Saturday, September 8, 2018

انٹر نیٹ



بسم اللہ الرحمن الرحیم

(انٹر نیٹ کیا ہے؟)

انٹرنیٹ (Internet)در اصل باہم مربوط شمارندوں کا ایک عالمی جال (Computer Network) ہے جو کہ عوامی یا اجتماعی سطح پر ہر کسی کے لئے قابل دسترس و رسائی ہے شمارندوں کا یہ جال یا نظام جال بینی دستور (internet protocol)کااستعمال کرتے ہوئے رزمی بدیل(packet switchin) کے ذریعہ سے مواد (data) کو منتقل یا ارسال کرتا ہے۔ انٹرنیٹ اصل میں خود لاتعداد چھوٹے چھوٹے جالاتِ کار کا مجموعہ ہے جو کہ علاقائی سطح پر پائے جاتے ہیں اور اس طرح یہ تمام یکجا ہو کر مختلف معلومات اور خدمات فراہم کرتے ہیں مثلاً برقی خط وکتابت، گفتگو، چیٹنگ (chatting)، فائلوں کا تبادلہ و منتقلی، آپس میں مربوط ویب کے صفحات وغیرہ۔

(لفظ‘‘جالبین’’ کا انتخاب )


لفظ‘‘جالبین’’انگریزی لفظ Internet کے ہم معنی ہے. Internet اصل میں دو الفاظ International اور Network کی جوڑ و توڑ سے بنا ہے. International سے Inter اور Network سے Net کو ملانے سے Internet حاصل ہوتا ہے. اِسی طرح لفظ‘‘جالبین’’بھی دو اصطلاحات‘‘جالِ کار ’’اور‘‘بین الاقوامی’’کی جوڑ و توڑ سے بنا ہے. جالِ کار سے جال اور بین الاقوامی سے بین آپس میں ملانے سے لفظ‘‘جالبین’’بنایاگیاہے۔

(انٹر نیٹ کی ابتداء)

