اللہ تعالی کا ارشاد ہے ’’ وَمِنَ النَّاسِ مَن یَّشْتَرِیْ لَھْوَ الْحَدِیثِ لِیضِلَّ عَنْ سَبِیلِ اللّٰہِِ بِغَیرِ عَلْمٍٍ وَّیتَّخِذَ ھَا ھُزُوًا اُوْلٰئکَ لَھُمْ عَذَابٌ مُّھِینٌ ( لقمان/۶ )
اور بعض ایسا(بھی)آدمی ہے جو ان باتوں کاخریدار بنتاہے جو اللہ سے غافل کر نے والے ہیں تاکہ اللہ کی یاد سے بے سمجھے گمراہ کر دے اور اسکی ہنسی اڑاے ایسے لوگوں کے لئے ذلت کاعذاب ہے ،
اس آیت میں اللہ تعالی نے لھو الحدیث سے منع کیا ہے لہو الحدیث سے مراد گانابجانا ،ویڈیو گرافی ، فلم بینی، تصویر کشی ہے بلکہ ہر ایسا عمل جو اللہ کی یادسے غافل کر دے وہ سارے اعمال اس آیت کریمہ میں داخل ہیں،
تفسیر روح المانی میں ہے علی ماروی عن الحس (لھو الحدیث ) کل ماشغل عن عبادۃ اللّہ وذکرہ من السمر والضاحیک والخرافات والغناء ونحوھا....(روح المعانی )
کہ حضرت حسن ؒ سے مروی کہ آیت کریمہ میں (لھو الحدیث ) سے مراد ہر وہ چیزہے جو اللہ کی عبادت اور اس کی یاد سے غافل کردے مثلا: قصہ گوئی ، ہنسی مزاح،خرافات کی باتیں،گانا بجانا وغیرہ .....
علامہ حصکفی ؒ فتاویٰ بزازیہ کے حوالے سے فرماتے ہیں ’’ استماع صوت الملاھی کضرب قصب ونحوہ حرام لقولہ علیہ السلام استماع الملاھی معصیۃ والجلوس علیھا فسق والتلذذبھا کفر (الدر المختارمع الشامی ۹/۵۰۴ )
یعنی گانابجانا سننا جیسے کے باجے کی آواز وغیرہ حرام ہے آپ ﷺ کی فرمان کی وجہ سے کہ گانا بجانا سنناگناہ ہے اور ایسی جگہ بیٹھنا فسق ہے اور اس سے لذت حاصل کرنا کفر ہے ۔
یہ تو ہم نے چند عبارتیں بطور استشہاد کے پیش کےئے ہیں ورنہ تو بے شمار نصوص سے فلم بینی اور ویڈیو گرافی کی حرمت ثابت ہو تی ہے چنانچہ حضرت مفتی اعظم محمد شفیع صاحب اپنی مشہور کتاب ’’ تصویر کے شرعی احکام‘‘ میں فرماتے ہیں کہ تصویر کی حرمت پر جو احادیث مروی ہیں وہ حد تواتر کو پہونچی ہوئی ہیں ۔
لیکن آج اس دورفتن میں ویڈیو گرافی اور فلم بینی کس قدر عام ہو چکی ہے وہ نہایت بے حیائی اور بے شرمی کی بات ہے ،شادی بیاہ ہو یااور کسی قسم کا پروگرام ،بے دریغ ویڈیو گرافی کی جاری ہے اور ظلم تو یہ ہے اس کو گناہ بھی نہیں سمجھاجاتا ہے ،یاد رکھیں گانے بجانے سے دل میں نفاق پیداہو تاہے ،آپ ﷺ کا فر مان ہے گانے بجانے سے دل میں نفاق ایساہی پیدا ہوتا ہے جیسا کے پانی سے کھیتی نکل آتی ہے ( مشکوۃ عن جابر باب بیان الشعر / ۴۱۱ )
سینما دیکھنے کے کئی نقصانات ہیں ،اس کے چند نقصانات حسب ذیل ہیں،
