Thursday, September 7, 2017

قرآن



 


بسم اللہ الرحمن الرحیم

(قرآن اورموبائل )


    آج اس دور ترقی میں جہاں بہت ساری سہولتیں مہیا ہو گئی ہیں وہیں پر موبائل اور کمپیوٹر میں برقی کتابوں کا پڑھنا اور لکھنا ہے ،اسی بنیاد پر راقم نے ایک  مدلل اور محقق کتاب بنام "موبائل کے مسائل "تالیف کیا تھا ،جسکو ارباب علم وفن نے بہت تعریف کرتے ہوئے استفادہ کیا ،یہ مختصر اور مفید مضمون افادہ عام کے پیش نظر اسی کتاب مذکور سے پیش کیا جارہاہے ۔
سوال : موبائل یا کمپیوٹر میں براہ راست یا انٹر نیٹ کے ذریعہ قرآن کریم کی تلاوت بغیر وضو کے کرنا کیسا ہے ؟

جواب : صفحہ پلٹ نے کے لئے اسکرین کو چھو نا نہیں پڑ تا ہو توپھربغیر وضو کے قرآن کی تلاوت جائز ہے ،چاہے قرآن کسی کاغذ پر نمایاہو یاموبائل یاکمپیوٹر کے اسکرین پرتا ہم باوضو قرآن کی تلاوت بہتر ہے ’’ ولا یکرہ للمحدث قرأۃ القرآن عن ظھر القلب..... (آپ کے مسائل اور انکا حل۳/۱۵۷بحوالہ خلاصۃ الفتاویٰ ۱/۱۰۴ )

نیز انٹر نیٹ سے قرآن ڈاؤن لوڈ کرکے پڑھنے میں یا براہ راست انٹر نیٹ ہی پر پڑھنے میں اس بات کاخیال ضرور رکھنا چاہیے کہ کہیں دشمنان اسلام نے نسخہ قرآنی میں تحریف کرنے کی کوشش تو نہیں کیا ہے ۔ اس لئے بہتر ہے کہ غیر حافظ براہ راست انٹر نیٹ پر قرآن نہ پڑھے۔ 
سوال : اسکریں ٹچ موبائل میں قرآن کی تلاوت بغیر وضو کے اس طرح کرنا کہ صفحہ پلٹ تے وقت انگلی ٹچ کر کے صفحہ پلٹ دے کیا اس طرح محدث کے لئے انگلی سے صفحہ پلٹ کر قرآن کی تلاوت کر نا درست ہے ؟ 
جواب : جب اسکرین پر قرآن ظاہر ہو تو بھر اس اسکرین کا حکم وہی ہے جو قرآن کے صفحہ کا ہو تا ہے اس کو بغیر وضو کے چھونا جائز نہیں ہے خواہ جس جگہ انگلی ٹچ کیا ہے اس جگہ قرآن لکھا ہو یا اس جگہ نہ لکھاہو قرآن ظاہر ہو نے کی صورت میں پورے اسکرین کا حکم قرآن کے صفحہ جیسا ہے ،ہاں اگر انگلی کے بجائے قلم وغیرہ سے ٹچ کر کے صفحہ پلٹا جا ئے تو جائز ہوگا ۔والصحیح منع مس حواشی المصحف والبیاض الذی لا کتابۃ علیہ ھکذا فی التبیین (عالمگیری ۱ /۱۳۹ شاملہ )
والمحدث اذا کان یقرأ القرآن بتقلیب الاوراق بقلم او سکین لاباس بہ ( عالمگیری ۱ /۳۱۷ شاملہ)
سوال : کمپیوٹر میں بغیر وضو کے قرآن کی تلاوت کرنا جائزہے ؟
جواب:جائز ہے کیونکہ اسکرین پر ہاتھ لگانے کی ضرورت نہیں پرتی ہے، صفحہ بٹن سے پلٹ جا تا ہے ’’والمحدث اذا کان یقرأ القرآن بتقلیب الاوراق بقلم او سکین لاباس بہ‘‘ ( عالمگیری /۳۱۷ شاملہ )
سوال :کیا موبائل سے جنبی اور حا ئضہ کے لئے قرآن کی قرآت سنناجائزہے ؟
جواب : جائز ہے جنبی اور حائضہ کے لئے صرف پڑھنے کی اور چھونے کی اجازت نہیں ہے ،باقی دوسرے کی قرآت سن سکتے ہیں۔’’ لَاْیَمَسَّہِٗ الِّا الْمُطَھَّرُوْن (واقعہ /۷۹) ولایکرہ النظر الیہ ای القرآن لجنب وحائض و نفساء (شامی ۱/۱۷۳ )
سوال :کیا موبائل ،ای میل وغیرہ سے آیات قرآنی کو ڈلیٹ کر سکتے ہیں ؟ 
جواب: کر سکتے ہیں،اس میں کوئی حرج نہیں ہے، ’’الکتب التی لاینفع بھا یمحی عنھا اسم اللّہ وملائکتہ ورسولہ ویحرق الباقی‘‘ (شامی۶ /۴۲۲ ، ) ولو محا لوحاً کتب فیہ القرآن واستعملہ فی امر الدنیا یجوز‘‘ (عالمگیری ۵ /۳۲۲) شاملہ)

