Monday, April 27, 2020

سحری و افطاری میں نبوی طریقے



بسم اللہ الرحمن الرحیم

سحری

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله علیه وآله وسلم: تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُوْرِ ر بَرَکَةً. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ۔بخاری،کتاب الصوم، باب برکة السحور، رقم: 1823 ومسلم،رقم : 1095۔ )
حضرت انس رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:”سحری کھایاکرو، کیوں کہ سحری کھانے میں برکت ہے۔“(متفق علیہ)
 اس لئے روزہ دار کو آخر رات میں صبحِ صادق سے پہلے پہلے سحری کھانا مسنون اور باعثِ برکت وثواب ہے۔ نصف شب کے بعد جس وقت بھی کھائیں سحری کی سنت ادا ہوجائے گی؛ لیکن بالکل آخر شب میں کھانا افضل ہے۔ اگر موٴذّن نے صبح سے پہلے اذان دے دی تو سحری کھانے کی ممانعت نہیں؛ جب تک صبح صادق نہ ہوجائے۔ سحری سے فارغ ہوکر روزہ کی نیت دل میں کرلینا کافی ہے اور زبان سے بھی یہ الفاظ کہہ لے تو اچھا ہے،  بِصَوْمِ غَدٍ نَّوَیْتُ مِنْ شَہْرِ رَمَضَانَ، (احکام رمضان المبارک و مسائل زکوٰة)

مسائل سحری 

مسئلہ:۔ سحری کھانے کا وقت صبح صادق طلوع ہونے تک ہے۔صبح صادق طلوع ہوتے ہی سحری کا وقت ختم ہوجاتا ہے، اگر کوئی شخص اس کے بعد ایک لقمہ یا منھ میں رکھا پانی بھی پی لے گا تو روزہ نہیں ہوگا ، اس لئے احتیاطا 10منٹ پہلے ہی سحری کھانا بند کردینا چاہیے ۔ اذان شروع ہونے تک کھاتے پیتے رہنے سے بھی روزہ نہیں ہوگا ؛کیونکہ اذان بھی صبح صادق کے طلوع ہونے کے 2یا 3 منٹ بعد ہی دی جاتی ہے جبکہ سحری کا وقت صبح صادق سے پہلے ہی ختم ہوجاتا ہے ۔
مسئلہ :۔ بعض لوگ رات کو ہی سحری کھا کر سو جاتے ہیں ،ایسا کرنا پسندیدہ نہیں ہے ،اس لیے کہ نبی رحمت صلی الله علیہ وسلم نےصبح صادق کی رعایت کرتے ہوئے سحری دیر سے کھانے کو خیر وبرکت کا باعث قرار دیا ہے ۔
مسئلہ :۔ حالت ِجنابت میں سحری کھا لینا اور روزہ رکھ لینا جائز ہے؛لیکن جتنی جلدی ممکن ہو  پاکی حاصل کرلینی چاہیے۔
مسئلہ :۔ بعض لوگ ’’سحری‘‘ کھانے کے لئے اُٹھتے تو ہیں مگر فجر کی نماز پڑھے بغیر ’’سحری‘‘ کھا کر سوجاتے ہیں، اس طرح رمضان میں بھی اُن کی فجر کی نماز قضاء ہوجاتی ہے۔ یاد رکھیئے! اس طرح سحری کی سنت ادا کرکے فجر کے فرضوں کو قضاء کرنا جائز نہیں ہے۔ (ماہِ رمضان کے فضائل و احکام)
مسئلہ :۔ سحری مختصر کرنی چاہیے ، زیادہ کھانے سے روزہ کا مقصد بھی حاصل نہیں ہوتا ہے اور پورے دن کھٹے ڈکار آتی رہتی ہے جس سے روزہ مکروہ ہوجاتا ہے ۔ (طحطاوی، وغیرہ)

افطاری 

نبی رحمت صلی الله علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق سورج غروب ہوتے ہی روزہ افطار کرلینا چاہیے، افطار میں تاخیر کرنے کو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے خیر کے منافی اور دین کے غلبے کے خلاف قرار دیا ہے۔