سویت یونین کے منصوبہ اسپاٹ نیک نے امریکہ کو 1958 میں دوبارہ طرزیاتی برتری حاصل کرنے کے لئے ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹس ایجین سی /ARPA (جو بعد میں ڈی فینس ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹس ایجین سی کہلایا /DARPA) بنانے کی طرف راغب کیا۔ ARPA نے سیمی آٹومیٹک گراؤنڈ انوائرونمنٹ پروگرام کی تحقیق کے لئے ایک انفارمیشن پروسیسنگ ٹیکنالوجی آفس (IPTO) تخلیق کیا، جس نے پہلی بار ملک بھر میں پھیلے ہوئے ارسالوں کو ایک مشترک نظام میں مربوط کیا۔ J.C.R. Licklider کو IPTO کی راہنمائی کے لئے منتخب کیا گیا جس نے ایک عالمی نظام نیٹ ورکی (نیٹ ورکنگ) کی ضرورتکو محسوس کیا۔ لکلائڈر نے Laurence Roberts کو جالِکار (نیٹ ورک) کو عمل میں لانے کی ذمہ داری سونپ دی، روبرٹ نے Paul Baran کے کام سے استفادہ حاصل کیا جس نے نظام نیٹ ورک میں ترقی اور امکانات میں تیزی سے اضافہ کی خاطر circuit switching پر رزمی بدیل (packet switching) کو ترجیح دی تھی۔ خاصی تگ و دو کے بعد، 29 اکتوبر 1960 کو جامعہ کیلیفورنیا لاس انجلس (UCLA) سے براہ راست جاری ہوا جسکو ARPANET کہا گیا اور جو آج کے انٹرنیٹ یا انٹرنیٹ کی ابتداء کہا جاسکتا ہے۔
پہلا وسیع TCP/IP جالِکار (نیٹ ورک) 1 جنوری 1983 میں اپنا کام شروع کرچکاتھا جب امریکی قومی ادارہ برائے سائنس (NSF) نے ایک نیٹ ورکِ جامعہ (University Network) کا بنیادی ڈھانچہ تشکیل دیا جو کہ بعد میں NSFNet بنا۔ اور یہ تاریخ اکثر انٹرنیٹ کی فنی تاریخِ پیدائش کہلائی جاتی ہے۔ اسکے بعد 1985ء میں انٹرنیٹ کو کاروباری مقاصد کے لئے کھول دیا گیا۔ اور پھر دیگر اہم جالاتِ کار مثلاً Usenet، Bitnet، X.25 اور JANET وغیرہ بھی USFNet میں ضم ہوگئے۔ Telenet (جو بعد میں Sprintnet کہلایا) وہ سب سے بڑا نجی سطح پر کام کرنے والا جالِ کار تھا جو کہ 1970 سے امریکہ کے شہروں میں سہولیات مہیا کررہا تھا یہ بھی TCP/IP کے مقبول ہونے کے بعد رفتہ رفتہ 1990 تک دوسروں کے ساتھ مدغم ہوگیا۔ TCP/IP کی پہلے سے موجود ابلاغی شراکتوں کے ساتھ ہم آہنگ ہوجانے کی صلاحیت نے ان تمام کاموں کو بہت تیز رفتاری سے آگے بڑھایا۔ اور یہی وہ وقت تھا جب ایک عالمی TCP/IP جالِ کار کو بیان کرنے کے لئے انٹرنیٹ (intirnet) کی اصطلاح مقبول ہوئی۔
ابتدائی مقبول ہونے والا ویب براؤزر، ViolaWWW تھا جو کہ ورق وراء (ہائپر کارڈ) پر انحصار کرتا تھا۔ اسکے بعد موزیک نامی ویب براؤزر آیا جسکا پہلا نسخہ 1.0، قومی مرکز برائے فوق شمارندی نفاذ (National Center for Supercomputing Applications) نے جامعہ الینوئی (UIUC) میں 1993 میں جاری کیا اور 1994ء کے اوآخر تک یہ عوام کی بے پناہ دلچسپی حاصل کرچکا تھا اور ایک دہائی کے اندر انٹرنیٹ کامیابی کے ساتھ گذشتہ پائے جانے والے تمام شمارندی جالاتِ کار (کمپیوٹرنیٹ ورکس) کو اپنے اندر سمو چکا تھا۔ امارہ عالم جالبین کے مطابق 30 جون 2006ء تک ایک ارب چار کروڑ سے زائد افراد انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کررہے تھے۔(ماخوذ مع اضافہ قلیلۃ و اختصار کثیرہ،آزاد دائرۃ المعارف نیٹ)

Thursday, July 5, 2018

مسائل تہجد





{مسائل تہجد}


 تہجد کی رکعتیں۔

مسئلہ:تہجدکے معنی ہیں نیند کو توڑ کر اٹھنا۔ تہجد کی کم سے کم دور کعتیں ہیں ( ترغیب و الترہیب) اوسطاً چار اور زیادہ سے زیادہ آٹھ (یا بارہ) رکعتیں ہیں۔
 یہ نماز اللہ کے یہاں بہت مقبول ہے نفل نمازوں میں سب سے زیادہ اس کا ثواب ہے۔ (مسلم باب فضل صلاۃ اللیل، ترمذی، ابو داؤد)

رسول اللہ  ﷺکا عام معمول مبارک۔

مسئلہ:رسول اللہ  ﷺکا عام معمول مبارک آٹھ رکعت تہجد پڑھنے کاتھا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے ایسا ہی منقول ہے،البتہ آپ کی نماز بہت طویل ہوتی تھی، قراء ت بھی طویل، رکوع اور سجدہ بھی طویل(الجامع الترمذی، باب في وصف صلاۃ النبی ﷺباللیل)

