Thursday, April 27, 2017

ویڈیوگرافی اور تصویرکشی

  ویڈیو اور فوٹو گرافی کی حرمت
بسم اللہ الرحمن الرحیم

( ویڈیو اور فوٹو گرافی)


سوال :موبائل سے تصویر کھینچنا کیسا ہے ؟ 
جواب : حرام ہے تصویر کھینچ نے والے اور کھینچ وانے والے کو جہنم میں جانا پڑیگا حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ان سے کہا جائے گا کہ جو کچھ تم نے تخلیق کیا ہے اسکو زندہ کرو ( مسند احمد ۳ /۷۹ )نسائی کی روایت میں ہے اسکو اس بات کا مکلف بنایا جائے گا کہ وہ اس میں روح پھونکے یعنی جان ڈالے مگر وہ ایسا نہیں کر پائے گا ( نسائی ۲/۲۵۶،ان اشد الناس عذابا عند اللّہ یوم القیامۃ المصورون ( بخاری۲ /۸۸۰ ) کہ قیا مت کے دن سب سے بدترین عذاب تصویر بنانے والے کو دیا جائیگا۔
’ان عائشۃؓ ان النبیّ ﷺ لم یکن یترک فی بیتہ شیأًفیہ تصالیب الا نقضہ ( بخاری ۲ /۸۸۰)
اس کے علاوہ بہت ساری احادیث ہیں جن سے تصویر کھینچ نے اور کھینچوانے کی حرمت معلوم ہو تی ہیں خواہ وہ کسی الہ لہو کے ذریعہ تصویر لی جائے بقول حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب ؒ تصویر کی حرمت جن احادیث سے ثابت ہو تی ہیں وہ حد تواتر کو پہونچی ہوئی ہیں ( تصویر کے شرعی احکام /۴۴) 
سوال :جس موبائل میں جاندار کی تصویر یا فلم ہو اس کو جیب میں رکھ کر نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ 
جواب: اولا موبائل میں یہ چیزیں رکھنا درست نہیں ہے لیکن اگر کسی نے ایسا موبائل رکھ کر نماز پڑھ لی تو نماز ہو جائی گی ۔ان اشد الناس عذابا عند اللہ یوم القیامۃ المصورون ( بخاری ۲ : ۸۸۰ )
وفی الخلاصۃ من کتاب الکراھیۃ رجل صلی وفیھا تماثیل ملک لاباس بہ لصغرھا ( البحر الرائق۲ /۳۰مکتبہ شاملہ )
سوال : جس مو بائل میں تصویر ہوں ان کو سامنے رکھ کر نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ 
جواب : موبائل کو سامنے رکھ کر نماز پڑھنے سے بعض دفعہ خود نمازی کا یا دوسرے شخص کا دوران نماز ذہن منتشرہو نے کاخطرہ ہے اس لئے موبائل کو آف کرکے جیب میں رکھ لے یا نہیں تو گھر میں رکھ کر جا ئے ،تاہم کسی نے ایسا موبائل رکھ کر نماز پڑھ لی تو نماز ہو جائیگی۔اگراسکرین پر تصویر نظر آنے کی حالت میں نماز پڑھی گئی تو پھر نماز مکروہ تحریمی ہو گی ۔وفی الخلاصۃ من کتاب الکراھیۃ رجل صلی وفیھا تماثیل ملک لاباس بہ لصغرھا ( البحر الرائق۲ /۳۰مکتبہ شاملہ وکذافی الشامی باب ما یفسد الصلاۃ ومایکرہ فیھا )
سوال : تفریح طبع کے لئے کسی واقعہ کا ویڈیو گرافی کرنا کیسا ہے ؟ 