افطاری کی مسنون دعائیں

 روزہ افطار کرنے سے قبل مسنون دعا یہ ہے:
“ اَللّٰہُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ،(ابو داوؤد )”اے اللہ! میں نے تیرے لیے روزہ رکھا اور تیرے دیے ہوئے رزق پرافطار کیا۔“
جب افطاری کر لے تو یہ دعا پڑھے:
”ذَھَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّت الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْاَجْرُ اِنْ شَاءَ اللّٰہُُ“ (ابو داؤد)”پیاس چلی گئی‘رگیں تر ہوگئیں اور اجروثواب اللہ کے حکم سے قائم ہوگیا۔

افطاری میں نبوی کھانے و مشروبات

تازہ کھجور سے روزہ افطار کرنا مستحب ہے، اگر تازہ کھجور نہ ملے تو پھر کھجور  سے اور اگر یہ بھی میسر نہ ہو تو پانی سے روزہ افطارکر لے۔ چنانچہ ابو داود، رقم:2356۔ اور ترمذی، رقم :696نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ : "رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نماز پڑھنے سے پہلے تازہ کھجوریں کھا کر روزہ افطار کرتے، اگر تازہ نہ ملتی تو کھجوروں سے روزہ افطار کرتے اور اگر یہ بھی میسر نہ ہوتیں تو آپ پانی کے چند گھونٹ پی لیتے تھے" ۔
ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"نبی رحمت صلی اللہ علیہ و سلم کے تازہ کھجوروں ، یا کھجوروں یا پھر پانی سے بالترتیب روزہ افطار کرنے میں بہت ہی باریک  فائدے ہیں؛ چونکہ روزہ رکھنے سے معدہ کھانے سے خالی رہتا ہے، چنانچہ جگر کو معدے میں کوئی ایسی چیز میسر نہیں آتی جسے وہ جذب کر کے اعضا کو توانائی پہنچائے، جبکہ میٹھا جگر تک سب سے زیادہ جلدی پہنچتا ہے اور جگر کے یہاں سب سے محبوب بھی ہے، خصوصاً اگر تازہ کھجور کی شکل میں ہو لہذا تازہ کھجور کو جگر فوری جذب کرتا ہے اور تازہ کھجور سے روزہ افطار کرنے پر جگر کو بھی فائدہ ہوتا ہے اور پورے جسم میں توانائی فوری طور پر پہنچتی ہے، اگر تازہ کھجور دستیاب نہ ہو تو پھر کھجور  اس کے بعد آتی ہے؛ کیونکہ اس میں میٹھاس اور بھر پور غذائیت ہوتی ہے، اگر یہ بھی میسر نہ ہو تو پھر پانی کے گھونٹ معدے  کی حرارت ختم کر دیتے ہیں، اس کے بعد معدہ کھانا ہضم کرنے کیلئے بالکل تیار ہوتا ہے۔(زاد المعاد،ج:4ص:287۔)

