﷽
الیکشن اور حال مسلم
ہندوستان میں ایک بار پھر الیکشن کا ہنگامہ گرم ہورہاہےاوریہ ہنگامہ آئے دن گرم ہوتا جارہاہے،بعض مسلمان تو اپنی بے کسی و بےچارگی کا گاناگانے میں لگےہیں تو بعض لوگ مسلمان کہلا کر بھی دوسرے مسلمان کی بد گوئی ایک دوسرے کی عزت و آبرو سے کھیلنے میں مگن ہیں۔اور بعض پڑھے لکھے طبقہ اپنے ہی مسلم سیاست دان اور دانشوران قوم وملت پر فیس بک ،واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا کےذریعہ زہرافشانی کرنے میں لگاہیں ،اور بعض تو الیکشن کو کوئی اہمیت ہی نہیں دیتے ہیں ،ممکن ہے ان تمام بیمار کیلئے یہ مختصر مضمون قرآن وحدیث کی روشنی میں درما بنے ۔
ووٹ کی شرعی حیثیت
شرعاً ووٹ کی حیثیت فقہاء کرام کی عبارت کی روشنی میں تین قسم کی ہو سکتی ہے(1) شہادت(2) شفاعت (سفارش)(3) وکالت ۔گویاکہ جس شخص کو ووٹ دیا جاتا ہے، اس کے حق میں ملک وملت کے خیر خواہ ہونے کی شہادت دی جاتی ہے، اور اس عہدہ کیلئے ایک قسم کی سفارش کرتے ہوئےمتعلقہ امیدوار کو وکیل اور نمائندہ بنایا جاتا ہے۔
الیکشن میں اپنے آپ کو بحیثیت امیدوار پیش کرنا
اسلام میں طلب عہدہ کی ممانعت ہے نبی رحمت ﷺ کا ارشاد عالی ہے :
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ لِىَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- 171 يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَةَ لاَ تَسْأَلِ الإِمَارَةَ فَإِنَّكَ إِذَا أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ فِيهَا إِلَى نَفْسِكَ وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا 187 (سنن أبي داؤد ، أبواب الأحکام ، سنن نسائي ، باب النھي عن مسألۃ الإمارۃ ، )
آپ ﷺنے فرمایا کہ جب آدمی مطالبہ کے بغیر کسی ذمہ داری پر فائز کیا جاتا ہے ، تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی خاص مدد ہوتی ہے ، اور جب مطالبہ اور سوال کے ذریعہ کوئی عہدہ حاصل کرتا ہے تو کاپنے نفس کے حوالہ کردیا جاتا ہے اور اللہ کی مدد اس کی شریک حال نہیں ہوتی ہے ۔
لیکن اگر طلبِ عہدہ کے پیچھے خواہش نفس کا دخل نہ ہو،بلکہ محض انسانیت کا درد،ملک و ملت کے ساتھ مفاداتِ عامہ کے تحفظ کا جذبہ کارفرما ہو، نیز جبر وظلم اور شرور وفتن سےخلق خداکو بچانا مقصود ہو ، اور اس عہدہ ومنصب کے لائق تنہا ایک ہی شخص موزوں ہو، تو اب اس شخص موزوںپرمذکورہ تمام مقاصد کے حصول کے لیے الیکشن میں اپنے آپ کو بحیثیت امیدوار پیش کرنا واجب ہے۔اور رہی بات حدیث بالا کا مطلب تو یہ ہے کہ طلب عہدہ حسب ذیل لوگوں کیلئے ممنوع ہے ۔