 تہجد کا ثواب حاصل کرنے کے لئے پہلے سے سونا ضروری نہیں ہے۔

مسئلہ:فقہ وحدیث کی بعض عبارت سے پتہ چلتا ہے کہ عشاء کی نماز کے بعد تہجد کی نیت سے پڑھی جانے والی نوافل تہجد ہی میں شمار ہوتی ہیں، نیز تہجد کا ثواب حاصل کرنے کے لئے پہلے سے سونا ضروری نہیں ہے؛ لہٰذا  نصف شب کے بعد تہجد کی نماز ادا کرنے سے تہجد کی سنت کا ثواب حاصل ہوجائے گا۔ (فتاوی دارالعلوم ۴/۳۰۵، ایضاح المسائل ۴۹، احسن الفتاوی ۳/۴۹۳، محمودیہ ۷/۲۳۴ڈابھیل)


 تہجد کا وقت۔

مسئلہ:کتاب الفتاوی میں ہے:- تہجد کا وقت وہی ہے جو عشا ء کا وقت ہے،عشاء کی نماز کے بعد سے فجر کا وقت شروع ہونے تک کبھی بھی نمازِ تہجد پڑھی جاسکتی ہے، ( البتہ بہتر یہ ہے کہ رات کی آخری حصہ میں پڑھی جائے ، ہیثمی کی روایت ہے: ’’عشاء کے بعد جو بھی نماز پڑھی جائے، وہ قیام لیل یعنی تہجد ہے‘‘ فقہاء نے معمولات نبوی  ﷺکو سامنے رکھتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر ایک تہائی شب تہجد میں گزار ناچاہتا ہو تو رات کا درمیانی تہائی افضل ہے، ’’فالثلث الأوسط أفضل من طرفیہ‘‘اور نصف شب تہجد پڑھنا چاہتاہو تو آخری نصف کو تہجد میں گزارنا افضل ہے: ’’فقیام نصفہ الأخیر أفضل‘‘۔

 تہجد کا  وقت افضل وقت۔

مسئلہ:جو شخص جاگنے کا بھروسا رکھتا ہو اس کے لئے تہجد کے وقت وتر پڑھنا افضل ہے، اور جو بھروسا نہ رکھتا ہو اس کے لئے عشاء کے بعد پڑھ لینا بہتر ہے۔(آپ کے مسائل اور ان کا حل جلد ۳/۵۹)

صبحِ صادق سے پہلے تک تہجد کا وقت ہے۔

مسئلہ:صبحِ صادق سے پہلے تک تہجد کا وقت ہے، اس لئے اگر صبحِ صادق نہ ہوئی ہو تو سحری کے وقت تہجد پڑھ سکتے ہیں(آپ کے مسائل اور ان کا حل جلد ۳/۵۹)

 وتر پہلے پڑھ لئے تو تہجد کے وقت وتر دوبارہ نہ پڑھے۔

مسئلہ:اگر وتر پہلے پڑھ لئے تو تہجد کے وقت وتر دوبارہ نہ پڑھے جائیں، صرف تہجد کے نوافل پڑھے جائیں۔(آپ کے مسائل اور ان کا حل جلد ۳/۵۹)

 دو رکعت صبح صادق کے بعد تہجد کی نیت سے پڑھنا۔

مسئلہ: اگر کسی نےصبح صادق کے بعدتہجد کی نیت سے دو رکعت پڑھی تووہ فجر کی سنت کے قائم مقام ہوجائیگی؛ اس لئے کہ سنت وغیرہ کی صحت کے لئے مطلق نیت کافی ہوتی ہے؛ لہٰذا مذکورہ صورت میں دوبارہ سنتِ فجر پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے، یہی راجح قول ہے،لو صلی رکعتین علی ظن انہا تہجد بظن بناء اللیل فتبین انہا بعد طلوع الفجر کانت عن سنۃ الفجر علی الصحیح فلا یصلیہا بعدہ للکراہۃ۔ (الاشباہ والنظائر ۳۱۵ مکتبہ فقیہ الامت دیوبند)

نماز تہجدکی نیت ۔

مسئلہ:نماز تہجدکی نیت مطلق نفل کی نیت سے ہو جائے گی۔(فتاوی عثمانی 1 /309مکتبہ جبرئیل )

