Tuesday, October 25, 2016

سول کوڈ

بسم اللہ الرحمن الرحہیم

سول کوڈ

از قلم حضرت مفتی مولانا عبداللہ عزرائیل صاحب قاسمی مدھوبنی،تصحیح مولانا فیض الرحمن قاسمی مدہوبنی

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ربِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلامُ عَلٰی سَیِّدِ المُرْسَلِیْن وَ العَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنامَّا بعد

محترم قارئین ملک بھارت کی حالت بہت ہی نازک دور سے گزر رہی ہے حکومت کی پالیسی چل رہی ہے ،کہ پورے بھارت میں ایک ہی جیسا قانون چلے (جو ناممکن در ناممکن ہے)یعنی ایک ہی طرح نکاح ہو ،طلاق کیلئے ایک ہی قانون بنے ،عورتوں کی وراثت میں ایک ہی قانون چلے،جس کا سب کے لئے ماننا ضروری ہو،(چاہے وہ جس مذہب و مسلک کا ماننے والاہو ہندو ہو کے مسلم سکھ ہو کے عیسائی ،وغیرہ )جس کو دوسری زبان میں یونیفارم سول کوڈکہاجاتاہے اس وقت پیپر میڈیا الکٹرانک میڈیا پر یہی بحثیں گرماگرم ہے،ایک طرف موجودہ حکومت جھوٹی ہمدردی بتاکر مسلم پرسنل لاء میں ترمیم کرکے سب کے سر پر اپناجبری قانو ن تھوپنا چاہ رہی ہے ؛تودوسری طرف اس کی حمایت میں کچھ نام نہاد مٹھی بھر مسلمان بلکہ ایمان وضمیر فروش اسلام مخالف طاقتوں کے اٰلہ کار اس کی حمایت میں لگے ہو ئے ہیں ، جب کے بھارت کے تمام مسلم تنظیمیں متحد ہیں کہ ہم کسی صورت میں اس بات کو تسلیم نہیں کریں گے کہ بھارت کے ہرشہری کے لئے ایک ہی قانون بنایاجائے ؛اسلئے کہ جہاں مسلمانوں کے لئے مشکلات آئیں گے وہی اقلیتی قوموں کو بھی ،کیونکہ ہر قوم کااپنا مذہب ہے ،جس کی روشنی میں وہ شادی بیاہ ،طلاق خلع ،اوروراثت کے امور کو انجام دیتے ہیں،نیزخود اس ملک کے اکثریتی قوم ہندؤں کوبھی ایک پلیٹ فارم ، سول کوڈ پرلانامشکل ہیں،کیونکہ خود ہندو دھرم کے لوگ مذہب اور رسم میں مختلف ہیں مثلا :کچھ رام کو مانتے ہیں تو کوئی لکشمن کو ،کچھ لوگ بت کی پوجا کرتے ہیں جبکہ لنگایت دھرم کے ماننے والے سرے سے بت پوجاکومانتے ہی نہیں حالانکہ اس کی بھی تعداد اس ملک میں ایک کڑور سے زیادہ ہے ۔اس ملک کو سیکولرز ملک کہتے ہیں اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس ملک میں ہرشخص کو مذہب کی آزادی ہوگی اور وہ مذہب ورسم کی مکمل آزادی کے ساتھ عمل کرسکتاہے،اور اس کی تبلیغ بھی کرسکتا ہے جس کی دفعہ ۲۵ میں وضاحت کی گئی ہے اسی دفعات کی بناپر سپرم کوٹ نے کئی مرتبہ فیصلہ کرچکی ہے ،کہ حکومت کسی مذہب کا پابند نہیں ہوگی ،اورہر شہری کومذہب کی مکمل آزادی ہوگی لیکن ان دفعات اورسپرم کوٹ کے فیصلے کے تناظر میں بھارت حکومت کودیکھاجائے تو وہ بالکل مخالف نظرآتاہے حکومت اعلانیہ طور پربرہمن وادکی نشرواشاعت کررہی ہے ہرجگہ اسکول سے لیکرکالج تک مندر سے لیکرمسجدتک مدرسہ سے لیکر گھرتک برہمن واد کی تعلیم اور اس کے نظریات کوتھوپ رہی ہے،اور اسکی مشن کو عام کررہی ہے ۔