(1)جو اس عہدے کا لائق نہ ہو ۔(2) جو محض حض نفس کیلئے عہدہ چاہتاہو۔(3) لائق و فائق جو ملک و ملت کیلئے بہتر ہو اس کو عہدہ سے محروم کرنے کا متمنی ہو وغیرہ وغیرہ۔چنانچہ شامی میں ہے:
أَمَّا إذَا تَعَيَّنَ بِأَنْ لَمْ يَكُنْ أَحَدٌ غَيْرُهُ يَصْلُحُ لِلْقَضَاءِ وَجَبَ عَلَيْهِ الطَّلَبُ صِيَانَةً لِحُقُوقِ الْمُسْلِمِينَ،وَدَفْعًالِظُلْمِ الظَّالِمِينَ (شامی،مَطْلَبُ طَرِيقِ التَّنَقُّلِ عَنْ الْمُجْتَهِدِ،)
جو سیاسی پارٹیاں کھلے طور پر مسلم دشمن ہیں اس پارٹی میں شرکت
جو سیاسی پارٹیاں کھلے طور پر اسلام ومسلمان کےدشمن ہیں اور ان کے دفعات و قانون میں اسلام اور مسلمانوں کی مخالفت شامل ہے، توایسی پارٹی میں شامل ہونے کی گنجائش نہیں ہے، کیوں کہ فرقہ واریت پر مبنی منشور والی پارٹی میں شرکت اسلام اور مسلمانوں کی مخالفت میں تعاوُن کے مترادف ہے، جو شرعاًحرام و ممنوع ہے۔ کئی دفعہ دیکھا جاتا ہے کہ آدمی اپنی ذاتی مفاد کیلئے اسلام اور مسلمان مخالف پاڑیوں سے ہاتھ ملاکر اسلام و مسلمان کی رسوائی و بربادی میں معاون بن جاتا ہے ،خدا کے واسطے ایسے لوگوں کوڈر نا چاہیے کہ وہ کل قیامت کے دن اللہ و رسول کو کیا منھ دیکھائیگا، اللہ رب العزت کا فرمان ذی شان ہے :{ ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان } ۔ ( سورۃ المائدۃ : ۲ )
لمحہ فکر
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤگے اے ہندوستان والو
تمہاری داستان تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
اس وقت ہندوستان میں2019،کا لوک سبھا الیکشن ہونے جارہاہے کیا ہی خوب ہوتا کہ تمام مسلمان ایک پلیٹ فارم پر آکر ملک و ملت کیلئے اسی فکر ونظر سے سوچتے جو ہمارے اکابرواسلاف ہمیں ایک جمہوری ملک میں رہنے کے طوروطریق کادرس دیکر گئے تھے ،کیا ہم اپنے اکابرو اسلاف کا درس بھول گئے ہیں؟یا اس وقت جو مسلمانوں کی حالت ہے وہ ہماری نگاہوں کے سامنے نہیں ہے؟ ہم مسلسل کتابوں ،تحریروں ،تقریروں،مناظروں اور ریلیوں کے ذریعہ پوری دینا کویہ پیغام دیتے ہیںکہ اسلام امن و سلامتی کا پیغام دیتا ہے، دہشت گردی کی تعلیم نہیں دیتا، دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے، مگر اب تک کسی نے نہ سنااورنہ مانا،نہ یقین کیا، اس کی وجہ یہی ہے کہ جس کی لاٹھی اسی کی پھینس ،ہم الیکش کے موقعہ پر اپنی ذاتی مفاد کے مد نظر قوم و ملت کو گروی رکھکرلاٹھی کسی اور کے ہاتھ میں دیدیتے ہیں اور جب دجالی و فرعونی ہاتھوں کا شکنجہ ہمارے سروں پر آپہونچتا ہے تو ریلیاں،جلسے جلوس اور نہ معلوم کیا کیا نہیں کرنے لگتے ہیں،اگر ہم شروع ہی میں بیدار مغزی سے کام لیں تو پھر ظلم وبربریت کے دن دیکھنے کو نہیں ملیں گے ۔