جواب : ویڈیو گرافنگ خواہ موبائل کے ذریعہ ہو یا کسی اور آلات لہو سے حرام و ناجائز ہے جب فوٹو گرافی کی حرمت پر بے شمار احادیث وآثار ہیں تو پھر ویڈیو گرافی تو فٹوگرافی کا باپ ہے وہ اشد حرام ہوگا ۔حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن تصویر بنانے والے سے کہا جائے گا کہ جو کچھ تم نے تخلیق کیا ہے اسکو زندہ کرو ( مسند احمد ۳ /۷۹ )نسائی کی روایت میں ہے اسکو اس بات کا مکلف بنایا جائے گا کہ وہ اس میں روح پھونکے یعنی جان ڈالے مگر وہ ایسا نہیں کر پائے گا ( نسائی ۲/۲۵۶،ان اشد الناس عذابا عند اللّہ یوم القیامۃ المصورون ( بخاری ۲ / ۱۰۷۲ ) کہ قیامت کے دن سب سے بدترین عذاب تصویر بنانے والے کو دیا جائیگا۔
سوال : کسی حادثہ کے وقت موبائل کے ذریعہ ویڈیو بنا لینا تاکہ بوقت ضرورت دلیل کے طور پر پیش کیا جائے کیسا ہے ؟ 
جواب : مذکورہ مقصد کے پیش نظر ویڈیو بنانے میں علماء کرام کی دو جماعتیں ہیں بعض حضرات اجازت دیتے ہیں اور بعض حضرات نے ممانعت کی مطلق صورتوں میں اس کو بھی شامل کیا ہے اس لئے کسی حادثہ کے وقت موبائل کے ذریعہ ویڈیو بنانے یا تصویر کشی سے احتراز کرناچاہیے ۔( مسائل موبائل / ۲۹ )
سوال : موبائل پر کسی کی تصویر لیکر اس کی حلیہ بگاڑنا کیسا ہے ؟ 
جواب :حرام ہے ۔قال قتادۃ بلغناان النبی ﷺ کان یحث علی الصدقۃوینھی عن المثلۃ(بخاری ۲/۶۰۲ )
سوال :جاندار کی تصویر لیکر کارٹون بنانا کیسا ہے ؟
جواب: موبائل پر یا اور کسی شی پر کارٹون بنانا جائز نہیں ہے کیونکہ اولاً جاندار کی تصویر کھینچنا حرام ہے ،دوسری بات اس میں وقت کا ضائع کرناہے نیز اس میں صاحب تصویر کی اہانت کا پہلو بھی ہے اس لئے کارٹون بنا ناحرام ہوگا ۔ بخاری باب بدؤالخلق میںہے ’’من صنع الصورۃ یعذب یوم القیامۃ یقول احیو ماخلقتم ‘‘قال قتادۃ بلغناان النبی ﷺ کان یحث علی الصدقۃوینھی عن المثلۃ(بخاری ۲/۶۰۲ )
سوال :مسئلہ دریافت ہے کہ ملک کے حالت کے پیش نظر ہمارے یہاں چند گڑھ کولہاپور کی پولس ٹیشن سے تمام مسجد ومندر میں سی سی کیمرہ لگا نے کا حکم دیا ہے۔کیا مسجد میں سی سی کیمرہ لگا سکتے ہیں؟
جواب :سی سی کیمرے میں چونکہ صورت پائیدار ہوجاتی ہے یہی وجہ ہے کہ اس میں تصویر ایک مدت تک باقی رہتی ہے؛ اس لیے سی سی کیمرے لگوانا جائز نہیں، تاہم اگر اس کے بغیر چارہ نہ ہو اور نہ لگوانے کی صورت میں مسائل درپیش ہوسکتے ہوں تو بمجبوری لگوانے کی گنجائش ہوگی؛ لیکن اگر لگوائے بغیر کام چل سکتا ہو تو اس سے بچنا ضروری ہوگا۔مسئلہ مذکورہ کا جواب دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند سے حاصل کیاگیا ہے ۔
از:فخر الاسلام عفی عنہ، نائب مفتی 24/5/1437
Fatwa ID: 594۔652/L2367/1437
الجواب صحیح: حبیب الرحمن عفا اللہ عنہ، محمود حسن بلند شہری غفرلہ مفتیانِ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند

کچھ اہم مضامین کے لنک

Friday, April 21, 2017

فلم اور ویڈیو

بسم اللہ الرحمن ارحیم

(فلم بینی اور ویڈیوگرافی کی حرمت)

      اللہ تعالی کا ارشاد ہے ’’ وَمِنَ النَّاسِ مَن یَّشْتَرِیْ لَھْوَ الْحَدِیثِ لِیضِلَّ عَنْ سَبِیلِ اللّٰہِِ بِغَیرِ عَلْمٍٍ وَّیتَّخِذَ ھَا ھُزُوًا اُوْلٰئکَ لَھُمْ عَذَابٌ مُّھِینٌ ( لقمان/۶ )
اور بعض ایسا(بھی)آدمی ہے جو ان باتوں کاخریدار بنتاہے جو اللہ سے غافل کر نے والے ہیں تاکہ اللہ کی یاد سے بے سمجھے گمراہ کر دے اور اسکی ہنسی اڑاے ایسے لوگوں کے لئے ذلت کاعذاب ہے ،

اس آیت میں اللہ تعالی نے لھو الحدیث سے منع کیا ہے لہو الحدیث سے مراد گانابجانا ،ویڈیو گرافی ، فلم بینی، تصویر کشی ہے بلکہ ہر ایسا عمل جو اللہ کی یادسے غافل کر دے وہ سارے اعمال اس آیت کریمہ میں داخل ہیں،
تفسیر روح المانی میں ہے علی ماروی عن الحس (لھو الحدیث ) کل ماشغل عن عبادۃ اللّہ وذکرہ من السمر والضاحیک والخرافات والغناء ونحوھا....(روح المعانی ) 
کہ حضرت حسن ؒ سے مروی کہ آیت کریمہ میں (لھو الحدیث ) سے مراد ہر وہ چیزہے جو اللہ کی عبادت اور اس کی یاد سے غافل کردے مثلا: قصہ گوئی ، ہنسی مزاح،خرافات کی باتیں،گانا بجانا وغیرہ .....
علامہ حصکفی ؒ فتاویٰ بزازیہ کے حوالے سے فرماتے ہیں ’’ استماع صوت الملاھی کضرب قصب ونحوہ حرام لقولہ علیہ السلام استماع الملاھی معصیۃ والجلوس علیھا فسق والتلذذبھا کفر (الدر المختارمع الشامی ۹/۵۰۴ ) 
یعنی گانابجانا سننا جیسے کے باجے کی آواز وغیرہ حرام ہے آپ ﷺ کی فرمان کی وجہ سے کہ گانا بجانا سنناگناہ ہے اور ایسی جگہ بیٹھنا فسق ہے اور اس سے لذت حاصل کرنا کفر ہے ۔
یہ تو ہم نے چند عبارتیں بطور استشہاد کے پیش کےئے ہیں ورنہ تو بے شمار نصوص سے فلم بینی اور ویڈیو گرافی کی حرمت ثابت ہو تی ہے چنانچہ حضرت مفتی اعظم محمد شفیع صاحب اپنی مشہور کتاب ’’ تصویر کے شرعی احکام‘‘ میں فرماتے ہیں کہ تصویر کی حرمت پر جو احادیث مروی ہیں وہ حد تواتر کو پہونچی ہوئی ہیں ۔
لیکن آج اس دورفتن میں ویڈیو گرافی اور فلم بینی کس قدر عام ہو چکی ہے وہ نہایت بے حیائی اور بے شرمی کی بات ہے ،شادی بیاہ ہو یااور کسی قسم کا پروگرام ،بے دریغ ویڈیو گرافی کی جاری ہے اور ظلم تو یہ ہے اس کو گناہ بھی نہیں سمجھاجاتا ہے ،یاد رکھیں گانے بجانے سے دل میں نفاق پیداہو تاہے ،آپ ﷺ کا فر مان ہے گانے بجانے سے دل میں نفاق ایساہی پیدا ہوتا ہے جیسا کے پانی سے کھیتی نکل آتی ہے ( مشکوۃ عن جابر باب بیان الشعر / ۴۱۱ )
سینما دیکھنے کے کئی نقصانات ہیں ،اس کے چند نقصانات حسب ذیل ہیں،
(۱) اسمیں غیر محرم کا دیکھنا اور دیکھانا ہو تاہے جبکہ قرآن میں اس کی حرمت صاف طریقہ سے ذکر کیا گیا ہے ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’ وَقُل لِّلْمُوؤ مِنَاتِ یغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِھِنَّ وَیحْفَظْنَ فُرُوْجَھُنّ ( النور پارہ ۱۸ )
کہ آپ مؤمنہ عورتوں کو کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نگاہوں کو جھکائے رکھے اور اپنے شرم گاہ کی حفاظت کرے ۔ایک حدیث میں آپ ﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ کی لعنت ہے اجنبی عورت کو دیکھنے والے پر اور اس عورت پر جس کو دیکھا جائے (مشکوٰۃ باب النظر الی المخطوبہ )
