Thursday, June 28, 2018

حج تمتع




اہل ہندکاحج تمتع

سفر کا آغاز : گھر سے روانگی کے وقت دو رکعات نفل ادا کریں اور اللہ تعالیٰ سے سفر کی آسانی کے لئے اور عمرہ کے قبول ہونے کی دعائیں کریں۔ اپنی ضروریات کے سامان کے ساتھ اپنا پاسپورٹ ، ٹکٹ اور اخراجات کے لئے رقم بھی ساتھ لے لیں۔ گھر سے نکلنے سے قبل دیکھ لیں کہیں ضروری سامان چھوٹ تو نہیں گیا۔
(سفر میں نماز قصر کرنا)
چونکہ آپکا یہ سفرہندوستان سے ہے اس لئے آپ مسافر ہیں لہذا ظہر، عصر اور عشا کی چار رکعات کے بجائے دو دو رکعات فرض ادا کریں اور فجر کی دو اور مغرب کی تین ہی رکعات ادا کریں۔ البتہ کسی مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھیں تو امام کے ساتھ پوری نماز ادا کریں۔ ہاں اگر امام بھی مسافر ہو تو چار کے بجائے دو ہی رکعات پڑھیں۔ سنتوں اور نفل کا حکم یہ ہے کہ اگر اطمینان کا وقت ہے تو پوری پڑھیں اور اگر جلدی ہے یا تھکن ہے یا کوئی اور دشواری ہے تو نہ پڑھیں، کوئی گناہ نہیں البتہ وتر اور فجر کی دو رکعات سنتوں کو نہ چھوڑیں۔رہی بات مسجد حرام اور مسجد نبوی میں تو آپ وہاں اگر جماعت سے نماز پڑھ رہے ہیں تو پوری پڑھیں گے۔

(احرام)

میقات سے پہلےپہلے طہارت اور پاکیزگی کا خاص خیال رکھیں: ناخن کاٹ لیں اور زیر ناف وبغل کے بال صاف کرلیں، سنت کے مطابق غسل کرلیں اگروہاں مشکل ہو تو صرف وضو کرنا بھی کافی ہے اور اپنےمقامی ایڑپورٹ سےعمرہ کا احرام باندھ کی نیت سے دو رکعت نماز پڑھ کرسلام پھیر کر قبلہ رو بیٹھ کر سر کھول کر اسی جگہ اس طریقہ پر نیت کریں ۔اَللّٰھُمَّ اِنِّی اُرِیدُ العُمرَۃَ فَیَسِّرھَا لِی وَ تَقَبَّلھَا مِنِّی۔نیت کےبعد مرد بلند آواز اور عورت پست آواز سےنیچےکا تلبیہ پڑھے:
لَبیکَ اَللّٰھُمَّ لبّیک لبَّیک لا شَرِیکَ لَکَ لبَّیک، اِنَّ الحَمدَ وَ النِّعمَۃَ لَکَ وَ المُلکَ، لا شَرِیکَ لَکَ ۔
نیت کرکےتلبیہ کہنےکےساتھ ہی آپ کا احرام شروع ہو گیا، اب مکہ معظمہ پہونچنےتک محرم ہوگئے۔ بس احرام کی پابندیوں سےبچتےرہیں۔

(مسجد حرام میں داخل )