افطاری کے آداب ومسائل

مسئلہ:۔ افطار کا وقت دعا کی قبولیت کا وقت ہوتا ہے، اس لیے افطار سے چند منٹ پہلے سے ہی خشوع وخضوع کے ساتھ دعا کا اہتمام کرنا چاہیے۔
مسئلہ:۔ اگر کسی نے سورج غروب ہونے کی غلط فہمی پر روزہ افطار کر لیا تو اس کا روزہ نہیں ہوااوراس پر اس روزہ کی قضا لازم ہے‘البتہ اس پر روزہ توڑنے کا کفارہ لازم نہیں آئے گا ۔ 
مسئلہ:۔سحری اور افطار میں اس جگہ کا اعتبار ہوگا جہاں انسان افطاری کے وقت موجود ہے،مثلاً :اگر کوئی سعودی عرب سے روزہ رکھ کر لاہور آتا ہے تو وہ افطاری لاہور کے وقت کے مطابق کرے گا۔
مسئلہ:۔ ہوائی جہاز میں سفر کرتے ہوئے افطارکا وقت تب ہوگا جب وہاں موجود لوگوں کو سورج غروب ہوتا نظر آئے ۔زمین والے وقت کے مطابق وہ افطار نہیں کر سکتے، اس لیے کہ اتنی بلندی پر ہونے کے باعث سورج اُن کے سامنے طلوع نظر آرہاہوتاہے۔(فتاویٰ بینات،616/2 ۔)
مسئلہ:۔روزہ کے افطار کا وقت غروب آفتاب ہے اس لئے اگر یقین ہے کہ ریڈیو کی اذان غروب آفتاب کے بعد ہوئی ہے تو ریڈیو کی اذان پر روزہ افطار کرنا درست ہے چاہے محلے کی مسجد میں اذان ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو۔(نجم الفتاویٰ192/2۔)
مسئلہ:۔غیر مسلموں کے یہاں روزہ افطار کرنے سے اگر یہ اندیشہ ہوکہ کل کو مسلمانوں کو غیر مسلموں کے مذہبی معاملہ میں شرکت کرنی پڑے گی اور ان کے مذہبی امور میں اعانت کرنی پڑے گی، تو وہاں افطار کرنے سے مسلمان اپنے کو بازرکھیں، او راگر یہ بات نہیں ہے بلکہ غیر مسلم کا رخیر سمجھکر افطار کاانتظام کرتاہے، تو بلاکسی کراہت کے وہاں افطار کرنا جائز ہے، اور حلال ہے ۔ (فتاویٰ قاسمیہ جلد 11۔ بحوالہ مستفاد: امداد الفتاویٰ ۲/۶۶۴، فتاویٰ دارالعلوم ۶/۳۵۶، ۶/۴۹۴) 
مسئلہ :۔ وقت افطار کی خبر دینے والا اگر عادل ہو یعنی متقی پرہیز گار ، دیندار تو اس کے قول پر افطار کر سکتا ہے۔ جب کہ یہ اس کی بات کو سچی مانتا ہو۔ اور اگر اس کا دل اس کی بات پر نہیںجمتا تو اس کے قول کی بنا پر افطار نہ کرے۔ یوں ہی مستور کے کہنے پر بھی افطار نہ کرے۔ (ردالمحتار وغیرہ)

اسی ملتے جلتے مضمون

جن چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے 
جدید مسائل جن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے

Sunday, April 26, 2020

جدید مسائل جن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے


بسم اللہ الرحمن الرحیم 

روزہ کی حالت میں خون دینا

روزہ کی حالت میں خون نکلوانا مفسد نہیں البتہ اگرایسے ضعف کا خطرہ ہو کہ روزہ کی طاقت نہ رہے گی ، تو اس صورت میں مکروہ ہے ۔  (مستفاد:احسن الفتاویٰ ۴/۴۲۵)
روزہ کی حالت میں ہومیوپیتھی کی ایسی دوا جوحلق میں نہ جائے اس کا زبان پر ٹپکانا؟
 اگر واقعۃً مذکورہ ہومیوپیتھک دوا کا کوئی جز حلق کے ذریعہ سے اندر تک نہیں پہنچتا؛ بلکہ زبان پر رکھتے ہی تحلیل ہوجاتا ہے، تو اُس سے روزہ فاسد نہ ہوگا؛ تاہم بلا شدید ضرورت کے روزہ کی حالت میں ایسی دوا کا استعمال مکروہ ہے؛ کیوںکہ لعاب کے ذریعہ سے دوا کا اثر حلق تک پہنچنے کا قوی اندیشہ ہے۔( کتاب النوازل378/17۔)

ٹکیوں کا استعمالTablets

دل کی بعض بیماریوں کے لئےڈاکٹرایسی گولیاں دیتے ہیں جوزبان کے نیچے رکھی جاتی ہیں اور فورا منہ میں تحلیل ہوجاتی ہیں ، ایسا کرنے سے مریض کو راحت محسوس ہوتی ہے ۔چونکہ یہ گولیاں منہ ہی تک محدودرہتی ہیں ان کا اثر اندر نفوذ نہیں کرتا ، اس لئے ان ٹکیوں کا استعمال بھی بحالت روزہ جائز ہے ۔

 زخموں کا علاج 

جسم کے کسی ظاہری  حصے میں زخم ہواوراس پر دوالگانے کا اثر دماغ یا پیٹ تک نہ پہنچتا ہوتو، روزہ دار ان زخموں کا علاج کراسکتا ہے۔

