Saturday, May 6, 2017

بیلنس اور ریچارج

بیلنس اور ریچارج کے مسائل

بسم اللہ الرحمن الرحیم

(بیلنس اور ریچارج )


سوال : کسی خرابی کی وجہ سے جو آفر ڈالا گیا تھا وہ وقت مقررہ سے زائد چل رہا ہے کیا وقت مقررہ سے زائد میں فائدہ اٹھا نا درست ہے ؟
جواب : وقت مقررہ سے زائد میں فائدہ اٹھا نا درست نہیں ہے دیانت کا تقاضہ یہ ہے کہ کمپنی کو مطلع کر دیا جائے اور مزید آفر کا جو استعمال ہوا ہے اس کے بقدر رقم جمع کرایا جائے ۔قال رسول ﷺ الا لا تظلموا الا لایحل مال امرء الا بطیب نفس منہ ( مشکوٰۃ/ ۲۵۵ ،مسائل موبائل/۴۴) 
سوال : دھوکے سے موبائل ریچارج ہو گیا یعنی ریچاج کرنے والے سے نمبر ڈائل کرنے میں غلطی ہوئی اور رقم دوسرے موبائل پر چلا گیا اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب : موبائل جو غلطی سے ریچا رج ہو گیا ہے اس کاحکم یہ ہے کہ صاحب موبائل اتنے رقم کو واپس کردے یا کم ازکم کمپنی کو کہکر اس رقم کو صاحب مال کے موبائل میں واپس کرا دے ۔قال رسول ﷺ الا لا تظلموا الا لایحل مال امرء الا بطیب نفس منہ ( مشکوٰۃ / ۲۵۵ )
سوال : موبائل ریچار ج کرتے وقت نمبر میں غلطی ہو گئی اور بیلنس دوسرے کے سیم پر چلا گیا اس دوسرے شخص سے رقم کا مطالبہ کر نا درست ہے ؟
جواب:غلط بیلنس ریچارج ہو نے پر اپنی ریچارج کردہ رقم کا مطالبہ کرنے کا حق حاصل ہے اور اس دوسرے شخص کو چاہیے کہ جتنے کی رقم اس کے سیم پر لوڈ ہوا ہے وہ واپس کردے ورنہ اس ریچارج کا استعمال اس کے لئے حلال نہ ہو گا۔
سوال : ریچارج میں غلطی ہو گئی تو اسکا ذمہ دارکون ہے ؟
جواب: اگر نمبر بتانے میں غلطی گراہک سے ہوئی ہے تو اس کاذمہ دار خود گراہک ہوگااگر نمبر ڈائل کرنے میں دوکاندار سے غلطی ہوئی تو اس کاذمہ دار دوکاندار ہو گا ۔
سوال : موبائل نیٹ ورک سے لون (سود) لینا اس طور پر کہ اگر کسی کے پاس کال کرنے کے لئے سیم میں بیلینس نہ ہو تو سیم کمپنی 5/10روپیہ کا ایڈوانس بیلنس دیتی ہے،اور اس پر پہلی ریچارج سے ایک ،دو روپیہ زیادہ لیتی ہے کیا یہ سود میں داخل ہے ؟
جواب : یہ سود کی تعریف میں داخل نہیں ہے اس لئے یہ جائز ہو گا کیونکہ یہاں روپیہ کا تبادلہ روپیہ کیساتھ نہیں ہواہے بلکہ صارف کی جانب سے روپیہ ہے تو کمپنی کی جانب سے کال کرنے کی سہولت ، اوریہ سہولت کمپنی نقدکی صورت میں اور ادھار میں کم زیادہ کرکے دیتی ہے ۔( فتوی الجامعۃ الاسلامےۃ العالےۃ بنوری ٹاؤن فتوی نمبر 18918 )
سوال : بعض کمپنی70کے بیلنس ڈالنے پر75کا بیلنس دیتی ہے کیا یہ سود ہے ؟
جواب :یہ سود نہیں ہے اور سود کی تعریف اس پر صادق نہیں آتی ہے کیو نکہ ہر اضافہ کو سود نہیں کہتے ہیں بلکہ وہ اضافہ سود ہے جو مشروط ہو یہاں کمپنی جو اضافہ دیا ہے وہ بلا مشروط ہے نیز یہاں روپیہ کا تبادلہ روپیہ سے نہیں ہواہے بلکہ ایک جانب سے تو روپیہ ہے دوسری جانب سے روپیہ نہیں ہے بلکہ 75روپیہ کے بقدر کال کرنے کی سہولت ہے ۔
سوال : بعض کمپنی گرل فرینڈ بنانے کی سہولت مہیا کرتی ہے کہ جب دل چا ہے ان سے دل لگی کی بات کریں ،کیایہ درست ہے ؟
جواب :غیر محر م سے دوستی کرنا اور ان سے دل لگی کی باتیں کرنا حرام ہے ۔