مکہ مکرمہ میں اپنےمقام پر سامان وغیرہ کا بند و بست کرکےسب سےپہلےمسجد حرام میں حاضر ہونا چاہیے۔تلبیہ پڑھتےہوئےنہایت خشوع و خضوع کےساتھ دربار الہی کی عظمت و جلال کا لحاظ کرتےہوئےمسجدحرام میں دعا پڑھ کر داخل ہوں۔ کعبۃ اللہ پر پہلی نظرپڑتےہی دعا کریں یہ قبولیت کی گھڑی ہے، لہذا اپنی نظریں وہیں جما کر نہایت عاجزی سےدین و دنیا کی ساری جائز اور نیک خواہشات کی دعا کیجیے۔اوراپنےمقامی ایرپورٹ سےچونکہ آپ نےعمرہ کا احرام باندھا ہے، اور عمرہ میں کل تین کام کرنےہوتےہیں۔(1) طواف کرنا (جو رکن اور فرض ہے) (٢)عمرہ کی سعی کرنا (جو واجب ہے) (٣) بال کٹوانا یا منڈوانا (یہ بھی واجب ہے)۔اس لئےمکہ مکرمہ جاکر طوافِ عمرہ مع اضطباع ورمل (اضطباع و رمل صرف مرد کیلئےسنت ہے) اداکریں ،(یہ طوافِ عمرہ رکن ہے)پھرطواف سے فارغ ہو کر آپ مقام ابراہیم کی طرف یا حرم میںکسی جگہ دورکعت طواف نفل کی نیت سے پڑھیں(یہ واجب ہے)پھرعمرہ کے لیے صفامروہ کی سعی کریں ،(یہ واجب ہے) پھر حلق یاقصر کرائیں ، (یہ واجب ہے) ا ب عمرہ ہوگیااب احرام کھول دیں،مکہ مکرمہ میں قیام کے دوران نفلی طواف اور دیگر اعمالِ صالحہ میں مشغول رہیں ۔

(حج کااحرام)

 /8آٹھ ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ ہی میں (اور بہتر ہے کہ مسجد حرام میں جاکر)حج کااحرام عمرہ کے احرام باندھ نے کی طرح باندھیں اور نیت حج کی کریں ،(یہ آٹھ ذی الحجہ کو احرام باندھنا شرط ہے)اورحج کے لیے طواف کرکےصفاومروہ کی سعی کریں ، پھر آٹھ تاریخ کومنیٰ جاکروہاں ایک دن رات قیام کریں ،(یہ سنت ہے) /9نوذی الحجہ کو عرفات جاکر زوال سے غروب تک وقوف کریں ،(یہ رکن اعظم ہے) غروب کے بعد مزدلفہ آکر ساری رات قیام کریں ، (یہ سنت ہے) اور 10/دس ذی الحجہ کو صبح صادق سے طلوعِ آفتاب تک مزدلفہ میں وقوف کریں ،(یہ واجب ہے) پھر طلوعِ آفتاب کے بعد منیٰ جاکر جمرۂ عقبہ کی رمی کریں ،(یہ واجب ہے)پھر  قربانی کریں ، (یہ واجب ہے) پھر حلق یاقصر کرائیں (یہ بھی واجب ہے)جب بال کٹوا لیں گےتواحرام سے حلال ہوجائیں اب مکہ مکرمہ جاکر بیت اللہ کا طوافِ زیارت کریں ،(یہ رکن ہے)(اگر آٹھ تاریخ کو طواف اور سعی کئے تھے تو ٹھیک ہے ورنہ آج کم سے کم طواف زیارت کے وقت حج کی سعی کرلیں )پھر منیٰ آکر گیارہ اوربارہ دونوں دنوں میں زوال کے بعد سے غروب شمس سے پہلے تک تینوں شیطان کی رمی کریں ،(یہ بھی واجب ہے) ان افعال سے فارغ ہو کرمکہ مکرمہ میں اپنے قیام کے دوران طواف ،عمرہ او ردیگر اعمالِ خیر میں مصروف رہیں ۔ پھر جب مکہ مکرمہ سے رخصت ہوں توطوافِ وداع کریں ،(یہ غیر مکی کے لیے واجب ہے) یہ ہے حج تمتع کی ترتیب (عند الاحناف)

طواف کرنے طریقہ :