(۱) اسمیں غیر محرم کا دیکھنا اور دیکھانا ہو تاہے جبکہ قرآن میں اس کی حرمت صاف طریقہ سے ذکر کیا گیا ہے ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’ وَقُل لِّلْمُوؤ مِنَاتِ یغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِھِنَّ وَیحْفَظْنَ فُرُوْجَھُنّ ( النور پارہ ۱۸ )
کہ آپ مؤمنہ عورتوں کو کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نگاہوں کو جھکائے رکھے اور اپنے شرم گاہ کی حفاظت کرے ۔ایک حدیث میں آپ ﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ کی لعنت ہے اجنبی عورت کو دیکھنے والے پر اور اس عورت پر جس کو دیکھا جائے (مشکوٰۃ باب النظر الی المخطوبہ )
(۲) اس میں گانا بجانا ہو تا ہے جس کی حرمت میں تو ایک فاسق ہی شک وشبہ کر سکتا ہے ،(۳) تصویر سے لذت حاصل کیا جاتاہے ، جوکہ حرام وناجائز ہے۔در مختار میں ہے کہ ’’والتلذذ بھا کفر‘‘ کہ گانا بجانا سے لذت حاصل کرنا کفر ہے ۔
(۴) اس میں فضول خرچی بھی ہے اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’ وَلَاْتُسْرِفُوْٓا اِنِّ اللّٰہَ لَاْ یُحِبُّ الْمُسْرِفِین ( اعراف /۳۱ )کہ تم فضول خرچی مت کرو فضول خرچی کرنے والے کو اللہ پسند نہیں کرتے ۔
(۵)اس میں قیمتی وقت بھی ضائع ہو تا ہے ،
اس لیئے فلم بینی علی العموم حرام وناجائز ہے، چا ہے سنیما حال میں دیکھی جائے یا ٹی وی اور موبائل پر، فلم بنانا اور اس کا دیکھنا اور اسکی سی ڈی بیچنا یا اس کو کسی کے موبائل پر لوڈ کر نا ہر حال میں منع ہے اس سے معاشرہ میں بے حیائی عام ہو تی ہے، بعض حضرات نے کیمرہ کی تصویرکومجسم سازی سے الگ تصور کیا ہے اور کیمرہ کی تصویر پرحلت کاجو فتویٰ دیا ہے وہ انکی خطا ہے کیونکہ دونوں تصویر کا مقصد ایک ہی ہے اور دونوں کے اندر علت ایک ہی طرح کی پائی جاتی ہے بلکہ کیمرہ کی تصویر میں علت بدرجہ اتم پائی جاتی ہے اس لئے اس کی حرمت میں بھی شدت ہو گی چنانچہ علامہ عبدل الکریم زیدان فرماتے ہیں ’’ فھی اولیٰ بالمنع والحضر من الصور بالید ‘‘ ( المفصل فی احکام المرأ ۃ والبیت المسلم ۳/۴۶۹ مکتبہ موئسسۃ الرسالۃ بحوالہ ،ڈیجیٹل کیمرہ کی تصویر پر مفصل و مدلل فتوے ) ترجمہ :کہ کیمرہ کی تصویر بدرجہ اولیٰ حرام ہے اس تصویر کے مقابلے میں جس کو ہاتھ سے بنائی جائے ۔
اس عاجز نے مذکورہ بالا عنوا ن سے متعلق چند مختصر کلمات کو قلمبند کیا ہے ،جن احباب کو مزید اس عنوان پر تفصیل مطلوب ہو وہ مندرجہ ذیل کتابوں کا مطالعہ فرمائیں۔(تصویر کی شرعی احکام ،ڈیجیٹل کیمرے کی تصویر کی حرمت پر مفصل و مدلل فتویٰ، فتاوی محمودیہ جلد ۱۹)
سوال : کیا انبیاء کرام پر بنائی گئی فلموں کو دیکھ سکتے ہیں ؟