کچھ اہم مضامین کے لنک


(1)موبائل کے فائدے                                           (2) موبائل کے نقصانات
(5)موبائل کا رنگ ٹون                                         (6)فلم اور ویڈیو دیکھنا
(7)ویڈیو گرافی اور تصویر کشی                              (8)مس کال
(9)سیم کارڈ                                                      (9)بیلنس اور ریچارج 
(10)واٹساپWhatsapp                                              () ایس ایم ایس
(12) موبائل                                                             (13)میموری کارڈ کے مسائل

Tuesday, September 5, 2017

میموری کارڈ

بسم اللہ الرحمن  الرحیم (میموری کارڈ)
قارئین کرام!اس معتبر اور محقق سائٹ سے آج ہم میموری کارڈ کے جملہ مسائل کو پیش کر نے کی سعادت حاصل کررہے ہیں ،جس کی افادیت کو کئی علماء کرام وشخصیات عظام نے کتابی شکل میں سراہاہے ،تو آئیے پیش خدمت ہے سوال و جواب کے شکل میں۔
سوال :کیا میموری کارڈ میں قرآن اپنی شکل میں ہوتا ہے یا کوئی دوسری شکل میں ؟
جواب : میموری کارڈ میں قرآن نقطوں کی شکل میں موجود ہوتا ہے جو آنکھ وغیرہ سے نہیں دیکھ سکتی ہے جب ان نقطوں پر سے لائٹ گذرتی ہے تو اس میںآواز پیدا ہوتی ہے اور موبائل وغیرہ میں قرأت کی آوازآنے لگتی ہے ۔
سوال : میموری کارڈ ،ڈی و ی ڈی، یا کمپیوٹر کی ہاڑڈکس جس میں قرآن محفوظ ہوں اس کو بلا وضوچھو سکتے ہیں ؟
جواب : جب میموری کارڈ موبائل میں ہو یا ڈی وی ڈی ،سی ڈی پلےئر میں یا ہاڑڈکس کمپیوٹر میں ہو تو پھر موبائل ،سی ڈی پلےئر اور کمپیوٹر کا چھونا جائز ہے ۔ خود میموری کارڈ ،ڈی وی ڈی ، یا ہاڑڈکس کا چھونا تو کچھ علماء نے اجازت دی ہے ، لیکن قرین قیاس یہی ہے کہ احتیاطاً اس کو بغیر وضو کے نہ چھوئے کیوں کہ اگرچہ ان چیزوں میں قرآن پر پلاسٹک وغیرہ کا غلاف موجود ہے لیکن یہ غلاف اس طور پرہے کہ اس سے جدا نہیں ہو سکتے اور ایسی غلاف کا حکم بھی قرآن ہی کا ہو تا ہے لہذا ایسے میموری جس میں قرآن محفوظ ہو ں،اسے احتیاطاً بغیر وضو کے نہ چھوئے،(مرتب) 
ہاں ! اگر ان چیزوں میں قرآن کتاب کی شکل میں محفوظ نہ ہوں صرف قرأت کی شکل میں ہو تو پھرچھو سکتے ہیں ( جدید مسائل کے شرعی احکام / ۴۹ ) 
امداد الفتایٰ میں ہے ’’ فونو گراف جو ایک الہ نقل الصوت ہے اس میں قرآن کے نقش ہوتے ہیں وہ نقوش میں جب تک پڑھ نے کی صلاحیت نہ ہوحروف مکتوبہ کے حکم میں نہیں ہے اس لئے اس کا مس کرنا محدث وجنبی کے لئے جائز ہے (امداد الفتاویٰ ۴ / ۳۴۵ )
