Wednesday, August 30, 2017

موبائل


بسم اللہ الرحمن الرحیم

(موبائل کی خرید وفروخت )


سوال : موبائل کی خریدوفرخت کرنا کیسا ہے ؟
جواب : چونکہ مو بائل کا استعمال مباح ہے اس لئے اس کی خرید وفروخت بھی درست ہے ۔ ہاں! استعما ل کرنے والا اسکو غلط کاموں میں استعمال کر رہا ہے تو اس کا گنا ہ استعما ل کرنے والے پر ہو گا ۔
سوال : گارنٹی یا وارنٹی کے شرط پر موبائل کی خرید وفروخت کرناکیساہے؟
جواب : اصول کا تقاضہ یہ ہے کہ یہ خرید وفروخت درست نہ ہوں کیو نکہ اس میں گارنٹی یا وارنٹی کی شرط شرط فاسد ہے اور شرط فاسد سے خریدوفروخت فاسد ہو جاتی ہے البتہ اگر وہ شرط متعارف ہو اور اہل زمانہ کا تعامل ہو تو وہ خرید وفروخت درست ہوتا ہے ’’کل شرط لایقتضیہ العقد وفیہ منفعۃ لاحد المتعاقدین یفسد الا ان یکون متعارفا لان العرف قاض علی القیاس(ھدایہ ۳ / ۴۳ شاملہ ) 
اس لئے موبائل یا سامانوں کو گارنٹی یا وارنٹی کے ساتھ بیچنا اصل میں ناجا ئزہے لیکن تعامل ناس کی وجہ سے جائز ہے ۔ (کذا فی جدید فقہی مسائل ۱ /۲۶۰ )
سوال : بعض موبائل کمپنی موبائل پرایک سال یا چھ ماہ کی گارنٹی یا وارنٹی دیتی ہے یعنی ایک سال یا چھ ماہ کے اندر موبائل خراب ہو جائے تو کمپنی بلامعاوضہ موبائل کو درست کر دیگی یا اسکی جگہ دوسرا موبائل کسٹمر کو واپس کر دیگی ؛اس لئے دوکاندار کو اس بات کی تا کید کرتی ہے کہ موبائل بیچتے وقت اس پر تاریخ ڈالدے،تاکہ پتہ چل جائے کہ موبائل خرید کر کتنی مدت ہوئی ہے ؛لکن دوکاندار اپنے پہچان کے کسٹمر کو موبائل بیچتے وقت اس پر تاریخ ہی نہیں ڈالتا ہے، تاکہ ایک سال یاچھ ماہ کے بعد بھی خراب ہو جا ئے تونئی تاریخ ڈالکر کمپنی کو موبائل بھیج دیاجائے کیا اس طرح دوکاندار کا کرنا درست ہے ؟ 
جواب : اس طرح کرنا بالکل جائز نہیں ہے ،یہ کمپنی کو دھوکہ دینا ہوا، اورآپ ﷺ نے فرمایا : جس نے دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں۔
سوال : فری سروس کی شرط پر موبائل بیچنا کیسا ہے ؟
جواب : فری سروس کی شرط شرط فاسد ہے اور شرط فاسد سے خریدوفروخت فاسد ہو جاتی ہے البتہ اب یہ شرط متعارف ہوچکاہے، اس لئے اس شرط کے ساتھ خرید وفروخت درست ہوگا ۔( اسلام اور جدید معاشی مسائل ۴/ ۱۰۵ )