کچھ اہم مضامین کے لنک

Friday, May 5, 2017

سیم کارڈ

سیم کارڈ کا مسائل
بسم اللہ الرحمن الرحیم

(سیم کارڈ)


سوال :کیا دوسرے کے نام پر سیم لینا درست ہے ؟
جواب :جس کے نا پر سیم لے رہاہے اگر اسکی اجازت ہو تو درست ہے ۔لیکن حالات کے پیش نظر اس عاجز کی رائے ہے اپنے ہی نام پرسیم لیں اور اپنے نام کی سیم کسی کو نہ دیں ۔
سوال : بعض دوکاندار سیم کسٹمر سے زیادہ آئی ڈی لیکر اسی کے نام پر ایک اورسیم کارڈ مزید بینی فیٹ حاصل کر نے کیلئے لیتے ہیں اور اس سیم کو یوں ہی رکھ کر ضائع کر دیتے ہیں کیا یہ درست ہے ؟ 
جواب : یہ درست نہ ہوگا کیونکہ اس نے کسٹمر کی آئی ڈی پر اس کی اجازت کے بغیرسیم کارڈ لیا ہے دوسری بات یہ ہے کہ اس نے کمپنی کے ساتھ دھوکہ کیا کمپنی کو یہ بتاکر کہ یہ سیم عام کسٹمر نے لیا ہے اور اس پر ملنے والے بینی فیٹ حاصل کرلیا ۔
سوال : ایک کمپنی کی سیم کو دوسرے کمپنی کی جانب منتقل (Porting)کرناکیسا ہے؟
جواب :اس طرح کا معاملہ مارکیٹوں میں کمپنی کی اجازت ہی سے چل رہا ہے اس لئے سیم کاپورٹنگ کرنا جائز ہوگا ۔

کچھ اہم مضامین کے لنک

Tuesday, May 2, 2017

مس کال

مس کال کے احکام

بسم اللہ الرحمن الرحیم

(مس کال)



آج کل دوسروں کو مس کا ل دینا عام ہو گیا ہے ،ہر کسی کو دیکھو تو وہ مس کال کے پیچھے پڑا ہو ہے جبکہ  اس  سے بعض دفعہ  سامنے والے کو تکلیف بھی ہوتی ہے ، اب اس پس منظر میں چند سوالات ہیں جنکا شرعی جوابات بھی پیش خدمت ہے ۔
سوال :دوسرے کو مس کا ل دیکر پریشان کرنا کیسا ہے ؟

جواب : ناجائز ہے ،مس کال کرکے دوسروں کی مصروفیات میں خلل ڈالنا ایذادیناہے اور کسی کوتکلیف دینا حرام ہے ۔ المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ (بخاری ۱ /۶ ) 
سوال : مس کال کرنا اس نیت سے کہ سامنے والا فون کریگا تو با ت کرنا ہے کیسا ہے؟ 
جواب : جس کو مس کال کیا گیا اس کے متعلق معلوم ہو کہ وہ مس کال کا جواب دیگا اور دینے میں اسکو کسی قسم کی ناگواری نہیں ہو گی تو درست ہے ۔ 
سوال : موبائل میں بیلنس رہتے ہوئے اپنے بیلنس بچانے کی نیت سے مس کال کرنا کیسا ہے ؟
جواب : یہ سراسر بخل ہے اور شریعت میں بخل کی اجازت نہیں ہے عن ابی ھریرۃؓ ان رسول اللہّ ﷺ قال مطل الغنی ظلم( مسلم ۲/ ۱۸)

کچھ اہم مضامین کے لنک