جب حکومت سے طلاقِ ثلاثہ،وراثت اوران جیسے مسائل پردریافت کیا گیا تو یہ جواب دیتی ہے،کہ ہم مسلمان عورتوں کی ہمدردی میں کررہے ہیں،ان پر مسلم پرسنل لاکے تحت ظلم ہو رہاہے ،اسلئے مسلم ہرسنل لاء کو ختم کرکے یکساں سول کوڈ نافذ کرناچاہتے ہیں میں برہ راست حکومت سے جواب کا طلبگار ہوں کہ آپ جواب دیں اس وقت آپ کی ہمدردی اورآپ کے جذبات کہاں گئے تھے،جب بھاگل پور ،مظفر نگر،میرٹھ،اورگجرات مین ہزاروں مسلمان عورتوں کو بے گھر کردیا گیا ان پر ظلم وستم کے پہاڑ تودیئے گئے ،ان کے گود سے بچے کولیکر قتلکردیا گیا،انکی عزتیں لوٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیاگیا،ان کے گھروں کوجلاکرراکھ کردیاگیا،اس وقت حکومت سورہی تھی بلکہ میں جواب دیتا ہوں کہ اس وقت عملہ کے ساتھ ظالموں کا ساتھ دیرہی تھی بلکہ ان کی سرپرستی کررہی تھی طلاق ثلاثہ کے مسئلہ کو لیکر مسلمان عورتوں کو مظلوم بتایاجارہاہے،یہ سراسر غلط ہے بلکہ ہندوقوم طلاق کے معاملہ زیادہ میں گرفتار ہے،اور جن مغربی ممالک کا نام لیکر سول کوڈ نافذ کرنے کی جسارت کیا جارہاہے ذرا وہاں کی بھی شرح طلاق کاتحقیقی جائزہ لے لیں تو معلوم ہوجائیگا کہ مسلم پرسنل لاء کس قدر عورتوں کا محافظ ہے،اکانوسٹ کی شائع کردہ معلوماتی کتاب پاکٹ ورلڈ ۲۰۱۶۔کے مطابق طلاق کی شرح کے لحاظ سے مشرقی یورپ کے ممالک سب سے آگے ہیں،اتنا ہی نہیں اس کے ساتھ جسم فروشی زنابالجبرنے تو اسپین سوئیٹرز،لینڈاورامریکہ کواول نمبرپرلاکر کھڑا کردیا ہے خودبھارت میںآبادی کے تناظرمیں طلاق کی شرح غیرمسلموں میں زیادہ ہے اوریہ بات یوہی نہیں لکھ رہاہوں ،پوری دیانت وامانت داری کے ساتھ اگرچہ حکومت ہند کے پاس مطلَّقہ کا مکمل ریکارڈ نہیں ہے لیکن میڈیا کی رپوٹ کے مطابق غیرمسلموں میں طلاق کا رواج زیادہ ہے،اسلئے اس غلط لکچر اور نظریہ کو مدِنظررکھتے ہوئے حکومت سول کوڈ بالکل نافذ نہیں کرسکتی یہی ملک کی سا لمیت اوراس کی ترقی کیلئے ضروری ہے ،ورنہ ممکن ہے ملک میں فسادات روز بروز بڑھتے ہی رہیں گے اور ملکی حالاتِ خانگی جنکی بدجائیگی ۔ایک سوال عموما یہ کیا جاتاہے طلاق کا حق صرف مردوں کوہے اب عورت پر ظلم ہوتا رہے عورت علٰحدگی اختیار نہیں کرسکتی،اسلئے عورت پر مسلم پرسنل لاء میں ظلم ہورہا ہے یہ بات نہایت غلط ہے،شریعت بیشک مردکو طلاق کا ذمہ دار بنایا ،عورت کو اس کا حق نہیں دیا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عورت پر ظلم ہو اورشریعت اس کی رہنمائی نہ کرے بلکہ ایسی عورت کے لئے شریعت نے خلع رکھاہے کہ وہ خلع کے ذریعہ اپنے شوہر سے الگ ہوسکتی ہےیہ بات بھی درجہء تیقن تک پہونچی ہوئی ہے کہ ہر سچا پکا مذہبی شخص اپنے مذہب ورسوم پر آنچ آنے کو برداشت نہیں کرسکتا ہے اپنی جان کا دان دیکر مذہب کی روایت کو برقرار رکھے گا،اسلئے ایسے سیکولر ملک میں کسی مذہب کے مذہبی امور ورسوم کو ختم کرکے زبردستی کسی قانون کوتھوپا جائیگا تو عَلم بغاوت بلند ہونے کا پورا یقین ہوتا ہے چنانچہ قریب ہی میں ملک اور بیرون ملک کی تاریخی اوراق سے یہی سبق ملتا ہے ۔اسلئے یہ سچ ہی نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ مختلف مذاہب والوں کواپنے مذہب ورسوم پر عمل کرنے دینا ہی ملک کی سا لمیت کیلئے بہتر ہے اور یہی ملک کے مفاد میں سے ہے۔اللہ تعالی ملک اور تمام ملک والے کی حفاظت کرے آمین