مسجد حرام میں داخل ہوکر کعبہ شریف کے اس کونہ کے سامنے آجائیں جس میں حجر اسود لگا ہوا ہےجس کے سامنے پیلر پر ہری لائٹ لگی ہے اور طواف کی نیت کرلیں۔ پھر حجر اسود کے سامنے کھڑے ہوکر بسم اللہ اللہ اکبر کہتے ہوئےاگر ممکن ہو تو حجر اسود کا بوسہ لیں ورنہ دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو حجر اسود کی طرف کرکے ہاتھوں کا بوسہ لیں اور پھر کعبہ کو بائیں طرف رکھ کر طواف شروع کردیں۔ طواف کرتے وقت نگاہ سامنے رکھ کر حسب عادت وسہولت چلیں، یعنی کعبہ شریف آپ کے بائیں جانب رہے۔ طواف کے دوران بغیر ہاتھ اٹھائے چلتے چلتے دعائیں کرتے رہیں یا اللہ کا ذکر کرتے رہیں اس سلسلے میں کوئی خاص دعا نہیں ہے آپکو جو مسنون دعائیں یا دہوں وہ پڑھیں ۔ہاں ہاتھ میں کتاب لیکر چلتے چلتے پڑھنا مناسب نہیں ہے،  رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان چلتے ہوئے یہ دعا بار بار پڑھیں: رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَاعَذَابَ النَّارپھر حجر اسود کے سامنے پہونچ کر اسکی طرف ہتھیلیوں کا رخ کریں، بسم اللہ اللہ اکبر کہیں اور ہتھیلیوں کا بوسہ لیں۔ اس طرح آپ کا ایک چکر پورا ہوگیا، اس کے بعد باقی چھ چکر بالکل اسی طرح کریں۔ کل سات چکر کرنے ہیں، آخری چکر کے بعد بھی حجر اسود کا استلام کریں اور صفا  جانے  سے پہلے دو رکعت نفل طواف پڑھیں ۔پھر جب بھی مکہ سے روانہ  ہونے کا ارادہ ہوتوپہلے طواف وداع کریں پھر گھر واپس ہوں۔
سعی کرنے کا  طریقہ :
پہلےصفا پر پہونچ کر خانہ کعبہ کی طرف رخ کرکے دعا کی طرح ہاتھ اٹھالیں اور تیں مرتبہ اللہ اکبر کہیں۔ اور اگر یہ دعا یاد ہو تواسے بھی تیں بار پڑھیں:لاإلَهَ إِلاَّاللهُ وَحْدَهُ لاشَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ؛ وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَعَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ. لاإلَهَ إِلاَّاللهُ وَحْدَهُ أَنْجَزَوَعْدَهُ وَنَصَرَعَبْدَهُ وَهَزَمَ الأحزابَ وَحْدَهُ.اس کے بعد کھڑے ہوکر خوب دعائیں مانگیں۔ یہ دعاؤں کے قبول ہونے کا خاص مقام  ہے۔ دعاؤں سے فارغ ہوکر نیچے اترکر مروہ کی طرف عام چال سے چلیں۔ دعائیں مانگتے رہیں یا اللہ کا ذکر کرتے رہیں۔ سعی کے دوران بھی کوئی خاص دعالازم نہیں، سبز ستونوں کے درمیان (جہاں ہری ٹیوب لائٹیں لگی ہوئی ہیں اس کے  درمیان مرد حضرات تیزی سے چلیں لیکن  عورتیں عادت  کے موافق چلیں۔ مروہ پر پہونچ کرقبلہ کی طرف رخ کرکے ہاتھ اٹھاکر دعائیں مانگیں، یہ سعی کا ایک پھیرا ہوگیا۔ اسی طرح مروہ سے صفا کی طرف چلیں۔ یہ دوسرا چکر ہوجائے گا۔ اس طرح آخری وساتواں چکر مروہ پر ختم ہوگا۔ ہر مرتبہ صفا اور مروہ پر پہونچ کر خانہ کعبہ کی طرف رخ کرکے دعائیں کرنی چاہئیں۔خلاصہ سعی صفا سے شروع ہو گا اور مروہ پر ختم۔
رمل:   طوف کے پہلے تین پھیروں میں اکٹر کر شانہ ہلانے ہوئے۔ قریب قریب قدم رکھ کر ذرا تیزی سے چلنا۔
 ا  ضطباع: چادر کے داہنے پلے کو داہنے بغل کے نیجے سے نکال کر بائیں کاندھے پر  اس طرح  ڈالناکہ داہنا کاندھا کھلا رہے اور دونوں پلے بائیں کاندھے پر پڑے رہیں ،