روزہ کی حالت میں انجکشن لگاکر ڈاڑھ نکالنا

روزہ کی حالت میں ڈاڑھ نکالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا بشرطیکہ خون حلق میں نہ گیاہو ، اور روزہ کی حالت میں انجکشن لگانا بھی جائز ہے، لہذا مسوڑھے میں جو انجکشن لگایا گیاہے، اس کی وجہ سے روزہ میں کوئی فرق نہیں آیا ، نیز خروج دم بھی ناقض صوم نہیں ہے ۔(فتاویٰ قاسمیہ جلد 11۔بحوالہ،مستفاد:فتاویٰ دارالعلوم ۶/۴۱۴، ایضاح المسائل /۸۵، احسن الفتاویٰ ۴/۴۳۷)

روزے کی حالت میں آپریشن کرانا

روزے کی حالت میں آپریشن کرانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے ، کیونکہ روزے میں معدے کے اندر کوئی چیز داخل ہونے سے روزہ ٹوٹتاہے، اور آپریشن میں کوئی چیز معدے میں نہیں گئی ہے۔ (فتاویٰ قاسمیہ جلد 11۔بحوالہ،مستفاد: محقق ومدلل جدید مسائل /۱۸۲)

بائی پاس آپریشن سے روزہ کا حکم۔

روزہ کسی ایسی چیز سے فاسد ہوتا ہے جو کہ بدن کو درست کرنے کے لئے معتاد راستے سے داخل کی جائے اور دماغ یا پیٹ تک پہنچ جائے، پس بائی پاس آپریشن اور ہر ایسا آپریشن جو کہ پیٹ یا دماغ کے علاوہ ہاتھ پائوں وغیرہ کا ہو، اس سے روزہ فاسد نہ ہوگا، کیونکہ ان میں پیٹ یا دماغ تک کسی چیز کے پہنچنے کا منفد نہیں ہے، البتہ اگر غروب کے بعد تک مؤخر کرسکتا ہے، تو روزے کی حالت میں آپریشن نہ کرائے، کیونکہ اس میں خون وغیرہ نکلنے کی وجہ سے ضعف لاحق ہوگا جو کہ روزے کے توڑنے کی طرف مفضی ہوگا۔(نجم الفتاویٰ212/2۔)

حالت صوم میں ڈائیلیسس کرانا

روزہ کی حالت میں ڈائیلیسس کرانے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا اور ڈائیلیسس کی دوشکلیں ہیں ۔
(۱) ڈائلیسس کی ایک شکل یہ ہوتی ہے ، کہ بدن کے اندر کاخون مشین اپنے اندر کھینچ کرلے لیتی ہے، پھر اسی خون کوصاف کرتی ہوئی دوسری طرف سے بدن کے اندر داخل کرتی جاتی ہے، اور یہی شکل عام طور پر رائج ہے ۔
(۲)ڈائیلیسس کی دوسری شکل یہ ہوتی ہے کہ بدن کی کھال کا ٹ کر اسکے اند ر ایک تھیلی جیسی رکھدی جاتی ہے، او رتھیلی کے پائپ کا منھ بدن کے باہر ہوتاہے، اور پائپ کے منھ کے ذریعہ سے اس تھیلی کے اندر کیمیکل ڈالدیا جاتاہے، پھر بارہ گھنٹہ کے اندر یہ کیمیکل خون کے خراب مادہ کو اپنے اندر جذب کرتاجاتاہے، اور بارہ گھنٹہ کے بعد یہ کیمیکل جس نے خراب مادہ کو اپنے اندر جذب کیاہے، اسی پائپ کے راستہ سے نکال لیاجاتاہے، پھر اسے نکالنے کے بعد نیا کیمیکل اس میں ڈالدیاجاتاہے، اور یہ کیمیکل بارہ گھنٹہ میں اپنا کام کرلے گا،ڈائیلیسس کی یہ شکل بہت ہی کم رائج ہے ، اسلئے کہ اس شکل میں بہت زیادہ پیسہ خر چ ہوتاہے، ڈائیلیسس کی ان دونوں شکلوں پر غور کرنا ہے کہ ان میں مفسد صوم یعنی روزہ کو فاسد کرنے والاکوئی عمل پایا گیایانہیں؟ تو ظاہر بات ہے کہ بدن کے فطری راستہ میں سے کسی راستہ کے ذریعہ سے اندر کوئی چیز نہیں پہنچائی گئی ، اسلئے ڈائیلیسس کی دونوں شکلیں روزہ کی حالت میں جائز ہیں، ان میں سے کوئی بھی شکل روزہ کی حالت میں اختیار کی جائے روزہ فاسد نہیں ہوگا، بدستور باقی رہے گا۔(فتاویٰ قاسمیہ جلد 11۔)