جنت کیلے دس اعمال


بسم اللہ الرحمن الرحیم

جنت میں لے جانےوالےدس مختصر اعمال 

(۱)پہلاعمل اچھی طرح وضو کر کے کلمہ شہادت پڑھنے پر جنت کی بشارت ہے۔


چنانچہ حضرت عمر بن خطابؓ سے روایت ہے کے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر کہا۔ اَشھَدُاَن لااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ واَنَّ مُحَمَّدًاعَبدُہٗ وَرَسُولُہٗ ،تو اس کے لیےجنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جا ئیں گے،وہ جس سے چاہے داخل ہو جائے۔ (مسلم ۱:۱۲۲)اور ترمذی کی روایت میں ہے کہ جس نے کلمہ شہادت کے بعد یہ آیتیں بھی پڑھی،اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئے جا ئیں گے۔وہ جس سے چاہے داخل ہو۔ وہ آیت یہ ہے۔ اَلّٰھُمَّ اجْعَلْنِی مِنَ التَّوَّابِینَ وَاجْعَلْنِی مِنَ الْمُتَطَھِّرِینَ۔ (ترمذی ۱:۱۸ باب مایقال بعدالوضو)

(۲)دوسراعمل وضو کے بعدتحیتہ الوضوکی نیت سے دورکعت نفل پڑھنے پر جنت کی بشارت۔
حضرت عقبہ بن عامرؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایاکہ جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر وہ کھڑا ہوا اور دورکعت خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھا تو اس کےلیئے جنت واجب ہوگی۔(مسلم ۱:۱۲۱)
(۳)تیسراعمل حالتِ ایمان پر فوت ہوا تو جنت ۔
چنا نچہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے، جواس حال میں فوت ہوا کہ اللہ کی وحدانیت (اور میری رسالت) پر یقین تھا تو وہ جنت میں داخل ہوگا(مسلم ۱/۴۱ )
(۴) چوتھاعمل کلماتِ اذان کا جواب دینے پر جنت کی بشارت۔
حضرت عمر بن خطابؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ جب مؤذن کہے۔ اَللّٰہ اَکبَر، اَللّٰہ اَکبَر
تو تم کہو :اَللّٰہ اَکبَر،اَللّٰہ اَکبَر۔
اور جب مؤذن کہے۔اَشھَدُاَن لَّآاِلٰہَ اِلَّااللّٰہ۔
تو تم کہو۔اَشھَدُاَن لآاِلٰہَ اِلَّااللّٰہ۔
اور جب مؤذن کہے۔اَشھَدُاَنَّ مُحَمَّدً رَّسُولُ اللّٰہ۔
تو تم کہو۔اَشھَدُاَنَّ مُحَمَّدً رَّسُولُ اللّٰہ۔ 
اور جب مؤذن کہے۔حَیَّ عَلی الَصَّلٰوۃ اور حَیَّ عَلی الفَلَاح۔ 
تو تم کہو۔لَاحَولَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہ۔ 
جب مؤذن کہے۔ اَللّٰہ اَکبَر،اَللّٰہ اَکبَر۔
تو تم کہو۔ اَللّٰہ اَکبَر،اَللّٰہ اَکبَر۔ 
جب مؤذن کہے۔لٓااِلٰہَ اِلَّااللّٰہ۔
تو تم کہو۔ لٓا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہ۔ جب ان تمام کلمات کو دل سے کہوگے، تو جنت میں داخل ہوگئے۔(مسلم)