(۲) اس میں گانا بجانا ہو تا ہے جس کی حرمت میں تو ایک فاسق ہی شک وشبہ کر سکتا ہے ،(۳) تصویر سے لذت حاصل کیا جاتاہے ، جوکہ حرام وناجائز ہے۔در مختار میں ہے کہ ’’والتلذذ بھا کفر‘‘ کہ گانا بجانا سے لذت حاصل کرنا کفر ہے ۔
(۴) اس میں فضول خرچی بھی ہے اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’ وَلَاْتُسْرِفُوْٓا اِنِّ اللّٰہَ لَاْ یُحِبُّ الْمُسْرِفِین ( اعراف /۳۱ )کہ تم فضول خرچی مت کرو فضول خرچی کرنے والے کو اللہ پسند نہیں کرتے ۔ 
(۵)اس میں قیمتی وقت بھی ضائع ہو تا ہے ،
اس لیئے فلم بینی علی العموم حرام وناجائز ہے، چا ہے سنیما حال میں دیکھی جائے یا ٹی وی اور موبائل پر، فلم بنانا اور اس کا دیکھنا اور اسکی سی ڈی بیچنا یا اس کو کسی کے موبائل پر لوڈ کر نا ہر حال میں منع ہے اس سے معاشرہ میں بے حیائی عام ہو تی ہے، بعض حضرات نے کیمرہ کی تصویرکومجسم سازی سے الگ تصور کیا ہے اور کیمرہ کی تصویر پرحلت کاجو فتویٰ دیا ہے وہ انکی خطا ہے کیونکہ دونوں تصویر کا مقصد ایک ہی ہے اور دونوں کے اندر علت ایک ہی طرح کی پائی جاتی ہے بلکہ کیمرہ کی تصویر میں علت بدرجہ اتم پائی جاتی ہے اس لئے اس کی حرمت میں بھی شدت ہو گی چنانچہ علامہ عبدل الکریم زیدان فرماتے ہیں ’’ فھی اولیٰ بالمنع والحضر من الصور بالید ‘‘ ( المفصل فی احکام المرأ ۃ والبیت المسلم ۳/۴۶۹ مکتبہ موئسسۃ الرسالۃ بحوالہ ،ڈیجیٹل کیمرہ کی تصویر پر مفصل و مدلل فتوے ) ترجمہ :کہ کیمرہ کی تصویر بدرجہ اولیٰ حرام ہے اس تصویر کے مقابلے میں جس کو ہاتھ سے بنائی جائے ۔
اس عاجز نے مذکورہ بالا عنوا ن سے متعلق چند مختصر کلمات کو قلمبند کیا ہے ،جن احباب کو مزید اس عنوان پر تفصیل مطلوب ہو وہ مندرجہ ذیل کتابوں کا مطالعہ فرمائیں۔(تصویر کی شرعی احکام ،ڈیجیٹل کیمرے کی تصویر کی حرمت پر مفصل و مدلل فتویٰ، فتاوی محمودیہ جلد ۱۹)
سوال : کیا انبیاء کرام پر بنائی گئی فلموں کو دیکھ سکتے ہیں ؟
جواب : حرام وناجائز ہے ، اس سلسلے میں فتاوی بینات سے ایک سوال اور دارالافتاء بنوریہ ٹاؤن کا جواب اختصار کے ساتھ نقل کرتا ہوں جس سے خود سمجھ میں آجائے گا کہ یہ ایک بہت بڑا فتنہ ہے ،
فتاوی بینا ت میں ہے کہ کسی نے ایسی سی ڈی خریدکرلا یا اور مسئلہ دریافت کیا کہ کیا فرماتے ہیں علماء کرام اور مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ میں نے بازار سے چند سی ڈیز خریدی بظاہر انبیاء کرام ؑ کی معلومات پر مبنی تھیں لیکن جب میں نے انہیں دیکھاتو وہ اردو تر جمہ کے ساتھ مختلف افراد کو انبیاء کرام ؑ کی شکل میں دیکھاکر انکی زندگی کے مختلف واقعات قلم بند کئے تھے حضرت یوسف ؑ پر بنائی گئی فلم میں انہیں بازار میں فروخت ہوتے ہوئے ، زلیخا کی جانب سے آپ سے جنسی تعلق قائم کرنے کی کوشش کے علاوہ حضرت یعقوب ؑ سمیت ان کے تمام دس بیٹوں کو دکھایا گیا ۔فلم کے بعض مناظر میں حضرت یعقوب ؑ کو معاذ اللہ اپنی حاملہ بیوی سے بوس و کنار کرتے ہوئے ،حضرت یعقوب ؑ کی صاحبزادی کو شراب پیتے ہوئے بعد ازاں انکے ساتھ زیادتی کا واقعہ بھی بتایا گیا ، حضرت سارہ کو نیم برہنہ حالت میں بتایا گیا ہے ،پردے کی پیچھے سے آنے والی آواز کواللہ کی آواز بتایا گیا ہے وغیرہ وغیرہ........ یہ تو سوال کا اختصا ر ہے اس سوال ہی سے ان جیسی فلموں کا دیکھنا اور ان کی خرید وفروخت کی حرمت معلوم ہو جا تی ہے تا ہم تھوڑاجواب کا اقتباس فتاوی بینا ت سے بھی نقل کرتے ہیں ، ’’ بہر حال اس کے پیچھے محرک جو بھی ہو انبیا کرام ؑ مسلمانوں کے ہاں معصوم ہیں اور گناہوں سے پاک ہستیاں ہیں جیسے نبی آخر الزماں کی تو ہین وتنقیص کفر اور موجب سزاہے اسی طرح دیگر تمام انبیاء کرام ؑ کی یا ان میں سے کسی ایک بنی کے بارے فلمیں بنانا اور عام گناہگار انسانون کو انبیاء کرام ؑ جیسی معصوم و مقدس ہستیوں کے طور پر پیش کرنا اور اللہ تعالی ٰ کے معصوم ومقدس انبیاء کرام ؑ کو نازیبا حرکتیں کر تے ہوئے دیکھنا انبیا ء کرام کی کھلی توہین و تنقیص ہے ،آ گے فرماتے ہیں اس کے ساتھ علماء کرام اورعوام الناس کا فریضہ بنتا ہے کہ ان سی ڈیز کے خلاف آواز بلند کرے اور انکی بندش وضبطی کی ہر ممکن کوشش کریں اور تاجر حضرات انکی خرید وفروخت سے کلےۃ باز آئیں کہ ان کی خرید وفروخت ناجائز وحرام ہے ۔ ( ماخوذ فتاویٰ بینات ۱ / ۱۱۸ )
سوال : اسلامی فلم دیکھنا کیسا ہے ؟ 
جواب : حرام ہے بنانے والا ، دیکھنے والا،بیچنے والا، خریدنے والا سب کے سب گناہگار ہیں۔ ( آپکے مسائل اور انکا حل ۸ /۴۳۳ )
سوال : قرآن میں مذکور واقعہ پر بنائی گئی فلم کا دیکھنا کیسا ہے ؟ 
جواب : خیر الفتاوی میں ہے ’’ قصص قرآنیہ کی فلم سازی ایک فتنہ ہے اور ایسے فتنے یہود ونصاری کی نقالی میں یورپ سے در آمد کئے جاتے ہیں ایسے فتنوں کی ابتداء کیسے ہی کیوں نہ ہو انجام گمراہی کے سوا کچھ نہیں لہذا ایسی فلمیں تیار کرنا اور ٹی وی پر انکی نمائش کرنا شرعاً درست نہیں ہے ، ( خیرالفتاوی ۱ / ۲۲۶ )
سوال : حج کا فلم بنا نااور دیکھنا کیسا ہے ؟
جواب : آ پ کے مسائل اور انکا حل میں ہے ’’ جہاں تک حج فلم کا تعلق ہے تو اس کا بنا نے والا بھی گناہگار ہے اور دیکھنے والا بھی دونوں کو عذاب ہوگا اور لعنت کا پورا پورا حصہ ملے گا دنیا میں تو مل ہی رہا ہے اور آخرت کا انتظار ہے ۔ ( آپکے مسائل اور انکاحل ۸/۴۳۳ وکذا فی کفایت المفتی ۹ /۲۰۵ )
سوال : موبائل پر کرکٹ میچ دیکھنا کیسا ہے ؟
جواب : اس میں تضیع اوقات ہے نیز میچ کے دوران فحش تصاویر اور غلط اشتہار وغیرہ بھی دیکھایا جا تا ہے جس سے بچنامشکل ہے اس لئے مو بائل پر یا ٹی وی وغیرہ پر میچ کا دیکھنا درست نہیں ہے ۔ قال رسول اللّہ ﷺ من حسن اسلام المرأ ترک مالا یعنیہ ( شعب الایمان )و فی الشامی وکرہ کل لھو ای کل لعب وعبث الاخ ( شامی ۹/۵۶۶) 
سوال : موبائل پر گیم کھیلنا کیسا ہے ؟ 
جواب : اسمیں بھی تضیع اوقات ہے اور لایعنی کام سے احتراز کرنا ضروری ہے اس لئے اس سے بھی بچنا چاہیے ۔(مسائل موبائل / ۲۶ ، کتاب ا لفتاویٰ)
سوال : تصویر والے گیم کا کھیلنا یا ڈاؤن لوڈ کرناکیسا ہے ؟ 
جواب : مطلقاگیم ممنوع ہے پھر اس میں تصویر شامل ہو تو اسکی قباحت دوگنا ہو جاتی ہے ۔(مسائل موبائل / ۲۶ آپ کے مسائل اور انکا حل ۸ /۴۱۳ ) 
سوال : گیم کھیلنا کیوں ممنوع ہے ؟
جواب : اس کی ممانعت کی مختلف وجہیں ہیں ۱؂ اس کھیل سے دینی وجسمانی کوئی فائدہ نہیں ہے اور جو کھیل دونوں فائدہ سے خالی ہو وہ جائز نہیں ۲ ؂ وقت ضائع ہوتے ہیں ۳؂ روپیے ضائع ہو تے ہیں ۴؂ بچوں کے لئے اس کی عادت چھوڑ نا مشکل ہوجاتاہے ۵؂ گیم میں تصویر اور فوٹو شامل ہوتی ہیں ۶؂ اس سے بچوں کا ذہن خراب ہوتاہے۔ ( آپ کے مسائل اور انکا حل ۸ /۴۱۳ )
سوال : مسجد میں موبائل پر کسی دینی ویڈیو کا دیکھنا کیسا ہے ؟
جواب : جب خارج مسجد بھی ان جیسے ویڈیو کا دیکھنا درست نہیں ہے تو پھر مسجد کے اندر کیوں اس کی اجازت مل سکتی ہے ، سراسر یہ غلط ہے اس سے بالکلیہ احتراز کرنا چاہیے ورنہ عین ممکن ہے کہ آئندہ آنے والی نسل بلا تفصیل کے ہر قسم کی ویڈیو مسجد میں دیکھنے اور دیکھانے لگے گی ۔