بحالت صوم اعضاکو سند کرنا

اعضاکو سند کرنے کیلئے عام طور پر جس حصہ کو سند کرناہو اسی حصہ پرانجکشن کے ذریعہ دوا ڈالی جاتی ہے ،اسلئے جس طرح انجکشن سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے اسی طرح اس سے بھی روزہ نہیںٹوٹے گا۔رہی بات بے ہوشی اور غشی کابعد انجکشن آنا تو وہ مفسد صوم نہیں ہے ۔

بحالت صوم لینس (lans)لگانا ۔

بحالت صوم لینس (lans)لگانا جائز ہے کیونکہ فقہاء کرام نے سرمہ لگانے کی اجازت دی ہے(رمضان اور جدید مسائل،ص:161۔)

بحالت صوم پتہّ کاآپریشن

روزہ کی حالت میں پتہ کا آپریشن جائز ہے ، اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا؛ کیونکہ روزہ معدہ میں کسی چیز کے جانے سے ٹوٹتاہے اور اس آپریشن میں معدہ میں کوئی چیز نہیں پہنچتی ۔(فتاویٰ قاسمیہ جلد 11۔)

حالت صوم میں پھیپھڑے سے پانی نکالنا

روزہ کی حالت میں پھیپھڑے سے پانی نکالنا جائز ہے ، اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، کیوں کہ روزہ معدہ میں کسی چیز کے داخل ہونے سے ٹوٹتاہے، اور پھیپھڑے سے پانی نکالنے میں معدہ کاکوئی واسطہ نہیں ہے، اور اس سے معدہ وپھیپھڑے میں کوئی چیز داخل نہیں ہوتی ، بلکہ اس سے نکالی گئی ہے ، اسلئے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔(فتاویٰ قاسمیہ جلد 11۔بحوالہ،مستفاد:محقق ومدلل جدید مسائل /۱۸۲)

حالت صوم میں اگر بتی اوردیگر دھوؤں کاحکم 

روزہ کی حالت میں اگر بتی وغیرہ کا دھواں بالقصد سونگھنے سے روزہ فاسد ہوجائے گا، لیکن بلاقصد حلق میںچلے جانے سے روزہ فاسد نہ ہوگا، مگر پھر بھی بحالت روزہ مسجدوں وغیرہ میں اگربتی جلانے سے احتراز بہتر ہے۔ (فتاویٰ قاسمیہ جلد 11۔بحوالہ،مستفاد: ایضاح المسائل /۸۶، فتاویٰ محمودیہ قدیم ۱۱/۹۰، ۱۳/۱۲۸)

روزہ میں خون ٹیسٹ کرانا

روزے کی حالت میں خون نکال کر ٹیسٹ کرانے سے روزہ فاسد نہ ہوگا؛ لیکن اتنا زیادہ خون نہ نکلوائیں کہ کمزوری غالب ہوجائے۔  ولا بأس بالحجامۃ إن أمن علی نفسہ الضعف اما اذا خاف فانہ یکرہ۔ (عالمگیری ۱؍۱۹۹، قاضی خاں ۱؍۲۰۸، ومثلہ فی المراقی الفلاح ۳۶۱)

دل کے مریض کا زبان کے نیچے گولی رکھنے کا حکم

امراض قلب میں جو گولی زبان کے نیچے رکھی جاتی ہے اور وہ وہیں جذب ہوکر تحلیل ہوجاتی ہے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، لیکن اگر دوا کے اجزاء لعاب کے ساتھ مل کر حلق کے راستہ سے اندر چلے جائیں تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ قولہ کطعم ادویۃ ای لو دق دواء اً فوجد طعمہ فی حلقہ، وفی القہستانی: طعم الادویۃ وریح العطر اذا وجد فی حلقہ لم یفطر۔ (شامی زکریا ۳؍۳۶۷ ، تاتارخانیۃ زکریا ۳؍۳۸۲، المحیط البرہانی کوئٹہ ۲؍۵۵۶)