مسلہ: کلماتِ اذان کا جواب ویساہی دیا جاے جیسا کہ مؤذن کہے۔ سوائےحَیَّ عَلی الَصَّلٰوۃ اور حَیَّ عَلی الفَلَاح۔ میں کہ ان کے جواب میں۔ لَاحَولَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہ۔کہے۔اور اذان فجر میں الصَّلٰوۃُخَیرُ مِّنَ النَّومَ مؤذن کہے تو اس کے جواب میں:صَدَقْتَ وَ بَرَرْتَ کہے۔

(۵) پانچواں عمل اذان کے بعد آپ ﷺ کے لیے دعا وسیلہ کرنے پر جنت۔

چنانچہ حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے اذان سننے کے بعد یہ دعا پڑھا،اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَاءِمَۃِاٰتِ مُحَمَّدِ نِ الوَسِیْلَۃَوَالْفَضِیْلَۃَوَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَا نِ الْذِیْ وَعَدْتَّہ اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ(ابن سنّی عن عبد اللہ بن عمر وبن العاص ؓ ) اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گی۔ یعنی میں اس کی شفاعت کراکے جنت میں ضرور داخل کرونگا۔(ابوداود ۱:۷۸ و مشکوۃ ۶۵)
*********
(۶)چھٹاعمل پانچوں نمازوں کو اہتمام کے ساتھ پڑھنے پر جنت کی بشارت۔
حضرت ابوقتادہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا کے میں نے آپکی امت پر پانچ نمازفرض کی ہے، اور اس کا میں نے اپنے لئے عہد کر لیا ہے کہ جو شخص ان نمازوں کو وقت پر ادا کریگا اسکو اپنی ذمہ داری پر جنت میں داخل کروں گا اور جو نمازوں کا اہتمام نہ کرے تو مجھ پر اسکی کو ئی ذمہ داری نہیں۔
                               (ابو داؤد ۱:۶۱ باب المحافظ علی الصلوۃ)
                                             *********
(۷) سات واں عمل تمام سنن مؤکدہ کو اہتمام سے پڑھنے پر جنت کی بشارت۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے روزانہ بارہ رکعت (سنن مؤکدہ) پڑھا ، جنت میں داخل ہوا۔ یعنی ظہر سے پہلے چار رکعت اور اس کے بعد دو رکعت،مغرب کے بعد دو رکعت،اور عشا ء کے بعد دو رکعت، اور دو رکعت فجر سے پہلے۔ اور ام حبیبہؓ سے اسی طرح روایت ہے۔ (مسلم ۱:۱۰۱)

*********

(۸) آٹھواں عمل کثرت سے نوافل پڑھنے پر جنت کی بشارت۔
حضرت ربیعہ ابن کعبؓ فرماتے ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ گزاری۔اور میں نے آپ کے لیے وضو وغیرہ کا انتظام کیا، تو آپﷺنے فرمایامانگو کیا مانگتے ہو؟ تو میں نے کہا جنت میں آپ کی رفاقت چاہتا ہو۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا۔یا اس کے علاوہ اور کوئی چیز مانگتے؟ میں نے کہا نہیں،بس وہی چاہیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا پھر تم کثرت سے نوافل پڑھ کر میری مدد کرو۔ (مشکٰوۃ ۸۹)
********* 
(۹) نواں عمل فجر اور عصر کی نمازوں کو اہتمام سے پڑھنے پر جنت کی خوش خبری۔
حضرت ابو موسیٰ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے دو ٹھنڈے وقت کی نماز (فجر و عصر) اہتمام سے پڑھا وہ جنت میں داخل ہوا۔ (بخاری و مسلم)
*********
(۱۰) دسواں عمل پانچوں نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھنے پر جنت۔
حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ میں نے منبر پر رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوے60 سنا کہ جس نے ہر نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھنے کا اہتمام کیا اسکو دخول جنت سے موت کے علاوہ کوئی چیز مانع نہیں ہے۔۔۔ الخ (مشکٰوۃ ۸۹)
*********

Monday, October 24, 2016

jannat ka amal

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

(ایک مختصر عمل پر جنت)

