Monday, April 25, 2016


جنت کیوں پیدا کی گئیانسان ہمیشہ سے نہیں ہے لیکن ہمیشہ کے لیے ضرور آیا ہے، اس لیے اسکو ایک ایسے گھر کی ضرورت تھی جو ہمیشہ رہنے والا ہو، چنانچہ اللہ تعالی نے دو گھر بنایا (۱) جنت (۲) جہنم اور اندونوں گھروں میں دخول کا معیار ایمانِ کامل اور کفر پر رکھدیا۔اب جو مومنِ کامل ہونگے انکا مقام جنت ہے، اور جو کافر ہونگے انکا مقام جہنم ہے۔ جس طرح جہنم کے اندر مصیبتیں ، پریشانیاں اور مختلف قسم کے عذابات ہیں اسی طرح جنت میں ہر طرح کی نعمتیں اور عیش وآرام کی اشیا ء ہیں۔ہم نے جنت اور اعمالِ جنت پر کچھ ذکر کرنے کا ارادہ کیا ہے اس لئے ہم صرف جنت کے حسین مناظرپر کچھ قرآنی آیتیں اوراحادیث ذکر کرتے ہیں، تاکہ شائقین جنت کی طلب میں سعی کریں۔* بسم اللہ الرحمن الرحیم *جنت اور اہلِ جنت کے حسین مناظر قرآن سے۔(۱) سورہ دخان میں ارشاد باری ہے۔بیشک خدا سے ڈرنے والے امن و چین کی جگہ میں ہوں گے، یعنی باغوں میں ، نہروں میں (اور) وہ لباس پہینں گے باریک اور دبیز ریشم کا ،آمنے سامنے بیٹھے ہونگے۔ (اور) یہ بات اسی طرح ہے ، ہم انکو گوری گوری بڑی بڑی آنکھوں والی سے بیاہ کریں گے۔ اور وہاں اطمینان سے ہر قسم کے میوے منگاتے ہوں گے اور وہاں وہ بجز اس موت کے جو دنیا میں آچکی تھی اور موت کا ذائقہ بھی نہ چکھیں گے، یعنی وہاں موت نہیں آئیگی۔ اور اللہ تعالیٰ انکو دوزخ سے بچا لیگا۔ (آیت ۵۱ سے ۵۶ تک کا ترجمہ)(۲) سورہ واقعہ میں ارشادِ خداوندی ہے۔اور جو داہنے والے ہیں وہ داہنے والے کیسے اچھے ہے۔ یعنی جنکو نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں ملیں گے۔ وہ ان باغوں میں ہوں گیجہاں بے خار بیریاں ہوں گی۔اور تہ بتہ کیلے ہوں گے ،اور لمبا لمبا سایہ ہوگا۔ اور چلتا ہوا پانی ہوگا۔ اور کثرت سے میوے ہوں گے، جو نہ ختم ہوں گے، اور نہ انکی روک ٹوک ہوگی، اور اونچے اونچے فرش پرہوں گے، ہم نے (وہا ں کی) عورتوں کو خاص طور سے بنایا ہے،یعنی ہم نے انکو ایسا بنایا کہ وہ کنواریاں ہیں محبوبہ ہیں ہم عمر ہیں۔ یہ سب چیزیں داہنے ہاتھ والوں کے لیے ہیں۔ (آیت ۲۷سے ۳۸ تک کا ترجمہ)(۳) نیز سورہ مطففین میں ارشادِ باری ہے۔نیک لوگ بڑی آسائیش میں ہوں گے، مسہریوں پر (بیٹھے بہشت کے عجائبات) دیکھتے ہوں گے۔ اے مخاطب! تو انکے چہرے پر آسائش کی بشاشت دیکھے گا (اور)ان کے پینے کے لیے60 خالص سر بمہر جس پر مشک کی مہر ہوگی،ملے گی۔اور حرص کرنے والوں کو ایسی چیزوں کی حرص کرنی چاہیے اور اس شراب کی آمیزش تسنیم (کے پانی) کی ہوگی۔یعنی ایک ایساچشمہ جس سے مقرب بندے پئیں گے۔ (آیت ۲۲سے ۲۸ تک کا ترجمہ)

No comments:

Post a Comment

شکریہ آپکا کومینڈ مفتی صاحب کے میل تک پہنچ گیا