﷽
تکبیر تشریق کے احکام
الفاظ تکبیر تشریق:اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ لَا اِلَہَ اِلَّاللّٰہُ
وَاللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْد
ترجمہ:اﷲ
سب سے بڑا ہے۔اﷲ سب سے بڑا ہے۔اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور اﷲ سب سے بڑا ہے۔اور
شکر و حمد اﷲ ہی کے لئے ہے۔
تکبیر تشریق کا پس منظر
جب اللہ رب العزت نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بذریعہ وحی(خواب) یہ حکم دیا کہ وہ اپنے نور نظر لخت جگرحضرت اسماعیل علیہ السلام کو اللہ کے راستے میں قربان کر دیں، تو حضرت ابراہیم علیہ السلام تعمیل حکم خداوندی میں نور نظرکو ذبح کرنے کے لیے چھری گلے پر رکھ دی؛ لیکن اللہ کی مرضی امتحان مقصود تھا جس میں صد فی صد حضرت ابراہیمؑ و اسماعیل ؑ امتحان میں کامیاب ہوئے،اور ارشاد ربانی ہوا:" قد صدقت الرؤیا "اور حضرت جبرائیلؑ کو جنت کا ایک دنبہ دیکر بھیجا، جب حضرت جبرئیلؑ دنبہ لے آسمان دنیاپر تشریف لائے آئے تو حضرت ابراہیمؑ و اسماعیل ؑ کو دیکھ بلند آواز سے کہا : اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ حضرت ابراہیم نے جب جبرئیل ؑ کو دنبہ کے ہمراہ دیکھا تو کہنے لگے لا إله إلا الله والله اكبر اور جب اسماعیل علیہ السلام نے دیکھا کہ اللہ نے میرے لئے ایک دنبہ بطور فدیہ بھیجا ہے ، تو حضرت اسماعیل کی زبان سے نکلا ۔ الله أكبر ولله الحمد تینوں مقدس ہستیوں کی تسبیحات ملکر تکبیرتشریق بن گئی جو قیامت تک اللہ نے امت پر واجب کردی ۔
تکبیر تشریق کی
وجہ تسمیہ
تشریق' شروق
سے مشتق ہے، تشریق کسی چیز کو دھوپ میں سکھانے کو کہتے ہیں، چوں کہ ان دنوں میں اہل
عرب قربانی کا گوشت سکھایا کرتے تھے اس لیے ان دنوں کو 'ایامِ تشریق' کہا جانے لگا۔
ثبوت
رسول کریم
ﷺسے یہ ثابت ہے کہ آپ یومِ عرفہ کی فجر سے ایامِ تشریق کے آخری دن کی عصر تک یہ
تکبیرات ادافرماتے تھے:
"عن جابر عن أبي الطفيل عن علي وعمار أن النبي صلى
الله عليه وسلم كان يجهر في المكتوبات بـ {بسم الله الرحمن الرحيم}، وكان يقنت في
الفجر، وكان يكبر يوم عرفة صلاة الغداة ويقطعها صلاة العصر آخر أيام
التشريق". (2/389)
تکبیرِ تشریق پڑھنے کا طریقہ
تکبیر تشریق مرد جہراً پڑھیں
گے اور عورتیں آہستہ آواز سے پڑھیں گی ، (تبیین الحقائق ہندیۃ ۱؍۱۵۲، درمختار زکریا ۳؍۶۴)
مسبوق بھی تکبیرِ تشریق پڑھے
مسبوق شخص اپنا سلام پھیرنے کے
بعد تکبیر تشریق پڑھے گا۔ (ہندیۃ ۱؍۱۵۲، تبیین الحقائق ۱؍۵۴۶، )
تکبیرِ تشریق پڑھنا کب واجب نہیں
رہتا
اگر تکبیرِ تشریق سے پہلے بات چیت کرلی، تکبیرِ تشریق سے پہلے عمداً
وضو توڑ دیا، تکبیرِ تشریق پڑھے بغیر مسجد سے باہر آگیا، تکبیرِ تشریق پڑھنے سے پہلے سینہ قبلہ سے پھیر لیا،توان تمام
صورتوں میں تکبیرِ تشریق کا وجوب اس کے ذمہ سے ساقط ہوجاتا ہے؛ (یعنی اس کا پڑھنا
واجب نہیں رہتا) لہٰذا سلام پھیرنے کےبعد فورا تکبیرِ تشریق پڑھنے کا اہتمام کرنا
چاہئے۔ فلو خرج من المسجد أو تکلم عامداً أو ساہیاً أو أحدث عامداً سقط عنہ
التکبیر۔ (شامی زکریا ۳؍۶۳)
سلام کے بعد تکبیرِ تشریق سے پہلے بلاارادہ وضو ٹوٹ گیا
بعد سلام تکبیر تشریق پڑھنے سے پہلے خود بخود وضو
ٹوٹ گیا تو اصح قول یہ ہے کہ اسی حالت میں
تکبیر تشریق کہہ لے، اور (شامی زکریا ۳؍۶۳)
مسئلہ : نو ذی الحجہ کی فجر کی نماز سے لے کر تیرہ ذی الحجہ کی عصر کی نماز
تک تکبیر تشریق کا وقت ہے، اور یہ کل پانچ میں23 نمازیں بنتی ہیں۔*
مسئلہ: تکبیر
تشریق ہر فرض نماز کے بعد مرد،عورت،شہری،دیہاتی، مقیم ومسافر، حاجی وغیرحاجی، تنہا
اور جماعت سے نماز پڑھنے والے پر ایک
مرتبہ پڑھنا چاہئے۔*
مسئلہ: تکبیر
تشریق فرض نمازوں بشمول جمعہ کی نماز کے بعد پڑھی جائےاور بہتر ہے عید الاضحیٰ کے
بعد بھی پڑھ لی جائے۔ وتر، سنت اور نفل کے بعدتکبیر تشریق نہیں ہے۔*
مسئلہ: فرض
نماز کے سلام کے بعد فورا تکبیر پڑھنی
چاہئے، سلام کے بعد اگر کوئی پڑھنا
بھول جائے،اور نماز کے خلاف کوئی کام نہیں کیا ہوتو یاد آنے کی صورت میں تکبیر کہہ
دینی چاہیے اور اگر نماز کے خلاف کوئی کام کرلیا ہو ،مثلا: بات کرلیا، ہنس دیا وغیرہ تو تکبیر کا وقت ختم ہوجاتا ہے۔*