اس طرح نیت کرلے ،


مسئلہ:اگر چاہے تو اس طرح نیت کرلے ، ’’نیت کرتا ہوں میں دورکعت نفل تہجد کی اللہ تعالیٰ کے واسطے ،میرا رخ  کعبہ شریف کی طرف ،اللہ اکبر ۔(علم الفقہ 188/2 )

تہجد کی ہر رکعت میں سورہ اخلاص کا ملانا ۔


مسئلہ: تہجد کی ہر رکعت میں سورہ اخلاص کا ملانا ضروری نہیں ہے ،اگر کوئی ملالے تو جائز ہے (فتاویٰ دارالعلوم  ۴/۳۰۳)

نماز تہجد کی ایک خاص دعا۔


مسئلہ:حضرت ابن عباس سے مروی ہےکہآپ صلی اللہ علیہ وسلم جب تہجد کیلئے کھڑے ہوتے تو یہ دعا پڑھتے،
« اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيَّامُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ أَنْتَ الْحَقُّ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ فَاغْفِرْ لِى مَا قَدَّمْتُ وَأَخَّرْتُ وَأَسْرَرْتُ وَأَعْلَنْتُ أَنْتَ إِلٰھى لاَ إِلٰهَ إِلاَّ أَنْتَ»(ابوداؤد باب مایستفتح بہ الصلوٰۃ من الدعا)

 تہجد کی قضا۔


مسئلہ: قضاء نہ تہجد کی واجب ہے نہ چاشت اشراق کی،:( فتاوی رشیدیہ مکتبہ جبرئیل225) 



نماز تہجدکی نیت ۔

مسئلہ: حضراتِ حنفیہ کے نزدیک رمضان المبارک میں تہجد کی جماعت تداعی کے ساتھ مکروہ ہے، اور تداعی کی تفسیر یہ ہے کہ اس جماعت میں چار آدمی سے زیادہ شریک نہ ہوں۔ (مستفاد: احسن الفتاویٰ ۳/۴۶۸-۴۶۷،فتاویٰ رشیدیہ۳۵۴-۳۵۵، فتاویٰ رحیمیہ ۴/۳۲۳)

 بلا تداعی ر مضان المبارک میں تہجد کی جماعت۔

مسئلہ: اگر بلا تداعی امام کے علاوہ دو یا تین آدمیوں کی جماعت ہو تو بلاتکلف درست ہے، اور اگر اس سے زیادہ مقتدی ہوں تو یہ جماعت مکروہ ہے، اور یہ دو تین آدمی کی جماعت تہجد میں بھی ہوسکتی ہے۔ (مستفاد: احسن الفتاویٰ ۳/۴۶۸-۴۷۶، )

حرمین شریفین رمضان المبارک میں تہجد کی جماعت۔

مسئلہ:حرمین شریفین میں رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں تہجد کی جماعت (قیام اللیل) میں حنفی مقتدیوں کے لئے بھی شرکت کی گنجائش ہے؛ اس لئے کہ جو ائمہ امامت کرتے ہیں، ان کے مذہب میں وہ نماز مشروع ہے مکروہ نہیں ہے۔
الحنابلۃ قالوا: أما النوافل فمنہا ما تسن فیہ الجماعۃ وذٰلک: کصلاۃ الاستسقاء والتراویح والعیدین، ومنہا ما تباح فیہ الجماعۃ: کصلاۃ التہجد الخ۔(الفقہ علی المذاہب الأربعۃ،الصلاۃ/حکم الإمام في صلاۃ الجمعۃ والجنازۃ والنوافل230المکتبۃالعصریۃبیروت،کتاب النوازل جلد 4 /340 مکتبہ جبرئیل  )