(احرام کے ممنوعات)

یہ ممنوعاتِ احرام مردوں اور عورتوں دونوں کے لئےبرابر ہیں: احرام باندھ کر تلبیہ پڑھنے کے بعد یہ چیزیں مردو عورت دونوں کیلئےحرام ہوجاتی ہیں: خوشبو استعمال کرنا۔  ناخن کاٹنا۔  جسم سے  بال دور کرنا۔  چہرہ کا ڈھانکنا۔  میاں بیوی والے خاص تعلق اور جنسی شہوت کے کام کرنا۔  خشکی کے جانور کا شکار کرنا۔
یہ ممنوعاتِ احرام صرف مردوں کیلئےہیں:سلے ہوئے کپڑے پہننا،سر کو ٹوپی یا پگڑی یا چادر وغیرہ سے ڈھانکنا۔  ایسا جوتا پہننا جس سے پاؤں کے درمیان کی ہڈی چھپ جائے۔
مکروہاتِ احرام :بدن سے میل دور کرنا۔صابن کا استعمال کرنا۔کنگھا کرنا۔
حج تمتع ایک نظر میں
عمرہ کاطریقہ
حج کا پہلادن ،8ذی الحجہ
حج کادوسرادن ،9ذی الحجہ
حج کاتیسرادن 10ذی الحجہ
چوتھادن11 ذی الحجہ
پانچواں دن ،12ذی الحجہ
میقات سے پہلے عمرہ کی نیت سے احرام پہن کر تلبیہ پڑھیں،مسجد حرام میں باب السلام سے داخل ہو رمل اور اضطباع کے ساتھ طواف کریں اور اب تلبیہ پڑھنا بند کر دیں ، طواف کے بعد دورکعت نفل طواف پڑھکر حجر اسود کا استلام کر کے باب الصفا سے نکل کر صفا ومروہ کی سعی کریں،پھر بال کٹا کر دو رکعت نفل پڑھیں ، عمرہ مکمل ہو احرام کھو دیں۔
حج تمتع کرنے والے مکہ سے حج کا احرام باندھ کر منیٰ جائے یہاں ظہر عصر ،مغرب ،عشا پڑھکر رات منیٰ ہی میں قیام کرے،
فجر منی میں پڑھکر سورج نکل نے کے بعد عرفات سےروانہ ہوجائے،ظہر اور عصر امام حج کے ساتھ ایک ساتھ پڑھے، ورنہ دونوں نمازاپنے اپنے وقت میں پڑھے، ظہر پڑھنے کے بعد وقوف عرفہ کرے مغرب کے وقت مغرب کی نماز بغیرپڑھےمزدلفہ کیلئے روانہ ہوجائے مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشاء ایک ساتھ ادا کرے اور یہ رات مزدلفہ میں قیام کرئے۔
مزدلفہ میں فجر نماز پڑھکر منیٰ کیلئے روانہ ہوجائے ، وہاں پہلے بڑے شیطان کی رمی کرے اس کے بعد قربانی کرئے اس کے بعد بال کٹا لے اس کے بعد احرام کھول دے پھر طواف زیارت کیلئے وقت ملے تو مکہ جاکر طواف کرئے طواف کے بعد پھر منیٰ آکر رات گزارے ، 
طواف زیارت کے وقت حج کی سعی بھی کرلیں ۔
زوال سے لیکر سورج غروب ہونے سے پہلے تک تینوں شیطان کی رمی کرے پہلے چھوٹے کی پھر درمیانی پھر بڑے شیطان کی ۔اگر کل طواف زیارت نہ کیا ہو تو آج مکہ جاکر طواف زیارت کرئے، پھر منیٰ میں آکر رات گزارئے۔
زوال سے لیکر سورج غروب ہونے سے پہلے تک تینوں شیطان کی رمی کرے پہلے چھوٹے کی پھر درمیانی پھر بڑے شیطان کی ۔اگر کل طواف زیارت نہ کیا ہو تو آج سورج غروب ہونے پہلےمکہ جاکر طواف زیارت کرہی لے۔

