Thursday, August 24, 2023

چندریان 3

 

چندریان 3

سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا

پوری دنیا میں ہندوستان کا نام روشن ہوگیا بروز چہارشنبہ  تقریبا6 بجے چندریان تھری چاند کے قطب جنوبی پر چندا ماما کے گھر 🏠 مہمان بن کر پہنچ گیا۔

بڑے قابل ستائش اور مبارکبادی کے مستحق ہیں اسرو اور چندریان تھری کے مشن میں لگے تمام سائنسدان ۔

اللہ تعالی یوں ہی ملک ہندوستان کو مادی ترقیات سے نواز تے رے، اور ساتھ ہی تمام اہل ہند کو ہدایت تامہ عطا فرماے۔

اب تک کی چندریان

قارئین کو معلوم ہوگا چندر یان 3 سےپہلے ملک بھارت سےدو چندریان اور بھی چاند پر بھیجا گیا ہے :

چندریان 1:  22 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام) سریشیکوٹا کے ستیش دھون خلائی مرکز سے 22 اکتوبر ، 2008 کو صبح 6.22 بجے لانچ کیا گیا تھااس کے بعد "چندریان 2" 22 جولائی 2019 چندریان دوم جیو سٹیشنری لانچ وہیکل ایم کے 3 ایم 1 راکٹ پر روانہ سوار ہو کر روانہ ہو کیا گیا،اور اب انڈیا کی جانب سے 14 جولائی2023ء  کو چندریان تھری خلائی جہاز کامیابی سے چاند کی سطح پر اتارلیا گیا ۔


چندریان کی جسامت

ایک رپورٹ کے مطابق چندریان تھری کا وزن 3900 کلوگرام ہے اور اس پر 6.1 ارب روپے لاگت آئی ہے۔چندریان تھری میں موجود چاند گاڑی جس کا نام اسرو کے بانی کے نام وکرم سے منسوب کیا گیا تھا، کا وزن 1500 کلوگرام ہے اور اس میں موجود پرگیان نامی روور 26 کلو کا ہے۔ پرگیان سنسکرت کا لفظ ہے جس کے معنی دانشمندی کے ہیں۔



قومی آواز کے سوشل میڈیا پر ہے:

لینڈر وِکرم کے چاند کی سطح پر لینڈنگ کے تقریباً ڈھائی گھنٹے بعد کے بعد ریمپ کے ذریعہ چھ پہیوں والا پرگیان رووَر باہر آیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لینڈر وکرم کی سافٹ لینڈنگ کامیاب ہونے اور اِسرو سے کمانڈ ملتے ہی چاند کی سطح پر چلنے لگا۔ اب یہ چاند کی سطح کے 500 میٹر تک کے علاقے میں چل کر پانی اور وہاں کے احوال اور پر کشش کیفیتوں کے بارے میں اِسرو کو جانکاری  دے گا۔ اس دوران اس کے پہیے چاند کی مٹی پر ہندوستان کے قومی نشان اشوک استمبھ (ستون) اور اِسرو کے لوگوں کی چھاپ چھوڑیں گے۔

آخر میں راقم کی جانب سے اسرو اور چندر یان 3 کے مشن میں تن من دھن سے لگنے والے تمام سائنسدانوں کو مبارک بادی ہے ۔

 

Tuesday, August 22, 2023

ناقض وضو

 

نواقض وضو

اصولی طورپر نیچے کی چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے :

1.      آگے یا پیچھے کی شرمگاہ سے کسی چیز کا نکلنا مثلاً پاخانہ، پیشاب، استحاضہ کا خون، کیڑا وغیرہ

2.                                                       پیچھے کے راستہ سے ہوا کا نکلنا ۔