جواب : حرام وناجائز ہے ، اس سلسلے میں فتاوی بینات سے ایک سوال اور دارالافتاء بنوریہ ٹاؤن کا جواب اختصار کے ساتھ نقل کرتا ہوں جس سے خود سمجھ میں آجائے گا کہ یہ ایک بہت بڑا فتنہ ہے ،
فتاوی بینا ت میں ہے کہ کسی نے ایسی سی ڈی خریدکرلا یا اور مسئلہ دریافت کیا کہ کیا فرماتے ہیں علماء کرام اور مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ میں نے بازار سے چند سی ڈیز خریدی بظاہر انبیاء کرام ؑ کی معلومات پر مبنی تھیں لیکن جب میں نے انہیں دیکھاتو وہ اردو تر جمہ کے ساتھ مختلف افراد کو انبیاء کرام ؑ کی شکل میں دیکھاکر انکی زندگی کے مختلف واقعات قلم بند کئے تھے حضرت یوسف ؑ پر بنائی گئی فلم میں انہیں بازار میں فروخت ہوتے ہوئے ، زلیخا کی جانب سے آپ سے جنسی تعلق قائم کرنے کی کوشش کے علاوہ حضرت یعقوب ؑ سمیت ان کے تمام دس بیٹوں کو دکھایا گیا ۔فلم کے بعض مناظر میں حضرت یعقوب ؑ کو معاذ اللہ اپنی حاملہ بیوی سے بوس و کنار کرتے ہوئے ،حضرت یعقوب ؑ کی صاحبزادی کو شراب پیتے ہوئے بعد ازاں انکے ساتھ زیادتی کا واقعہ بھی بتایا گیا ، حضرت سارہ کو نیم برہنہ حالت میں بتایا گیا ہے ،پردے کی پیچھے سے آنے والی آواز کواللہ کی آواز بتایا گیا ہے وغیرہ وغیرہ........ یہ تو سوال کا اختصا ر ہے اس سوال ہی سے ان جیسی فلموں کا دیکھنا اور ان کی خرید وفروخت کی حرمت معلوم ہو جا تی ہے تا ہم تھوڑاجواب کا اقتباس فتاوی بینا ت سے بھی نقل کرتے ہیں ، ’’ بہر حال اس کے پیچھے محرک جو بھی ہو انبیا کرام ؑ مسلمانوں کے ہاں معصوم ہیں اور گناہوں سے پاک ہستیاں ہیں جیسے نبی آخر الزماں کی تو ہین وتنقیص کفر اور موجب سزاہے اسی طرح دیگر تمام انبیاء کرام ؑ کی یا ان میں سے کسی ایک بنی کے بارے فلمیں بنانا اور عام گناہگار انسانون کو انبیاء کرام ؑ جیسی معصوم و مقدس ہستیوں کے طور پر پیش کرنا اور اللہ تعالی ٰ کے معصوم ومقدس انبیاء کرام ؑ کو نازیبا حرکتیں کر تے ہوئے دیکھنا انبیا ء کرام کی کھلی توہین و تنقیص ہے ،آ گے فرماتے ہیں اس کے ساتھ علماء کرام اورعوام الناس کا فریضہ بنتا ہے کہ ان سی ڈیز کے خلاف آواز بلند کرے اور انکی بندش وضبطی کی ہر ممکن کوشش کریں اور تاجر حضرات انکی خرید وفروخت سے کلےۃ باز آئیں کہ ان کی خرید وفروخت ناجائز وحرام ہے ۔ ( ماخوذ فتاویٰ بینات ۱ / ۱۱۸ )
سوال : اسلامی فلم دیکھنا کیسا ہے ؟
جواب : حرام ہے بنانے والا ، دیکھنے والا،بیچنے والا، خریدنے والا سب کے سب گناہگار ہیں۔ ( آپکے مسائل اور انکا حل ۸ /۴۳۳ )