دیگر مضامین کیلئے نیچے کلیک کریں

Thursday, June 28, 2018

حج تمتع




اہل ہندکاحج تمتع

سفر کا آغاز : گھر سے روانگی کے وقت دو رکعات نفل ادا کریں اور اللہ تعالیٰ سے سفر کی آسانی کے لئے اور عمرہ کے قبول ہونے کی دعائیں کریں۔ اپنی ضروریات کے سامان کے ساتھ اپنا پاسپورٹ ، ٹکٹ اور اخراجات کے لئے رقم بھی ساتھ لے لیں۔ گھر سے نکلنے سے قبل دیکھ لیں کہیں ضروری سامان چھوٹ تو نہیں گیا۔
(سفر میں نماز قصر کرنا)
چونکہ آپکا یہ سفرہندوستان سے ہے اس لئے آپ مسافر ہیں لہذا ظہر، عصر اور عشا کی چار رکعات کے بجائے دو دو رکعات فرض ادا کریں اور فجر کی دو اور مغرب کی تین ہی رکعات ادا کریں۔ البتہ کسی مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھیں تو امام کے ساتھ پوری نماز ادا کریں۔ ہاں اگر امام بھی مسافر ہو تو چار کے بجائے دو ہی رکعات پڑھیں۔ سنتوں اور نفل کا حکم یہ ہے کہ اگر اطمینان کا وقت ہے تو پوری پڑھیں اور اگر جلدی ہے یا تھکن ہے یا کوئی اور دشواری ہے تو نہ پڑھیں، کوئی گناہ نہیں البتہ وتر اور فجر کی دو رکعات سنتوں کو نہ چھوڑیں۔رہی بات مسجد حرام اور مسجد نبوی میں تو آپ وہاں اگر جماعت سے نماز پڑھ رہے ہیں تو پوری پڑھیں گے۔

(احرام)

میقات سے پہلےپہلے طہارت اور پاکیزگی کا خاص خیال رکھیں: ناخن کاٹ لیں اور زیر ناف وبغل کے بال صاف کرلیں، سنت کے مطابق غسل کرلیں اگروہاں مشکل ہو تو صرف وضو کرنا بھی کافی ہے اور اپنےمقامی ایڑپورٹ سےعمرہ کا احرام باندھ کی نیت سے دو رکعت نماز پڑھ کرسلام پھیر کر قبلہ رو بیٹھ کر سر کھول کر اسی جگہ اس طریقہ پر نیت کریں ۔اَللّٰھُمَّ اِنِّی اُرِیدُ العُمرَۃَ فَیَسِّرھَا لِی وَ تَقَبَّلھَا مِنِّی۔نیت کےبعد مرد بلند آواز اور عورت پست آواز سےنیچےکا تلبیہ پڑھے:
لَبیکَ اَللّٰھُمَّ لبّیک لبَّیک لا شَرِیکَ لَکَ لبَّیک، اِنَّ الحَمدَ وَ النِّعمَۃَ لَکَ وَ المُلکَ، لا شَرِیکَ لَکَ ۔
نیت کرکےتلبیہ کہنےکےساتھ ہی آپ کا احرام شروع ہو گیا، اب مکہ معظمہ پہونچنےتک محرم ہوگئے۔ بس احرام کی پابندیوں سےبچتےرہیں۔

(مسجد حرام میں داخل )

مکہ مکرمہ میں اپنےمقام پر سامان وغیرہ کا بند و بست کرکےسب سےپہلےمسجد حرام میں حاضر ہونا چاہیے۔تلبیہ پڑھتےہوئےنہایت خشوع و خضوع کےساتھ دربار الہی کی عظمت و جلال کا لحاظ کرتےہوئےمسجدحرام میں دعا پڑھ کر داخل ہوں۔ کعبۃ اللہ پر پہلی نظرپڑتےہی دعا کریں یہ قبولیت کی گھڑی ہے، لہذا اپنی نظریں وہیں جما کر نہایت عاجزی سےدین و دنیا کی ساری جائز اور نیک خواہشات کی دعا کیجیے۔اوراپنےمقامی ایرپورٹ سےچونکہ آپ نےعمرہ کا احرام باندھا ہے، اور عمرہ میں کل تین کام کرنےہوتےہیں۔(1) طواف کرنا (جو رکن اور فرض ہے) (٢)عمرہ کی سعی کرنا (جو واجب ہے) (٣) بال کٹوانا یا منڈوانا (یہ بھی واجب ہے)۔اس لئےمکہ مکرمہ جاکر طوافِ عمرہ مع اضطباع ورمل (اضطباع و رمل صرف مرد کیلئےسنت ہے) اداکریں ،(یہ طوافِ عمرہ رکن ہے)پھرطواف سے فارغ ہو کر آپ مقام ابراہیم کی طرف یا حرم میںکسی جگہ دورکعت طواف نفل کی نیت سے پڑھیں(یہ واجب ہے)پھرعمرہ کے لیے صفامروہ کی سعی کریں ،(یہ واجب ہے) پھر حلق یاقصر کرائیں ، (یہ واجب ہے) ا ب عمرہ ہوگیااب احرام کھول دیں،مکہ مکرمہ میں قیام کے دوران نفلی طواف اور دیگر اعمالِ صالحہ میں مشغول رہیں ۔