سوال : نقد میں کم ریٹ سے اور ادھار میں زیادہ ریٹ سے بیچنا کیسا ہے ؟
جواب : جائز ہے لیکن کم روپیے میں بیچ کر روپیے ادا کرنے میں تاخیر ہو نے کی صورت میں زیادہ روپیے وصول کرنا سود ہے ( ،اس مسئلہ کی مکمل تفصیل اسلام اور جدید معاشی مسائل۳/ ۹۴ میں ہے)
سوال : کسی دوکاندار کے پاس مطلوبہ موبائل نہ ہونے کی صورت میں ایڈوانس رقم دے اور کہے بھا ئی مجھے اس قسم کا موبا ئل لا دیں تو کیا درست ہے ؟ 
جواب :رقم کی ادائیگی نقد ہو اور مال ادھار ہو اس کو فقہ میں بیع سلم کہتے ہیں اور بیع سلم جائز ہے لیکن بقول علامہ مر غینانی سات شرطوں کے ساتھ کہ سامان کی جنس اور نوع کی وضاحت کردی جا ئے سامان دینے کی مدت بھی فیکس ہو جا ئے مثلاً : وہ موبا ئل کس کمپنی کا ہو گا اور اس موبا ئل کانمبر کیا ہو گا اور اس کو کس تاریخ تک دیگا وغیرہ۔ وقال لایصح السلم عند ابی حنیفۃ ؒ الا بسبع شرائط...........(ھدایۃ ۳ /۷۳ مکتبہ شاملہ)
سوال : مکمل رقم ایڈوانس میں دکاندار کو نہیں دیابلکہ کچھ رقم ایڈوانس میں دیکر خریدنا کیسا ہے ؟ 
جواب : یہ بھی بیع سلم ہے اور بیع سلم میں مکمل رقم پہلے ادا کرنا ضروری ہوتا ہے اس لئے اس طرح خرید وفروخت درست نہیں ہونا چا ہیے ،لیکن آدھی رقم ایڈوانس میں دیکر خریدو فروخت کا رواج اور تعامل ہو چکا ہے اس لئے تعاملِ ناس کی وجہ سے کچھ رقم ایڈوانس میں دیکر خریدنا جائز ہو گا ۔ وقال لایصح السلم عند ابی حنیفۃ ؒ الا بسبع شرائط.........(ھدایۃ ۳ /۷۳ مکتبہ شاملہ)
سوال: چرایا ہوا موبائل خریدنا اور بیچنا کیسا ہے ؟
جواب : اگر معلوم ہو جائے کہ یہ موبائل چوری کا ہے تو اسے ہر گز خریدنے کی اجازت نہیں ہے، اس کا خرید نا بیچناسب حرام ہے ،( ماخوذ فتاوی محمودیہ ۱۶ /۸۷)
سوال : خراب موبائل کو بتائے بغیر بیچ نا کیسا ہے؟
جواب: خرابی بتائے بغیر کسی سامان کا بیچنا درست نہیں یہ دھوکا دینا ہوا اگر کسی نے اس طرح موبا ئل دھو کا دیکر بیچ دیا تو لینے والے کو اختیار ہو گاکہ مکمل رقم میں موبائل رکھ لے یا واپس کردے (البحر الرئق ۶/۳۶ شاملہ)

