Tuesday, April 11, 2017

موبائل کی حرمت آوازوساز

حرمت آوازوساز
بسم اللہ الرحمن الرحیم
(مو بائل میں آڈیو )
گانے بجانے کی حرمت
    موبائل میں آڈیو دو طرح کے چلائے جا تے ہیں ، ۱؂ جس کا سننا حرا م ہے مثلا : گانا وغیرہ ۲؂ جس کاسننا جائز ہے مثلاً : قرأت، بیان اور نعت وغیرہ سب سے پہلے ہم گانا کے متعلق قرآن واحادیث کی روشنی میں کچھ تحریر کرتے ہیں۔
غنا دواعی زنا میں سے ہے اور جس طرح زنا حرام وناجائز ہے اسی طرح شریعت مطہرہ نے دواعی زنا کو بھی حرام ونا جائز کیا ہے چناچہ شریعت نے اجنبیہ عورت کو دیکھنے سے ،ان سے بات کرنے سے اور ان کے ساتھ تنہائی میں ملنے سے منع کیا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا ’’ الغناء ینبت النفاق فی القلب کما ینبت الماء البقل (بیہقی کبریٰ۱۰/ ۳۷۷ ، )
کہ گانا دل میں نفاق کو ایساہی پیدا کردیتا ہے جیسا پانی کھیتی کو اگا دیتاہے ،ایک دوسری حدیث میں ہے حضرت انس ابن مالکؓ سے روایت ہے،

’’ ان رسول اللہ ﷺ قال بعثنی اللّہ رحمۃ وھدی للعالمین وبعثنی لمحق المعازف والمزامیر وامر الجاھلیۃ ( شعب الایمان ۸ /۴۷۵ )
کہ آپ ﷺ نے فرمایااللہ تعالیٰ نے مجھے رحمت اور ہدایت بنا کر بھیجا ہے اور مجھے باجوں ،گانوں اور رسم جاہلیت کو مٹانے کے لئے بھیجا ، 
آپ ﷺ کا فرمانا کہ میں گانے بجانے کی چیزوں کو مٹانے کے لئے مبعوث ہواہوں گانے کی حرمت میں اور اضافہ کردیتا ہے حضرت علامہ حصکفی ؒ فرماتے ہیں ’’ استماع صوت الملاھی کضرب قصب ونحوہ حرام‘‘ (در مختار مع شامی ۹ /۵۰۴ )
ان تمام نصوص سے گانے بجانے کی حرمت معلو م ہوئی آئیے تھوڑی سی ہم جدید تحقیقات کے روشنی میں بھی سمجھ لیں کہ گانے بجانے کا سننا انسان کے لئے کتنا مہلک ہے خود انسانی جسم ودماغ کے لئے یہ شیطانی امور کس قدر سم قاتل ہے ،
حضرت مو لا نا پیر ذوالفقار صاحب مدظلہ العالی فرماتے ہیں ’’ چنا چہ پہلے زما نے میں میوزک حرام تھی اس لئے کہ اس میں فقط toneہو تی تھی اور آج کل تو میوزک اس لئے حرام در حرام درحرام ہے کہ اس میں انسان کے ایمان جانے کاخطرہ ہے جتنی پہلے زمانے میں میوزک حرام تھی آج اس کی آپ Raise to ahe power tenتو سو گنا بھی کر دیں تو تھوڑا بنتی ہے ، اس لئے آپ دیکھیں گے جس نوجوان کو میوزک سے دلچسپی ہے آپ لاکھ اسے سمجھائیں وہ کفر کی تہذیب کے خلاف کوئی بات سننا نہیں چاہے گا ،جتنی اپنی طرف لانے کی کوشش کریں وہ مسجد میں آنا نہیں چاہے گا وہ مو لویوں کے پاس بیٹھنا نہیں چاہے گا وہ کسی کی بات سننا نہیں چاہے گاوجہ کیا ؟ میوزک کے ذریعہ سے اس کے دماغ میں اتنا کچھ دین کے خلاف بیٹھا دیا اب وہ قریب آنا نہیں چاہتا میوزک کے ذریعے سے کفر کی تہذیب کے بارے میں اتنی باتیں ڈالدیں گئیں کہ اب وہ اس تہذیب کے خلاف کوئی بات سننا ہی نہیں چاہتا تو میو زک اس وقت کفر کے لئے پیغام انسان کے دماغ میں بھیجنے کا ذریعہ بن گئی ہے
(خطبات پیر ذوالفقار ۱۹/۲۲۷، ۲۲۸)
آگے فر ماتے ہیں نبی علیہ السلام نے فر مایا کے موسیقی (گانے بجانے ) کے سننے سے انسان کے ذہن میں زنا کی خواہش اس طرح جنم لیتی ہے جس طرح بار ش کے برسنے سے زمین کے اندر کھیتی پیدا ہو تی ہے تو یہ فقط touneکی بات تھی اور اب تو tounsکے اندر انہوں نے شیطانی worshipکی باتیں ڈالنی شروع کردیں اگر وہ اس کے اندر Hate your Religion Hate yourReligionیہ پیغام ڈالدے اور آپ کے بچے کو وہ گا نا اچھا لگے اور دن میں اسکو پندرہ بیس دفعہ سن لے تو آپ سمجھ رہے ہیں کہ میرا بیٹا بس میوزک سن رہا ہے اور آپ کو کیا پتہ اس چھوٹے سے آلہ کے ذریعہ آپکا بچہ آپ کے دین کے ساتھ نفرت کرنا سیکھ رہا ہے (خطبات ذوالفقار جلد۱۹ /۲۲۹)
سوال : موبائل پر قرآن کی تلاوت سننا کیسا ہے ؟
جواب : جائز ہے اور برکت کی نیت سے سنیں تو برکت بھی ہو تی ہے۔
( جامع الفتاوی ۴ /۲۷۸ )
سوال : موبائل پر قرآن سننے سے ثواب ملے گا ؟ 
جواب : جامع الفتاوی میں ہے ’’موبائل پر قرآن سننے سے ثواب نہیں ملے گا،کیوں کہ یہ اصل قرأت نہیں ہے ہاں!برکت کی نیت سے سنیں تو برکت ہو گی ‘‘ ( جامع الفتاوی ۴ / ۲۷۸ )اگر باادب ثواب کی نیت سے سنا جائے تو انشاء اللہ ثواب بھی ملے گا (مرتب )