(حج کااحرام)

 /8آٹھ ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ ہی میں (اور بہتر ہے کہ مسجد حرام میں جاکر)حج کااحرام عمرہ کے احرام باندھ نے کی طرح باندھیں اور نیت حج کی کریں ،(یہ آٹھ ذی الحجہ کو احرام باندھنا شرط ہے)اورحج کے لیے طواف کرکےصفاومروہ کی سعی کریں ، پھر آٹھ تاریخ کومنیٰ جاکروہاں ایک دن رات قیام کریں ،(یہ سنت ہے) /9نوذی الحجہ کو عرفات جاکر زوال سے غروب تک وقوف کریں ،(یہ رکن اعظم ہے) غروب کے بعد مزدلفہ آکر ساری رات قیام کریں ، (یہ سنت ہے) اور 10/دس ذی الحجہ کو صبح صادق سے طلوعِ آفتاب تک مزدلفہ میں وقوف کریں ،(یہ واجب ہے) پھر طلوعِ آفتاب کے بعد منیٰ جاکر جمرۂ عقبہ کی رمی کریں ،(یہ واجب ہے)پھر  قربانی کریں ، (یہ واجب ہے) پھر حلق یاقصر کرائیں (یہ بھی واجب ہے)جب بال کٹوا لیں گےتواحرام سے حلال ہوجائیں اب مکہ مکرمہ جاکر بیت اللہ کا طوافِ زیارت کریں ،(یہ رکن ہے)(اگر آٹھ تاریخ کو طواف اور سعی کئے تھے تو ٹھیک ہے ورنہ آج کم سے کم طواف زیارت کے وقت حج کی سعی کرلیں )پھر منیٰ آکر گیارہ اوربارہ دونوں دنوں میں زوال کے بعد سے غروب شمس سے پہلے تک تینوں شیطان کی رمی کریں ،(یہ بھی واجب ہے) ان افعال سے فارغ ہو کرمکہ مکرمہ میں اپنے قیام کے دوران طواف ،عمرہ او ردیگر اعمالِ خیر میں مصروف رہیں ۔ پھر جب مکہ مکرمہ سے رخصت ہوں توطوافِ وداع کریں ،(یہ غیر مکی کے لیے واجب ہے) یہ ہے حج تمتع کی ترتیب (عند الاحناف)

طواف کرنے طریقہ :