Tuesday, April 11, 2017

موبائل کی حرمت آوازوساز

حرمت آوازوساز
بسم اللہ الرحمن الرحیم
(مو بائل میں آڈیو )
گانے بجانے کی حرمت
    موبائل میں آڈیو دو طرح کے چلائے جا تے ہیں ، ۱؂ جس کا سننا حرا م ہے مثلا : گانا وغیرہ ۲؂ جس کاسننا جائز ہے مثلاً : قرأت، بیان اور نعت وغیرہ سب سے پہلے ہم گانا کے متعلق قرآن واحادیث کی روشنی میں کچھ تحریر کرتے ہیں۔
غنا دواعی زنا میں سے ہے اور جس طرح زنا حرام وناجائز ہے اسی طرح شریعت مطہرہ نے دواعی زنا کو بھی حرام ونا جائز کیا ہے چناچہ شریعت نے اجنبیہ عورت کو دیکھنے سے ،ان سے بات کرنے سے اور ان کے ساتھ تنہائی میں ملنے سے منع کیا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا ’’ الغناء ینبت النفاق فی القلب کما ینبت الماء البقل (بیہقی کبریٰ۱۰/ ۳۷۷ ، )
کہ گانا دل میں نفاق کو ایساہی پیدا کردیتا ہے جیسا پانی کھیتی کو اگا دیتاہے ،ایک دوسری حدیث میں ہے حضرت انس ابن مالکؓ سے روایت ہے،

