Friday, September 2, 2022

شاتم رسول

بسم اللہ الرحمن الرحیم

شاتم رسول

ازقلم : مفتی محمد عبد اللہ عزرائیل قاسمی استاذ جامعہ اسلامیہ، برموتر مدہوبنی ،بہار

سیّد الاولین وآلاخرین،خاتم النبیین ، شفیع المذنبین ، رحمۃ للعالمین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ہنسی اڑانا،یا ان کی سیرت و زندگی کے کسی گوشے کے بارے میں استہزائیہ انداز اختیا رکرنا، یا ان کی کسی قسم کی توہین و تنقیص کرنایا ان کی شان میں گستاخی کرنا موجب کفرہے،ایسےلوگوں کی دینا و آخرت دونوں برباد ہے ۔آپ ﷺ کی شان میں ذرہ برابر فرق نہیں آسکتا ہے ۔ارشاد باری ہے :

ورفعنا لک ذکرک ﴿ الم نشرح لک ،ت:1

 ہم نے تمہارے لئے تمہارا ذکر بلند کیا،

فانوس بن کرجس کی حفاظت خدا کرے

وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکت کو خود اللہ رب العزت نے بلند کیا ہے اورگستاخ رسول کو قرآن حکیم نے جگہ جگہ دندان شکن جواب دیا ہے، ولید بن مغیرہ نے آپ کو معاذاللہ مجنوں پاگل کہا کہ اللہ نے ولید جہنمی کو جواب ہی نہیں؛ بلکہ اس کے دس عیوب ذکر کرتے ہوئے خوب مذمت کی،  ارشاد باری ہے:

اور کسی بھی ایسے شخص کی باتوں میں نہ آنا جو بہت قسمیں کھانے والا، بےوقعت شخص ہے۔طعنے دینے کا عادی ہے، چغلیاں لگاتا پھرتا ہے۔بھلائی سے روکنے والا، زیادتی کرنے والا، بد عمل ہے۔بد مزاج ہے اور اس کے علاوہ

 نچلے نسب والا بھی۔(القلم،)

جب مشرکین نے آپ کوشاعر  کہا،اس کےجواب میں ارشادباری ہوا:

وَ مَا عَلَّمْنٰهُ الشِّعْرَ وَ مَا یَنْۢبَغِیْ لَه (     یسن ،ت:69    )

اور ہم نے ان کو شعر کہنا نہ سکھایا اور نہ وہ ان کی شان کے لائق ہے ۔

ابو لہب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ''الهذا جمعتنا تبا لك ''( ترمذی، ح: 3363۔)کہکر گستاخی کی تو قرآن حکیم میں مکمل سورہ نازل ہوا:

تَبَّتْ يَدَآ اَبِىْ لَـهَبٍ وَّتَبَّ ۔۔۔۔ ( اللہب ، ت:1 )

ہاتھ ابولہب کے برباد ہوں، اور وہ خود برباد ہوچکا ہے۔اس کی دولت اور اس نے جو کمائی کی تھی وہ اس کے کچھ کام نہیں آئی۔وہ بھڑکتے شعلوں والی آگ میں داخل ہوگا۔

جب آپ ﷺ کو ساحر کہا تو ارشاد باری ہوا:

فَذَكِّرْ فَمَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍ وَّ لَا مَجْنُوْنٍؕ  (۲۹)

تو اے محبوب تم نصیحت فرماؤ کہ تم اپنے رب کے فضل سے نہ کاہن ہو نہ مجنون ۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق مشرکین مکہ کو ابتر مقطوع النسل ہونے کا طعنہ دیا،اس پر اللہ تعالی  نے مکمل سورہ نازل فرمایا آپ کو دلاسہ دیتے ہوئے کہا یہی کافی لوگ ابتر ہے، ارشاد باری ہے:

إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ  ( الکوثر ،  ت:1 )