    آپ ﷺنے فرمایا کہ جس نے چالس احادیث یاد کی وہ جنت میں داخل ہوگا،چنا نچہ بے شمار محدثین کرام نے چہل حدیث لکھی ہے۔ ہم بھی ہاں چہل حدیث نقل کرتے ہے، جو نہایت ہی مختصر ہے،؛لیکن مہماتِ دینیہ کو ایسی جامع ہے کہ اسکی نظیر ملنا مشکل ہے،جسکو حضرت شیخ زکریاؒ نے فضائل قرآن مجید کے آخرمیں حافظ ابوالقاسم بن عبدالرحمن بن محمد بن اسحاق بن مندہ اور حافظ ابوالحسن علی بن ابوالقاسم بن بابویہ رازی کے حوالہ سے نقل کیا ہے، اورمولانا قطب الدین صاحب مہاجر نے بھی اسکو ذکر کیا ہے۔

(حدیث یہ ہے)

حضرت سلمانؓ کہتے ہیں، میں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا کہ وہ چالس حدیثیں جن کے متعلق آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو انکو یادکریگا وہ جنت میں داخل ہوگا، وہ کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا وہ یہ ہے۔۱؂ اللہ پر ایمان لاوے ۲؂ اور آخرت کے دن پر ۳؂ اور فرشتوں پر ۴؂ اور تمام آسمانی کتابوں پر ۵؂ اور تمام انبیاء  کرام پر ۶؂ اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے پر ۷؂ اوراچھی بری تقدیر پر کہ یہ تمام امور اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہوئے ہیں ۸؂اور گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کو ئی معبود نہیں اورمحمدﷺ اللہ کے رسول ہیں ۹؂ اور ہر نماز کے وقت اچھی طرح کامل وضوکر کے نماز قا ئم کرے ۱۰؂ اور زکوٰۃ ادا کرے ۱۱؂ رمضان کے روزے رکھے ۱۲؂ اور اگر استطاعت ہو توحج کرے ۱۳؂ اور روزانہ بارہ رکعت سنتِ مؤکدہ ادا کرے ۱۴؂ اور تمام راتیں وتر پڑھے یعنی کبھی بھی وتر نہ چھوڑے ۱۵؂ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے ۱۶؂ اور والدین کی نافرمانی نہ کرے ۱۷؂ اور ظلم سے یتیم کامال نہ کھاوے ۱۸؂ شراب نہ پیئے۱۹؂ اور زنا نہ کرے ۲۰؂ اور جھوٹی قسم نہ کھاوے ۲۱؂ جھوٹی گواہی نہ دے ۲۲؂ خواہشات پر عمل نہ کرے ۲۳؂ مسلمان بھا ئی کی غیبت نہ کرے ۲۴؂ پاکدامن عورت پر تہمت نہ لگائے ۲۵؂ اپنے مسلمان بھا ئی سے کینہ نہ رکھے ۲۶؂ لہوولعب میں مشغول نہ ہو ۲۷؂ تماشا ئیوں میں شرکت نہ ہو ۲۸؂ کسی پستہ قدکو عیب کی نیت سے ٹھنگنا مت کہو ۲۹؂ کسی کا مزاق مت اڑاؤ ۳۰؂ مسلمانوں کے درمیان چغل خوری مت کرو۳۱؂ اور ہر حال میں اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرے ۳۲؂ بلا اور مصیبت پر صبر کرو ۳۳؂ اللہ کے عذاب سے بے خوف مت ہو ۳۴؂ رشتہ داروں سے قطع تعلق مت کرو ۳۵؂ ان کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔۳۶؂ اللہ کی کسی مخلوق پر لعنت مت کرو ۳۷؂ سبحان اللہ، اللہ اکبراور لاالہ الاّاللہ کثرت سے پڑھاکرو ۳۸؂ جمعہ اور عیدین میں غیرحاضر مت رہو ۳۹؂ اور اس بات کا یقین رکھ کہ جو کچھ تکلیف و راحت تم کو پہونچی وہ مقدر میں تھی اور جو نہیں پہونچی وہ مقدر نہیں تھی ۴۰؂ اور تلاوتِ قرآن کسی حال میں مت چھوڑو۔

(کلھا من فضائل قرآن لشیخ زکریارحمۃاللہ علیہ)*********