مسجد حرام میں داخل ہوکر کعبہ شریف کے اس کونہ کے سامنے آجائیں جس میں حجر اسود لگا ہوا ہےجس کے سامنے پیلر پر ہری لائٹ لگی ہے اور طواف کی نیت کرلیں۔ پھر حجر اسود کے سامنے کھڑے ہوکر بسم اللہ اللہ اکبر کہتے ہوئےاگر ممکن ہو تو حجر اسود کا بوسہ لیں ورنہ دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو حجر اسود کی طرف کرکے ہاتھوں کا بوسہ لیں اور پھر کعبہ کو بائیں طرف رکھ کر طواف شروع کردیں۔ طواف کرتے وقت نگاہ سامنے رکھ کر حسب عادت وسہولت چلیں، یعنی کعبہ شریف آپ کے بائیں جانب رہے۔ طواف کے دوران بغیر ہاتھ اٹھائے چلتے چلتے دعائیں کرتے رہیں یا اللہ کا ذکر کرتے رہیں اس سلسلے میں کوئی خاص دعا نہیں ہے آپکو جو مسنون دعائیں یا دہوں وہ پڑھیں ۔ہاں ہاتھ میں کتاب لیکر چلتے چلتے پڑھنا مناسب نہیں ہے،  رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان چلتے ہوئے یہ دعا بار بار پڑھیں: رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَاعَذَابَ النَّارپھر حجر اسود کے سامنے پہونچ کر اسکی طرف ہتھیلیوں کا رخ کریں، بسم اللہ اللہ اکبر کہیں اور ہتھیلیوں کا بوسہ لیں۔ اس طرح آپ کا ایک چکر پورا ہوگیا، اس کے بعد باقی چھ چکر بالکل اسی طرح کریں۔ کل سات چکر کرنے ہیں، آخری چکر کے بعد بھی حجر اسود کا استلام کریں اور صفا  جانے  سے پہلے دو رکعت نفل طواف پڑھیں ۔پھر جب بھی مکہ سے روانہ  ہونے کا ارادہ ہوتوپہلے طواف وداع کریں پھر گھر واپس ہوں۔
سعی کرنے کا  طریقہ :
پہلےصفا پر پہونچ کر خانہ کعبہ کی طرف رخ کرکے دعا کی طرح ہاتھ اٹھالیں اور تیں مرتبہ اللہ اکبر کہیں۔ اور اگر یہ دعا یاد ہو تواسے بھی تیں بار پڑھیں:لاإلَهَ إِلاَّاللهُ وَحْدَهُ لاشَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ؛ وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَعَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ. لاإلَهَ إِلاَّاللهُ وَحْدَهُ أَنْجَزَوَعْدَهُ وَنَصَرَعَبْدَهُ وَهَزَمَ الأحزابَ وَحْدَهُ.اس کے بعد کھڑے ہوکر خوب دعائیں مانگیں۔ یہ دعاؤں کے قبول ہونے کا خاص مقام  ہے۔ دعاؤں سے فارغ ہوکر نیچے اترکر مروہ کی طرف عام چال سے چلیں۔ دعائیں مانگتے رہیں یا اللہ کا ذکر کرتے رہیں۔ سعی کے دوران بھی کوئی خاص دعالازم نہیں، سبز ستونوں کے درمیان (جہاں ہری ٹیوب لائٹیں لگی ہوئی ہیں اس کے  درمیان مرد حضرات تیزی سے چلیں لیکن  عورتیں عادت  کے موافق چلیں۔ مروہ پر پہونچ کرقبلہ کی طرف رخ کرکے ہاتھ اٹھاکر دعائیں مانگیں، یہ سعی کا ایک پھیرا ہوگیا۔ اسی طرح مروہ سے صفا کی طرف چلیں۔ یہ دوسرا چکر ہوجائے گا۔ اس طرح آخری وساتواں چکر مروہ پر ختم ہوگا۔ ہر مرتبہ صفا اور مروہ پر پہونچ کر خانہ کعبہ کی طرف رخ کرکے دعائیں کرنی چاہئیں۔خلاصہ سعی صفا سے شروع ہو گا اور مروہ پر ختم۔
رمل:   طوف کے پہلے تین پھیروں میں اکٹر کر شانہ ہلانے ہوئے۔ قریب قریب قدم رکھ کر ذرا تیزی سے چلنا۔
 ا  ضطباع: چادر کے داہنے پلے کو داہنے بغل کے نیجے سے نکال کر بائیں کاندھے پر  اس طرح  ڈالناکہ داہنا کاندھا کھلا رہے اور دونوں پلے بائیں کاندھے پر پڑے رہیں ،

(احرام کے ممنوعات)