سوال : قرآن میں مذکور واقعہ پر بنائی گئی فلم کا دیکھنا کیسا ہے ؟
جواب : خیر الفتاوی میں ہے ’’ قصص قرآنیہ کی فلم سازی ایک فتنہ ہے اور ایسے فتنے یہود ونصاری کی نقالی میں یورپ سے در آمد کئے جاتے ہیں ایسے فتنوں کی ابتداء کیسے ہی کیوں نہ ہو انجام گمراہی کے سوا کچھ نہیں لہذا ایسی فلمیں تیار کرنا اور ٹی وی پر انکی نمائش کرنا شرعاً درست نہیں ہے ، ( خیرالفتاوی ۱ / ۲۲۶ )
سوال : حج کا فلم بنا نااور دیکھنا کیسا ہے ؟
جواب : آ پ کے مسائل اور انکا حل میں ہے ’’ جہاں تک حج فلم کا تعلق ہے تو اس کا بنا نے والا بھی گناہگار ہے اور دیکھنے والا بھی دونوں کو عذاب ہوگا اور لعنت کا پورا پورا حصہ ملے گا دنیا میں تو مل ہی رہا ہے اور آخرت کا انتظار ہے ۔ ( آپکے مسائل اور انکاحل ۸/۴۳۳ وکذا فی کفایت المفتی ۹ /۲۰۵ )
سوال : موبائل پر کرکٹ میچ دیکھنا کیسا ہے ؟
جواب : اس میں تضیع اوقات ہے نیز میچ کے دوران فحش تصاویر اور غلط اشتہار وغیرہ بھی دیکھایا جا تا ہے جس سے بچنامشکل ہے اس لئے مو بائل پر یا ٹی وی وغیرہ پر میچ کا دیکھنا درست نہیں ہے ۔ قال رسول اللّہ ﷺ من حسن اسلام المرأ ترک مالا یعنیہ ( شعب الایمان )و فی الشامی وکرہ کل لھو ای کل لعب وعبث الاخ ( شامی ۹/۵۶۶)
سوال : موبائل پر گیم کھیلنا کیسا ہے ؟
جواب : اسمیں بھی تضیع اوقات ہے اور لایعنی کام سے احتراز کرنا ضروری ہے اس لئے اس سے بھی بچنا چاہیے ۔(مسائل موبائل / ۲۶ ، کتاب ا لفتاویٰ)
سوال : تصویر والے گیم کا کھیلنا یا ڈاؤن لوڈ کرناکیسا ہے ؟
جواب : مطلقاگیم ممنوع ہے پھر اس میں تصویر شامل ہو تو اسکی قباحت دوگنا ہو جاتی ہے ۔(مسائل موبائل / ۲۶ آپ کے مسائل اور انکا حل ۸ /۴۱۳ )
سوال : گیم کھیلنا کیوں ممنوع ہے ؟
جواب : اس کی ممانعت کی مختلف وجہیں ہیں ۱ اس کھیل سے دینی وجسمانی کوئی فائدہ نہیں ہے اور جو کھیل دونوں فائدہ سے خالی ہو وہ جائز نہیں ۲ وقت ضائع ہوتے ہیں ۳ روپیے ضائع ہو تے ہیں ۴ بچوں کے لئے اس کی عادت چھوڑ نا مشکل ہوجاتاہے ۵ گیم میں تصویر اور فوٹو شامل ہوتی ہیں ۶ اس سے بچوں کا ذہن خراب ہوتاہے۔ ( آپ کے مسائل اور انکا حل ۸ /۴۱۳ )
سوال : مسجد میں موبائل پر کسی دینی ویڈیو کا دیکھنا کیسا ہے ؟
جواب : جب خارج مسجد بھی ان جیسے ویڈیو کا دیکھنا درست نہیں ہے تو پھر مسجد کے اندر کیوں اس کی اجازت مل سکتی ہے ، سراسر یہ غلط ہے اس سے بالکلیہ احتراز کرنا چاہیے ورنہ عین ممکن ہے کہ آئندہ آنے والی نسل بلا تفصیل کے ہر قسم کی ویڈیو مسجد میں دیکھنے اور دیکھانے لگے گی ۔
اسی سے ملتے جلتے مضامین