 |
قاری سید عثمان صاحب منصور پوری ؒ ،صدر جمیعۃ علماء
ہند |
بسم اللہ الرحمن الرحیم
إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ، وَلَهُ مَا أَعْطَى،
وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ، وَلْتَحْتَسِبْ(بخاری و مسلم)
یہ دنیا دارفانی ہے اور ایک دن دنیا ومافیہا کی تمام چیزیں اختتام
پذیر ہونے والی ہیں ،یہ دنیا ایسی ہے کہ جہاں موت و زیست کا فلسفہ ازل سے چلتا
آرہاہے ، كُلُّ نَفْسٍ
ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕ برحق
ازل فیصلہ ہے ،غم و اندوہ کی لہر دل
میں اس وقت بڑھ جاتی ہے جب کوئی اپنا پسندیدہ اور اللہ کا محبوب دنیا چھوڑ جاتا ہے
اور خاص طور سے وہ نفوس قدسیہ جن کو اللہ تعالیٰ منتخب کرلیتے ہیں اور ان کو علوم
و فنون سے بہر مند کردیتے ہیں ،انہیں مقدس
حضرات میں سے ام المدارس ، ازہر ہند دارالعلوم دیوبند کے مایہ ناز
استاذحدیث و کار گزارمہتمم دارالعلوم دیوبند جناب حضرت قاری سید عثمان صاحب منصور
پوری ؒ ،صدر جمیعۃ علماء ہند شخصیت ہیں ،ان
کا سانحہ ارتحال ملک و ملت کے لئے عظیم خسارہے، حضرت قاری صاحبؒ، جن کو اللہ
تعالیٰ نے ممتاز اہل علم میں شامل فرمایا ،آپ کی جہاں بہت ساری خصوصیات تھیں، وہیں آپ کے
خصوصیات میں سےغیر معمولی زہد و تقویٰ،اخلاق کی پاکیزگی ، علم و عمل کی گہرائی ،غورو
تدبر ، امت کی بے پناہ فکرِاصلاح ،اصاغر کی تعمیر اور اکابر کی توقیرشامل ہیں ،حضرت
قاری صاحب ؒ، کی پیدائش ضلع مظفر نگر کے قصبہ منصورپور میں 12 اگست 1944کوہوئی، ابتدائی تعلیم
کے بعد 1965 میں دارالعوم دیوبند
سے فراغت حاصل کی ، 1966 میں شیخ القراء حضرت قاری حفظ الرحمن صاحبؒ اور قاری عتیق صاحبؒ
سے تجوید و قرأت کا علم وفن حاصل کیااور ادیبِ اریب شیخ العرب والعجم مولانا وحید
الزماں کیرانویؒ سے علم ادب میں کمال حاصل کیا ا ور امیر الہند حضرت مولانا سیّد
اسعد مدنیؒ سے سلوک و معرفت کی تکمیل کی اور خلافت و اجازت سے مشرف ہوئے۔اس کے
علاوہ قاری صاحب ؒ شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی نوراللہ مرقدہ‘ کے
داماد بھی تھے۔1966ء میں شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی نوراللہ مرقدہ‘ کی
صاحبزادی سے آپ کا عقد مسنون ہوا۔ شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمہ اللہ نے نکاح
پڑھایا ۔
تعلیمی
سفر طے کرنے کے بعدمدرسہ قاسمیہ ( گیا) بہار میں 5 سال اور جامعہ اسلامیہ جامع
مسجد امروہہ میں گیارہ سال تدریسی خدمات انجام دیا ، حضرت قاری صاحب ؒ 1982 میں دارالعوم دیوبند
سے وابستہ ہوئے اور تقریبا 40سال
علمی خدمات انجام دئے، اور آخر تک طحاوی ،مشکوۃ جیسی اہم کتابوں کا درس دیتے رہے ،
اس درمیان متعدد مرتبہ آپ کو ناظم تعلیمات و ناظم دارالاقامہ جیسی اہم ذمہ داریاں
بھی سپرد کی گئیں جن کو آپ نےبحسن خوبی
انجام دیا ، حضرت قاری صاحب ؒ ،کو 1999 میں دارالعلوم دیوبند
کا نائب مہتمم مقررکیا گیا ، 2020
میں آپ کو کار گزار مہتمم بھی بنایا گیا ، نیز
2008سے تادم حال جمیعۃ
علماء ہند کی صدارت پر فائز رہے ، 2010
میں حضر مولانا مرغوب الرحمن صاحب ؒ کے وصال کے بعد امارت شرعیہ ہند کے تحت امیر
الہند رابع بھی منتخب کیا گیا ، فداء ملت امیر الہند حضرت مولانا سیّد اسعد مدنیؒ کے وصال کے بعد تنظیم جمیعت کے اصل پالیسی اور
روایات کے مطابق اپنے مشن اور کاموں کو آگے بڑھا تے رہے ،حضرت قاری صاحبؒ نے ملک و ملت بچاؤ تحریک میں بھی سرگرمی سے حصہ لیا اور انہوں نے اس میں گرفتاریاں بھی دیں ۔ جمعیۃ
علمائے ہند سے آخری دم تک وابستگی رہی۔ حضرت
قاری صاحب ؒ کی ایک عظیم خدمت یہ بھی ہے کہ آپ نے مرزائیت کی تردید کے لیئے کامیاب
کوشیشیں کیں، اس عنوان پر آپؒ نے تقریری و تحریری دونوں خدمات انجام دئے،آپ ناظم
کل ہند مجلس تحفظ ختم کے مقام عالی پر بھی فائز رہے ،
حضرت قاری
صاحب ؒ کے صاحبزدگاں حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصورپوری مفتی جامعہ قاسمیہ شاہی مردآباد
، حضرت مفتی عفان صاحب منصورپوری ناظم تعلیمات
جامعہ اسلامیہ جامع
مسجد امروہہ،دارالعلوم دیوبند کے جملہ اساتذہ کرام و طلباء عزیز اور دیگر اہل خانہ کو عرش ایجو کیشنل اکیڈمی حیدرآباد، اورمفتیان و
قاضیان اور ممبرانِ شاخ دارالقضاء امارت
ملت اسلامیہ بیوت کالونی الکاپور حیدرآبادکی جانب سے تعزیت مسنونہ پیش خدمت ہے
اللہ تعالیٰ ملت اسلامیہ ، جمیعۃ علماء ہند ، اور دارالعلوم دیوبند کو حضرت قاری صاحبؒ
کا نعم البدل عطاکرے، اللہ تعالیٰ ان کے قبر کو
منور کردے ، اور ان کی مغفرت فرماکر اللہ جنت میں اعلیٰ مقام عطاکرے اور ان کے
متعلقین و لواحقین اور بالخصوص انکے دونوں جید عالم دین صاحبزدگاں اور انکی دختر نیک اختر کو صبر جمیل
عطا کرے آمین ۔
الداعی الی الخیر والدعا
مفتی محمدظہیر صادق حسامی ،ڈائر یکٹر عرش ایجو
کیشنل اکیڈمی
مفتی
محمد عبد اللہ عزرائیل قاسمی و حسامی
شائع کردہ : شاخ دارالقضاء
امارت ملت اسلامیہ بیوت کالونی الکاپور حیدر آباد