روزہ میں انجکشن یا ٹیکہ لگوانا

اگر روزہ کے دوران انجکشن لگوایا یا ٹیکہ لگوایا، تو اس سے روزہ پر کوئی فرق نہیں پڑا (لیکن اگر ایسا انجکشن ہو کہ دوا براہِ راست دماغ یا معدہ تک پہنچتی ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا) واما ما وصل الی الجوف اوالی الدماغ عن غیر المخارق الاصلیۃ بان داوی الجائفۃ والاٰمۃ، فان داواہا بدواء یابس لایفسد۔ (بدائع الصنائع ۲؍۲۴۳)

روزہ میں گلوکوز چڑھوانا

روزے کی حالت میں گلوکوز چڑھوا نے سے روزہ نہیں ٹوٹتا؛ کیوںکہ دوا براہِ راست دماغ یا معدہ تک نہیں پہنچتی؛ بلکہ رگوں کے واسطے سے جاتی ہے؛ لیکن بلاعذر ایسا نہیں کرنا چاہئے۔ (تاتارخانیۃ زکریا ۳؍۳۷۹، شامی ۳؍۳۷۶، بدائع الصنائع ۲؍۲۴۳)

روزہ میں ڈائلیسس (گردہ کی دھلائی) کرانا

روزہ کی حالت میں ڈائلیسس (گردہ کی دھلائی) کے عمل سے روزہ نہیں ٹوٹے گا؛ کیوںکہ  اس عمل کا تعلق صرف خون کی صفائی سے ہے، اور براہِ راست جوفِ معدہ میں اس کے سبب کوئی چیز داخل نہیں ہوتی۔ (تاتارخانیۃ زکریا ۳؍۳۷۹، شامی زکریا ۳؍۳۷۶ وغیرہ)

روزہ میں آکسیجن لینا

روزہ میں اگر آکسیجن کے ذریعہ سانس لیا جائے تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا؛ کیوںکہ آکسیجن محض ایک صاف ستھری ہوا ہے، اس کا بدن میں جانا مفسدِ صوم نہیں ہے۔ (مفطرات الصیام المعاصرۃ (دکتور: احمد محمد الخلیل) ۵۶، آئینہ رمضان (مفتی عبدالرحمن کوثر مدنی) ۶۵)

 آکسیجن ماسک سے روزہ فاسد ہوتا ہے یا نہیں؟

 آکسیجن ماسک لگانے سے اگر سوائے ہوا یا اس کے کسی جزء کے کوئی اور چیز حلق میں نہ جاتی ہوتو اس کے لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔(فتاویٰ عثمانیہ، 241/2۔)

ہومیو پیتھک دوا سونگھنا

بعض ہومیوپیتھک دوائیں صرف سونگھی جاتی ہیں، ان کو کھایا پیا نہیں جاتا، اور سونگھنے کے ساتھ ان کا کوئی جزء بدن کے اندر منتقل نہیں ہوتا؛ لہٰذا ایسی دواؤں کے سونگھنے سے یا خارجی استعمال سے روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ لا یکرہ للصائم شم رائحۃ المسک والورد ونحوہ مما لا یکون جوہراً متصلاً کالدخان۔ (مراقي الفلاح مع الطحطاوي ۵۴۳، بحوالہ: آئینۂ رمضان،ص: ۷۱)

نسوار لینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

تمباکو ، نسوار وغیرہ کا استعمال مباح ہے ، اور اس سے روزہ بھی فاسد ہوجاتا ہے ، اس لئے کہ نسوار کا منہ میں رکھنا عملاً کھانے کے  حکم میں ہے ۔فتاوی عثمانیہ جلد دوم)چونکہ نسوار نگلتا ہے اور اس کا اثر حلق میں محسوس ہوتا ہے لہٰذا نسوار استعمال کرنے والا قضاء کرے گا، ونظیرہ  ما فی شرح التنویر: اذا مضغہ ووجد طعمہ فی حلقہ ۔(فتاویٰ فریدیہ،89/4)

معدے کے ٹیسٹ کے لئے حلق میں نلکی ڈالنا

اگر معدے وغیرہ کے ٹیسٹ کے لئے حلق یا ناک کے راستہ سے دوربین والی نلکی ڈالی گئی جس میں کوئی دواء یا چکناہٹ شامل نہ تھی اور اس کا ایک سرا باہر تھا، تو محض اس نلکی کے ڈالنے سے روزہ نہ ٹوٹے گا؛ (لیکن اگر نلکی کے ساتھ کوئی اور مادہ بھی شامل ہو، تو اس کے اندر داخل ہونے سے روزہ ٹوٹ جائے گا) (تفصیل دیکھئے: مفطرات الصیام المعاصرۃ ۴۵-۵۲)