پھر جب بھی مکہ سے روانہ  ہونے کا ارادہ ہوتوپہلے طواف وداع کریں پھر گھر واپس ہوں۔

طالب دعا مفتی محمد عبد اللہ عزرائیل قاسمی مدہوبنی  :                      ، mdabdullahqasmi@gmail.com

Wednesday, June 20, 2018

تہجد



{نما زِتہجد}

نمازتہجد کی احادیث میں بہت خوبیاں بیان کی گئی ہیں اور رسول اللہ  ﷺنے اس کی بہت ترغیب دی ہے اور بعض علما نے نمازِ تہجد کو سنّتِ مؤکدہ کہا ہے،حنفیہ کے نزدیک افضل ترین نفل ہے ،اس لیے خود بھی تہجد کا حتی الوسع اہتمام کرنا چاہیے اور اپنے گھر والوں کو بھی اسکی ترغیب دینی چاہیے۔ رسول اللہ  ﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائیں جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھتاہے اور اپنی بیوی کو بھی اٹھاتاہے کہ وہ نماز پڑھے،
{تہجد کے فضائل}
حق تعالیٰ شانہ کا ارشاد ہے:
’’وَمِنَ اللَّیلِ فَتَہَجَّدْ بِہ نَافِلَۃً لَّکَ، عَسیٰ اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَاماً مَّحْمُوْداً‘‘۔ (بنی اسرائیل:۹۷)
ترجمہ:۔’’اور رات کے کچھ حصہ میں تہجد پڑھ لیاکرو جو آپ کے حق میں زائد چیز ہے، امیدکہ آپ کا رب آپ کو ’’مقام محمود‘‘ میں جگہ دے‘‘۔
’’مقام محمود‘‘ مقامِ شفاعتِ کبریٰ ہے، جس پر قیامت کے دن فائز ہوکر آپ  ﷺ اپنی امت کی بخشش کرائیں گے۔ (ابن کثیرمکتبہ جبرئیل)
دوسری جگہ ارشاد ربانی ہے:
’’إِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ، اٰخِذِیْنَ مَآاٰتٰہُمْ رَبُّہُمْ إِنَّہُمْ کَانُوْا قَبْلَ ذٰلِکَ مُحْسِنِیْنَ، کَانُوْا قَلِیْلاً مِّنَ اللَّیْلِ مَا یَہْجَعُوْنَ وَبِالأَسْحَارِہُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ‘‘۔ (الذاریات5 1تا18)
ترجمہ:۔’’بے شک پرہیزگار بہشتوں اور چشموں میں ہوں گے اور اپنے رب کی عطا کردہ نعمتیں لے رہے ہوں گے (اس بات پر کہ) بے شک یہ لوگ اس سے پہلے (دنیا میں) نیکو کار تھے، رات کو (تہجد پڑھنے کی وجہ سے) بہت کم سوتے تھے اور اخیر شب میں استغفار کیا کرتے تھے‘‘۔ 
دوسری جگہ ارشاد ہے۔ ’’اور اللہ کے بندے وہ ہیں جو زمین پر نرمی سے چلتے ہیں اور جب جاہل قسم کے لوگ ان سے مخاطب ہوتے ہیں تو وہ ان سے یہ کہتے ہیں کہ بھئی سلام (معاف کرو)یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کے حضور قیام اور سجدہ کرتے ہوئے رات بسر کرتے ہیں‘‘۔(سورہ الفرقان:۳۶) 
مذکورہ بالا ارشادات کی روشنی میں رات کو جس وقت آنکھ کھل جائے، وضو کرکے دورکعت، چار رکعت، چھ رکعت یا آٹھ رکعت جس قدر طاقت اور فرصت ہو، دل کی رغبت ہو، پڑھ لیا جائے، تہجد کا ثواب مل جائے گا، خصوصاً رمضان المبارک میں زیادہ اہتمام جائے،