3.     بدن کے کسی حصے سے نجاست کا نکل کے بہہ جانا،مثلا خون، پیپ، مواد وغیرہ۔

4.     منھ بھر کے قے کرنا ۔

5.     ٹیک لگا کر سوجانا ۔

6.     بے ہوش یا پاگل ہوجانا ۔

7.     بالغ کا رکوع سجدہ والی نماز میں قہقہہ لگانا۔

8.     مباشرت فاحشہ یعنی بلا کسی حائل کے شرمگاہ کا شرمگاہ سےملانا ۔

سبیلین سے نکلنے والے:یعنی ہر وہ چیز جو آگے اور پیچھے کے راستے سے نکلےخواہ نکلنے والا ایسا ہو جو عادتا نکلتا ہے ،جیسے: پیشاب ،پائخانہ ،  مذی ،ریاح وغیرہ یا وہ ہو جو عادتا نہیں نکلتا ہے ،جیسے : حیض ، نفاس، کیڑا ، پتھروغیرہ ۔ان تمام چیزوں کی نکلنے سے وضو ٹوٹ جائیگا ۔

مسئلہ :مرد کے آگے کے عضو سےہواکا نکلناناقض وضو نہیں ہے ، (شامی مصری ج:1ص:126)

مسئلہ : عورت کی اگلی شرمگاہ سے ہوا کا نکلنا بھی ناقض وضو نہیں ہے ، ہاں اگر عورت مفضات ہوں یعنی ایسی عورت ہو جس کے سبیلن کا پردہ پھٹ گیا یا پردہ میں سوراخ ہو گیا ہو تو پھر ایسی عورت کی اگلی شرمگاہ سے نکلنے والی ہواسے وضو ٹوٹ جائیگا ۔ (شامی مصری ج:1ص:126)

مسئلہ : بعض امراض کی وجہ سے طبعی طریقہ پر فضلا ت کانکالنا دشوار ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان دونوں جگہوں پر یا پیٹ کے نچلے حصے میں جگہ بناکر پائپ لگا دیا جاتا ہے، جس سے پیشاب و پائخانہ خارج ہوکر ایک تھیلی میں جمع ہوتا ہے،جب پیشاب و پائخانہ  نکل کر نلکی میں آجائے ،تو یہ ناقض وضو ہوگا، اور چوں کہ پیشاب نلکی میں تقریبا تسلسل کے ساتھ جاری رہتا ہے، لہذا یہ مریض سلسل البول کے حکم میں ہوگا اور اس کے لیے ہر نماز کے وقت وضو واجب ہوگا۔

قے کرنا : کھانا ، پانی ، جمے ہوے خون یا پت کی منھ بھرکی قے کرنا ناقض وضو ہے، منھ بھر کی قے کا پہچان یہ ہے کہ بلاتکلف منھ بند نہ کرسکے ۔

مسئلہ : اگر ایک ہی دفعہ کی متلی سے قے تھوڑا تھوڑا کئی مرتبہ ہوا ہو اور ان سب کی مقدار اس قدر ہو جو منھ بھر کے بقدر ہو تو اس سے بھی وضو ٹوٹ جائیگا ۔

مسئلہ: قے تھوڑا تھوڑا کئی متلی سے ہوا ہو تو سب کو جمع نہیں کیا جائیگا ۔(مراقی الفلاح ،ص: 49)

بدن کے کسی حصہ سے نجاست کا خروج: یعنی بدن کے کسی دوسرے حصے سے کسی نجس چیز کا نکل کرایسے مقام کی جانب بہہ جانا جسکو وضو یا غسل میں پاک کرنا ضروری ہو، اگر وہ نجس چیز بہا نہ ہو صرف دیکھا یا اسی جگہ نکل کر ٹہرا رہا تو فقط اس ظہور سے وضو نہیں ٹوٹے گا ۔( مراقی الفلاح ص: 48)

مسئلہ : اگر دانت یا منھ سے خون نکلا اور خون کی سرخی تھوک پر غالب ہو تو وضو ٹوٹ جائیگا ،اگر تھوک صرف زرد ہو تو خون مغلوب ہوگا اور اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا ۔( مراقی الفلاح ص:49)