سوال:موبائل پر آیت سجدہ سننے سے کیا سجدہ تلاوت واجب ہو گی ؟
جواب : چونکہ موبا ئل میں سنی گئی قرأت قاری سے براہ راست نہیں سنی جارہی ہے؛ اس لئے سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوگی۔ ( جامع الفتاوی ۴ / ۲۷۲ ) 
سوال : تلاوت قرآن کے ساتھ میوزک بھی بج رہی ہو تو کیا اس طرح تلاوت سنناجائز ہے ؟
جواب : قرآن کریم کی مقدس آیتوں کو میوزک ،آلات موسیقی اور آلات لہولعب پرگاگا کر پیش کرناشرعا حرا م و ناجائز ہے ؛کیونکہ اس میں میوزک بجا کر ایک طرف قرآن کریم کی عظمت وتقدس کو پامال کرنے کی کوشش ہے اور دوسری طرف ان میں تجوید کے لازمی اور وجوبی حکم کی خلاف بھی کی جاتی ہے؛ اس لئے اس طرح قرآن کریم کا سننا خواہ موبائل پر ہوں یا سی ڈی ،ڈی وی ڈی یا اور کسی آلات لہو پر، اس میں ایمان جانے کاخطرہ ہے جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے ’’ اذاقرأ القرآن علی ضرب الدف والقصب فقد کفر‘‘ (فتاوی عالمگیری کتاب السیر فی احکام المرتدین۲/۲۶۷،آپکے مسائل اور انکا حل ۸ /۴۹۰)