اگربتی کا دھواں منہ یا ناک میں داخل کرنا

اگر کوئی شخص روزہ کی حالت میں اگربتی کا دھواں (یا کوئی بھی بھاپ) ناک یا منہ میں داخل کرے تو روزہ فاسد ہوجائے گا۔ (شامی زکریا ۳؍۳۶۶، ومثلہ فی مراقی الفلاح ۳۶۱، الدر المنتقی ۱؍۲۴۵)

موٹروں کا دھواں اوردھول سے روزہ کا حکم 

بالقصد دھواں لینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ،جبکہ آج شہر وں کا جو حال ہے اس بچنا ناممکن ہے اس لئے اس سے روزہ فاسد نہ ہوگا ،ہاں ! بچنے کی کوشش بھی بھر پور کرلیاجائے۔(رمضان اور جدید مسائل،ص: 138۔) 

روزہ کی حالت میں حقہ یا بیڑی سگریٹ پینا

روزہ کی حالت میں حقہ یا بیڑی سگریٹ پینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اور قضا واجب ہے کفارہ نہیں۔ (شامی زکریا۳؍۳۶۶، بیروت۳؍۳۲۷، ومثلہ فی المراقی ۳۷۰، مجمع الانہر ۱؍۲۴۵، فتاویٰ دارالعلوم ۶؍۴۱۵)

روزہ کی حالت میں ’’انیما‘‘ لینا

پیٹ کی صفائی کے لئے پیچھے کے راستہ سے جو دوا چڑھائی جاتی ہے (جس کو ’’انیما‘‘ کہا جاتا ہے) اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ وإذا احتقن یفسد صومہ۔ (تاتارخانیہ زکریا ۳؍۳۷۸، ہدایۃ ۱؍۲۲۰، مجمع الانہر ۱؍۲۴۱، خانیۃ ۱؍۲۱۰، درمختار زکریا ۳؍۳۷۶)

بواسیر کے اندرونی مسّوں پر دوا لگانا

بواسیر کے اندرونی مسوں پر مرہم یا دوا لگانے سے روزہ ٹوٹ جائے گا، مگر جو مسّے باہر رہتے ہیں ان پر دوا لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ وفی الفتح: خرج سرمہ فغسلہ فان قام قبل ان ینشفہ فسد صومہ والا فلا۔ (شامی زکریا ۳؍۳۶۹، ومثلہ فی التاتارخانیۃ زکریا ۳؍۳۸۰، تبیین الحقائق ۲؍۱۸۳، احسن الفتاویٰ ۴؍۴۳۰، فتاویٰ دارالعلوم ۶؍۴۱۱)

ڈاکٹرنی کا عورت کی شرم گاہ میں ہاتھ داخل کرنا

اگر کسی مرض کی تشخیص یا مدتِ وضع حمل کا اندازہ لگانے کے لئے لیڈی ڈاکٹر کسی عورت کی شرم گاہ میں ہاتھ ڈالے تو اس کی دو صورتیں ہیں: (۱)  اگر وہ خشک ہاتھ ڈالے جس پر پانی یا دوا کا کچھ اثر نہ ہو تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ (۲)  اور اگر تر ہاتھ ڈالا یا دوا وغیرہ لگاکر ہاتھ ڈالا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔  ولو أدخل إصبعہ فی استہ أو المرأۃ فی فرجہا لا یفسد وہو المختار إلا إذا کانت مبتلۃ بالماء أو الدہن فحینئذ یفسد لوصول الماء أو الدہن۔ (عالمگیری ۱؍۲۰۴، ومثلہ فی التاتارخانیۃ زکریا ۳؍۳۸۰، تبیین الحقائق ۲؍۱۸۳، طحطاوی ۳۶۱)
بعد افطار اندام نہانی (عورت اپنی شرم گاہ)میں کوئی دوا رکھے جوبحالت صوم باقی رہے تو روزہ پر اس کاکوئی اثر نہیں پڑے گا ؟