تہجد کی فضیلت میں بہت سی احادیث ہیں، یہاں چند احادیث کا ترجمہ ذکر کیا جاتا ہے،
آپ  ﷺنے ارشاد فرمایا:
’’ سب روزوں میںافضل رمضان کے بعد محرم کے روزے ہیں جو اللہ کا مہینہ ہے،فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز تہجد ہے‘‘۔ (مسلم،باب  صَوْمِ یوم عاشورا 1:358)
حضرت عبد اللہ بن سلام جو تورات کے زبردست عالم تھے، مدینہ منورہ میں حضور اقدس  ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور چہرئہ انور دیکھ کر یقین ہوگیا کہ آپ ﷺاللہ کے سچے رسول ہیں، آپ جھوٹے نہیں ہوسکتے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سب سے پہلا کلام جو آپ ﷺکی زبان مبارک سے سنا، وہ یہ تھا:
’’یا ایہا الناس! افشوا السلام واطعموا الطعام وصلوا الارحام وصلوا باللیل والناس نیام، تدخلوا الجنۃ بسلام‘‘۔ (ترمذی باب فضل اطعام الطعام)
ترجمہ:۔’’اے لوگو! سلام کو پھیلاؤ، لوگوں کو کھانا کھلاؤ، رشتہ داری کو جوڑو اور رات میں تہجد کی نماز پڑھو، جبکہ لوگ سورہے ہوں، تم جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے‘‘۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ اس شخص پر رحم کرتا ہے جو آدھی رات کو اٹھتا ہے اور تہجد کی نماز پڑھتا ہے اور اپنی بیوی کو بھی جگاتا ہے اور وہ بھی نماز پڑھتی ہے اور اگر وہ انکار کرے تو وہ اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے (پیار سے) پھینکتا ہے اور اللہ اس عورت پر بھی نظر کرم فرماتا ہے جو رات کو اٹھ کر تہجد پڑھتی ہے اور اپنے خاوند کو بھی تہجد کے لیے جگاتی ہے اور اگر وہ انکار کرے تو وہ عورت (پیار سے) اپنے خاوند کے منہ پر پانی کے چھینٹے پھینکتی ہے۔‘‘ (ابو داؤد، باب قِيَامِ اللَّيْل) 
آپ  ﷺنے ارشاد فرمایا: 
’’جنت میں ایک محل ہے جس کا اندرونی حصہ باہر سے اور باہر کا حصہ اندر سے نظر آتا ہوگا۔حضرت ابو مالک اشعری نے پوچھا: یہ کس کو ملے گا اے اللہ کے رسول! فرمایا: اس کو جو شیریں کلام ہو اور لوگوں کو کھانا کھلاتا ہو اور نماز تہجد میں کھڑے ہوئے رات گذارتا ہو، جبکہ لوگ سورہے ہوں‘‘۔ (طبرانی،ترمذی، باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ غُرَفِ الْجَنَّةِ) 
ایک اور حدیث میں ہے کہ آپ  ﷺنے ارشاد فرمایاکہ’’جس شخص کی رات میں نماز (تہجد) زیادہ ہوگی، اس کا چہرہ دن میں زیادہ حسین ہوگا‘‘۔ (ابن ماجہ ،بَابُ: مَا جَاءَ فِي قِيَامِ اللَّیل)
جناب رسول اللہ  ﷺ نے صحابہ کرام سے ارشاد فرمایا کہ:
’’تمہیں تہجد ضرور پڑھنا چاہئے، اس لئے کہ یہ تمہارے سے پہلے نیک لوگوں کا طریقہ ہے اور تمہارے رب سے نزدیک ہونے کا ذریعہ ہے، گناہوں کا کفارہ ہے اور گناہوں سے روکنے والی ہے‘‘۔ (ترمذی باب فِي دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلّمَ)