اس وقت ہندوستان میں مسلمانوں کی تعداد کم نہیں ہے،ہندوستان پوری دنیاں میں دوسری سب سے زیادہ تعداد والا ملک ہے جہاں پر تقریبا 24کڑور مسلمانوں کی آبادی ہے اگر یہ متحد ہوجائیں تو دنیاں کی بڑی سے بڑی طاقت گھٹنہ ٹیک دے ؛لیکن ہم مال کی بنیاد پر،جاہ وجلال کی بنیاد پر ،مسلک کی بنیاد پر تقسیم ہوکر رہ گئے ،ہمیں گزشتہ لوک سبھا الیکشن سے سبق لینا چاہیے کہ سو سو سیٹوں میں ہماراکوئی مسلم لیڈر چیت کر نہ آسکا اسکی واحد وجہ یہی تھی کہ ایک ایک علاقہ میںدو دو تین تین مسلم لیڈر کھڑے ہوگئے جس کی وجہ سے مسلمانوں کاوؤٹ تقسیم ہوکر رہ گیا اور بازی مسلم مخالف طاقت لے لی، ابھی حال ہی میں ایک علاقہ سے ایک مسلم ساست دان کھڑا ہوا تو دوسری جانب ایک دوسرے مسلم نے دوسری پارٹی سے ٹکٹ لیکرکھڑا ہو گیا اور دونوں امیدوار کی جانب سے ان کے ماننے والے سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے میں لگے ہیں اگر یہ صورت حال رہی تو نہ یہ آئیں گے نہ وہ ،جبکہ اس علاقہ کی تاریخ رہی ہے کہ کئی دہائیوں سے مسلم لیڈر ہی جیت کر آتے ہیں۔اسی تناظر میں ہم بے ساختہ کہتے ہیں،،شریک جرم ہم خود بھی تو ہیں!،،
الیکشن میں مسلمانوں کا رول
یہ سوال سب کے سامنے ہے کہ ہم لوگوں کو کیسی حکومت کی ضرورت ہے ؟ اس کا فیصلہ ہم ووٹنگ بوتھ میں جانے سے پہلے کریں ۔ ہمارے علماء کرام اور قوم وملت کیلئے درد جگررکھنے والے حضرات جس کو کہیں انہی کو کامیاب بنائیں ، ہم لوگ صرف پارٹی اور امید وار کو دیکھ کر اپنا ووٹ ضائع نہ کریں ،ہم انہیں کو ووٹ دیں جس کا منشور مسلم مخالفت پر نہ ہو اور خاص کر وہ پارٹیاں جو اسلام اور مسلمانوں کیلئے آئے دن زہر افشانی کرتی رہتی ہیں چاہےوہ ہمیں جتنا بھی چھوٹے وعدے کریں اگر ہم امیدواروں کے جھوٹے وعدوں کو دیکھ کر انہیں کامیاب کرائیں تودوبارہ الیکشن ہونے تک پچھتاوا ہمارے ساتھ رہے گا ،ساتھ جو حال مسلمانوں کا ہوگا وہ کسی پر مخفی نہیں ہے ۔ اگر کوئی مسلم لیڈرایسی پارٹی کا ساتھ دے جو سیکولر اور جمہوریت کے خلاف کام کرتی ہے تو ایسے مسلم لیڈر کو بھی ووٹ نہ دیا جائے، اس کے مقابلے کوئی غیر مسلم لیڈر جو سیکولر پسند اور جمہوریت کو فروغ دیتاہواور اپنے ذہن و دماغ سے اسلام و مسلمان کے خلاف زہر افشانی نہ کرتاہو تویقینا اس غیر مسلم کا ساتھ دینا چاہیے۔بس آخر میں یہی تمناہےکہ ووٹنگ بوتھ پر جانے سے قبل رہنماؤں سے معلوم کرلیں کہ کس کو ووٹ دیناہے ؟ورنہ ہمارا ووٹ تو ضائع ہوگاہی ساتھ میں غلط پارٹی کو ووٹ دیکر اپنی بربادی کاشریک جرم ہم خود ہوں گے ۔
No comments:
Post a Comment
شکریہ آپکا کومینڈ مفتی صاحب کے میل تک پہنچ گیا