قرب وجوار میں بے دینی اور کفر و شرک سے مسلم گھرانے بھی متاثر ہونے لگے اور بچے دینی تعلیم سے کوسوں دور ہوکر شرک و بدعات اور مخرب عادتوں کا شکار ہونے لگے،الحاد و بے دینی عام ہونے لگی اس وقت تعلیم و تر بیت اور شرک و بدعات کی بیخ کنی کیلئےالحاج حسیب الرحمن صاحب ناظم و بانی جامعہ ھذا نے اس وقت کےاکابرین علماء کرام کےمشورہ سے جامعہ کی بنیاد کا فیصلہ لیا اور مستقل جانفشانی اور گرانقدری جانی و مالی قربانی کے بعد بتاریخ 6/ اپریل 2006ء میں برموتر سرکاری اسکول کے قریب (اسی خطہ اراضی پر جہاں آج جامعہ موجود ہے) ایک عظیم الشان اجلاس زیر صدارت حضرت مولانا ممتاز علی صاحب ؒ مظاہری سابق پرنسپل مدرسہ رحمانیہ یکہتہ، منعقدہوا ،گرد و نواہ کے اصحاب علم و فکر ،علم دوست حضرات بالخصوص ماسٹر معراج الحق صاحب، ؒ الحاج جناب ماسٹر مشیر الحق صاحب ،الحاج جناب عبد الرشید صاحب ؒ،الحاج جناب انیس الرحن صاحب ؒ ، الحاج جناب ماسٹر فیاض الرحمن صاحب ؒ شانہ بشانہ رہے، جن میں سے کئی ایک اللہ کے پیارے ہوگئے ،البتہ الحاج ماسٹر مشیر الحق صاحب موجودہ سکریٹری کے عہدہ پر فائز ہیں ۔
اس مبارک اجلاس میں ریاست بہارکے تقریبا تمام اکابرین علماء کرام نے شرکت فرمائی ، بالخصوص فقیہ عصر حضرت مولانا قاسم صاحب مظفرپوری ؒ سابق سرپرست جامعہ ہذا وسابق قاضی شریعت بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ ، حضرت اقدس قاضی حبیب اللہ صاحب قاسمی سابق صدر جامعہ ہذا،حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب امام عیدین کلکتہ ، حضرت مولانا مفتی ثناء الہدیٰ صاحب قاسمی، نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ ، حضرت قاری شبیر صاحب مہتمم مدرسہ اسلامیہ شکرپور بھروارہ ، قاری ابوالحیات صاحب ندائے اسلام کلکتہ ، حضرت مولا نا وصی احمد صدیقی سابق مہتمم مدرسہ چشمہ فیض ململ کے علاوہ علاقہ کے ممتاز علماء کرام اور دانشوارانِ قوم و ملت کی موجودگی میں ہی 7 / اپریل2006 کو دو روم کی بنیاد رکھی گئی جس کی تکمیل کے بعد تعلیم شروع ہوئی؛ لیکن کسی سبب سے کچھ وقت کیلئے تعلیمی سلسلہ موقوف ہوگیا، اور پھرماہ رمضان 2015 ء میں ایک مرتبہ فقیہ عصر حضرت مولانا قاسم صاحب مظفرپوری ؒ سابق سرپرست جامعہ ہذا نے جامعہ کے بانی الحاج حسیب الرحمن صاحب سے کلکتہ میں کہا حسیب صاحب! آپ مدرسہ بنائیں گے یا نہیں ؟ بس کیا تھا، از دل ریزد بر دل خیزد، ایک ولی کامل کی بات حضرت حاجی صاحب کے دل پرمکمل اثر کر گئی ، بالآخر اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہوئے دوبارہ 10 اپریل 2015 ء میں موجود ہ عمارت کی بنیاد رکھی گئی، اور اللہ کے فضل و کرم سے یہ عمارت مکمل ہوئی ، پھربتاریخ 24 شوال المکرم 1440ھ مطابق 28 جون 2019 ء میں فقیہ عصرحضرت مظفر پوری ؒ ، کی زیر صدارت یک روزہ تعلیمی بیداری کانفرنس منعقد ہوا جس میں حضرت اقدس مولانا حبیب اللہ صاحب قاسمی سابق قاضی شریعت مدہوبنی ؒ ، حضرت مولانا مفتی ثناء الہدیٰ صاحب قاسمی، نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ ، حضرت مولانا شبلی صاحب قاسمی قائم مقام ناظم امارت شرعیہ پھلوار شریف ،پٹنہ ،قطب وقت حضرت مولانا اظہار الحق صاحب دامت برکاتہم ناظم اعلیٰ مدرسہ اشرف العلوم کنہواں ضلع سیتامرہی ،کے علاوہ کابرین امت ، بہی خواہان قوم و ملت اور صوبہ بہار و بنگال کے علماء کرام کی پر سوز دعاؤں سے تعلیمی سفر کا آغاز ہوا۔
الحمد للہ اس قلیل مدت میں جامعہ نے روحانی و مادی دونوں ترقیات حاصل کیا ،جامعہ ہذا میں دینیات ، حفظ ،دور، فارسی، ازعربی اول تا عربی پنجم کی تعلیم ازہر ہند دارالعلوم دیوبند کی نصاب کے مطابق مکمل انتظام ہے ،جامعہ میں جہاں دینی تعلیم سے طلبہ کو آراستہ کیا جاتا ہے وہیں ہندی ، انگلش ، حساب اور سائنس کی تعلیم بھی باضابطہ بہار سرکار کے اسکول کے مطابق دی جاتی ہے ، نیز مستقبل قریب میں ہائی اسکول تک کی تعلیم دینے کا بھی پروگرام ہے ۔
جامعہ ہی کے تحت جامعہ تہذیب النساء بھی چل رہا ہےجس میں مسلم بچیوں کے لئے علیٰحدہ دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کا بھی مکمل انتظام ہے، الحمد للہ فی الوقت عربی دوم تک کی تعلیم دی جارہی ہے انشاء اللہ آئندہ سال سے عالمیت تک کی تعلیم کے ساتھ میٹرک کی تعلیم کا مکمل انتظام رہے گا۔جامعہ تہذیب النساء فی الوقت موجو دہ عمارت ہی میں جانب شمال کے کمروں میں چل رہا ہے ،مستقبل قریب ہی میں زمین کی حصولیابی کرکے مستقل علیحدہ عمارت بنانے کا عزم مصمم ہے ،اللہ تعالیٰ اس مقصد کی تکمیل جلد از جلد کرائے،آمین ۔
فوٹو گلیری