ایک اور حدیث میں ہے کہ’’ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ رحم کرے اس آدمی پر جو رات کو اٹھے اور نماز پڑھے، پھر اپنی بیوی کو بیدار کرے، تو وہ (بھی) نماز پڑھے، اگر نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے، اور اللہ رحم کرے اس عورت پر جو رات کو اٹھے اور تہجد پڑھے، پھر اپنے شوہر کو (بھی) بیدار کرے، تو وہ بھی تہجد پڑھے، اور اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے“۔ (نسائی  بَابُ: التَّرْغِيبِ فِي قِيَامِ اللَّيلِ)
ایک اور حدیث میں چند خوش نصیبوں کا ذکر ہے، جن کے تین انعامات ہیں:
(۱)اللہ تعالیٰ ان سے محبت کرتا ہے۔
(۲)ان کے سامنے ہنستا ہے۔
(۳)ان سے خوش ہوتا ہے۔
ان میں سے ایک وہ شخص ہے جس کی خوبصورت بیوی ہو، عمدہ نرم بستر ہو اور وہ ان کو چھوڑ کر رات کو نماز تہجد کے لئے اٹھے، اس کے بارے میں خدا خود فرمائے گا کہ اس نے اپنی خواہش چھوڑ دی اور میرا ذکر کیا، حالانکہ اگر یہ چاہتا تو سوجاتا‘‘۔ (طبرانی)
اسی حدیث کی دوسری روایت میں یہ بھی ہے کہ:
’’اللہ تعالیٰ فرشتوں سے پوچھے گا: میرے بندے کو اس کام (تہجد پڑھنے) پر کس چیز نے آمادہ کیا؟ فرشتے عرض کریں گے: اے رب! آپ کے پاس کی چیز (جنت ونعمت) کی امید نے اور آپ کے پاس کی چیز (دوزخ وعذاب)کے خوف نے۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: تحقیق میں نے ان کو وہ چیز عطا کردی، جس کی امید کی تھی اور اس چیز سے محفوظ کردیا، جس سے وہ ڈرتے تھے‘‘۔ (مسنداحمد)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ سرور کونینﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب کوئی مرد رات کو اپنی بیوی کو جگائے اور دونوں نماز تہجد ادا کرلیں تو ان دونوں میاں بیوی کا نام اللہ کی یاد سے خاص تعلق رکھنے والوں میں لکھ دیا جائے گا۔ (ابوداؤد/109)
حضرت ابوامامہ راوی ہیں کہ سرور کونین  ﷺ نے فرمایا ': قیام اللیل (یعنی نماز تہجد پڑھنے کو) ضروری جانو کیونکہ (اول تو) یہ طریقہ تم سے پہلے کے نیک لوگوں کا ہے اور پھر مزید یہ کہ) قیام لیل تمہارے لئے پروردگار کی نزدیکی اور گناہوں کے دور ہونے کا سبب ہے، نیز یہ کہ تمہیں گناہوں سے باز رکھنے والا ہے۔'' (جامع ترمذی، باب فِي دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلّم)
حضرت عبد اللہ بن سلام کہتے ہیں کہ: تورات میں لکھا ہے کہ:
’’جن لوگوں کے پہلو خوابگاہوں سے جدا رہتے ہیں، ان کے لئے خدانے ایسی نعمتیں تیار کررکھی ہیں، جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا،نہ کسی کان نے سنا، نہ کسی آدمی کے دل پر اس کا خیال گذرا، ان نعمتوں کو مقرب فرشتے اور نبی مرسل بھی نہیں جانتے‘‘۔ (حاکم)
