فیس بک کا بانی امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کا طالب علم ’’مارک زکر برگ‘‘ہے، جس نے2004 ء کے آغاز میں اس ویب سائٹ کی بنیاد رکھی۔ شروع میں اس ویب سائٹ کا استعمال یونیورسٹی کے اندر صرف طالب علموں تک محدود تھا، بعد میں ویب سائٹ کا نیٹ ورک بوسٹن کی دوسری یونیورسٹیوں تک پھیل گیا۔ بالآخر 2006ء کے آخر تک اس کا نیٹ ورک پوری دنیا میں پھیل گیا۔
درحقیقت فیس بک کو بنانے کا مقصد لوگوں کے درمیان آپسی جان پہچان اور سماجی رابطوں کو بڑھانا تھا،لیکن اس کے استعمال کرنے والوں نے رفتہ رفتہ بلا کسی روک ٹوک کے ہر قسم کے رطب ویابس میں کرنے لگے،تاہم یہ اچھوں کیلئے اچھا اور بروں کے لئے برا ہے، اس کے استعمال کرنے والے جس مقصد کے پیش نظر استعمال کریں گے اسکا حکم بھی اسی طرح ہو گا اگر جائز کاموں میں کیا ہے، تو بھر وہ جائز ہوگا،ورنہ حرام ہو گا۔
سوال :فیس بک پر فرینڈیا دوست بنانا کیسا ہے ؟
جواب : دوست بنانے کے کئی مقاصد ہو سکتے ہیں (۱) دینی باتیں اس تک پہونچانے کیلئے (۲) دینی باتیں ان سے حاصل کر نے کے لئے (۳) محض تفریح کی نیت سے ، پہلی مقصد کے پیش نظر ایڈ فرینڈ کرنا درست ہے۔ دوسری مقصد کے پیش نظر ایڈ فرینڈ کرنے میں یہ تفصیل دھیان میں رہے کہ ہر کسی سے اور ہر جگہ سے دین کی باتیں حاصل نہیں کیا جاتا ہے اور اس صورت میں گمراہی کا بہت امکان ہے تاہم اس دور ترقی میں کوئی علماء حق میں سے ہوں اور جواب کا بھی انہیں کی جانب سے آنا یقین ہو توپھر ان سے فیس بک پر ربط کر کے دینی امور کو سمجھ لینا درست ہو گا اور مقصد ثالث کے پیش نظر دوستی بالکل درست نہیں ہے۔
سوال : کیا فیس بک کے ذریعہ خریدو فروخت درست ہے ؟
جواب: اس زمانہ میں فون ،فیس بک ،جی میل اور مراسلت و ٹیلی فون کے ذریعہ بیرون ملک اور اندرون ملک ایک شہر سے دوسرے شہر میں جو خرید وفروخت کی جاتی ہے وہ جائز اور درست ہے ۔ ( جدئد فقہی مسائل ۱ / ۲۵۷ )
سوال : فیس بک پر سلام کرنا کیساہے ؟
جواب : سلام کرنا اسلامی طریقہ ہے، اس کے متعلق بہت ساری ترغیبات شریعت میں موجود ہیں ،لیکن فیس بک پر سلام کرنے سے اس سلام کا جواب اکثر حضرات غفلت کا شکار ہو کرنہیں دیتے ہیں اور سلام کا جواب دینا واجب ہے اس تر ک واجب کا گناہ اس کے ذمہ ہو جاتا ہے،نیز فیس بک یا واٹساپ کا sms محدود بھی نہیں رہتاہے بلکہ چند لمحوں میں ہزاروں اور سیکڑوں حضرات تک وہ sms پہونچ جاتاہے، اس لئے فیس بک یا واٹساپ وغیرہ پر سلام نہیں کرنا چاہیے ہاں اگر کسی مخصوص آدمی کو جب sms کیا جائے تو سلام کرلے مثلاً: جی میل،ای میل پر sms کرتے وقت ۔یجب رد جواب کتاب التحیۃ کرد السلام( در مختارمع الشامی ۹/۵۹۴)