یہ ممنوعاتِ احرام مردوں اور عورتوں دونوں کے لئےبرابر ہیں: احرام باندھ کر تلبیہ پڑھنے کے بعد یہ چیزیں مردو عورت دونوں کیلئےحرام ہوجاتی ہیں: خوشبو استعمال کرنا۔  ناخن کاٹنا۔  جسم سے  بال دور کرنا۔  چہرہ کا ڈھانکنا۔  میاں بیوی والے خاص تعلق اور جنسی شہوت کے کام کرنا۔  خشکی کے جانور کا شکار کرنا۔
یہ ممنوعاتِ احرام صرف مردوں کیلئےہیں:سلے ہوئے کپڑے پہننا،سر کو ٹوپی یا پگڑی یا چادر وغیرہ سے ڈھانکنا۔  ایسا جوتا پہننا جس سے پاؤں کے درمیان کی ہڈی چھپ جائے۔
مکروہاتِ احرام :بدن سے میل دور کرنا۔صابن کا استعمال کرنا۔کنگھا کرنا۔
حج تمتع ایک نظر میں
عمرہ کاطریقہ
حج کا پہلادن ،8ذی الحجہ
حج کادوسرادن ،9ذی الحجہ
حج کاتیسرادن 10ذی الحجہ
چوتھادن11 ذی الحجہ
پانچواں دن ،12ذی الحجہ
میقات سے پہلے عمرہ کی نیت سے احرام پہن کر تلبیہ پڑھیں،مسجد حرام میں باب السلام سے داخل ہو رمل اور اضطباع کے ساتھ طواف کریں اور اب تلبیہ پڑھنا بند کر دیں ، طواف کے بعد دورکعت نفل طواف پڑھکر حجر اسود کا استلام کر کے باب الصفا سے نکل کر صفا ومروہ کی سعی کریں،پھر بال کٹا کر دو رکعت نفل پڑھیں ، عمرہ مکمل ہو احرام کھو دیں۔
حج تمتع کرنے والے مکہ سے حج کا احرام باندھ کر منیٰ جائے یہاں ظہر عصر ،مغرب ،عشا پڑھکر رات منیٰ ہی میں قیام کرے،
فجر منی میں پڑھکر سورج نکل نے کے بعد عرفات سےروانہ ہوجائے،ظہر اور عصر امام حج کے ساتھ ایک ساتھ پڑھے، ورنہ دونوں نمازاپنے اپنے وقت میں پڑھے، ظہر پڑھنے کے بعد وقوف عرفہ کرے مغرب کے وقت مغرب کی نماز بغیرپڑھےمزدلفہ کیلئے روانہ ہوجائے مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشاء ایک ساتھ ادا کرے اور یہ رات مزدلفہ میں قیام کرئے۔
مزدلفہ میں فجر نماز پڑھکر منیٰ کیلئے روانہ ہوجائے ، وہاں پہلے بڑے شیطان کی رمی کرے اس کے بعد قربانی کرئے اس کے بعد بال کٹا لے اس کے بعد احرام کھول دے پھر طواف زیارت کیلئے وقت ملے تو مکہ جاکر طواف کرئے طواف کے بعد پھر منیٰ آکر رات گزارے ، 
طواف زیارت کے وقت حج کی سعی بھی کرلیں ۔
زوال سے لیکر سورج غروب ہونے سے پہلے تک تینوں شیطان کی رمی کرے پہلے چھوٹے کی پھر درمیانی پھر بڑے شیطان کی ۔اگر کل طواف زیارت نہ کیا ہو تو آج مکہ جاکر طواف زیارت کرئے، پھر منیٰ میں آکر رات گزارئے۔
زوال سے لیکر سورج غروب ہونے سے پہلے تک تینوں شیطان کی رمی کرے پہلے چھوٹے کی پھر درمیانی پھر بڑے شیطان کی ۔اگر کل طواف زیارت نہ کیا ہو تو آج سورج غروب ہونے پہلےمکہ جاکر طواف زیارت کرہی لے۔

پھر جب بھی مکہ سے روانہ  ہونے کا ارادہ ہوتوپہلے طواف وداع کریں پھر گھر واپس ہوں۔

طالب دعا مفتی محمد عبد اللہ عزرائیل قاسمی مدہوبنی  :                      ، mdabdullahqasmi@gmail.com