سوال : موبائل کے جس فولڈرا میں قرآن ہو اسکو بغیر وضو کے مس( کلیک ) کرنا کیساہے ؟
جواب : بعض علماء کی تحقیق کے پیش نظر اس کو چھو سکتے ہیں کیونکہ فولڈر میں موجودہ قرآن کونہ تودیکھاجاسکتا ہے اورنہ پڑھا جاسکتاہے ، لیکن یہاں بھی احتیاط اسی میں ہے کہ فولڈر کو بھی بغیر وضو کے نہ مس (کلیک ) کیاجائے ، ڈاکٹر محمد جنید بن محمد نوری الدیرشوی نے اس مضوع پر مس الاجھزۃ الالترونےۃ التی یخزن فیھا القرآن وحملھا کے نا م سے ایک تحقیقی رسالہ لکھا ہے جو وزارۃ الشؤن الاسلامےۃ مجمع الملک فھد لطباعۃ القرآن الکریم مدینۃ منورہ سے شائع ہوئی ہے انکی بھی یہی رائے ہے ۔ ( بحث نظر /۲۵ ، سہ ماہی محرم ۔ ربیع الاول ۱۴۳۶ ؁ )
سوال : ایسے موبا ئل کو چھو نا جس میں قرآن ہو کیسا ہے ؟ 
جواب: جائز ہے اگر اسکرین پر قرآن کے حروف ظاہر ہوں تو پھر بلا وضو کے اس حروف پر ہاتھ رکھنا درست نہیں ہے ۔ یمنع (الحائض )...... ومسہ ای القران ولو فی لوح او درھم او حائط (شامی ۱/۴۸۸) 
سوال : موبائل میں قرآن وحدیث یا دوسری دینی کتب کا محفوظ رکھنا کیسا ہے ؟ 
جواب: جائز ہے البتہ پروگرام چلاکر اگر اسکرین پر ظاہر کر لیا جا ئے تو اس کو بند کرنے سے قبل بیت الخلاء وغیرہ میں جانا منع ہوگا ۔ 
فلو نقش اسمہ تعالی او اسم نبیہ استحب ان یجعل فی کمّہ اذا دخل الخلاء (شامی ۹/ ۵۱۹ ) 
سوال : میموری میں قرآن کریم کے ساتھ دوسری حرام چیز مثلا : گانا ،فلم ،تصویر وغیرہ کا لوڈ کرنا اور ایک ساتھ رکھنا کیسا ہے ؟
جواب : اولاً حرام چیز میموری میں رکھنا ہی حرام ہیں پھر اس کو قرآن اور دوسری دینی کتب کے ساتھ رکھنا تو قرآن کریم کی بے ادبی ہے اس لئے اس سے ضرور بچنا چاہیے ۔
سوال : کیا قرآن پاک کو میموری کارڈ سے Deleteکر کے دوسری چیز کولوڈ کرنا جائز ہے ؟
جواب : قرآن پاک کو میموری کارڈ سے Deleteکر کے دوسری چیز کولوڈ کرنا جائز ہے فتاوی عالمگیری میں ہے ’’ ولو محا لوحاً کتب فیہ القرآن واستعملہ فی امر الدنیا یجوز ‘‘( عالمگیری ۵ / ۳۲۲ )
سوال : کیا فلم اور حرام اشیاء کو میموری میں لوڈ کرکے مزدوری لے سکتے ہیں ؟
جواب : نہیں لے سکتے ہیں فلم کو ذریعہ معاش بنانا حرام ہے بلکہ کسی بھی حرام شی کو ذریعہ معاش بنانا جائز نہیں ہے ۔ ( جدید فقہی مسائل ۱ /۲۶۸ )


