![]() |
مس کال کے احکام |
(مس کال)
آج کل دوسروں کو مس کا ل دینا عام ہو گیا ہے ،ہر کسی کو دیکھو تو وہ مس کال کے پیچھے پڑا ہو ہے جبکہ اس سے بعض دفعہ سامنے والے کو تکلیف بھی ہوتی ہے ، اب اس پس منظر میں چند سوالات ہیں جنکا شرعی جوابات بھی پیش خدمت ہے ۔
سوال :دوسرے کو مس کا ل دیکر پریشان کرنا کیسا ہے ؟
سوال :دوسرے کو مس کا ل دیکر پریشان کرنا کیسا ہے ؟
جواب : ناجائز ہے ،مس کال کرکے دوسروں کی مصروفیات میں خلل ڈالنا ایذادیناہے اور کسی کوتکلیف دینا حرام ہے ۔ المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ (بخاری ۱ /۶ )
سوال : مس کال کرنا اس نیت سے کہ سامنے والا فون کریگا تو با ت کرنا ہے کیسا ہے؟
جواب : جس کو مس کال کیا گیا اس کے متعلق معلوم ہو کہ وہ مس کال کا جواب دیگا اور دینے میں اسکو کسی قسم کی ناگواری نہیں ہو گی تو درست ہے ۔
سوال : موبائل میں بیلنس رہتے ہوئے اپنے بیلنس بچانے کی نیت سے مس کال کرنا کیسا ہے ؟
جواب : یہ سراسر بخل ہے اور شریعت میں بخل کی اجازت نہیں ہے عن ابی ھریرۃؓ ان رسول اللہّ ﷺ قال مطل الغنی ظلم( مسلم ۲/ ۱۸)
No comments:
Post a Comment
شکریہ آپکا کومینڈ مفتی صاحب کے میل تک پہنچ گیا