چھ اہم مضامین کے لنک

(9)سیم کارڈ                                                     (9)بیلنس اور ریچارج 
(10)واٹساپWhatsapp                                             () ایس ایم ایس

Sunday, August 27, 2017

smsکے احکام


(smsشارٹ میسیج سسٹم)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

       ایس ایم ایس تو ہر کوئی روزانہ کرتا ہے؛ لیکن اس کو شرعی نقطہ نظر سے بہت کم ہی حضرات جانتے ہیں جس کی وجہ سے گناہگا ر ہو تے ہیں ،اس لئے ہم نے یہاں اس کے چند مدلل مسائل جمع کیا ہے تا کہ ہر کوئی اس سے فائدہ اٹھائے ۔
سوال : اخلاقیات پر مبنی نصیحت آموز اقوال بزرگان دین کا ایس ایم ایس کرنا کیسا ہے ؟ 
جواب : درست ہے لیکن بہتر ہے کہ باحوالہ ہو۔
سوال : قرآنی آیت کا ایس ایم ایس کرنا کیساہے ؟
جواب : درست ہے ۔لیکن قرآنی آیت یا حدیث کو عربی ارسم الخط میں لکھ کر بھیجے اسکو انگریزی رسم الخط میں نہ بھیجے مثلا : الحمد للّہ رب العلمین کو Alhmdol ilah-E-rabbilaalaminمیں نہ لکھے ، بلکہ سب سے بہتر ہے کہ بجائے قرآنی آیت اور احادیث لکھنے کے اس کا معتبر ترجمہ لکھا جائے اور سورہ کا آیت نمبر کے ساتھ حوالہ دیدیا جائے ۔( کذا فی فتاوی رحیمیہ ۳ /۱۶ )
سوال :بعض حضرات صرف ہنسنے ہنسانے کیلئےsms بھیجتے ہیں یہ کیسا ہے ؟
جواب : ایسا smsبھیجنا جس سے مقصد فقط دوستوں کو ہنسانا ہو درست نہیں ہے ، بلکہ بعض دفعہ تو ایسی باتوں کا مسیج کرتے ہیں جو شریعت کے خلاف ہوتی ہیں اور اس کو صرف موج مستی کی نیت سے دوستوں کو سینڈ کرتے ہیں ،یہ امر ذہن میں رہنی چاہیے کہ ایسا مسیج جو شعائر اسلامی کے خلاف ہو یا کسی امر شرعی کی حقارت کرتی ہو یا جس سے مسلمانوں کی عزت پر حرف آتا ہو ایسا ناپاک smsسینڈ کرنا حرام وناجائزہے بلکہ بعض دفعہ کفر تک پہونچ سکتا ہے ۔قال رسول اللہ ﷺ من حسن اسلام المرأ ترک مالا یعنیہ ( شعب الایمان )
سوال :کیا sms کے ذریعہ خریدو فروخت جائز ہے ؟
جواب : جائز ہے (جدید فقہی مسائل ۱: ۲۵۷ )
سوال : عشقیہ یا فحش smsبھیجنا کیسا ہے ؟
جواب : عشقیہ یا فحش smsبھیجنا درست نہیں ہے اور بعض دفعہ یہ مخصوص شخص کو بھیجاجا تا ہے اس صورت میں تو محدود گناہ ہوگا اور بعض دفعہ عام آدمی کو بھیجا جاتا ہے اس صورت میں گناہ کے اندر بھی عمومیت ہو گی جتنے آدمی کے پاس وہ ناپاک smsکیا ہے اس کے اعتبار سے بھیجنے والے کو گناہ ہوگا ۔
سوال : smsمیں آیات قرآنی کا بلا وضوکے اسکرین ٹچ موبائل پر لکھناجائزہے؟
جواب: فقہاء فرماتے ہیں کہ جس کاغذ پربغیر وضوکے آیت لکھ رہاہو اسکو چھو نا جائز نہیں ہے ،اس سے معلوم ہو تا ہے کہ اسکرین ٹچ موبائل پر بغیر وضو کے آیت کا لکھناجائز نہیں ہو نا چاہیے ۔ لیکن جب اسکرین ٹچ موبائل پر smsلکھنے کے لئے فولڈر کھولاجاتاہے تو موبائل اسکرین پر دو خانے بن جاتے ہیں ایک لکھ نے کے لئے دوسرا بٹن کے لئے گویا لکھ نے کا صفحہ الگ ہے اور بٹن کا الگ اس تفصیل کے مطابق بغیر وضو کے قرآنی آیتوں کا لکھ نا جائز ہو گا اس شرط کے ساتھ کہ محدث کا ہاتھ اس خانہ سے ٹچ نہ کرئے جس میں قرآنی آیتیں لکھی جا رہی ہیں۔واللہ اعلم
سوال: اگر کوئی smsمیں سلام لکھ کر بھیجے تو اس کا جواب دینا ضروری ہے ؟
جواب : smsیہ خط وکتابت کی طرح ہے اور فقہاء نے خط وکتابت کے سلام کا جواب دینا واجب لکھا ہے اس لئے smsکے ذریعہ ارسال شدہ سلام کا جواب بھی دینا واجب ہے ۔یجب رد جواب کتاب التحیۃ کرد السلام (در مختارمع الشامی ۹/۵۹۴)
سوال : sms کے سلام کا جواب کس طرح دے ؟
جواب : smsکے سلام کاجواب اسی وقت زبان سے دے یا پھر سلام کاجواب smsسے بھیج دے۔ قال شار حہ المناوی ای اذاکتب لک رجل بالسلام فی کتاب ووصل الیک وجب علیک الرد باللفظ او المراسلۃ ( شامی ۹ /۵۹۴)

کچھ اہم مضامین کے لنک

(1)موبائل کے فائدے                                                (2) موبائل کے نقصانات
(5)موبائل کا رنگ ٹون                                             (6)فلم اور ویڈیو دیکھنا
(7)ویڈیو گرافی اور تصویر کشی                                (8)مس کال
(9)سیم کارڈ                                                           (9)بیلنس اور ریچارج