بسم اللہ الرحمن الرحیم
پتنجلی کی چیزیں حرام ہیں
الحمد للہ رب العٰلمین الرحمن الرحیم،مالک یو م الدین
میں رمضان المبارک کے بعد جب شہر چند گڑھ تشریف لایا تو ایک بندہ نے چلتے چلتے مجھ سے دریافت کیا کہ مفتی صاحب میرے والد محتر م نے آج میرے گھر میں پتن جلی کمپنی کا صابن وغیرہ خریدکر لایاہے، اسکا استعمال کر سکتے ہیں؟ میں نے ان سے کہا بھا ئی پتن جلی کمپنی کا مالک ’’رام دیو بابا ‘‘نے ایک انٹر ویو میں ٹیوی پرکہاتھا کہ ہم کائے کا پیشاب ملاتے ہیں،اگر مسلمان نہیں استعمال کرتے ہیں تو یہ انکی مرضی ہے، ہماری قوم اسکو اپنے لئے پوتر سمجھ تی ہے،اور اس کو استعمال کرتی ہے؛ اس لئے ہم اپنے پروجکٹ میں گاؤمتر ملاتے ہیں۔اس لئے اس پس منظر میں پتنجلی کے پروجکٹ کا استعمال کرنا جائزنہیں ہے،میں نے یہ جواب تو انکو دے دیا لیکن میں نے اسی وقت ارداہ کیا کہ اس بات کو پورے عوام کے سام آنا چاہیے، جس کے لئے ہمیں اس عنوان پر کسی جمعہ بات کرنی ہوگی ،لیکن درمیان میں حکومت نے کچھ ایسے مسائل پیش کردئے (یکساں سول کوڈوغیرہ)جس پر تبصرہ کرنا اور امت کے لئے راہ عمل کیلئے نشادہی کرنا نہایت ضروری تھا؛اس لئے مذکورہ عنوان پر اب تک مذاکرہ نہ کر سکااور آج بتایخ 11۔11۔2016 کواپنے مسلمان بھائیوں کو قرآن واحادیث کی روشنی میں ا سی عنوان کے تحت مذاکرہ کرنا چاہتا ہوں،تو آج صرف ہم پتنجلی کے پروجکٹ پر گفتگو نہیں کریں کہ بلکہ اس گفتگو کا تعلق ہر اس سامان سےہے جس میں کسی قسم کا حرام چیز ملاگیا ہو۔
تواس وقت آپکی خدمت میں کل دو باتیں عرض کرونگا، (۱) جن چیزوں میں حر ام چیزیں مثلا:گائیکا پیشاب،سوگر کی چربی، مردار کی ہڈی کا رس،حرام جانور کی چربی یا گوشت وغیرہ ڈال کر بنایا جائے،انکوبطور دواکے استعمال کرنا،(۲)دواکے علاودوسریکاموں میں استعمال کرنا،
نمبر ۱ کہ جن چیزوں میں گائے کا پیشاب وغیرہ ڈالاگیا ہو اس کو بطور دواکے استعمال کی دو صورتیں ہیں ۱ پہلی صورت داخلی (جسم کے اندرونی) طورپر استعمال کرنا،اس کا تفصیلی حکم یہ ہے کہ اگر اضطراری حالت ہوکہ اس کے بغیر آدمی مرجائے گا،تو بھر ایسی دوا کا استعمال کرنا جائز ہے،اگر اضطرار کی حالت نہ ہو مگر بیماری اور تکلیف کی شدت ایسی ہو جو مریض کو بے چین کردے اور خطرہ ہو کہ مرض شدت پکڑ لیگا،تو اس صورت میں حرام اور نجس دوا کو استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں؟ جمہور فقہاء اس کی اجازت دیتے ہیں، بشرطیکہ کسی معتمد مسلم ڈاکٹر کی رائے میں اس کے علاوہ کوئی علاج نہ ہو اور اس حرام چیز سے بیماری اور تکلیف دور ہوجانے کا پورا یقین ہو،اگر جان کا خطرہ نہ ہو اور مرض کی شدت بھی نہ ہو، مگر مرض کی مدت بہت زیادہ طویل ہونے کا معاملہ ہو تو اس صورت میں بھی بعض فقہاء نے حرام کے استعمال کی اجازت دی ہے، لیکن اجتناب بہتر ہے۔ اور اگرطوالت کا اندیشہ بھی نہ ہو، صرف بدن کی تقویت یا حسن میں اضافہ اور تفریحِ طبع یا محض ہوس رانی مقصود ہو تو حرام اور نجس شے کے استعمال کرنے کی بالکل گنجائش نہیں ہے۔،اوپر کی پوری تفصیل اندواؤں کے متعلق ہیں جن دواؤ میں حرام چیز بعینہ موجود ہوں، اگر وہ حرام چیز کسی تکنیکی اعتبار سے بعینہ موجود نہ رہے جیسے کہ بعض دواؤں میں جو الکحل ہو تی ہے اسکی حقیقت بدل جاتی ہے اور وہ اپنے جسم وجثہ کے ساتھ دوا میں نہیں رہتا ہے، تو ایسے دواؤں کا استعمال مطلقاً جائز ہے،یہ پوری تفصیل ان دواؤں کے متعلق ہوئی جنکو داخلی طور پر استعمال کیا جا تا ہے،۲؎ دوسری صورت: اگر ایسی دواؤں کو خارجی طور پر استعما کیا جائے تو مطلقاًجائز ہے،ہاں اگر وہ دوا ایسی ہیجس میں حرام چیز بعینہ موجود ہو، تو جن جگہوں پر ان دواؤں کو لگا یا ہے وہ جگہیں ناپاک ہو جائیگا اگر کپڑا میں لگ جائے تو کپڑا بھی ناپاک ہو جائیگا نماز پڑھنے سے پہلے انکو دھونا پڑیگا،
اب ہم ان چیزوں کے احکام کا تذکرہ کرتے ہیں جن میں حرام چیز پیشاب وغیرہ ڈالاجا تا ہے اور اسکا استعمال دواکے علاوہ کاموں میں کیا جا تا ہو،جیسے کہ پتنجلی کی اکثر پروجکٹ،اس سلسلے میں ہم دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ پیش کرتے ہیں ، دارالا فتا سے کسی نے پتنجلی کےسامان کے متعلق دریافت کیا تو دارالافتاسے جواب ملتا ہے ’’پتنجلی کی مصنوعات میں اگر پیشاب کی آمیزش ہو،تو اس کا استعمال کرنا جائز نہیں، لہذا جن مصنوعات میں گائے کے پیشاب کی آمیزش کا خود کمپنی والے اعتراف کریں، یا کسی دوسرے ذرائع سے یقین یا ظن غالب کی حد تک پیشاب کی آمیزش کا علم ہوجائے،ان کا استعمال ناجائز ہے، باقی چیزیں جن میں پیشاب کی آمیزش نہ ہونا یقینی طور پر معلوم ہو ان کا استعمال جائز ہے۔ اور یقینی طور سے معلوم نہ ہوسکنے کی صورت میں احتیاط کرلینا بہتر ہے‘‘(Fatwa ID: 934۔757/D23611 /1437)
اس فتویٰ کی روشنی میں اچھی طرح معلوم ہو گیا،کہ پتن جلی کے مصنوعات کا کیا حکم ہے،
نوٹ: اوپر میں جس بیان کو تحریری شکل میں پیش کیا گیا ہے،اس بیان کا ایک حصہ عاجز نے حذف کردیا ہے،اور بہت ہی اختصار اور اضافہ یسیر کے ساتھ جمع کر کے زاد آخرت کے لئے تمام امت کے سامنے پیش کیا ہے،اللہ تعالیٰ پوری امت کی حفاظت فرمائے۔آمین
No comments:
Post a Comment
شکریہ آپکا کومینڈ مفتی صاحب کے میل تک پہنچ گیا