یقین جانو تمہارا دشمن ہی وہ ہے جس کی جڑ کٹی ہوئی ہے۔

یہ تو زمانے ماضی کی بات تھی زمانے حال میں بھی نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں آئے دن ملحد و زندیق گستاخی کرتے رہتے  ہیں جب کہ  یہ بات بالکل عیاں ہے کہ اس سے رتی برابر  آپ کی ذات اقدس اور علوم مقام میں فرق نہیں آسکتا، آپ کی شان اللہ نے بہت بلند کر دیا ہے، آپ کی شان اتنی بلندی پر ہے کہ اگر کوئی آپ کی برائی کرنا بھی چاہے تو برائی ہو ہی نہیں سکتی ؛کیونکہ آپ کا نام ہی محمد (تعریف کیا گیا)ہے ۔

گستاخ خودہی اپنی دنیا و آخرت برباد کر رہا ہے، آخرت توتو برباد ہے ہی اس میں کوئی شک و شبہ نہیں، دنیا بھی ان نالائقوں کی برباد ہے،تاریخ کی کتابوں میں ایسے کئی جہنمی کے واقعات موجود ہیں کہ اللہ تعالی نےان کو دنیا میں عبرت ناک انجام دیا ہے۔ارشاد باری ہے:

إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُهِينًا( الاحزاب ، ت:57)

ترجمہ: جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو تکلیف پہنچاتے ہیں اللہ نے دنیا اور آخرت میں ان پر لعنت کی ہے اور ان کے لیے ایسا عذاب تیار کر رکھا ہے جو ذلیل کر کے رکھ دے گا۔

شاتم رسول کی سزا

شاتم رسول کسی مسلم ملک میں رہتاہوتو اس کو قتل کرنا مسلمانوں کی حکومت پر واجب ہے اور مشہور قول میں اس کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی۔ اور جو اس کے کفر میں شک کرتاہے وہ بھی کافر ہے، یہی ائمہ اربعہ کا مذہب ہے اور اسی پر امت کا اجماع ہے۔اور اگر جمہوری ملک میں رہتا ہوتو پھر آئین کے تحت حکومت سے پر زور انداز میں مطالبہ کرے کہ وہ شاتم رسول کوزبردست سزا دیکر ملک میں امن امان  اور گنگا جمنی تہذیب کو بحال رکھے ۔

شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ ؒ  فرماتے ہیں :

’’ان من سب النبی صلی اللہ علیہ وسلم من مسلم او کافر فانہ یجب قتلہ ھذا مذھب علیہ عامۃ اھل العلم ۔قال ابن المنذر: أجمع عوام أھل العلم علی أن حد من سب النبی صلی اللہ علیہ وسلم، القتل ، وممن قالہ مالک واللیث واحمد واسحق وھو مذھب الشافعی ۔۔۔۔وقد حکی ابوبکر الفارسی من اصحاب الشافعی اجماع المسلمین علی ان حد من سب النبی صلی اللہ علیہ وسلم القتل‘‘۔(الصارم المسلول علی شاتم الرسول ، المسئلۃ الاولی : ص: 3،4۔ )

ترجمہ : جو آدمی خواہ مسلمان ہو یا کافر، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دیتا ہے اس کو قتل کرنا واجب ہے، اسی مذہب پر عام اہل علم ہیں۔ ابن منذر نے فرمایا کہ عام اہل علم کا اجماع ہے کہ جو آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دیتا ہے، اس کی حد قتل کرنا ہے اور جن حضرات نے یہ کہا ہے ان میں سے امام مالک، امام لیث، امام احمد، امام اسحق ہیں اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی مذہب ہے…… اور ابوبکر فارسی نے اصحابِ امام شافعی سے مسلمانوں کا اس بات پر اجماع نقل کیا ہے کہ شاتم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حد قتل ہے۔

آخر میں اپنے تمام قارئین کرام سے التجا کریں گے آپ جس مقام پر بھی ہوں جس ماحول میں ہوں سیرت نبوی کو عام کریں غیرمسلموں تک حسب استطاعت سیرت نبوی کو پہنچائیں جو ان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا ہوچکی ہیں اس کو دور کرنے کی حتی الامکان کوشش کریں۔

اللھم انا نجعلک فی نحورھم ونعوذبک من شرورھم ۔


No comments:

Post a Comment

شکریہ آپکا کومینڈ مفتی صاحب کے میل تک پہنچ گیا