چھ اہم مضامین کے لنک

(1)موبائل کے فائدے                                           (2) موبائل کے نقصانات
(5)موبائل کا رنگ ٹون                                         (6)فلم اور ویڈیو دیکھنا
(7)ویڈیو گرافی اور تصویر کشی                              (8)مس کال
(9)سیم کارڈ                                                      (9)بیلنس اور ریچارج 
(10)واٹساپWhatsapp                                              () ایس ایم ایس

Wednesday, August 30, 2017

موبائل


بسم اللہ الرحمن الرحیم

(موبائل کی خرید وفروخت )


سوال : موبائل کی خریدوفرخت کرنا کیسا ہے ؟
جواب : چونکہ مو بائل کا استعمال مباح ہے اس لئے اس کی خرید وفروخت بھی درست ہے ۔ ہاں! استعما ل کرنے والا اسکو غلط کاموں میں استعمال کر رہا ہے تو اس کا گنا ہ استعما ل کرنے والے پر ہو گا ۔
سوال : گارنٹی یا وارنٹی کے شرط پر موبائل کی خرید وفروخت کرناکیساہے؟
جواب : اصول کا تقاضہ یہ ہے کہ یہ خرید وفروخت درست نہ ہوں کیو نکہ اس میں گارنٹی یا وارنٹی کی شرط شرط فاسد ہے اور شرط فاسد سے خریدوفروخت فاسد ہو جاتی ہے البتہ اگر وہ شرط متعارف ہو اور اہل زمانہ کا تعامل ہو تو وہ خرید وفروخت درست ہوتا ہے ’’کل شرط لایقتضیہ العقد وفیہ منفعۃ لاحد المتعاقدین یفسد الا ان یکون متعارفا لان العرف قاض علی القیاس(ھدایہ ۳ / ۴۳ شاملہ ) 
اس لئے موبائل یا سامانوں کو گارنٹی یا وارنٹی کے ساتھ بیچنا اصل میں ناجا ئزہے لیکن تعامل ناس کی وجہ سے جائز ہے ۔ (کذا فی جدید فقہی مسائل ۱ /۲۶۰ )
سوال : بعض موبائل کمپنی موبائل پرایک سال یا چھ ماہ کی گارنٹی یا وارنٹی دیتی ہے یعنی ایک سال یا چھ ماہ کے اندر موبائل خراب ہو جائے تو کمپنی بلامعاوضہ موبائل کو درست کر دیگی یا اسکی جگہ دوسرا موبائل کسٹمر کو واپس کر دیگی ؛اس لئے دوکاندار کو اس بات کی تا کید کرتی ہے کہ موبائل بیچتے وقت اس پر تاریخ ڈالدے،تاکہ پتہ چل جائے کہ موبائل خرید کر کتنی مدت ہوئی ہے ؛لکن دوکاندار اپنے پہچان کے کسٹمر کو موبائل بیچتے وقت اس پر تاریخ ہی نہیں ڈالتا ہے، تاکہ ایک سال یاچھ ماہ کے بعد بھی خراب ہو جا ئے تونئی تاریخ ڈالکر کمپنی کو موبائل بھیج دیاجائے کیا اس طرح دوکاندار کا کرنا درست ہے ؟ 
جواب : اس طرح کرنا بالکل جائز نہیں ہے ،یہ کمپنی کو دھوکہ دینا ہوا، اورآپ ﷺ نے فرمایا : جس نے دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں۔
سوال : فری سروس کی شرط پر موبائل بیچنا کیسا ہے ؟