سوال : حمد یا نعتیہ کلام کو میوزک کے ساتھ سننا کیسا ہے ؟
جواب : حرام ہے ،فتاوی بینات میں ہے ،میوزک اور آلات موسیقی پر گا کر ریکارڈ کراے کئے اشعاراور حمد نعتیں وغیرہ چونکہ گانے بجانے کے قریب ہو جاتا ہے اور انکی گانے کے ساتھ مشابہت متحقق ہوجاتی ہے لہذا انکا (سننا )شرعاً ناجائز اور حرام ہے ( فتاوی بینات ۴ / ۴۲۰ )
سوال : موبائل میں دینی بیانات نعتیہ کلام اور قرأت کا سننا کیسا ہے ؟
جواب : جائز ہے جبکہ اس میں تصویر نہ ہوں ۔ (امداد الفتاوی ۵ /۲۴۹)
سوال : بعض حضرات نعتیہ کلام شروع کرنے سے قبل سلام کرتے ہیں کیا اس کا جواب دینا ضروری ہے ؟
جواب : جس مجلس میں حمد ونعت وغیرہ پیش کرنے والے نے سلام کیا اگر اس کو براہ راست سن رہاہو تو اسکے سلام کا جواب دینا واجب ہے، اگر رکاڑڈینگ سے سن رہاہے تو جواب دینا واجب نہیں ہے ،( فتاویٰ محمودیہ ۱۹/۸۴ )
سوال : موبائل پر قوالی سننا کیسا ہے ؟
جواب : قوالی کامعنی مفہوم اگر چہ صحیح ہو اسکو مزامیر گانے بجانے کے ساتھ سننا حرام ہے(عالمگیری ۵ / ۳۵۲ ، آپکے مسائل اور انکا حل ۸ / ۴۲۱ شامی ۹/۵۰۳)
سوال : موبائل کے ذریعہ ایک دوسرے کو نعت ،بیان اور قرات کا بھیجنا کیسا ہے ؟ 
جواب : جائز ہے بشرطیکہ اس میں جاندار کی تصویر نہ ہو ۔وَتَعَاوَنُوْا عَلَی الْبرِّ وَالتَّقْویٰ (مائدہ /۲ )
سوال : موبائل سے فلم ،گانا اور تصویر کا بھیجنا کیسا ہے ؟ 
جواب : حرام وناجائز ہے اس میں حرام کی تشہیر ہے اور تشہیر حرام بھی حرام ہے ۔ ولا تَعاونُوا علی الاثمِ وَالْعُدوانِ (مائدہ /۲)
سوال : موبائل پر گانا سننا کیسا ہے ؟
جواب : گاناعلی العموم حرام ہے چاہے موبائل پرسنا جائے یا ریڈیو یا کسی اور الہ لہوپر۔ ’’عن انس ابن مالکؓ قال قال رسول اللہ ﷺ صوتان ملعونا فی الدنیا والآخرۃ مزمار عند نغمۃ ورنۃ عند مصیبۃ ‘‘(ترغیب وتر ھیب ۴ / ۱۸۴) واستماع ضرب الدف والمزمار وغیر ذالک حرام (شامی ۹ /۵۶۶ )
سوال : کیا مسجد میں موبائل پرآڈیو نعت اور بیان سن سکتے ہیں ؟
جواب : اس سے احتیاط کرنا بہتر ہے کہ کہیں دوسرے چیز بھی سنے نہ لگ جائے ، تاہم آڈیو بیان اور آڈیو نعت مسجد میں سن سکتے ہیں اس شر ط کے ساتھ کہ اس سے کسی دوسرے(مصلی، ذاکر ،سونے والے ) کو تکلیف نہ ہو اور اس کا معنی و مفہوم بھی صحیح ہو( فتاویٰ محمودیہ ۱۵ /۲۰۱)

No comments:

Post a Comment

شکریہ آپکا کومینڈ مفتی صاحب کے میل تک پہنچ گیا