Thursday, March 21, 2019

الیکشن اور مسلمانان ہند



لوک سبھا الیکشن 2019 کے لئے تاریخوں کا باضابطہ اعلان 10مارچ 2019کوہوچکا ہے۔ آئندہ لوک سبھا انتخابات کے لئے 7 مرحلوں میں ووٹنگ ہوگی۔پہلے مرحلے میں 20 ریاستوں کی 91 سیٹیں، دوسرے مرحلے میں 13 ریاستوں کی 97 سیٹیں، تیسرے مرحلے میں 14 ریاستوں کی 115 سیٹیں، چوتھے مرحلے میں 9 ریاستوں کی 71 سیٹیں، پانچویں مرحلے میں 7 ریاستوں کی 51 سیٹیں، چھٹے مرحلے میں 7 ریاستوں کی 59 سیٹیں اورساتویں مرحلے میں 8 ریاستوں کی 59 سیٹوں پرالیکشن ہوں گے۔ 
ملک کی جو صورت حال ہے وہ کسی پر مخفی نہیں ہے،اس صورتحال میں اب مسلمان کیا کریں، کون سی راہ اپنائیں، کدھر جائیں، کسے ووٹ دیں، جسے ووٹ دے رہے ہیں اس سے کیا مطالبہ اور کیا معاہدہ کریں؟اپنی ذاتی مفاد کودیکھا جائے یاپوری امت وسماج کی،کس مسلم لیڈرکی بات مانی جائےاورکس کی نہ مانی جائے؟ یہ سب انتہائی اہم سوالات ہیں اور ان کے جوابات تلاش کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اگر ہم نے اس کا کوئی حل نہیں ڈھونڈا تو پھر ہمارا حال وہی ہوگا جو ماضی میں ہوتا رہا ہے۔ اب تک فسادات سے لے کر ظلم وبربریت، حق تلفی و نا انصافی جو کچھ ہوا یا ہو رہا ہے یہ سب ہمارے اسی غلط سوچ، عدم ِمنصوبہ بندی اور ہماری غفلت شعاری وبھولاپن کا نتیجہ ہے۔
مہاراشٹر کے تاریخی شہر احمد نگر میں مولانا سجاد صاحب نعمانی مدظلہ نے علماء کی کثیر تعداد کے سامنے ایک اہم بیان فرمایا اسی تقریر کو تحریری شکل میں الفرقان میں شائع کیا گیا ہے۔یہ مضمون بہت ہی کارآمد اور موجودہ شش وپنج میں مسلمانوں کیلئے مشعلے راہ ہے،اس مضمون کو پڑھنے کیلئے نیچے کلک کریں۔

حضرت والاہی کا ایک دوسراویڈیوبیان

Halat Kaisay Badlain - Moulana Sajjad Noumani(HD) 2016 



Tuesday, March 12, 2019

iman ki takmeel



شریعت وسنت کی نشر واشاعت کے لئے کوشاں میں مفتی مد کعبد اللہ عزرائیل قاسمی مدہوبنی

Thursday, March 7, 2019

سپریم کورٹ کی کشمکش






سپریم کورٹ کی کشمکش

بابری مسجد کی شہادت سے لیکر آج تک مسلمانوں کو ہی ہراساں کرنے کیلئے پوٹا،لوٹا جیسے قانون نافذ کئے گئے جب حکومت ہر طرف سے لاچار ہوجاتی ہے تو بات ثالثی کی آجاتی ہے، بے چارے سپریم کورٹ بھی کس قدر مجبور ہے جو انصاف کی مندر کو ڈھا سکتی ہے اپنے آئین کے تحت ملیکیت کی بنیاد پر فیصلہ سنا نہیں سکتی ہے،آج 8-3-2019 بروز جمعہ کو سپریم کورٹ  فیصلہ سنانے جارہی ہے کہ رام جنم بھومی تنازع کو ثالثی کے ذریعے حل کیا جائے ، ہم سپریم کورٹ کے اس سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیںفیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں ،انشاء اللہ آپکا فیصلہ دیش کو منظورہویانہ ہو لیکن ہندوستان کے 23 کروڑ مسلمانوں کو ضرور منظور ہوگا ،لیکن ہم صرف اور صرف یہ چاہتے ہیں کہ یہ فیصلہ انصاف کی مندر کو ڈھانہ دے ۔
پھر ہم سپریم کورٹ سے کہیں گے کیا بابری مسجد کے معاملے کو ثالثی کے ذریعے حل کرنا ممکن ہے ؟ کیا مسلمانوں کی طرح دیش کے ہر ناگریک کو یہ فیصلہ منظور ہے؟کیا وشوہند و پریشد اوردیگر مسلم مخالف تنظیموں کو بھی منظورہے؟