مسئلہ : اگر کان سے خون یا مواد بہا اور اس حصہ تک آگیا جہاں دھونا غسل میں فرض ہے تو وضو ٹوٹ جائیگا ۔(شامی ،ج: 1ص،: 137)

ٹیک لگا کر سوجانا : جس نیند کی وجہ سے انسان  اپنے اعضاء پر قدرت  نہ رکھ سکےاس کی وجہ سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، لہذا اگر کوئی شخص  پہلو پر یا  ایک کولہے پر یا چہرے کے بل یا چت لیٹ کرسوجائے یا کسی ایسی چیز سے ٹیک لگا کر سوجائے کہ اگر اس چیز کو ہٹایا جائے تو وہ گرجائے تو اس کا وضو ٹوٹ جاتا ہے، اس میں وقت کی کوئی مقدار نہیں اگر تھوڑی دیر بھی آنکھ لگ جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے۔البتہ صرف اونگھنے سے وضو نہیں ٹوٹتا ۔( مراقی الفلاح ص:49)

بے ہوش یا پاگل ہوجانا: کسی شخص پر بے ہوشی یا جنون طاری ہوجا ئے تو وضو ٹوٹ جا تا ہے ،

مسئلہ : شراب یا افیون وغیرہ کے استعمال سے اس قدر نشہ طاری ہوجائے کہ وہ بہکی بہکی باتیں کرنے لگے تو یہ ناقض وضو ہے ۔ (کتاب المسائل ص: 156)

نماز میں قہقہ لگانا: یعنی اگر کسی بالغ شخص نے نماز میں قہقہ لگایا تو اس کا حکم اس طرح ہے ،قہقہہ وہ ہنسی ہے جو دوسرے کو بھی سنائی دے اس سے بیداری کی حالت میں وضو اور نماز دونوں فاسد ہوجاتے ہیں۔ ضحک وہ ہنسی ہے جس کی آواز اپنے تک محدود رہے اس سے بیداری کی حالت میں نماز فاسد ہوتی ہے ، نہ کہ وضو۔ اور تبسم وہ مسکراہٹ ہے جس میں کوئی آواز نہ ہو۔ اس سے نہ نماز فاسد ہوتی ہے نہ وضو، نماز کے اندر سونے کی حالت میں ہنسنے یعنی ضحک سے نہ نماز فاسد ہوتی ہے نہ وضو، اور سونے کی حالت میں قہقہہ لگانے سے صرف نماز فاسد ہوجاتی ہے وضو نہیں ٹوٹتا۔ (نجم الفتاویٰ جلد دوم )

مسئلہ: نماز جنازہ میں آواز سے ہنسی آگئی تو وضو نہیں ٹوٹے گا البتہ نماز باطل ہو جائیگی ۔(شامی ،ج:1 ص:135)

مسئلہ : دوران سجدہ تلاوت ہنسی آجائے تو تو وضو نہیں ٹوٹے گا البتہ سجدہ تلاوت باطل ہو جائیگی ۔(شامی ،ج:1 ص:135)

مباشرت فاحشہ: یعنی بغیر کسی پردہ وغیرہ کے شرمگاہوں کا شہوت کے ساتھ ملنابھی ہے ناقض وضو ہے ، اگرچہ مذی (رطوبت) نہ نکلنے ۔ خواہ مرد کا عورت سے ہو یا مرد کا مرد کے دبرسے ہو یا عورت کا عورت سے ہو ( مراقی الفلاح مع الطحطاوی ،ص: 51)


Sunday, August 13, 2023

ترنگا


ترنگا پرچم

بھارت کا قومی پرچم کو ترنگا کہتے ہیں ،یہ تین مختلف رنگوں زعفرانی، سفید اور سبز کی ہے۔ اس پرچم کے درمیان سفید پٹی پر نیلے رنگ کا اشوک چکر ہے اور اشوک چکر میں چوبیس تیلیاں ہیں ،

