ؟
جواب: طلاق واقع ہو جائے گی ۔
سوال : زید نے اپنی بیوی سے فون پر بات کرتے ہوئے طلاق دیا لیکن طلاق کا لفظ بو لتے وقت فون کٹ گیا ،کیا اس صورت میں طلاق واقع ہو گی ؟
جواب :اگر فوں کٹ جانے کے بعد زید نے لفظ طلاق کا تکلم نہیں کیا بلکہ فون کٹنے کے ساتھ ہی بات بھی بند کر دیا اور لفظ طلاق کا تکلم نہیں کیا تو طلاق واقع نہیں ہو گی ہاں! فون کٹ جا نے کے بعد بھی وہ بات کر تا رہا اور لفظ طلاق کا تکلم کر دیا تو طلاق واقع ہو جائے گی کیونکہ وقوع طلاق کے لئے بیوی کا سننا ضروری نہیں ہے ، (فتاویٰ رحیمیہ ۸ / ۲۶۶ )
سوال : کیا smsکے ذریعہ طلاق دی جائے تو واقع ہو گی؟
جواب : smsبمنزلہ خط وکتابت ہے اور خط و کتابت سے طلاق واقع ہو جاتی ہے اس لئے smsسے طلاق واقع ہو جائے گی ۔( کتاب الفتاویٰ ۵/۸۱)
سوال : smsمیں طلاق لکھ کر بیوی کو بھیجا گیا لیکن کسی خرابی کی وجہ سے وہ sms بیوی کو نہ پہنچ سکی تو کیا اس smsسے طلاق واقع ہو گی ؟
جواب : جب شوہر نے طلاق لکھ کر بیوی کو smsکردیا تو طلاق واقع ہو جائے گی،اور لکھنے کے وقت ہی سے عورت کی عدت شروع ہوجائیگی چاہے sms بیوی کو پہنچے یا نہ پہنچے کیونکہ تحریری طلاق کے وقوع کے لئے اس تحریر کا بیوی کے پاس پہنچنا ضروری نہیں ہے ،محض شوہر کے اقرا رپر طلاق واقع ہو جائے گی ۔ (فتاویٰ عالمگیری ۱/۳۷۸ شاملہ ، فتاویٰ محمودیہ ۱۲/۶۶۱ )
سوال:نماز کے وقت ہونے پرموبائل میں ریکارڈ کیاہوا اذان بجانے سے اذان ہو جائیگی؟
جواب : نہیں ہوگی ؛کیونکہ اذان صرف اعلام ہی نہیں ہے بلکہ اس میں عبادت کا پہلوبھی ہے ،موبائل میں ریکارڈ ایک جامد اور غیر حساس شی ہے، اس لئے اس کا بجادینا عبادت نہیں ہوگی، ( جدید فقہی مسائل ۱/۹۳ )
سوال: کیاموبائل کے ذریعہ چاند کی اطلاع ملنے پر عید منا سکتے ہیں ؟
جواب :محض موبائل فون کی خبر پر صوم وافطار درست نہیں ہے ،جب تک کہ شرعی طور پر اسکا ثبوت نہ ہو جائے ،ہاں شرعی طور پر چاند ثابت ہوجانے کے بعد کسی معتبر آدمی کی جانب سے چاند ثابت ہونے کی خبرملتی ہے تو اسکی خبر کو مانا جاسکتاہے، دیکھیں تفصیل کتاب الفتاویٰ میں ۔( کتاب الفتاویٰ ۳ /۱۷۶ )
سوال :موبائل کے بعض سافٹ وےئر اوقات صلوٰ ۃ کی تعیین کرتی ہے کیا سافٹ وےئر کے بتائے ہوئے اوقات کے مطابق نماز پڑھی جاسکتی ہے ؟
جواب: مختلف قسم کے سافٹ وےئر نیٹ پر پائے جاتے ہیں اس لئے اس سلسلے میں کوئی یقینی حکم نہیں لگا یا جاسکتا ہے جب تک اس سافٹ وےئر کا جائزہ نہ لے لیا جائے اور اسکو دائمی اوقات کے ساتھ موازنہ نہ کر لیا جائے،ہاں اگر کسی سافٹ وےئر کے متعلق تجربہ کر لیا جائے کہ وہ اوقاتِ صلوۃ بالکل صحیح بتاتی ہے تو اس کا اعتبار نماز، روزہ کے سحر وافطار کے سلسلہ میں کیا جا سکتا ہے ، ساتھ ہی اس کا بھی خیال رہے کہ بعض دفعہ سافٹ وےئر ہینگ (یعنی خراب )ہو جاتا ہے ،تو غلط اطلاع دینے لگتی ہے اس لئے وقتاً فوقتاً اس کو دائمی اوقات جنتری سے ملاتا بھی رہے ،چناچہ فقہاء کرام نے گھڑی کو اوقات کے سلسلہ میں اعتبار کیاہے ؛لیکن گھڑی خراب ہو جائے تو اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے ۔
اسی سے کچھ ملتے مسائل
ہندوستان کے سلگتے مسائل ہندوستان کے نئے مسائل