بعدافطار کے جو شے داخل کی جائے خواہ تر ہو یا خشک اس کے بقاء بحال صوم سے تو فطر(روزہ ٹوٹنے) کاکچھ شبہ نہیں، اسی لیے فقہاء نے اس سے تعرض نہیں کیا، اس صورت میں روزہ صحیح ہےواللہ اعلم۔(امدادالاحکام 52/2۔)

بحالت روزہ عورت کی شرمگاہ میں لو پ داخل کرنا۔
عارضی مانع حمل میں سے ایک لوپ ہے جو عورت کی شرمگاہ میں چڑھایا جاتاہے؛چونکہ لوپ فرج میں غایب ہو جاتا ہے اور باہر کچھ نہیں رہتا ہے اس لئے اس کو بحالت صوم داخل کرنے سے روزہ فاسد ہو جا گا،اگر روزہ رکھنے سے پہلے تو روزہ فاسد نہیں ہوگا( رمضان اور جدید مسائل131۔)

طاغونی ٹیکہ اور فصد لگوانے سے روزہ فاسدنہیں ہوتا۔

طاعونی ٹیکہ یا چیچک کاٹیکہ یافصد لگوانے سے روزہ فاسدنہیں ہوتا، (امدادالاحکام 52/2۔)

روزہ کی حالت میں زنڈوبام

 روزہ اسی وقت ٹوٹتا ہے ، جب کوئی چیز بعینہ فطری منفس کے ذریعہ پیٹ یا دماغ تک پہونچے ، اگر کوئی چیز مسامات بدن کے ذریعہ جسم میں داخل ہو ، تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔( کتاب الفتاوی جلد 3 - )

روزہ میں ہونٹ پر سرخی لگانا 

اگر سرخی ہونٹ تک پانی کے پہونچنے میں رکاوٹ نہ ہو ، تو روزہ کی حالت میں بھی اس کا لگانا جائز ہے ، کیونکہ ہونٹ جسم کا خارجی حصہ ہے ، ہاں اگر منہ کے اندر چلے جانے کا اندیشہ ہو تو مکروہ ہے ۔(کتاب الفتاوی جلد 3 - )

جن چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے



بسم اللہ الرحمن الرحیم
شریعت وسنت کی نشر واشاعت کیلئے کوشاں مفتی محمدعبد اللہ عزرائیل قاسمی 
جن چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے
(۱) کان اور ناک میں دوا ڈالنا، (۲) قصداً (جان بوجھ کر)منہ بھر قے کرنا، (۳) کلی کرتے ہوئے حلق میں پانی چلا جانا، (۴) عورت کو چھونے وغیرہ سے انزال ہوجانا، (۵) کوئی ایسی چیز نگل جانا جو عادةً کھائی نہیں جاتی ، جیسے لکڑی، لوہا، کچا گیہوں کا دانہ وغیرہ، (۶) لوبان یا عود وغیرہ کا دھواں قصداً ناک یا حلق میں پہنچانا، بیڑی، سگریٹ، حقہ وغیرہ پینا اسی حکم میں ہیں، (۷) بھول کر کھا،پی لیا اور یہ خیال کیا کہ اس سے روزہ ٹوٹ گیا ہوگا پھر قصداً کھاپی لیا، (۸) رات سمجھ کر صبح صادق کے بعد سحری کھالی، (۹) دن باقی تھا؛ مگر غلطی سے یہ سمجھ کر کہ آفتاب غروب ہوگیا ہے، روزہ افطار کرلیا۔
    تنبیہ: اوپر کی تمام چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، مگر صرف قضا واجب ہوتی ہے، کفارہ لازم نہیں ہوتا۔
    (۱۰) جان بوجھ کر بغیر بھولے بی بی سے صحبت کرنے یا کھانے پینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور قضا بھی لازم ہوتی ہے اور کفارہ بھی۔

                نوٹ:۔کفارہ یہ ہے کہ ایک غلام آزاد کرے ورنہ ساٹھ روزے متواتر  رکھے، بیچ میں ناغہ نہ ہو ورنہ پھر شروع سے ساٹھ روزے پورے کرنے پڑیں گے اور اگر روزہ کی بھی طاقت نہ ہوتو ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھرکر کھانا کھلاوے۔ آج کل شرعی غلام یا باندی کہیں نہیں ملتے؛ اس لیے آخری دو صورتیں متعین ہیں۔