جواب : فری سروس کی شرط شرط فاسد ہے اور شرط فاسد سے خریدوفروخت فاسد ہو جاتی ہے البتہ اب یہ شرط متعارف ہوچکاہے، اس لئے اس شرط کے ساتھ خرید وفروخت درست ہوگا ۔( اسلام اور جدید معاشی مسائل ۴/ ۱۰۵ )
سوال : نقد میں کم ریٹ سے اور ادھار میں زیادہ ریٹ سے بیچنا کیسا ہے ؟
جواب : جائز ہے لیکن کم روپیے میں بیچ کر روپیے ادا کرنے میں تاخیر ہو نے کی صورت میں زیادہ روپیے وصول کرنا سود ہے ( ،اس مسئلہ کی مکمل تفصیل اسلام اور جدید معاشی مسائل۳/ ۹۴ میں ہے)
سوال : کسی دوکاندار کے پاس مطلوبہ موبائل نہ ہونے کی صورت میں ایڈوانس رقم دے اور کہے بھا ئی مجھے اس قسم کا موبا ئل لا دیں تو کیا درست ہے ؟ 
جواب :رقم کی ادائیگی نقد ہو اور مال ادھار ہو اس کو فقہ میں بیع سلم کہتے ہیں اور بیع سلم جائز ہے لیکن بقول علامہ مر غینانی سات شرطوں کے ساتھ کہ سامان کی جنس اور نوع کی وضاحت کردی جا ئے سامان دینے کی مدت بھی فیکس ہو جا ئے مثلاً : وہ موبا ئل کس کمپنی کا ہو گا اور اس موبا ئل کانمبر کیا ہو گا اور اس کو کس تاریخ تک دیگا وغیرہ۔ وقال لایصح السلم عند ابی حنیفۃ ؒ الا بسبع شرائط...........(ھدایۃ ۳ /۷۳ مکتبہ شاملہ)
سوال : مکمل رقم ایڈوانس میں دکاندار کو نہیں دیابلکہ کچھ رقم ایڈوانس میں دیکر خریدنا کیسا ہے ؟ 
جواب : یہ بھی بیع سلم ہے اور بیع سلم میں مکمل رقم پہلے ادا کرنا ضروری ہوتا ہے اس لئے اس طرح خرید وفروخت درست نہیں ہونا چا ہیے ،لیکن آدھی رقم ایڈوانس میں دیکر خریدو فروخت کا رواج اور تعامل ہو چکا ہے اس لئے تعاملِ ناس کی وجہ سے کچھ رقم ایڈوانس میں دیکر خریدنا جائز ہو گا ۔ وقال لایصح السلم عند ابی حنیفۃ ؒ الا بسبع شرائط.........(ھدایۃ ۳ /۷۳ مکتبہ شاملہ)
سوال: چرایا ہوا موبائل خریدنا اور بیچنا کیسا ہے ؟
جواب : اگر معلوم ہو جائے کہ یہ موبائل چوری کا ہے تو اسے ہر گز خریدنے کی اجازت نہیں ہے، اس کا خرید نا بیچناسب حرام ہے ،( ماخوذ فتاوی محمودیہ ۱۶ /۸۷)
سوال : خراب موبائل کو بتائے بغیر بیچ نا کیسا ہے؟
جواب: خرابی بتائے بغیر کسی سامان کا بیچنا درست نہیں یہ دھوکا دینا ہوا اگر کسی نے اس طرح موبا ئل دھو کا دیکر بیچ دیا تو لینے والے کو اختیار ہو گاکہ مکمل رقم میں موبائل رکھ لے یا واپس کردے (البحر الرئق ۶/۳۶ شاملہ)

چھ اہم مضامین کے لنک

(9)سیم کارڈ                                                     (9)بیلنس اور ریچارج 
(10)واٹساپWhatsapp                                             () ایس ایم ایس