’’ ان رسول اللہ ﷺ قال بعثنی اللّہ رحمۃ وھدی للعالمین وبعثنی لمحق المعازف والمزامیر وامر الجاھلیۃ ( شعب الایمان ۸ /۴۷۵ )
کہ آپ ﷺ نے فرمایااللہ تعالیٰ نے مجھے رحمت اور ہدایت بنا کر بھیجا ہے اور مجھے باجوں ،گانوں اور رسم جاہلیت کو مٹانے کے لئے بھیجا ، 
آپ ﷺ کا فرمانا کہ میں گانے بجانے کی چیزوں کو مٹانے کے لئے مبعوث ہواہوں گانے کی حرمت میں اور اضافہ کردیتا ہے حضرت علامہ حصکفی ؒ فرماتے ہیں ’’ استماع صوت الملاھی کضرب قصب ونحوہ حرام‘‘ (در مختار مع شامی ۹ /۵۰۴ )
ان تمام نصوص سے گانے بجانے کی حرمت معلو م ہوئی آئیے تھوڑی سی ہم جدید تحقیقات کے روشنی میں بھی سمجھ لیں کہ گانے بجانے کا سننا انسان کے لئے کتنا مہلک ہے خود انسانی جسم ودماغ کے لئے یہ شیطانی امور کس قدر سم قاتل ہے ،
حضرت مو لا نا پیر ذوالفقار صاحب مدظلہ العالی فرماتے ہیں ’’ چنا چہ پہلے زما نے میں میوزک حرام تھی اس لئے کہ اس میں فقط toneہو تی تھی اور آج کل تو میوزک اس لئے حرام در حرام درحرام ہے کہ اس میں انسان کے ایمان جانے کاخطرہ ہے جتنی پہلے زمانے میں میوزک حرام تھی آج اس کی آپ Raise to ahe power tenتو سو گنا بھی کر دیں تو تھوڑا بنتی ہے ، اس لئے آپ دیکھیں گے جس نوجوان کو میوزک سے دلچسپی ہے آپ لاکھ اسے سمجھائیں وہ کفر کی تہذیب کے خلاف کوئی بات سننا نہیں چاہے گا ،جتنی اپنی طرف لانے کی کوشش کریں وہ مسجد میں آنا نہیں چاہے گا وہ مو لویوں کے پاس بیٹھنا نہیں چاہے گا وہ کسی کی بات سننا نہیں چاہے گاوجہ کیا ؟ میوزک کے ذریعہ سے اس کے دماغ میں اتنا کچھ دین کے خلاف بیٹھا دیا اب وہ قریب آنا نہیں چاہتا میوزک کے ذریعے سے کفر کی تہذیب کے بارے میں اتنی باتیں ڈالدیں گئیں کہ اب وہ اس تہذیب کے خلاف کوئی بات سننا ہی نہیں چاہتا تو میو زک اس وقت کفر کے لئے پیغام انسان کے دماغ میں بھیجنے کا ذریعہ بن گئی ہے
(خطبات پیر ذوالفقار ۱۹/۲۲۷، ۲۲۸)
آگے فر ماتے ہیں نبی علیہ السلام نے فر مایا کے موسیقی (گانے بجانے ) کے سننے سے انسان کے ذہن میں زنا کی خواہش اس طرح جنم لیتی ہے جس طرح بار ش کے برسنے سے زمین کے اندر کھیتی پیدا ہو تی ہے تو یہ فقط touneکی بات تھی اور اب تو tounsکے اندر انہوں نے شیطانی worshipکی باتیں ڈالنی شروع کردیں اگر وہ اس کے اندر Hate your Religion Hate yourReligionیہ پیغام ڈالدے اور آپ کے بچے کو وہ گا نا اچھا لگے اور دن میں اسکو پندرہ بیس دفعہ سن لے تو آپ سمجھ رہے ہیں کہ میرا بیٹا بس میوزک سن رہا ہے اور آپ کو کیا پتہ اس چھوٹے سے آلہ کے ذریعہ آپکا بچہ آپ کے دین کے ساتھ نفرت کرنا سیکھ رہا ہے (خطبات ذوالفقار جلد۱۹ /۲۲۹)
سوال : موبائل پر قرآن کی تلاوت سننا کیسا ہے ؟
جواب : جائز ہے اور برکت کی نیت سے سنیں تو برکت بھی ہو تی ہے۔
( جامع الفتاوی ۴ /۲۷۸ )
سوال : موبائل پر قرآن سننے سے ثواب ملے گا ؟ 
جواب : جامع الفتاوی میں ہے ’’موبائل پر قرآن سننے سے ثواب نہیں ملے گا،کیوں کہ یہ اصل قرأت نہیں ہے ہاں!برکت کی نیت سے سنیں تو برکت ہو گی ‘‘ ( جامع الفتاوی ۴ / ۲۷۸ )اگر باادب ثواب کی نیت سے سنا جائے تو انشاء اللہ ثواب بھی ملے گا (مرتب )

سوال:موبائل پر آیت سجدہ سننے سے کیا سجدہ تلاوت واجب ہو گی ؟
جواب : چونکہ موبا ئل میں سنی گئی قرأت قاری سے براہ راست نہیں سنی جارہی ہے؛ اس لئے سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوگی۔ ( جامع الفتاوی ۴ / ۲۷۲ ) 
سوال : تلاوت قرآن کے ساتھ میوزک بھی بج رہی ہو تو کیا اس طرح تلاوت سنناجائز ہے ؟
جواب : قرآن کریم کی مقدس آیتوں کو میوزک ،آلات موسیقی اور آلات لہولعب پرگاگا کر پیش کرناشرعا حرا م و ناجائز ہے ؛کیونکہ اس میں میوزک بجا کر ایک طرف قرآن کریم کی عظمت وتقدس کو پامال کرنے کی کوشش ہے اور دوسری طرف ان میں تجوید کے لازمی اور وجوبی حکم کی خلاف بھی کی جاتی ہے؛ اس لئے اس طرح قرآن کریم کا سننا خواہ موبائل پر ہوں یا سی ڈی ،ڈی وی ڈی یا اور کسی آلات لہو پر، اس میں ایمان جانے کاخطرہ ہے جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے ’’ اذاقرأ القرآن علی ضرب الدف والقصب فقد کفر‘‘ (فتاوی عالمگیری کتاب السیر فی احکام المرتدین۲/۲۶۷،آپکے مسائل اور انکا حل ۸ /۴۹۰)