۱۹۲۱ ؁ء میں مہاتما گاندھی جی تین رنگوں والا پرچم ترتیب دیا جس میں ’سفید‘، ’ہرا‘اور’لال‘ رنگوں کا استعمال کیاگیا ۔سب سے اوپر ’سفید‘ رنگ سچّائی کی علامت کے لیے ،بیچ میں ’ہرا‘ رنگ زراعت کی علامت ظاہر کر نے کیلئےاور پرچم کے سب سے نیچے ’لال‘ رنگ تھا جو طاقت اور آزادی کی جد و جہد کی علامت ظاہر کرنے کیلئے رکھا گیا۔

۱۹۳۱ ؁ء میں ’پنگالی وین کیا‘نے ایک نیا پرچم ترتیب دیا۔جس میں سفید ،ہرا اور زعفرانی تین رنگ تھے۔مگراس پرچم میں زعفرانی   رنگ سب سے اوپر تھاجو طاقت کی علامت تھا، سفید رنگ بیچ میں تھا جو سچائی کی علامت  تھا اور پرچم کے  سب سےنیچے  ہرا تھا جو زمین اور زراعت کی علامت تھااورپرچم کے بیچ میں نیلے رنگ کا چرخہ بنایا گیا تھا۔جو بعد میں کانکریس کا جھنڈا ہوگیا۔


۱۹۴۷ ؁ء میں اس تین رنگوں والے پرچم  کو ویسے ہی رکھتے ہوئے تھوڑی سی تبدیلی کی گئی یعنی چرخہ کی جگہ پر ’چکر‘ کو شامل کر کے۔۲۲؍جولائی ۱۹۴۷ ؁ء کواسے پارلیامنٹ میں’ قومی جھنڈا‘ تسلیم کر لیا گیا۔ اس طرح سے قومی جھنڈا وجود میں آیا،چونکہ قومی جھنڈے میں تین رنگوں کا استعمال ہوا ہے اس لیے اس کا نام ’ترنگا‘ رکھا گیا۔


ترنگا جھنڈا کے رموز 

1:- قومی پرچم میں تین رنگوں کی  پٹّیاں ہوتی ہیں جس میں گہرے زعفرانی  رنگ کی پٹّی سب سے اوپر، سفید پٹّی بیچ میں اور گہرے ہرے رنگ کی پٹّی نیچے کی طرف ہوتی ہے،

2:- یہ تینوں رنگ کی پٹیاں برابر سائزمیں ہوتی ہیں۔ سب سے اوپرگہرا زعفرانی رنگ قربانی، ہمت اور طاقت کی علامت۔سفید رنگ امن اور صداقت کی علامت اور ہرا رنگ زراعت ،پیداوار اور کامیابی کی علامت ظاہر کرتا ہے۔

3:- سفید پٹّی کے بیچ میں ’ بلو‘ رنگ کا ’اشوک چکر‘ ہے، اشوک چکرا یا پہیے ترقی ، دائمی ، اور راستبازی کو نمائیندگی کرتی ہے۔ اس پہیے کے 24 تیلیاں دن کے 24 گھنٹوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اشوک چکر دھرم کی نمائندگی کرتے ہیں ، اور اسے دھرم کا پہیے بھی کہا جاتا ہے۔ ویسے تویہ جھنڈا تمام مذاہب کو اپنے دامن میں لیتا ہے اور یہ ہندوستان کے تمام عقائد کی نمائندگی کرتا ہے،۔

4:- جھنڈے میں اشوک چکر کےنیلے رنگ  سے آسمان اور سمندروں کے رنگ کی نمائندگی ہوتی ہے ۔

                                                                    

یہ  مضامین بھی پڑھیں

   آزادی کے ولولہ انگیز نعرے

ہندوستان کی آزادی