{تہجد کے وقت اٹھنے کے طبی فوائد }
رات کی آخری گھڑیوں میں اٹھ کر تہجد ادا کرنے سے ویسے تو وہ تمام میڈیکل فوائد حاصل ہوتے ہیں جو ہر نماز سے حاصل ہوتے ہیں۔ مثلاً جسم کے پٹھوں اور جوڑوں کی ورزش، سجدہ کی وجہ سے چہرے کے مساموں (Tissues)میں خون کی مزید گردش، انسان کے Sinusesمیں جمع شدہ بلغم کا اخراج، رات کو تنفس (Breathing)کی رفتار آہستہ ہونے کی وجہ سے پھیپھڑوں کے مکمل طور پر کھل نہ سکنے کی وجہ سے جو ایک تہائی ہوا (Residual Air)جمع ہوتی ہے اسے بھی پھیپھڑوں سے نکلنے اور داخل ہونے کا موقع مل جاتا ہے سجدے کی حالت میں دماغ کو زائد خون پہنچتا ہے جو اس کی نشوو نما کے لیے اہم کر دیتا ہے اس کے علاوہ سحر خیزی کے مزید بے شمار فوائد ہیں جو نمازِ تہجد کے اٹھنے کے ساتھ مخصوص ہیں۔ حضرت سلمان الفارسی(رضی اللہ عنہ) رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)سے حدیث روایت کرتے ہیں۔ ’’تہجد کے وقت اٹھ کر نماز پڑھنے کی عادت بنا لو کیونکہ تم سے پہلی قوموں کے صالح لوگوں کی یہ عادت تھی، یہ تمہیں خدا سے قریب کرتی ہے، تمہارے گناہوں کا کفارہ ہے، تمہارے گناہوں کو مٹاتی ہے اور جسم سے بیماری کو دور کرتی ہے‘‘۔(فقہ السنہ ازسید الثاقب)
 صحیح حدیث میں رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)نے فرمایا: ’’بورک لامتی فی بکورہٖ‘‘۔(الحدیث)’’میری امت کے لیے صبح اٹھنے میں برکت رکھی گئی ہے‘‘۔ اس میں شک نہیں کہ تہجد کے وقت اٹھنا جسم میں بیماریوں کو دور کرتا ہے صبح جلدی بیدار ہونے سے جسم میں جمع شدہ فضلا ت (پیشاب و پاخانہ وغیرہ) کو جسم سے جلدی نکلنے کا موقع مل جاتا ہے جو کہ بصورتِ دیگر جسم میں رہ کر فساد پیدا کرتے ہیں اور گردوں پر زائد بوجھ پڑتا ہے اس کے علاوہ آکسیجن سے بھر پور صبح کی تازہ ہوا میں سانس لینے سے پھیپھڑوں اور دماغ کو تقویت ملتی ہے امریکہ کے نامور مفکر، سیاستدان او رسائنسدان بینجمن فریکلن (Benjamin Franklin)۔(المتوفی:۱۷۹۰ئ) نے سحر خیزی کے انہی فوائد کے پیشِ نظر اپنی کتاب (Poor Richards Almand)میں یہ قول زریں رقم کیا تھا۔
 (Early To Bed And Early To Rises. Makes The Man Healthy, Wealthy and wire) ’’رات کو جلدی سونا اور صبح جلدی اٹھنا انسان کو صحت مند، مالدار اور عقلمند بناتا ہے‘‘۔ 

مزید مضامین کیلئے نیچے کے لنک پر جائیں


ہندوستان کے سلگتے مسائل                  

(۱)سول کوڈ                                                   برما کے مظلوم مسلمان


(۲)یکساں سول کوڈ                                           تین طلاق اور ہندوستان کی عدالت