سوال : حمد یا نعتیہ کلام کو میوزک کے ساتھ سننا کیسا ہے ؟
جواب : حرام ہے ،فتاوی بینات میں ہے ،میوزک اور آلات موسیقی پر گا کر ریکارڈ کراے کئے اشعاراور حمد نعتیں وغیرہ چونکہ گانے بجانے کے قریب ہو جاتا ہے اور انکی گانے کے ساتھ مشابہت متحقق ہوجاتی ہے لہذا انکا (سننا )شرعاً ناجائز اور حرام ہے ( فتاوی بینات ۴ / ۴۲۰ )
سوال : موبائل میں دینی بیانات نعتیہ کلام اور قرأت کا سننا کیسا ہے ؟
جواب : جائز ہے جبکہ اس میں تصویر نہ ہوں ۔ (امداد الفتاوی ۵ /۲۴۹)
سوال : بعض حضرات نعتیہ کلام شروع کرنے سے قبل سلام کرتے ہیں کیا اس کا جواب دینا ضروری ہے ؟
جواب : جس مجلس میں حمد ونعت وغیرہ پیش کرنے والے نے سلام کیا اگر اس کو براہ راست سن رہاہو تو اسکے سلام کا جواب دینا واجب ہے، اگر رکاڑڈینگ سے سن رہاہے تو جواب دینا واجب نہیں ہے ،( فتاویٰ محمودیہ ۱۹/۸۴ )
سوال : موبائل پر قوالی سننا کیسا ہے ؟
جواب : قوالی کامعنی مفہوم اگر چہ صحیح ہو اسکو مزامیر گانے بجانے کے ساتھ سننا حرام ہے(عالمگیری ۵ / ۳۵۲ ، آپکے مسائل اور انکا حل ۸ / ۴۲۱ شامی ۹/۵۰۳)
سوال : موبائل کے ذریعہ ایک دوسرے کو نعت ،بیان اور قرات کا بھیجنا کیسا ہے ؟ 
جواب : جائز ہے بشرطیکہ اس میں جاندار کی تصویر نہ ہو ۔وَتَعَاوَنُوْا عَلَی الْبرِّ وَالتَّقْویٰ (مائدہ /۲ )
سوال : موبائل سے فلم ،گانا اور تصویر کا بھیجنا کیسا ہے ؟ 
جواب : حرام وناجائز ہے اس میں حرام کی تشہیر ہے اور تشہیر حرام بھی حرام ہے ۔ ولا تَعاونُوا علی الاثمِ وَالْعُدوانِ (مائدہ /۲)
سوال : موبائل پر گانا سننا کیسا ہے ؟
جواب : گاناعلی العموم حرام ہے چاہے موبائل پرسنا جائے یا ریڈیو یا کسی اور الہ لہوپر۔ ’’عن انس ابن مالکؓ قال قال رسول اللہ ﷺ صوتان ملعونا فی الدنیا والآخرۃ مزمار عند نغمۃ ورنۃ عند مصیبۃ ‘‘(ترغیب وتر ھیب ۴ / ۱۸۴) واستماع ضرب الدف والمزمار وغیر ذالک حرام (شامی ۹ /۵۶۶ )
سوال : کیا مسجد میں موبائل پرآڈیو نعت اور بیان سن سکتے ہیں ؟
جواب : اس سے احتیاط کرنا بہتر ہے کہ کہیں دوسرے چیز بھی سنے نہ لگ جائے ، تاہم آڈیو بیان اور آڈیو نعت مسجد میں سن سکتے ہیں اس شر ط کے ساتھ کہ اس سے کسی دوسرے(مصلی، ذاکر ،سونے والے ) کو تکلیف نہ ہو اور اس کا معنی و مفہوم بھی صحیح ہو( فتاویٰ محمودیہ ۱۵ /۲۰۱)